شیخ الوظائف حضرت حکیم محمد طارق محمود مجذوبی چغتائی
مہمان نوازی کا چھوڑنا اور قحط کاآنا: میرے سیدومرشدی حضرت خواجہ سید محمد عبد اللہ مجذوب ہجویری رحمۃ اللہ علیہ فرماتے تھے کہ جس دور میں دیکھو ہوٹل بڑھ رہے ہوں، سڑکوں پر کھانا پینا عام ہورہاہو ،بازاروں میں کھانے پکنے لگے ہوں ، سمجھ لو۔۔۔! امت میں قحط ضرورآئے گا۔۔۔! چاہے و ہ قحط مہنگائی کی صورت میں آئے۔۔۔!چاہے وہ قحط بارش نہ ہونے کی شکل میں آئے۔۔۔! چاہے وہ قحط ظالم حکمران کی شکل میں آئے ۔۔۔! مگر امت پر قحط ضرور آئے گا۔۔۔!اس کی وجہ کیا ہے؟ اس کی وجہ مہمان نوازی کو چھوڑ دینا ہےکیونکہ امت نے جب سے مہمان نوازی چھوڑ دی ہے تب سے ہوٹل اور ریسٹورنٹ شروع ہوئے ہیں ۔
پہلے دور میں بڑے بڑے برتن ہواکرتے تھے ۔۔۔! بنوہاشم بڑا مہمان نواز اور سخی قبیلہ تھا۔۔۔!حج کے موقعوں پر بڑ ے بڑے برتنوں میں حاجیوں کو کھانا کھلایاکرتے تھے۔ پھر ایسا بھی کرتے تھے کہ درختوں کے اوپر بڑی بڑی مچان بنالیتے تھے کہ جوحاجی اونٹ پرآتے تھے تووہ یونہی اونٹ پر بیٹھے بیٹھے کھانا کھاتے چلے جائیں ۔یہ ہاشم قبیلہ کااہتمام طعام ہوا کرتاتھا ۔ہمارے کریم آقاﷺ بنو ہاشم سے ہی تھے اور سخیوں کی آل بھی سخی ہی ہوتی ہے۔ ہمارے آقاﷺ سخیوں کی آل میں سے تھے اور ہمارے آقاﷺ سے بڑھ کے کائنات میں کوئی سخی نہ کبھی پیدا ہوا،نہ پیداہوگااور نہ ہی پیدا ہوسکتا ہے ۔
سرورکونین ﷺ خود برکتیں بانٹ رہے ہیں: سرورکونین ﷺ صحابیؓ کے گھر تشریف لے گئے‘ بڑے سے برتن کے اندر آپ ﷺروٹیاں توڑکرڈالتے جاتے تھے۔ مزید روٹیاں پکتی تھیں ان کی اہلیہ گھر سے دیکھ رہی تھی کہ آپ ﷺباہر تشریف فرما ہیں ،صحابہ کرام رضی اللہ عنہم اجمعین کا بڑامجمع باہر بیٹھا ہواہے۔ آپ ﷺبلواتے تھے کہ دس بندے آجاؤ ۔جن پلیٹوں میں روٹی توڑ کر ڈالی تھی آپ ﷺاس میں شوربا ڈال رہے تھے اورصحابہ کرام رضوان اللہ تعالیٰ علیہم اجمعین ثر ید بنا کر کھارہے تھے۔
ثرید کھانا سنت ہے:شوربے والا گوشت پکایا کرو‘اس میں روٹی توڑ کرثرید بناکر سنت سمجھ کر کھایا کرو۔ پٹھا ن اس کو ’’صحبت‘‘ کہتے ہیں ۔ایک دفعہ ڈیرہ اسماعیل خان سے آگے ایک وادی میں جاناہوا۔وہاں میں نے عید بھی گزاری۔وہاں میرے میزبانوں نے میرا تعارف کراتے ہوئے لمبے چوڑے القابات دیئے ۔دنیا کے اعتبار سے کوئی تعارف تھا۔ان میں سے ایک میزبان نے کہا کہ اس مہمان کے لیے اسپیشل صحبت تیار کرو۔پھر جب وہ اسپیشل صحبت تیار کر کے مجھے کھلائی تو ساری رات مجھ کو نیند ہی نہ آئی۔حلانکہ سخت سردی تھی مگرمیں رضائی ہٹا کر بیٹھا رہا ۔اللہ والو۔۔۔!ثرید سنت سمجھ کر کھایا کرو۔روٹیوں کے ٹکڑے توڑ کر پھر گوشت کا شوربا اور گوشت کی بوٹیاں بھی اس میں ڈال کراچھی طرح ملاکر اس کو کھایا کریں۔ بڑی عجیب چیز ہے اور سنت نبوی ﷺ بھی ہے اور اس میں جسمانی قوت اور طاقت بھی ہے ۔
اب سرورکونین ﷺ ان فاقہ زدہ صحابہ کرام رضوان اللہ تعالیٰ علیہم اجمعین کو جن کے پیٹوں پرپتھر بندھے ہوئے ہیں، ان میں کھاناتقسیم فرمارہے ہیں ۔ حضوراکرم ﷺ خوداپنے برکت والے ہاتھ سے عطا فرما رہے ہیں،صحابہ کرام رضوان اللہ تعالیٰ علیہم اجمعین تناول فرمارہے ہیں ۔ایک ہزار والے مجمع نے بکری کا بچہ اور تین سیر جو کھا لیئے۔ مگر برکت تو دیکھیںکہ وہ تین سیر جو کا آٹا ویسے ہی بچا رہا اور گوشت بھی ہنڈیا میں ویسے کا ویسے ہی موجود تھا ۔سبحان اللہ۔۔۔!!!
متبرک اورافضل ترین پانی :علما ء نے اس پر کافی بحث کی ہے کہ سب سے افضل اورمتبرک پانی کون سا ہے۔ کچھ علماء کہتے ہیں کہ جنت کا پانی افضل اور متبرک ہے ۔کچھ کہتے ہیں کہ زم زم کا پانی افضل اور متبرک ہے،بہت سے علماء اسی قول کو راجح قراردیتے ہیں کیونکہ زم زم کے پانی ہی سے آقا ﷺ کے قلب اطہر کوچاربار دھویا گیا اورآخری بارجب آپ ﷺ معراج پرتشریف لے کرگئے تواوپن ہارٹ سرجری کی گئی، فرشتے نے باقاعدہ آپ ﷺکے دل مبارک کو آپﷺ کے سینہ اطہر سے نکالا اور اس کو زم زم کے پانی سے دھویا۔
غزوہ تبوک مشکل ترین غزوہ:کچھ عاشقانہ کتابوں میں ایک عجیب بات یہ لکھی ہے کہ تبوک کے موقع پرجو بارہ ہزار کا لشکرتھا۔جتنے بھی غزوات ہوئے ان سب میں مشکل ترین غزوہ ،تبوک کا غزوہ تھا۔سینکڑوں میل کا سفر تھا ۔سخت گرمیوں کا موسم اور اوپرسے غربت وتنگدستی بھی تھی اور صحابہ کرام رضوان اللہ تعالیٰ علیہم اجمعین کی فصلیںبھی پکی ہوئی تھیں۔ اس لیے جب تبوک کا موقع آیا تھا تو منا فقین نے حیلے بہانوں سے حضوراکرم ﷺ سے مدینہ ہی میں رہنے کی اجازت لے لی اور سعادت کے حصول کیلئے غزوہ تبوک میں نہ جاسکےاورمختلف حیلے بہانوں سے اپنی جان بچا گئے۔ دوسری جانب صحابہ کرام رضوان اللہ تعالیٰ علیہم اجمعین کی فصل پکی ہوئی اور اولاد کی شادیاں بھی کرنی ہے۔۔۔! سال کے قرضے ہیں‘فصلیںکاٹ کروہ قرضے بھی اتارنے ہیں ۔۔۔! آئندہ پورے سال کا راشن بھی محفوظ کرنا ہے۔۔۔! ان کھجوروں کو بیچ کرہونے والی آمدنی سے کچھ ایسی چیزیں بھی لینی ہیں جن کا انتظار پورے سال سے ہورہا تھا۔۔۔! (جاری ہے)۔
حضرت حکیم محمد طارق محمود مجذوبی چغتائی (دامت برکاتہم) فاضل طب و جراحت ہیں اور پاکستان کونسل سے رجسٹرڈ پریکٹیشنز ہیں۔حضرت (دامت برکاتہم) ماہنامہ عبقری کے ایڈیٹر اور طب نبوی اور جدید سائنس‘ روحانیت‘ صوفی ازم پر تقریباً 250 سے زائد کتابوں کے محقق اور مصنف ہیں۔ ان کی کتب اور تالیفات کا ترجمہ کئی زبانوں میں ہوچکا ہے۔ حضرت (دامت برکاتہم) آقا سرور کونین ﷺ کی پُرامن شریعت اور مسنون اعمال سے مزین، راحت والی زندگی کا پیغام اُمت کو دے رہے ہیں۔ مزید پڑھیں