ایک جن میری بہن پر آیا اور ادھر اُدھر بھاگنےلگا۔ میں اس کے پاس گیا تو اس نے مجھےبتایا کہ میں چارپائی پرسویا ہوا تھا اور آپ کی والدہ نے دھواں کیا جس سے میرےسر میں شدید درد ہے اب تو ہم آپ لوگوں کو تکلیف نہیں دے رہے پھرکیوں ہمیں پریشان کرتےہو؟
ج،و
میری بہن جس کی عمر تقریباً بیس سال ہے‘ ہمارے پرانے والے گھر میں اکثر کہتی تھی کہ مجھے فلاں چیز نظر آئی‘ کبھی کہتی ایک بڑا لمبا سا کالا کتا دیکھا‘ کبھی کہتی مجھے کسی نے سر پر پیچھے سے مارا۔ غرض کچھ نہ کچھ کہتی رہتی تھی لیکن میں نے کبھی توجہ نہیں دی۔ جب ہمارے والدین حج کو گئے تو ان کے جانے کے کچھ ہفتوں بعد گھر میں عجیب و غریب حالات رونما ہونا شروع ہوگئے۔ مثال کے طور پر کبھی گھر میں یعنی امی ابو کے کمرے میں کپڑےایک جگہ پڑے ہوتے‘ کبھی جائے نمازیں قبلہ کی طرف پڑی ہوتیں۔ کبھی کمرے کی چیزیں کمرے سے باہر چال میں پھینکتے۔ یعنی طرح طرح سے تنگ کرنا شروع ہوا۔ پھر میری چھوٹی بہن کو تنگ کرنا شروع کیا اور اس پر باقاعدہ آثار شروع ہوئے۔ اس کی حالت غیر ہوتی۔ ہاتھ پاؤں ٹیڑھے ہوجاتے‘ چیخیں مارتی رات دس بجے تک یہ سلسلہ چلتا رہتا۔ پھر اُس کے بعد آہستہ آہستہ یہ معاملہ بڑھتا گیا اور پھر باقاعدہ طور پر انہوں نے مجھے دھمکیاں شروع کردیں اور مجھے اشاروں سے کہتے کہ بوریا بستر باندھ کر اس گھر سے نکل جاؤ یہ گھر ہمارا ہے۔
جب جنات آتے تو میری بہن کو تکلیف دیتے‘ وہ جب بھی گھر کے کسی بھی کمرے میں جاتی تو کمرے سے بہت دلفریب خوشبو آتی تھی۔ ان جنات نے باقاعدہ طور پر اشاروں کے ذریعے مجھ سے بات کرنی شروع کی۔ کبھی کوئی جن کہتے کہ ہم مسلمان ہیں اور آپ کی مدد کیلئے بھیجے گئے ہیں‘ شیطان یعنی غیرمسلم جنوں کے مقابلے میں اور ہم پانچ پانچ کی تعداد میں آپ کے گھر کی چھت پر پہرہ دے رہے ہیں۔ ایک دفعہ رات کو بارہ بجے کے قریب مجھے موبائل پر ایک کال آئی چونکہ اس رات غیرمسلم جن ہمیں زیادہ تنگ کرتے تھے‘ موبائل میں کوئی نمبر نہیں آیا‘ میں نےہیلو ہیلو کیا لیکن وہ خاموش تھے۔ ان میں سے دو جن جو کہ مسلمان تھے‘ باقاعدہ دوسرے کمرے میں رہائش پذیر ہوئے اور جب جاتے تو ہمیں کہتے کہ ہم جارہے ہیں۔ ہمارے بھی ذاتی کام ہوتے ہیں‘ جب آپ لوگوں کو ہمارے ضرورت پڑے یا کوئی غیرمذہب جن آئیں تو بلند آواز سے اذان پڑھنا ہم حاضر ہوجائیں گے۔ وہ سفید لباس میں ملبوس ہوتے تھے اور خوشبو لگاتے تھے۔ غیرمذہب جن میں سے ایک بہت سخت تھا اور بعد میں مجھے پتہ چلا کہ وہ ان کا سردار ہے۔ اس کے ساتھ پورا لشکر ہوتا تھا اور وہ کالے لباس میں ملبوس ہوتے تھے۔جب آتے تھے تو ہمیں بہت تنگ کرتےتھے۔ میری بہن کو پلنگ سےنیچے گراتے‘ اس کا سر زمین کی طرف مارتے‘ تکلیف دیتے‘ جس پرمیں نے باقاعدہ ان کا مقابلہ شروع کیا‘ آیۃ الکرسی پڑھتا تھا‘ تیسرا کلمہ پڑھتا تھا‘ دیگر دعائیں پڑھتا تھا‘ پانی پر دم کرکے ان پر مارتا جس سے ان کو تکلیف ہوتی لیکن وہ جاتے نہیں تھے۔پھر میں بلند آواز سےاللہ اکبر پڑھتا تو فوراً وہ دو مسلمان جن حاضر ہوتے اور ان سےلڑتے ان کو بگاتے۔ چونکہ غیرمسلم زیادہ ہوتے اور یہ دو ہوتے پھر بھی وہ بھاگ جاتے۔ مجھے دلاستہ دیتے اور کہتے شاہ صاحب آپ فکر مت کریں ہم آپ کے ساتھ ہیں۔ یہ باتیں بہن کی زبان میں مجھ سے کرتے۔
میری والدہ نے حج سے واپسی پر گھر میں اودھ دھواں کرایا تو اُس سے اُن غیرمذہب جنات کو تکلیف ہوئی تو ان میں سےایک جن میری بہن پر آیا اور ادھر اُدھر بھاگنےلگا۔ میں اس کے پاس گیا تو اس نے مجھےبتایا کہ میں چارپائی پرسویا ہوا تھا اور آپ کی والدہ نے دھواں کیا جس سے میرےسر میں شدید درد ہے اب تو ہم آپ لوگوں کو تکلیف نہیں دے رہے پھرکیوں ہمیں پریشان کرتےہو؟ چنانچہ میں نے اس سےکہا کہ فکر مت کرو میں دم کرتا ہوں‘ ابھی آپ صحیح ہوجائیں گے۔ میں نے پانی پر بھی دم کیا اور اس کو پلایا جس سے اس کی حالت سنبھل گئی اور اس نےمیرا شکریہ اداکیا۔ میں نےاُس کو سمجھایا کہ میری آپ کے ساتھ کوئی دشمنی نہیں ہے‘ غرض میں نےکافی نصیحتیں کیں اور اپنی طرف سے پوری کوشش کی اور جاتےہوئے مجھے کہا کہ اب میں آپ لوگوں کو تکلیف نہیں دوں گا۔ چنانچہ کچھ عرصہ بعدمسلمان جنوں کے ذریعے مجھے معلوم ہوا کہ وہ آپ کے حسن اخلاق کی وجہ سے مسلمان ہوگئے ہیں اور جن نے مجھے بتایا کہ آپ اس کا ذریعہ بن گئے‘ آپ ہمارے لیے ولی ہیں اس کےالفاظ تھے۔ اب ان مسلمان جنوں کے ساتھ میری باقاعدہ دوستی ہے۔ ان میں سے جو بھی آتا ہے آہستہ سےآتا ہے۔ ہم سے طریقے سے بات کرتا ہے‘ ہمیں دین پرچلنے کی تلقین کرتا ہے مجھے کہا ہے کہ قرآن مجید کی تلاوت خود بھی کیا کرو اور گھر والوں کو بھی کہو قرآن پڑھاکریں‘ نماز پڑھا کریں‘شریعت کی پابندی کیا کریں‘ آپ لوگ خوش قسمت ہیں کہ اللہ تعالیٰ نےہمیں آپ لوگوں کی مدد کیلئے بھیجا۔ ان میں سے بڑا جن جو میرا دوست بھی ہے اس کا نام ہے(اسرو) استخارہ بھی کرتا ہے۔ ایک دفعہ ان کی عورتیں بھی ہمارے گھر آتی تھیں۔ ہماری عورتوں کو نصیحتیں کرتی رہیں پھر چلی گئیں۔ ان میں سے ایک جن جن کانام سجاد ہے‘ ہمارے گھر میں فرد کی طرح رہتا ہے‘ ہم سے ہر ایک بات شیئرکرتا ہے لیکن چونکہ وہ لڑکا سا ہے اور وہ اتنا طاقتور بھی نہیں ہے۔ ایک دو دفعہ تو غیرمذہب جنوں نے اس کو قید بھی کرلیا تھا تو پھرمیں اسرو سے کہتا ہوں کہ اس کو چھڑاؤ تو وہ اس کوچھڑا کے لے آتا اور وہ میرا شکریہ ادا کرتا۔ ان جنات میں سے ایک بزرگ جن ایک دفعہ آیا جس کا نام کداد تھا وہ مجھے کہہ رہاتھا کہ شاہ صاحب آپ لوگ سید ہیں‘ آپ کو پتہ ہے کہ آپ کے دادا‘پردادا اور اس کے دادا ولی اللہ تھے۔ ہمارے جن ان کی خدمت میں حاضر ہوتے تھے ان کی خدمت کرتے تھے‘ ہمیں آپ لوگوں سے خوشبو آتی ہے آپ لوگ آل رسول ﷺ ہیں آپ لوگوں میں اور لوگوں میں فرق ہے۔ وہ کافی دیر تک میرے ساتھ مفید گفتگو کرتا رہا پھر میں نے اس کو واپس بھیج دیا کیونکہ مجھے اپنی چھوٹی بہن کی بہت فکر تھی۔
حضرت حکیم محمد طارق محمود مجذوبی چغتائی (دامت برکاتہم) فاضل طب و جراحت ہیں اور پاکستان کونسل سے رجسٹرڈ پریکٹیشنز ہیں۔حضرت (دامت برکاتہم) ماہنامہ عبقری کے ایڈیٹر اور طب نبوی اور جدید سائنس‘ روحانیت‘ صوفی ازم پر تقریباً 250 سے زائد کتابوں کے محقق اور مصنف ہیں۔ ان کی کتب اور تالیفات کا ترجمہ کئی زبانوں میں ہوچکا ہے۔ حضرت (دامت برکاتہم) آقا سرور کونین ﷺ کی پُرامن شریعت اور مسنون اعمال سے مزین، راحت والی زندگی کا پیغام اُمت کو دے رہے ہیں۔ مزید پڑھیں