الٹراساؤنڈ ہوا تو معلوم ہوا کہ میرے دونوں گردوں میں پانچ ایم ایم کی ایک پتھری ہے۔ ڈاکٹر سے مشورہ کیا کہ اس کا علاج؟ انہوں نے کہا فوری آپریشن ہے۔ میں نے دوسرا علاج پوچھا تو انہوں نے کہا کہ دوائی کھائیں آہستہ آہستہ تکلیف ختم ہوجائے گی۔
محترم حضرت حکیم صاحب السلام علیکم! مجھے فروری 2014ء میں پیشاب کی تکلیف ہوئی‘ جس میں پیشاب رک رک کر آتا‘ شدید جلن اور درد سے آتا کہ الامان الامان۔ مریض کوایسے محسوس ہوتا کہ پیشاب آرہا ہے لیکن آتا نہیں۔ جونہی لیٹرین سے باہر قدم رکھتا‘ پیشاب کھل کر آنے لگتا۔ اس بیماری کو مثانہ کی غدود کا ورم یا پھول جانا یا انگریزی میں پراسٹیٹ گلینڈز کہتے ہیں۔ یہ بیماری عام طور پر پچاس سال سے زیادہ عمر کے لوگوں کو ہوتی ہے۔ جن لوگوں کو اس بیماری سےواسطہ پڑا ہو وہ بہتر طریقہ سے جانتے ہیں جب جلن اور درد ہوتی ہے اور پیشاب بھی نہیں آتا تو انسان بے اختیار دیواروں سے سر ٹکرانے پر مجبور ہوجاتا ہے میں نے ڈاکٹر سے رجوع کیا تو انہوں نے فوراً الٹرا ساؤنڈ کرانے کا کہا۔ الٹراساؤنڈ ہوا تو معلوم ہوا کہ میرے دونوں گردوں میں پانچ ایم ایم کی ایک پتھری ہے۔ ڈاکٹر سے مشورہ کیا کہ اس کا علاج‘ انہوں نے کہا فوری آپریشن ہے۔ میں نے دوسرا علاج پوچھا تو انہوں نے کہا کہ دوائی کھائیں آہستہ آہستہ تکلیف ختم ہوجائے گی۔ تکلیف سے فوری بچنے کیلئے آپ پیشاب کی نالی میں ربڑ کی نالی لگوالیں چنانچہ ربڑ کی نالی لگوائی جس سے پیشاب کے اخراج میں تکلیف سے چھٹکارا مل گیا لیکن ربڑ کی نالی پندرہ دن کے بعد تبدیل کرانا پڑتی ہے کیونکہ اس سے کوئی اور بیماری لگنے کا خطرہ ہوتا ہے۔ مجھے چونکہ حکمت سےرغبت ہے اور بے شمار کتب میرے پاس ہیں انہی میں سے ایک کتاب ’’قانون شفاء‘‘ ہے اللہ تعالیٰ مجھے اس میں سے شفاء دینی تھی۔ اس کے صفحہ نمبر 96 پر پراسٹیٹ گلینڈز کا ذکر ہے اور دوائی استعمال کی۔ پتھری کی دوائی صرف تین دن۔ ایک پڑیا دوائی کی سیون اپ کی ایک لیٹر بوتل سے روزانہ لینی تھی۔ دوسری دوائی پورا مہینہ استعمال کرنے کے بعد الٹراساؤنڈ کروایا تو معلوم ہوا کہ پراسٹیٹ گلینڈ بالکل نارمل حالت میں ہیں تاہم حفظ ماتقدم تیسرے ماہ بھی دوائی استعمال کی۔ اللہ تعالیٰ کی مہربانی ہے کہ دوبارہ تکلیف نہیں ہوئی۔ میں یہ تو بتانا بھول گیا کہ ربڑ کی نالی میں نے دس دن کے بعد ہی نکلوا دی تاکہ معلوم ہو کہ دوائی کا اثر کتنا ہوا ہے۔ تاہم اللہ تعالیٰ کی مہربانی سے رات پرسکون گزری۔ جو نسخہ جات استعمال کیے وہ حسب ذیل ہیں۔ یہ نسخہ جات ایک ایک ماہ کی خوراک ہیں۔ نسخہ نمبر1: سنڈھ۔ کالی مرچ۔ نوشادر ہر ایک پندرہ گرام۔ سناء مکی پینتالیس گرام پیس کر سفوف بنا کر چمچ چائے والا ایک چوتھائی یا ایک ماشہ دن میں تین مرتبہ ہمراہ تازہ پانی۔ نسخہ نمبر2: حجرالیہود۔ نوشادر۔ چھوٹی الائچی۔ کہربا شمعی ہر ایک دس گرام۔ چینی چالیس گرام پیس کر سفوف بنا کر چمچ چائے والا کا ایک چوتھائی یا ایک ماشہ دن میں تین بار ہمراہ تازہ پانی سے۔ نسخہ نمبر3: قلمی شورہ‘کاسنی‘ جوکھار‘ صندل سفید ہر ایک پندرہ گرام۔ گل سرخ 45 گرام پیس کر سفوف بنا کر چمچ چائے کا ایک چوتھائی یا ایک ماشہ دن میں تین بار ہمراہ تازہ پانی سے۔ نسخہ نمبر4: سرپھوکا، گل منڈی، ریوند چینی ہر ایک چارسو گرام لے لیں۔ گھر لاکر ہر ایک چھ، چھ گرام لے کر اس کی ایک پڑیا بنالیں۔ ایک پڑیا صبح ایک گلاس پانی میں ڈبو دیں۔ رات کو سوتے وقت ابال کرٹھنڈا کرکے چھان کر پی لیں۔ اسی طرح عصر اورمغرب کے درمیان ایک پڑیا گلاس میں ڈبو دیں اورصبح نہار منہ ابال کر ٹھنڈا کرکے چھان کر پی لیں۔ (ر۔ش)
چھپاکی سے ستائے افراد کیلئے فوری اثر سستا ٹوٹکہ
محترم حضرت حکیم صاحب السلام علیکم! آپ فرماتے ہیں اپنے آزمائے ٹوٹکے مریضانہ کیفیات، لوگوں سے ملے ہوئے حال مجھے لکھ کر بھیجیں۔ سو میں آج لکھ رہا ہوں۔ مزید آپ اصلاح فرمادیں۔ عبقری کی سابقہ فائلیں جو کہ اس وقت میرے پاس موجود ہیں۔ میں انہیں دن میں کئی بار پڑھتا ہوں۔ عبقری سے محبت کی وجہ سے اپنا ایک چھوٹا سا مطب بن گیا اور پورے قصبے میں حکیم مشہور ہوگیا ہوں۔ اپنی زندگی کا ایک عجیب واقعہ جو میں بیان کررہا ہوں وہ یہ ہے کہ ہم دیہات میں رہتے ہیں‘ میرا گھر الحمدللہ سوا دو مرلے کا ہے مگر مجھے جب سے عبقری ملا ہے اس سوا دو مرلے میں اتنی آسودگی ملی ہے‘ اتنا سکون ملا ہے جس کی جتنی تعریف اور اللہ کا شکر ادا کیا جائے کم ہے۔ میرے گھر میں گرمیوں کے سیزن میں کمرے میں مچھروں کی بہتات ہوتی ہے۔ عبقری میرا استاد ہے۔ عبقری سے دل کا سکون ملتا ہے اور روزگار بھی عبقری میں لکھے کم خرچ نسخے بنا بنا کر لوگوں کو دیتا ہوں کہ میں سبب ہوں‘ میں ضرورت ہوں۔ شفاء تو اللہ تعالیٰ دیتا ہے۔ کچھ ایسا ہی حال میرے ساتھ ہوا کہ میرے وجود پر چھپاک ظاہر ہوگئی۔ دن بھر خارش رہتی تھی۔ ڈاکٹری علاج کرانے گیا تو ڈاکٹر نے طعنے دئیے کہا کہ کیسے حکیم ہو آپ کو خارش خارش ہے؟ آپ مریضوں کاعلاج کیسے کرتے ہو؟ تین دن کی دوائی لی‘ مگرخارش وہیں کی وہیں۔ ایک دن عبقری کی فائل نمبر ایک شمارہ 2007ء صفحہ نمبر 5 پڑھا‘ مکمل پڑھنے کے بعد میرے پاس تقریباً 120 روپے تھے۔ میں نے بازار کا رخ کیا‘ بازار میں کریلے کا ریٹ پوچھا تو اس وقت اسی روپے کلو تھا‘ خرید لیے۔ گھر آکر کریلوں کے چھلکے اتار کر ہاون دستے میں کوٹ لیے‘ پھر کپڑے کی مدد سے اس پانی کو پورے جسم پر ملتا رہا۔ مجھے بے حد ٹھنڈک محسوس ہوئی جب میں فارغ ہوا تو جسم بہت زیادہ نارمل ہوچکا تھا۔ میں اس پانی سے تین دن تک پورے جسم کی مالش کرتا رہا صرف تین دنوں میں پورے جسم سے چھپاکی وجود سے ختم ہوگئی۔ اس سے اگلےدن ڈاکٹر کے پاس گیا تو اس نے گپ شپ کے انداز میں کہا کہ بھائی بہت بُرا مرض ہے جس کو لگتا ہے اسے چھوڑتا نہیں‘ اس نے حافظ گل کا نام بتایا کہ اس آدمی کو یہی چھپاکی ہے وہ مجھ سے ہر دوسرے دن دوائی لیتا ہے۔ جب میں نے اسے بتایا کہ مجھے یہ بیماری کریلوں کے چھلکوں کے پانی سے ختم ہوگئی تو وہ یکدم چونک اٹھا کہ یہ کیسے ہوسکتا ہے؟ میں نے اس سے کہا کہ میں آج ہی حافظ گل محمد کو بتاتا ہوں۔ پھر میں نے اسے یقین دلانے کیلئے اپنی قمیص اتاری‘ اسے دکھایا وہ بہت زیادہ حیران ہوا۔ میں نے حافظ گل محمد کو بتایا تو اس نے بازار سے دو کلو کریلے خریدے اور گھر کی راہ لی۔ اس نے پانی سے جسم کی مالش کی اور اسے بیس فیصد فائدہ ملا۔ پانچ دن کے بعد ملا۔ ماتھا چوما اور کہا کہ ڈاکٹر صاحب تو میرا خون چوس لیتا تھا ہر دوسرے روز میرے تین سو روپے لگتے تھے‘ میں توکریلے لگا بھی رہا اور چھلکے اترے کریلے پکا کر کھابھی رہا ہوں جس کے کھانے سے میری شوگر بھی نارمل ہوگئی ہے۔(م۔ب۔ی)
حضرت حکیم محمد طارق محمود مجذوبی چغتائی (دامت برکاتہم) فاضل طب و جراحت ہیں اور پاکستان کونسل سے رجسٹرڈ پریکٹیشنز ہیں۔حضرت (دامت برکاتہم) ماہنامہ عبقری کے ایڈیٹر اور طب نبوی اور جدید سائنس‘ روحانیت‘ صوفی ازم پر تقریباً 250 سے زائد کتابوں کے محقق اور مصنف ہیں۔ ان کی کتب اور تالیفات کا ترجمہ کئی زبانوں میں ہوچکا ہے۔ حضرت (دامت برکاتہم) آقا سرور کونین ﷺ کی پُرامن شریعت اور مسنون اعمال سے مزین، راحت والی زندگی کا پیغام اُمت کو دے رہے ہیں۔ مزید پڑھیں