حضرت ابن عباس رضی اللہ تعالیٰ عنہما نے فرمایا کہ رسول کریم ﷺ مسجد میں قرأت فرماتے اور قرأت کے ساتھ آواز بلند کرتے، قریش کے کچھ لوگوں کو یہ بات بڑی ناگوار گزری تو وہ اس لیے کھڑے ہوئے کہ حضور نبی اکرم ﷺ کو پکڑلیں اچانک ان لوگوں کے ہاتھ ان کی گردنوں سے چمٹ گئے اور وہ ایسے اندھے ہوگئے کہ انہیں کچھ نظر نہیں آتا تھا۔ تو یہ نبی کریم ﷺ کے پاس آئے اور انہوں نے کہا کہ اے محمد!ﷺ ہم آپ ﷺ کو اللہ اور رشتہ داری کا واسطہ دیتے ہیں‘ راوی کہتے ہیں قریش کے جتنے خاندان تھے سبھی سے حضور نبی اکرم ﷺ کی رشتہ داری تھی تو حضور نبی کریم ﷺ نےدعا کی یہاں تک کہ ان کا یہ روگ کٹ گیا تو سورۂ یٰسین کی پہلی آیات اتریں جن کا ترجمہ یہ ہے: ’’یٰسین قسم ہے قرآن باحکمت کی کہ بیشک آپ منجملہ پیغمبروں کے ہیں اور سیدھے رستہ پر ہیں یہ قرآن خدائے زبردست مہربان کی طرف سے نازل کیا گیا ہے کہ آپ ایسے لوگوں کو ڈرائیں جن کے باپ دادے نہیں ڈرائے گئے تھے‘ سو اسی سے یہ بے خبر ہیں ان میں سے اکثر لوگوں پر تقدیری بات ثابت ہوچکی ہے سو یہ لوگ ہرگز ایمان نہ لاویں گے ہم نے ان کی گردنوں میں طوق ڈال دئیے ہیں پھر وہ ٹھوڑیوں تک اڑ گئے ہیں جس سے ان کے سر اوپر کو ابل رہے ہیں اور ہم نے ایک آڑ ان کے سامنے کردی اور ایک آڑ اُن کے پیچھے کردی جس سے ہم نے ہر طرف سے ان کو پردوں میں گھیردیا سو وہ نہیں دیکھ سکتے اور ان کے حق میں آپ کا ڈرانا یا نہ ڈرانا دونوں برابر ہیں یہ ایمان نہ لاویں گے۔‘‘ راوی کہتے ہیں کہ ان لوگوں میں سے کوئی ایک بھی اسلام نہیں لایا تھا۔ قتادہ بن نعمان رضی اللہ تعالیٰ عنہٗ نے بیان کیا کہ رسول اللہ ﷺ کو ایک کمان ہدیہ دی گئی وہ کمان آپ ﷺ نے جنگ احد میں مجھے دی میں نے حضور نبی کریمﷺ کے سامنے اس سے تیراندازی کی یہاں تک کہ اس کا کنارہ ٹوٹ گیا اور میں اپنے اس مقام سے جو آپ ﷺ کے سامنے تھا نہیں ہٹا۔ میرے چہرہ پر تیر لگنے لگے جب کبھی آنے والے تیروں میں سے کوئی تیر آپ ﷺ کی طرف جاتا ہوتا تو میں اپنا چہرہ اور اپنا سر اس طرف کردیتا تاکہ میں آپ ﷺ کے چہرہ مبارک کو بچاؤں چونکہ کمان ٹوٹ چکی تھی میں تیراندازی نہ کرسکتا تھا، ان تیروں میں سے آخری تیر سے (جو میری آنکھ پر لگا) میری آنکھ کی پتلی میرے رخسار پر بہہ گئی اور ساری چور چور ہوگئی۔ میں نے اپنی آنکھ کے ٹکڑوں کو اپنی ہتھیلی میں لیا اور حضور نبی کریم ﷺ کے پاس آیا پس اس کو آپ ﷺ نے دیکھا‘ آپ ﷺ کی دونوں مبارک آنکھوں سے آنسوجاری ہوگئے اور ارشاد فرمایا: اے میرے اللہ! قتادہ (رضی اللہ تعالیٰ عنہٗ) نے تیرے نبی (ﷺ) کے چہرہ کو اپنے چہرہ سے بچایا ہے تو اس چہرے کو دو اچھی آنکھوں والا بنادے اور بینائی میں انتہائی تیزی پیدا کردے چنانچہ ان کی دونوں آنکھیں نہایت اچھی ہوگئیں اور بینائی میں بھی تیز ہوگئیں۔قتادہ بن نعمان رضی اللہ تعالیٰ عنہٗ سے روایت ہے جنگ بدرمیں ان کی آنکھ میں زخم لگا تو ان کی پتلی ان کے رخسار پر لٹک گئی اس کے بعد آپ ﷺ نے حضرت قتادہ رضی اللہ تعالیٰ عنہٗ کو بلایا اور اپنی ہتھیلی مبارک اس آنکھ کے ڈھیلے پر رکھی پھر اس کو دبادیا پھر یہ نہیں محسوس کیا جاسکتا تھا کہ ان کی کونسی آنکھ جاتی رہی تھی۔
حضرت عبیدہ رضی اللہ تعالیٰ عنہٗ نے بیان کیا کہ جنگ احد میں حضرت ابوذر رضی اللہ تعالیٰ عنہٗ کی آنکھ زخمی ہوگئی اس آنکھ پر حضور نبی اکرمﷺ نے اپنے دہن مبارک کا لعاب لگایا وہ آنکھ ان کی دونوں آنکھوں میں سےزیادہ اچھی ہوگئی۔
رفاعہ بن رافع نے بیان کیا کہ جنگ بدر میں مجھے تیر لگا اور اس نے میری آنکھ پھوڑ دی اس میں آپ ﷺ نے اپنا لعاب مبارک لگادیا اور میرے لیے دعا فرمائی تو میری آنکھ میں کچھ بھی تکلیف نہیں رہی۔ایک سلا مانی اپنی ماں سے روایت کرتے ہیں کہ اُن کے ماموں حبیب بن فویک نے ان سے بیان کیا تھا کہ حبیب بن فویک کے والد ان کو لے کر حضور نبی اکرم ﷺ کے پاس گئے ان کی یعنی میرے والد کی دونوں آنکھوں کی پتلیاں سفید تھیں جس کی وجہ سے کچھ نظر نہ آتا تھا تو میرے باپ نے کہا کہ میں اپنے اونٹ کو چال سکھارہا تھا کہ میرا پیر سانپ کے انڈے پر پڑگیا اور میری بینائی جاتی رہی آپ ﷺ نے ان کی دونوں آنکھوں پر دم کیا تو وہ بینا ہوگئے۔ روای کہتے ہیں کہ یہ سوئی میں دھاگہ پرولیتے تھے اور یہ اسی سال کے تھے اور ان کی آنکھ اسی طرح سفید تھی۔
سعید بن ابراہیم نے بیان کیا کہ زنیرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا روم کی رہنے والی تھیں (یعنی عیسائی) یہ اسلام لے آئیں تو ان کی بینائی جاتی رہی مشرکین نے کہا اسے لات وعزیٰ نے اندھا کردیا ہے۔ زنیرہ نے کہا میں نے لات و عزیٰ کا انکار کردیا تو اللہ پاک نے اُسی وقت ان کی بینائی لوٹا دی۔
حضرت حکیم محمد طارق محمود مجذوبی چغتائی (دامت برکاتہم) فاضل طب و جراحت ہیں اور پاکستان کونسل سے رجسٹرڈ پریکٹیشنز ہیں۔حضرت (دامت برکاتہم) ماہنامہ عبقری کے ایڈیٹر اور طب نبوی اور جدید سائنس‘ روحانیت‘ صوفی ازم پر تقریباً 250 سے زائد کتابوں کے محقق اور مصنف ہیں۔ ان کی کتب اور تالیفات کا ترجمہ کئی زبانوں میں ہوچکا ہے۔ حضرت (دامت برکاتہم) آقا سرور کونین ﷺ کی پُرامن شریعت اور مسنون اعمال سے مزین، راحت والی زندگی کا پیغام اُمت کو دے رہے ہیں۔ مزید پڑھیں