امام غزالی رحمۃ اللہ علیہ لکھتے ہیں کہ ایک بادشاہ تھا۔ اس کا ایک باغ تھا‘ اس کے کئی حصے تھے‘ بادشاہ نے ایک آدمی کو حکم دیا کہ میرے لیے اس ٹوکری میں بہترین اور عمدہ قسم کے پھل لے آؤ‘ مگر شرط یہ ہے کہ جس حصے میں جاؤاوروہاں تمہیں کوئی پھل پسند نہ آئے تو دوبارہ اسی حصے میں نہ آنا۔ وہ آدمی باغ کے ایک حصے میں داخل ہوا تو وہاں اسے کوئی پھل پسند نہ آیا۔ اسی طرح وہ ایک ایک کرکے تمام حصوں میں گیا لیکن کوئی ایک پھل بھی اس کے دل کو نہ بھایا جب وہ آخری حصے میں پہنچا تو حیرت زدہ رہ گیا کیونکہ وہاں کچھ بھی نہیں تھا اور وہ شرط کے مطابق واپس ان حصوں میں جا بھی نہیں سکتا تھا‘ جہاں پھل تھے۔ مجبوراً وہ خالی ٹوکری لے کر بادشاہ کے سامنے حاضر ہوا۔ بادشاہ نے پوچھا میرے لیے کیا لائے ہو؟ اس نے کہا کچھ بھی نہیں لایا۔ امام غزالی رحمۃ اللہ علیہ فرماتے ہیں کہ بادشاہ سے مراد اللہ رب العزت کی ذاتی ہے۔ اس باغ سے مراد انسان کی زندگی ہے اورا س کے حصوں سے مراد انسان کی زندگی کے ایام ہیں‘ ٹوکری سے مراد انسان کے نامہ اعمال ہے۔ انسان کہتا ہے میں کل سے نیک اعمال شروع کروں گا اور کل سے نماز پڑھوں گا لیکن کل کل کرتے ایک دن موت اسے اپنی آغوش میں لے لیتی ہے اور جو دن گزر جاتے ہیں واپس نہیں آتے‘ تو یہ اللہ کے پاس خالی دامن چلا جاتا ہے اس سے معلوم ہوا کہ دنیا دھوکےکا گھر ہے۔ (ہمشیرہ احمد شاہ)
حضرت حکیم محمد طارق محمود مجذوبی چغتائی (دامت برکاتہم) فاضل طب و جراحت ہیں اور پاکستان کونسل سے رجسٹرڈ پریکٹیشنز ہیں۔حضرت (دامت برکاتہم) ماہنامہ عبقری کے ایڈیٹر اور طب نبوی اور جدید سائنس‘ روحانیت‘ صوفی ازم پر تقریباً 250 سے زائد کتابوں کے محقق اور مصنف ہیں۔ ان کی کتب اور تالیفات کا ترجمہ کئی زبانوں میں ہوچکا ہے۔ حضرت (دامت برکاتہم) آقا سرور کونین ﷺ کی پُرامن شریعت اور مسنون اعمال سے مزین، راحت والی زندگی کا پیغام اُمت کو دے رہے ہیں۔ مزید پڑھیں