جس طرح سوکھی اور برہنہ شاخوں کو پتوں اور شگوفوں کی سبزخلعت پہنانے کیلئے موسم بہار کی ضرورت ناگزیر ہے اور چمن زاروں کی تزئین وآرائش کا حسن موسم بہار کے گنگناتے ہوئے لمحوں میں مضمر ہے‘ بالکل یہی کیفیت ہمارے اور آپ کے جسم کی ہے
عفرا‘کراچی
سال کے بارہ مہینوں میں کیفیت و بشاشت اور رعنائی و زیبائی کے لحاظ سے جو فوقیت مارچ کو حاصل ہے وہ کسی اور مہینے کو نہیں ہے۔یہ مہینہ موسم بہار کا نہ صرف آغاز ہے بلکہ بہار کی حلاوت آفرین اور کیف پرور رعنائیوں کے سعود کا بھی زمانہ کہلاتا ہے اور ہر انسان خواہ غریب ہو یا امیر طبع و مزاج میں ایک گونہ مستعدی توانائی اور شبابی کیفیت محسوس کرتا ہے۔غذائی معمولات جو موسم سرما میں ہر انسان کی عادت ثانیہ بن کر رہ جاتے ہیں اس مہینے کے شروع ہوتے ہی قدرتی طور پر اعتدال و توازن کی جانب مائل ہونے لگتے ہیں۔لباس میں واضح قسم کا تغیر رونما ہونے لگتاہے اور سوائے کمزور صحت والے افراد کے ہر تندرست و توانا شخص گرم ملبوسات کو خیرباد کہنے لگتا ہے۔طبعی انجماد‘ جسم کا ٹھٹھراؤ لمحات کی گوشہ گیری اور ہمہ وقت سرد ہواؤں کے تھپڑوں سے محفوظ رہنے کا احساس دور ہوجاتا ہے۔پودوں میں نئی کونپلیں پھوٹتی ہیں۔ شاخوں کی انگڑائیوں میں حسن و شباب کا ایک مسحور کن فطری بانکپن لہراتا ہوا محسوس ہوتا ہے۔باغوں میں نئے نئے شگوفے پھوٹ کر چشم بینا کیلئے تسکین چشم و دل کی دعوت دیتے ہیں اور حسین گلستان کے ساتھ ساتھ آرزوؤں اور ولولوں کے خیابانوں میں بھی نگہت و رنگ اور راحت کے پھول کھلنے لگتے ہیں۔قدرت کاملہ کا کوئی کام حکمت و مقصدیت سے خالی نہیں‘ خلاق عالم کی حکمت بالغہ مہکتے ہوئے پھولوں کے اندر جومشک عنبر کی سی مہک اور ختن جیسی خوشبو پیدا کرتی ہے وہ اشرف المخلوقات کیلئے فی الواقعی پیغام شفاء اور نوید صحت کا درجہ رکھتی ہے۔
جس طرح سوکھی اور برہنہ شاخوں کو پتوں اور شگوفوں کی سبزخلعت پہنانے کیلئے موسم بہار کی ضرورت ناگزیر ہے اور چمن زاروں کی تزئین وآرائش کا حسن موسم بہار کے گنگناتے ہوئے لمحوں میں مضمر ہے‘ بالکل یہی کیفیت ہمارے اور آپ کے جسم کی ہے اور… اور آپ اپنے جسم کی زیب و زینت اور صحت و سلامتی کے آرزو مند ہیں تو آمد بہار سے پہلے یعنی مارچ کے شروع ہوتے ہی اس طرف توجہ کریں۔
مت بھولیں کہ مارچ موسم بہار کے آغاز و استقبال کا مہینہ ہے اور اس مہینے میں اپنے گلستان جسم کے پھولوں یعنی دل‘ دماغ‘ جگر اور معدہ کو جن کو طبی اصطلاح میں اعضائے رئیسہ کے نام سے موسوم کیا جاتا ہے پورے غور و التفات سے نگہداشت کریں‘ یاد رکھیے! آپ کی اس بروقت اور ہوشمندانہ توجہ سے صرف اعضائے رئیسہ کو ہی فائدہ نہیں پہنچے گا بلکہ اس کے ساتھ ساتھ اعضائے غریبہ کو بھی خاطر خواہ فوائد حاصل ہونگے۔
غور طلب امور:مارچ بہ نظر ظاہر ہی نہیں‘ معنوی لحاظ سے بھی صحت انسانی کے لیے ایک دلکش وراحت افروز مہینہ ہے۔ لیکن یاد رکھیے کہ ماہ سرما کے آخر یعنی جنوری اور فروری کے ظہور پذیر ہونے کے باعث اس ماہ کی خصوصیات اپنے دامن میں بعض ایسے مضمرات بھی رکھتی ہیں کہ اگر ان کی طرف مناسب اور بروقت توجہ نہ کی جائے تو پھراس مہینے کی دلاویزیوں اور کیفیتوں میں تکلیفیں اور پریشانیاں بھی شامل ہوسکتی ہیں۔ کیونکہ موسم سرمامیں استعمال کردہ گرم تاثیر رکھنے والی غذاؤں کا ردعمل بہرحال جسم کے ایک ایک رگ و ریشے میں موجود ہوتا ہے اور اسے مناسب و متوازن تدابیر کے ساتھ ہی حداعتدال پر لاکر اپنے جسم کی قوت برداشت اور اعصاب و جلد نیز قوائے ہاضمہ کو موسم بہار کے تقاضوں سے ہم آہنگ کیا جاتا ہے۔ دوسرے لفظوں میں یوں سمجھئے کہ یہ مہینے اپنے دامن میں عجیب و غریب اور خاموش آتش فشانی مادے رکھتا ہے اس لیے اس مہینے کی سب سے بڑی ضرورت یہ ہے کہ ان مادوں کی سخت نگرانی کی جائے تاکہ آنے والے مہینے یعنی اپریل میں آپ کے جسم کو ناگوار اور پریشان کن نتائج کا سامنا نہ کرنا پڑے۔ان احتیاطوں اور حفاظتی تدابیر سے اغماض کا نتیجہ ہی ہے کہ اپریل میں بہت سے لوگ خرابی خون اور متعدد جلدی عوارض (بالخصوص بچے) مثلاً خسرہ‘ موتی جھرہ‘ لاکڑا کاکڑا‘ کالی کھانسی‘ چیچک‘ فلو وغیرہ کے عوارض سے دوچار ہوتے ہیں۔ اس قسم کے موسمی عوارض سے محفوظ رہنے کیلئے مندرجہ ذیل احتیاطی تدابیر کرنا بے حد سودمند ثابت ہوگا۔
٭ زیادہ گرم تاثیر والے میوہ جات سے اجتناب کریں۔
٭ رات کو جلد سوئیں اور علی الصبح بیدار ہونے کی عادت ڈالیں۔٭ ہر قسم کی شیریں غذائیں مثلاً مٹھائی‘ بالخصوص چینی بہت کم استعمال کریں۔ کیونکہ یہ خون فساد وخرابی پیدا کرکے شوگر جیسے موذی مرض کو دعوت دینے کے مترادف ہے۔٭ پیدل چلنے‘ صبح کی ہوا خوری اور مناسب ورزش کو اپنا معمول بنائیں۔پیدل ہوا خوری کا سادہ طریقہ یہ ہے کہ علی الصبح سورج نکلنے سے ایک ڈیڑھ گھنٹہ پہلے نکل جایا کریں اور اس وقت لوٹا جائے جبکہ دھوپ زیادہ تیز نہیں ہوئی ہو حسب طاقت ایک شخص ایک میل سے پانچ چھ میل تک روزانہ پیدل ہوا خوری کرسکتا ہے۔ آپ دیکھیں گے کہ پیدل ہوا خوری سے آپ کی قوت برداشت بڑھ جائے گی اور پورے نظام جسمانی کو یکساں طور پر یہ فائدہ پہنچے گا کہ کسی مرض کے جراثیم آپ کے جسم کے اندر پہنچ بھی چکے ہوں گے یا جو موسمی رطوبات نظام جسمانی میں بیماریوںکو پالنے والی موجود ہوں گی ان کا اخراج حتمی طور پر عمل میں آجائے گا اگر زمین پتھریلی اور کنکریلی نہ ہو تو ننگے پاؤں پیدل ہوا خوری کرنے سے مطلوبہ نتائج برآمد ہوں گے۔ لیکن مشکل یہ ہے کہ شہروں میں اس طرح ہوا خوری ممکن نہیں ہے اگر قصبات و دیہات کی کچی اور گھاس والی پگ ڈنڈیوں اور راستوں پر چلنے کا موقع میسر آئے تو یہ سب سے زیادہ مناسب صورت ہے۔اس مہینے میں تغیر موسم کے سبب بخار بھی ہوجایا کرتا ہے جو عدم علاج کے باعث بگڑ کر اعضائے رئیسہ اور اعضائے غریبہ میں خلل وفتور کا باعث بنتا ہے اس کی یہ صورت ہے کہ آرد مغز کرنجوہ دن میں چار مرتبہ (شیرخوار بچوں سے لے کر عمر طبعی تک دو رتی سے دو ماشہ تک یعنی حسب العمر) چینی کے نیم گرم جوشاندے کے ساتھ دیں۔
حضرت حکیم محمد طارق محمود مجذوبی چغتائی (دامت برکاتہم) فاضل طب و جراحت ہیں اور پاکستان کونسل سے رجسٹرڈ پریکٹیشنز ہیں۔حضرت (دامت برکاتہم) ماہنامہ عبقری کے ایڈیٹر اور طب نبوی اور جدید سائنس‘ روحانیت‘ صوفی ازم پر تقریباً 250 سے زائد کتابوں کے محقق اور مصنف ہیں۔ ان کی کتب اور تالیفات کا ترجمہ کئی زبانوں میں ہوچکا ہے۔ حضرت (دامت برکاتہم) آقا سرور کونین ﷺ کی پُرامن شریعت اور مسنون اعمال سے مزین، راحت والی زندگی کا پیغام اُمت کو دے رہے ہیں۔ مزید پڑھیں