حکیم صاحب! ہم کافی دیر سے آپ کا انتظار کررہے ہیں اور یہ کہہ کر حکیم صاحب کا تھیلا پکڑلیا اور کہا جو آپ سمجھ رہے ہیں ہم وہی ہیں‘ یعنی ہم جنات ہیں۔ ایک نیک کام کرو ہمارے ساتھ چلو ہمارا بچہ بیمار ہے حکیم صاحب ان کے ساتھ چل پڑے‘ ایک جگہ پہنچے ایک بچہ بیمار تپ کا مریض پڑا ہوا تھا۔
محترم حضرت حکیم صاحب السلام علیکم ! میں ماہنامہ عبقری پچھلے کئی مہینوں سے پڑھتا ہوں اور الحمدللہ اس میں موجود وظائف پر عمل کرنے کی بھرپور کوشش کرتا ہوں۔ پچھلے ایک دو سال سے یا اس سے بھی زیادہ میری بہن جو غیرشادی شدہ ہے اس پر چند جنات کا اثررہا۔ یہ بات مجھے اس وقت پتہ چلی جب میرے والدین حج کیلئے گئے۔ تو اس پر ظاہر ہونا شروع ہوئے۔ شروع شروع میں یہ جنات میری بہن کو بہت تنگ کرتے تھے۔ میرے آباؤ اجداد میں بڑے نامی گرامی بزرگ گزرے ہیں جن کے ساتھ جن ہوتے تھے۔ میری بہن پر جنات کا اثر بہت زیادہ تھا۔ انہوں نے ہمارے گھر میں اودھم مچایا ہوا تھا۔ جب میں ان سے بات کرتا تو وہ کہتے کہ اس بچی نے میرے بچے کو سکول میں جب وہ چھوٹی تھی مارا ہے‘ تو میں اس کو کہتا کہ اس نے جان بوجھ کر تو نہیں مارا‘ غلطی سے مرا ہوگا لیکن وہ ماننے کیلئے تیار نہ تھے۔ ان میں سے ایک جن جس کا نام ’’شانو‘‘ تھا۔ بہت زیادہ تکلیف دیتا تھا۔ میری بہن کو گلے سے پکڑتا تھا اور نیچے زمین پر اس کا سر مارتا اور مجھے غلیظ گالیاں دیتا اور کہتا انسان مجھے زہر لگتے ہیں۔ تم یہ گھر خالی کردو‘ میں تمہیں تین دن کی مہلت دیتا ہوں‘ پھر دیکھ میں تیرے ساتھ کیا کرتا ہوں۔ یہ گھر میرا ہے‘ میرے ساتھ شیاطین کا پورا لشکر ہوتا ہے۔ انہی دنوں ان میں کچھ اور جن ظاہر ہوئے جو اپنے آپ کو مسلمان کہتے تھے اور کہتے تھے کہ یہ غیرمذہب جن ہیں یہ آپ لوگوں کو تکلیف دینے کیلئے آئے ہیں اور ہم ان کے مقابلے میں آئے ہیں‘ اب آپ فکر نہ کریں۔ یہ آپ لوگوں کا کچھ نہیں بگاڑ سکتے۔ وغیرہ وغیرہ! خیر وہ غیرمذہب جن تو اب نہیں مگر یہ جو اپنے آپ کو مسلمان کہتے ہیں وہ ہمارے گھر جب کوئی مسئلہ ہو اکثر آتے ہیں۔ اس کے علاوہ نہ آتے ہیں نہ ہی کوئی تکلیف دیتے ہیں۔ میری بہن کو کبھی کبھی یہ جنات نظر بھی آتے ہیں۔ سفید لباس زیب تن کیے ہوتے ہیں‘ عموماً جس طرح عرب کے لوگ پہنتے ہیں۔اب میری بہن بالکل ٹھیک ہے۔ اس دوران میں ماہنامہ عبقری سے منسلک ہوا‘ میں رات کو مراقبہ کرتا ہوں‘ پانچ وقت نماز پڑھتا ہوں عبقری میں چھپے وظائف بھی پڑھتا ہوں‘ میں آپ کو اپنا استاد مانتا ہوں۔(ذ۔ع۔گ‘ کوہاٹ)
جن کے بچے کا علاج وہ بنا پیسوں کے
تحصیل پنڈدادنخان کے گاؤں میں ایک سکول ماسٹر (جو کہ حکیم بھی ہیں) رہتے ہیں جن کے والد مرحوم حکیم تھے اور بے لوث علاج کرتے تھے اور اپنے بیٹےکو بھی بے لوث علاج کی وصیت کی‘ ماسٹر صاحب جو کہ حکیم بھی ہیں نزدیکی گاؤں میں مریض دیکھ کر آرہے تھے واپسی پر رات ہوگئی‘ جب ایک بڑے پہاڑی نالے (کھال) کے پاس سے گزرے تو ایک مرد و عورت کو دیکھا سوچا رات گئے کون ہوسکتا ہے؟ سمجھ گئے جنات ہی ہوں گے اور جو زبانی یاد تھا کلام الٰہی پڑھنے لگ گئے‘ رکے نہیں چلتے چلتے جب ان کے قریب سے گزرے تو وہ بولے حکیم صاحب! ہم کافی دیر سے آپ کا انتظار کررہے ہیں اور یہ کہہ کر حکیم صاحب کا تھیلا پکڑلیا اور کہا جو آپ سمجھ رہے ہیں ہم وہی ہیں‘ یعنی ہم جنات ہیں۔ ایک نیک کام کرو ہمارے ساتھ چلو ہمارا بچہ بیمار ہے حکیم صاحب ان کے ساتھ چل پڑے‘ ایک جگہ پہنچے ایک بچہ بیمار تپ کا مریض پڑا ہوا تھا۔ حکیم صاحب نے دوائی دی اور کہا کل میرے پاس مزید دوا کیلئے آنا۔ بولے نہیں کل اسی جگہ جہاں آج آپ کو ملے ہیں ہم آپ کے منتظر ہوں گے۔ حکیم صاحب نے ایک ہفتہ علاج کیا اور وہ بچہ تندرست ہوگیا۔ جب وہ پیسے دینے لگے تو حکیم صاحب نے انکار کردیا اور بولے کہ تم چوریاں کرتے ہو اور چوری کا پیسہ حرام ہے۔ ان کے اصرار کے باوجود حکیم صاحب نے پیسے نہ لیے تو وہ غائب ہوگئے اور اس کے بعد کبھی ان کے سامنے ظاہر نہ ہوئے۔ (بندہ خدا)
حضرت حکیم محمد طارق محمود مجذوبی چغتائی (دامت برکاتہم) فاضل طب و جراحت ہیں اور پاکستان کونسل سے رجسٹرڈ پریکٹیشنز ہیں۔حضرت (دامت برکاتہم) ماہنامہ عبقری کے ایڈیٹر اور طب نبوی اور جدید سائنس‘ روحانیت‘ صوفی ازم پر تقریباً 250 سے زائد کتابوں کے محقق اور مصنف ہیں۔ ان کی کتب اور تالیفات کا ترجمہ کئی زبانوں میں ہوچکا ہے۔ حضرت (دامت برکاتہم) آقا سرور کونین ﷺ کی پُرامن شریعت اور مسنون اعمال سے مزین، راحت والی زندگی کا پیغام اُمت کو دے رہے ہیں۔ مزید پڑھیں