حضرت سعید بن زید رضی اللہ تعالیٰ عنہٗ نے یہ فیصلہ سن کر یہ دعا مانگی۔ یااللہ! اگر یہ عورت جھوٹی ہے تو اندھی ہوجائے اور اسی زمین پر مرے چنانچہ اس کے بعد یہ عورت اندھی ہوگئی۔ محمد بن زید بن عمرو رضی اللہ تعالیٰ عنہم کا بیان ہے کہ میں نے اس عورت کو دیکھا ہے کہ وہ اندھی ہوگئی تھی
حضرت حارثہ بن نعمان رضی اللہ تعالیٰ عنہٗ کا بیان ہے کہ میں ایک مرتبہ حضور اکرم ﷺ کے پاس سے گزرا تو میں نے یہ دیکھا کہ ایک شخص آپ ﷺ کے پاس بیٹھا ہوا تھا‘ میں نے سلام کیا اور وہاں سے چل دیا جب میں واپس آیا تو حضور نبی اکرم ﷺ نے فرمایا کہ اے حارثہؓ! تم نے اس شخص کو دیکھا جو میرے پاس بیٹھے ہوئے تھے۔ میں نے عرض کیا کہ جی ہاں! تو آپ ﷺ نے ارشاد فرمایا کہ وہ حضرت جبرائیل علیہ السلام تھے اور انہوں نے تمہارے سلام کا جواب بھی دیا تھا۔ (اکمال فی اسماء الرجال ص561) ایک اور روایت میں یہ بھی ہے کہ حضرت جبرائیل علیہ السلام نے حضور اقدس ﷺ سے فرمایاکہ حارثہ بن نعمان رضی اللہ تعالیٰ عنہٗ 80 آدمیوں میں سے ایک ہیں تو حضور اکرم ﷺ نے دریافت کیا کہ اے جبرائیل !اس کا کیا مطلب ہے کہ یہ 80 آدمیوں میں سے ایک ہیں تو آپ علیہ السلام نے جواب دیا کہ جنگ حنین کے دن کچھ دیر کیلئے تمام صحابہ رضوان اللہ علیہم اجمعین شکست کھا کر پیچھے ہٹ جائیں گے مگر 80 آدمی پہاڑ کی طرف آپ ﷺ کے ساتھ ایسی حالت میں ڈٹے رہیں گے جبکہ کفار کی طرف سے تیروں کی بارش ہورہی ہوگی‘ ان 80 بہادروں میں سے ایک ’’حارثہ بن نعمان‘‘ ہیں۔ (اسد الغابہ ج1 ص 358)
یہ آخری عمر میں نابینا ہوگئے تھے‘ اسی لیے ہر وقت اپنے مصلیٰ پر بیٹھے رہتے تھے اور اپنے مصلیٰ کے پاس ایک ٹوکری میں کھجور بھر کر رکھتے تھے اور اپنے مصلے سے حجرہ کے دروازے تک ایک دھاگہ باندھے ہوئے تھے جب مسکین دروازہ پر آکر سلام کرتا تو اس دھاگہ میں کھجوریں باندھ کر دھاگہ کھینچ لیتے اور کھجوریں مسکین کے پاس پہنچ جایا کرتی تھیں۔ ان کے گھر والوں نے کہا کہ اس تکلف و تکلیف کی کیا ضرورت ہے؟ آپ حکم دیں تو گھر والے کھجوریں مسکین کو دے دیا کریں گے۔ آپ رضی اللہ تعالیٰ عنہٗ نے فرمایا کہ میں نے حضور اقدس ﷺ کو یہ ارشاد فرماتے ہوئے سنا: ’’یعنی مسکین کو اپنے ہاتھ سے دینا بُری موت سے بچاتا ہے‘‘
حضرت علی المرتضیٰ ؓ کو جھوٹا کہنے ولااسی وقت اندھا ہوگیا: علی بن زازان کا بیان ہے کہ امیرالمومنین حضرت علی رضی اللہ تعالیٰ عنہٗ نےایک مرتبہ کوئی بات ارشاد فرمائی تو ایک بدنصیب نے نہایت ہی بے باکی کے ساتھ یہ کہہ دیا کہ اے امیرالمومنین! آپ (نعوذباللہ) جھوٹے ہیں۔ آپ رضی اللہ تعالیٰ عنہٗ نے فرمایا کہ اے شخص اگر میں سچا ہوں تو ضرور تو قہرالٰہی میں گرفتار ہوجائے گا۔ اس گستاخ نے کہہ دیا کہ آپ میرے لیےبددعا کردیجئے مجھے اس کی پروا نہیں ہے۔ اس کے منہ سے ان الفاظ کا نکلنا تھا کہ بالکل ہی اچانک وہ شخص دونوں آنکھوں سے اندھا ہوگیا اور ادھر ادھر ہاتھ پاؤں مارنے لگا۔ (ازالۃ الخلفاء مقصد 2 ص 273)
درِ خیبر کا وزن: جنگ خیبر میں جب گھمسان کی جنگ ہونے لگی تو حضرت علی رضی اللہ تعالیٰ عنہٗ کی ڈھال کٹ کر گرپڑی تو آپ رضی اللہ تعالیٰ عنہٗ نے جوش جہاد میں آگے بڑھ کر قلعہ خیبر کا پھاٹک اکھاڑ ڈالا اور اس کے ایک کواڑ کو ڈھال بنا کر اس پر دشمنوں کی تلواروں کے وار روکتے رہے۔ یہ کواڑ اتنا بھاری اور وزنی تھا کہ جنگ کے خاتمہ کے بعد چالیس آدمی مل کر بھی اس کو نہ اٹھاسکے۔ (زرقانی ج2 ص230)
تبصرہ: کیا فاتح خیبر کے اس کارنامہ کو انسانی طاقت کی کارگزاری کہا جاسکتا ہے؟ ہرگز ہرگز نہیں۔ یہ انسانی طاقت کا کارنامہ نہیں ہے بلکہ یہ روحانی طاقت کا ایک شاہکار ہے جو فقط اللہ والوں ہی کا حصہ ہے جس کو عرف عام میں کرامت کہا جاتا ہے۔
کنواں قبر بن گیا: ایک عورت جس کا نام ارویٰ بنت اویس تھا اُس نے حضرت سعید بن زید رضی اللہ تعالیٰ عنہٗ کے اوپر حاکم مدینہ مروان بن الحکم کی کچہری میں یہ دعویٰ دائر کردیا کہ انہوں نے میری ایک زمین لے لی ہے۔ مروان نے جب ان سے جواب طلب کیا تو آپ رضی اللہ تعالیٰ عنہٗ نے فرمایا کہ میںنے رسول اللہ ﷺ کو یہ فرماتے ہوئے سنا ہے کہ جو شخص کسی کی بالشت برابر بھی زمین لے گا تو قیامت کے دن اس کو ساتوں زمینوں کا طوق پہنایا جائے گا۔ تو اس حدیث کو سن لینے کے بعد بھلا یہ کیونکر ممکن ہے کہ میں کسی کی زمین لے لوں گا۔ آپ رضی اللہ عنہٗ کا یہ بیان سن کر مروان نے کہا اے عورت!اب میں تجھ سے کوئی گواہ طلب نہیں کروں گا۔ جا تو اس زمین کو لے لے۔ حضرت سعید بن زید رضی اللہ تعالیٰ عنہٗ نے یہ فیصلہ سن کر یہ دعا مانگی۔ یااللہ! اگر یہ عورت جھوٹی ہے تو اندھی ہوجائے اور اسی زمین پر مرے چنانچہ اس کے بعد یہ عورت اندھی ہوگئی۔ محمد بن زید بن عمرو رضی اللہ تعالیٰ عنہم کا بیان ہے کہ میں نے اس عورت کو دیکھا ہے کہ وہ اندھی ہوگئی تھی اور دیواریں پکڑ کر ادھر ادھر چلتی پھرتی تھی یہاں تک وہ ایک دن اسی زمین کے ایک کنویں میں گر کر مرگئی اور کسی نے اس کو نکالا بھی نہیں‘ اس لیے وہی کنواں اس کی قبر بن گیا اور ایک اللہ والے کی دعا کی مقبولیت کا جلوہ نظر آگیا۔ (مشکوٰۃ جلد2،ص 546، حجۃ اللہ ج2 ص 866، بحوالہ بخاری و مسلم)
زہر نے اثر نہیں کیا: روایت ہے کہ حضرت خالد بن ولیدرضی اللہ تعالیٰ عنہٗ نے مقام ’’حیرہ‘‘ میں اپنے لشکر کے ساتھ پڑاؤ کیا تو لوگوں نے عرض کیا کہ اے امیرلشکر! آپ عجمیوں کے زہر سے بچتے رہیں۔ ہم لوگوں کو اندیشہ ہے کہ کہیں یہ لوگ آپ کو زہر نہ دے دیں۔ آپ رضی اللہ تعالیٰ عنہٗ نے فرمایا کہ لاؤ میں دیکھ لوں کہ عجمیوں کا زہر کیسا ہوتا ہے؟ لوگوں نے آپ رضی اللہ تعالیٰ عنہٗ کو دیا تو آپ رضی اللہ تعالیٰ عنہٗ بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْمِ پڑھ کر کھاگئے اور آپ کو بال برابر بھی ضرر نہیں پہنچا اور ’’کلبی‘‘ کی روایت میں یہ ہے کہ ایک عیسائی پادری جس کا نام عبدالمسیح تھا۔ ایک ایسا زہر لے کرآیا کہ اس کے کھالینے سے ایک گھنٹہ کے بعد موت یقینی ہوتی ہے۔ آپ رضی اللہ تعالیٰ عنہٗ نے اس سے وہ زہر مانگ کر اس کے سامنے ہی پڑھا اور یہ زہر کھاگئے۔ یہ منظر دیکھ کر عبدالمسیح نے اپنی قوم سے کہا کہ اے میری قوم! یہ اتنا خطرناک زہر کھا کر بھی زندہ ہیں۔ یہ بہت ہی حیرت کی بات ہے۔ اب بہتر یہی ہے کہ صلح کرلو ورنہ ان کی فتح یقینی ہے۔ چنانچہ ان عیسائیوں نے ایک گراں قدر جزیہ دے کر صلح کرلی۔ یہ واقعہ امیرالمومنین حضرت ابوبکر صدیق رضی اللہ تعالیٰ عنہٗ کے دور خلافت میں ہوا۔ (حجۃ اللہ ج 2،ص867 بحوالہ بیہقی وغیرہ)
حضرت حکیم محمد طارق محمود مجذوبی چغتائی (دامت برکاتہم) فاضل طب و جراحت ہیں اور پاکستان کونسل سے رجسٹرڈ پریکٹیشنز ہیں۔حضرت (دامت برکاتہم) ماہنامہ عبقری کے ایڈیٹر اور طب نبوی اور جدید سائنس‘ روحانیت‘ صوفی ازم پر تقریباً 250 سے زائد کتابوں کے محقق اور مصنف ہیں۔ ان کی کتب اور تالیفات کا ترجمہ کئی زبانوں میں ہوچکا ہے۔ حضرت (دامت برکاتہم) آقا سرور کونین ﷺ کی پُرامن شریعت اور مسنون اعمال سے مزین، راحت والی زندگی کا پیغام اُمت کو دے رہے ہیں۔ مزید پڑھیں