محترم حکیم صاحب السلام علیکم! میں جب پندر ہ یا سولہ سال کی تھی‘ یہ 1982ء کا واقعہ ہے کہ میری نظر کمزور تھی‘ بلیک بورڈ سے پڑھا نہیں جاتا تھا۔ مجھے عینک لگ گئی‘ امی جان (اللہ انہیں جنت الفردوس میں جگہ دے‘ آمین) بھائی کے رشتے کے سلسلے میں کسی سے ملاقات ہوگئی‘ ان کی نظر بھی کمزور تھی‘ انہوں نے بتایا کہ میرا کلینک اچھرہ میں ہے‘ میرے کلینک پر ایک عورت بنگال کی دوائی لینے آئی‘ اس نے مجھے ہرن کا سینگ بتایا ہے کہ آنکھوں پر لگاؤ‘ میں وہ سینگ آنکھوں پر لگارہی ہوں‘ آپ بھی اپنی بچی کی آنکھوں میں لگائیں‘ ان دنوں ہمارے پڑوس میں ایک خالہ تھی ان کے رشتہ دار انڈیا سے آیا کرتے تھے‘ امی مرحومہ نے ان کو خط لکھوایا اور کہا جب آپ آئیں وہاں سے ہرن کا سینگ لیتے آئیں۔ وہ مختلف قسم کے سینگ لے کر آیا پھر ہم نے وہ سینگ ان کو دکھائے‘ انہوں نے بتایا کہ یہ والا سینگ ہے۔ اس کی نشانی یہ ہے کہ شہادت کی انگلی جتنا تھا اور آگے سے گول سی نوک تھی۔ لکڑی کی طرح معلوم ہوتا تھا۔ اس کو آنکھوں میں ڈالنے کا طریقہ یہ تھا کہ مٹی کا دیا لے کر اس میں کورے کپڑے کی بتی بنا کر رکھنی ہے‘ سرسوں کے تیل سے جلانا ہے اس کی لو زیادہ نہیں رکھنی نہ ہی زیادہ دھواں نکلے‘ دیا جلا کر اس کی لو پر سینگ ہاتھ میں پکڑ کر دیا کے اوپر گھمانا ہے۔ پھر آہستہ آہستہ اس کی جلنے کی بو بھی آئے گی‘ آگ کے اوپر نہیں رکھنا‘ پھر اس کو ٹھنڈا ہونے کے لیے رکھ دیں اور رات کو سوتے وقت آنکھوں میں پھیرلیں‘ کافی عرصہ یا کچھ مہینے آنکھوں میں سینگ لگائیں۔ انشاء اللہ نظر ٹھیک ہوجائے گی یہ نسخہ میں نے دور کی نظر کیلئے کیا تھا۔ جنہوں نے یہ نسخہ بتایا اس کی نظر سوا تین تھی اس نے بتایا کہ اب اس کی نظر ایک یا سوا نمبر رہ گئی ہے۔ نظر ٹھیک ہونے کی صورت میں آپ کو چکر بھی آئیں گے۔ اب میری عمر 48 ہے دور کی نظر وہی پر رکی ہوئی ہے۔
(ر۔ش)
حضرت حکیم محمد طارق محمود مجذوبی چغتائی (دامت برکاتہم) فاضل طب و جراحت ہیں اور پاکستان کونسل سے رجسٹرڈ پریکٹیشنز ہیں۔حضرت (دامت برکاتہم) ماہنامہ عبقری کے ایڈیٹر اور طب نبوی اور جدید سائنس‘ روحانیت‘ صوفی ازم پر تقریباً 250 سے زائد کتابوں کے محقق اور مصنف ہیں۔ ان کی کتب اور تالیفات کا ترجمہ کئی زبانوں میں ہوچکا ہے۔ حضرت (دامت برکاتہم) آقا سرور کونین ﷺ کی پُرامن شریعت اور مسنون اعمال سے مزین، راحت والی زندگی کا پیغام اُمت کو دے رہے ہیں۔ مزید پڑھیں