Ubqari®

عالمی مرکز امن و روحانیت
اعلان!!! نئی پیکنگ نیا نام فارمولہ،تاثیر اور شفاءیابی وہی پرانی۔ -- اگرآپ کو ماہنامہ عبقری اور شیخ الوظائف کے بتائے گئے کسی نقش یا تعویذ سے فائدہ ہوا ہو تو ہمیں اس ای میل contact@ubqari.org پرتفصیل سے ضرور لکھیں ۔آپ کے قلم اٹھانے سے لاکھو ں کروڑوں لوگوں کو نفع ملے گا اور آپ کیلئے بہت بڑا صدقہ جاریہ ہوگا. - مزید معلومات کے لیے یہاں کلک کریں -- تسبیح خانہ لاہور میں ہر ماہ بعد نماز فجر اسم اعظم کا دم اور آٹھ روحانی پیکیج، حلقہ کشف المحجوب، خدمت والو ں کا مذاکرہ، مراقبہ اور شفائیہ دُعا ہوتی ہے۔ روح اور روحانیت میں کمال پانے والے ضرور شامل ہوں۔۔۔۔ -- تسبیح خانہ لاہور میں تبرکات کی زیارت ہر جمعرات ہوگی۔ مغرب سے پہلے مرد اور درس و دعا کے بعد خواتین۔۔۔۔ -- حضرت حکیم صاحب دامت برکاتہم کی درخواست:حضرت حکیم صاحب ان کی نسلوں عبقری اور تمام نظام کی مدد حفاظت کا تصور کر کےحم لاینصرون ہزاروں پڑھیں ،غفلت نہ کریں اور پیغام کو آگے پھیلائیں۔۔۔۔ -- پرچم عبقری صرف تسبیح خانہ تک محدودہے‘ ہر فرد کیلئے نہیں۔ماننے میں خیر اور نہ ماننے میں سخت نقصان اور حد سے زیادہ مشکلات،جس نے تجربہ کرنا ہو وہ بات نہ مانے۔۔۔۔ --

باکمال عامل کی جن سے لڑائی

ماہنامہ عبقری - اکتوبر 2016ء

ایک ہفتہ بعد ہمسایہ بھاگتا ہوا آیا کہ اس کی بیٹی کو دورہ پڑگیا ہے۔ والدصاحب فوراً موٹرسائیکل پر شاہ صاحب کو لینے کیلئے روانہ ہوگئے۔ تھوڑی دیر میں شاہ صاحب آگئے۔ شاہ صاحب نے گھر والوں کو حکم دیا کہ فوراً چولہا جلائیں

اصلی عامل حضرات کو کسی جن سے مقابلہ کرتے ہوئے کن کن مشکلات سے گزرنا پڑتا ہے یہ سن کر دل دہل جاتا ہے۔ بعض اوقات جن اور عامل کی لڑائی میں کسی ایک کی جان لازمی چلی جاتی ہے۔بہرحال یہ ایک انتہائی خطرناک کھیل ہے۔ ایک عامل اور جن کی خوفناک لڑائی کاآنکھوں دیکھا حال پڑھیے۔ یہ ایک ایسے نوجوان کی کہانی ہے جسے بچپن سے عامل بننے کا شوق تھا۔ میرے والدصاحب کو عملیات کا بہت شوق تھا‘ خود بھی عامل تھے اور اکثر وہ اپنےپیرو مرشد پیراللہ بخش شاہ مرحوم کے ساتھ رہتے تھے جہاں بھی پیرصاحب جاتے تھے میرے والد محترم کو ساتھ لے کر جاتے تھے۔ چھوٹے چھوٹے کام والد صاحب سے کراتے تھے۔ میری عمر 14/15 سال تھی‘ میں اکثر ضد کرکے والدصاحب کے ساتھ اللہ بخش شاہ صاحب کے پاس چلا جاتا تھا۔ شاہ صاحب عجیب و غریب باتیں بتاتے تھے جو میری سمجھ میں نہ آتی تھیں۔ شاہ صاحب اکثر بتاتے تھے کہ آج فلاں جگہ گیا تھا‘ جن معافی مانگ رہا تھا‘ آج فلاں جگہ گیا تھا جن دیکھتے ہی بھاگ گیا اور لڑکی ٹھیک ہوگئی۔ مجھے بھی عملیات سیکھنے کا شوق ہوا۔ میں نے والدصاحب سے تذکرہ کیا تو وہ ناراض ہونے لگے کہ یہ بہت مشکل کام ہے اس میں جان کو خطرہ ہوتا ہے میں نے والد صاحب سے عرض کی کہ چلو مجھے عملیات نہ سکھائیں مگر کسی دن شاہ صاحب اور جن کی لڑائی ہی دکھا دیں۔ والد صاحب نے کہا اگر شاہ صاحب نے اجازت دی تو ساتھ لے چلوں گا۔ اسی دوران ہمارا ہمسایہ پریشان حال والد صاحب کے پاس آیا کہ اس کی جوان بیٹی بہت بیمار ہے اس پر کسی جن نے قبضہ کیا ہوا ہے اور بیٹی کو جب دورہ پڑتا ہے تو وہ سر زمین پر ٹکا کرٹانگیں اوپر کرلیتی ہے اور سر کے بل گھومنا شروع کردیتی ہے اور گھنٹوں گومتی رہتی ہے اور گر کر بے ہوش ہوجاتی ہے‘ پردے کا کوئی ہوش نہیں‘ گھوم گھوم کر سر پر ’’گومڑ‘‘ سا بن گیا ہے۔ والدصاحب نے کہا کہ یہ کام صرف اللہ بخش شاہ صاحب ہی کرسکتے ہیں اور میں شاہ صاحب سے پوچھ کر بتاؤں گا۔ والد صاحب نے شاہ صاحب سے پوچھا تو انہوں نے کہا کہ جب دورہ پڑے تو لڑکی کو میرا سلام کہنا ہے۔ جن ہوگا تو بول پڑےگا۔ والد صاحب نے ہمسائے کو کہا کہ جب لڑکی کو دورہ پڑے تو مجھے بلالینا۔ اس نے کہا کہ ٹھیک ہے دوسرے دن لڑکی کو دورہ پڑ گیا ہمسائے نے بھاگ کر والد صاحب کو بلالیا۔ والد صاحب جلدی جلدی اس کے گھر پہنچے‘ میں بھی ساتھ تھا۔ جیسے ہی والد صاحب نے لڑکی کو سلام کیا تو فوراً لڑکی کی آواز بدل گئی‘ مردانہ آواز میں کہا کہ اللہ بخش کو کہو کہ اس معاملہ میں نہ آئے۔ میں نے بڑےبڑے عامل دیکھے ہیں‘ والد صاحب خاموش ہوگئے اور واپس آگئے اسی وقت اللہ بخش شاہ صاحب کے پاس روانہ ہوگئے سارا ماجرا سنایا۔ انہوں نے کہا کہ جب بھی لڑکی کو دورہ پڑے فوراً میرے پاس آجانا۔ میں ساتھ چلوں گا۔ میں بھی ساتھ تھا۔ میں نے شاہ صاحب سے عرض کیا کہ میں بھی یہ لڑائی دیکھنا چاہتا ہوں۔ انہوں نے مہربانی فرماتے ہوئے مجھے اجازت دے دی کہ والد صاحب کے ساتھ آجانا۔ ایک ہفتہ بعد ہمسایہ بھاگتا ہوا آیا کہ اس کی بیٹی کو دورہ پڑگیا ہے۔ والدصاحب فوراً موٹرسائیکل پر شاہ صاحب کو لینے کیلئے روانہ ہوگئے۔ تھوڑی دیر میں شاہ صاحب آگئے۔ شاہ صاحب نے گھر والوں کو حکم دیا کہ فوراً چولہا جلائیں اور اس پر بڑی دیگچی پانی کی گرم کرنے کیلئے رکھ دیں۔ انہوں نے ایسا ہی کیا۔ والد صاحب کو حکم دیا کہ کاغذ، قلم تیار رکھنا جب میں کہوں کہ اب کاغذ قلم دو تو فوراً مجھے کاغذ قلم تھمادینا۔ جیسے ہی میں، والد صاحب اور شاہ صاحب کمرے میں داخل ہوئے تو لڑکی کی آواز بدل گئی اور اس نے شاہ صاحب کو کہا کہ میں نے منع کیا تھا کہ مت آنا پھر بھی آگئے ہو۔ مجھے شاہ صاحب نے کہا کہ گھبرانا نہیں ہے اور خاموشی سے ایک مخصوص جگہ کی نشاندہی کی کہ اس جگہ پر بیٹھے رہنا۔ میں نے دیکھا کہ کوئی بلا ہے جس کا نچلا جبڑا زمین سے نکل رہا ہے‘ پورے کمرے جتنا جبڑا تھا اور اوپر والا ہونٹ آسمان سے چھت پھاڑ کر آرہا ہے۔ آواز ایسی تھی کہ جیسے بہت سے سپیکر مل کر اونچی آواز میں بات کررہے ہوں۔ شاہ صاحب نے پڑھائی شروع کی‘ اس کے بعد باقاعدہ لڑائی شروع ہوگئی ایسے محسوس ہوتا تھا کہ شاہ صاحب جن کےسینے پر سوار ہیں‘ پھر شاہ صاحب کو کسی نے اٹھایا‘ شاہ صاحب چھت تک اڑتے ہوئے گئے اور نیچے دھڑام سے گرے‘ شاہ صاحب نے پڑھائی تیز کردی(باقی صفحہ نمبر 47 پر)
(بقیہ: باکمال عامل کی جن سے لڑائی)
اور ایسے محسوس ہوتا تھا کہ شاہ صاحب تکلیف میں ہیں۔ شاہ صاحب نے کہا کہ ایسے نہیں مانے گا۔ شاہ صاحب کو جن نے اٹھا کر چارپائی پر پٹخ دیا۔ شاہ صاحب کے منہ سے خون جاری ہوگیا اور چہرے پر اذیت کے آثار ظاہر ہونے لگے۔ شاہ صاحب نے والد صاحب کو حکم دیا کہ ’’مجھے فوراً کاغذ قلم دویہ مجھے کھانا چاہتا ہے‘‘ شاہ صاحب انتہائی جلال میں تھے۔ شاہ صاحب میں ہلنے جلنے کی سکت نہیں تھی۔ والد صاحب نے کاغذ قلم دیا۔ شاہ صاحب نے کاغذ کو سینے پر رکھا اور انتہائی جلدی میں تعویذ لکھا۔ ایسے محسوس ہوتا تھا کہ جن شاہ صاحب کے جسم کی کھال کھینچنا چاہتا ہے کیونکہ جسم کے مختلف حصوں سے خون رسنا شروع ہوچکا تھا۔ شاہ صاحب نے والد صاحب کو حکم دیا کہ فوراً اس تعویذ کو اس گرم پانی کی دیگچی میں ڈال دو اور ڈھکن کو آٹے سے بند کردو اور دیگچی کے نیچے خوب آگ جلاؤ۔ والد صاحب بھاگ کرگئے اور تعویذ کو گرم پانی کی دیگچی میں ڈالا‘ آٹے سے بند کردیا اور خوب آگ جلا کر واپس آگئے اور گھر والوں سے کہا کہ خوب آگ جلاؤ۔ کچھ دیر بعد شاہ صاحب کےچہرے پر سکون کے آثار دکھائی دئیے تو سب کی جان میں جان آئی اور جن نے شاہ صاحب سے معافی مانگنا شروع کردی۔ پھر جن کی چیخیں شروع ہوگئیں کہ میرا سارا خاندان جل گیا ہے ہر طرف خون ہی خون بکھر گیا ہے مجھے اندازہ نہیں تھا کہ آپ اتنے باکمال عامل ہو‘ مجھے معاف کردیں۔ شاہ صاحب نے کہا نہیں توجھوٹا ہے۔ تو نے بہت لوگوں کو نقصان پہنچایا ہے۔ آج زندہ نہیں چھوڑوں گا۔ جن واسطے دینے لگا اور آخر میں رونے لگا کہ میرا سارا خاندان تباہ ہوگیا ہے۔ میرا سارا خاندان اس دیگچی میں جل رہا ہے۔ خدا کیلئے معاف کردیں۔ شاہ صاحب نے کہا کہ تو معافی کے قابل تو نہیں ہے اچھا جا تجھے معاف کیا۔ مگر اس لڑکی کو آئندہ تنگ مت کرنا اور جانے کی نشانی بھی دے جاؤ۔ جن نے کہا ٹھیک ہےآئندہ اس طرف کبھی رخ بھی نہیں کروں گا اور گھر کے باہر والی دیوار دھڑام سے گرگئی حالانکہ دیوار بالکل ٹھیک ٹھاک تھی۔ شاہ صاحب نے کہا کہ یہ جن کے جانے کی نشانی تھی۔ شاہ صاحب نے کہا کہ دیگچی اٹھا لاؤ۔ دیگچی کا جب ڈھکن اٹھایا تو اس میں خون بھرا ہوا تھا‘ جلا ہوا خون تھا۔ شاہ صاحب نے حکم دیا کہ اس دیگچی کو قبرستان میں نیچے کرکے دفن کردیں تاکہ کوئی کتا وغیرہ خون کی بو پردیگچی نہ نکال لے۔ لڑکی کی طرف توجہ کی تو وہ بالکل نارمل حالت میں تھی اس دن کے بعد دوبارہ اس کی طبیعت خراب نہیں ہوئی۔ شاہ صاحب سے واقعی جن ڈرتے تھے۔

Ubqari Magazine Rated 3.7 / 5 based on 169 reviews.