(سیدہ نزہت رضا)
مسائل حیات کے بعد میاں بیوی کو جہاں بہت سے مسائل کا سامنا رہتا ہے وہاں چند ایسے مسائل بھی جنم لیتے ہیں جو رشتوں میں دوری پیدا کرنے کا باعث بنتے ہیں۔ ایسا ہی ایک مسئلہ میاں بیوی کے درمیان پائی جانے والی سرد مہری کا ہے جس سے ہر شادی شدہ جوڑا متاثر ہوتا ہے۔ ابتدائی ایام میں کیے جانے والے عہد و پیماں کو بہا کر لے جاتا ہے اور میاں بیوی کی محبت میں دراڑ پڑجاتی ہے۔ یہ سردمہری دوسروں کی خواہشات پوری کرنے کیلئے بھی دکھائی جاتی ہیں اور ایک دوسرے پر اپنی شخصیت کا رعب پیدا کرنے کیلئے بھی۔ لیکن کتنی عجیب سی بات ہے کہ انسان کی تخلیق کے وقت فطرت کی جانب سے میاں بیوی کے روئیں روئیں میں اور رگ و پے میں یہ بات ڈال دی گئی کہ ایک دوسرے سے ہمیشہ مہرو محبت سے پیش آؤ اور اگر پرندے درختوں کی ٹہنیوں پر جھولتے ہوئے محبت کی زبان استعمال کرسکتے ہیں تو مسائل حیات کے تختہ دار پر لٹکے میاں بیوی ایسا کیوں نہیں کرسکتے؟
دراصل انسان کامزاج اور اس کی طبیعت دونوں کو قریب لانے یا دور لے جانے کا باعث بنتے ہیں۔ مشاہدات سے بات منظر عام پر آچکی ہے کہ وہ تمام جوڑے جو نارمل رہ کر ایک دوسرے کو اہمیت دیتے ہیں یا ایک دوسرے کی اہمیت اور موجودگی سے آگاہ ہوتے ہیں ان کی زندگی پرسکون رہتی ہے لیکن وہ جوڑے جن میں ذہنی ہم آہنگی نہیں پائی جاتی وہ جلد ہی ایک دوسرے سے بے زار ہوجاتے ہیں۔میاں بیوی کے رشتے کے بارے میں یہ کہا جاتا ہے کہ یہ دونوں گاڑی کےدو پہیے ہوتے ہیں اور اگرایک پہیہ خراب ہوجائے تو گاڑی کا چلنا مشکل ہوجاتا ہے یہی وجہ ہے کہ بہت سے جوڑوں کو اپنی گاڑیاں یعنی ہمسفر تبدیل کرنے پڑتے ہیں۔درحقیقت ہم ایک دوسرے سے بہت سی توقعات وابستہ کرلیتے ہیں جن کے پورا نہ ہونے پر ہمیں اپنا ہمسفر بُرا لگنے لگتا ہے لیکن اگر عقل و شعور اور حالات کو سمجھتے ہوئے ہم اپنی بیجا خواہشات اور توقعات کا وجود مٹادیں تو زندگی نہ صرف پرلطف ہوجائے گی بلکہ زندگی کا ہر لمحہ خوشیوں سے بھرپور اور پرسکون بن جائے گا۔
ہمارے ہاں پائے جانے والے بعض نظریات بھی آپس کی نفرت بڑھانے کا مؤجب ہوتے ہیں یہ نظریات تعلیم اور عقلی شعور کی وجہ سےپائے جاتے ہیں جبکہ بعض خاوند اور بیوی کی مختلف اقسام اور کیٹیگریز بھی نمایاں کردار ادا کرتی ہیں۔ بعض خاوند تیز مزاج ہوتے ہیں جیسے بھری بندوق جو بیوی کے حقوق اور گھر میں اس کی اہمیت سے ناواقف ہوتے ہیں اور بیوی نے اگر غلطی سے ذرا سی بھی مہرو محبت کی بات کی یا اپنے حق کیلئے منہ کھولا تو فوراً بندوق چل جاتی ہے اور جھاڑ جھنکار شروع ہوجاتی ہے۔ دن کے چوبیس گھنٹے ماتھے پر تیوری دیکھ کر بیویاں سہم جاتی ہیں اور خاوند کے گھر آنے پر سرجھکائے حکم کی تعمیل کرتی ہیں۔
خاوندوں کی دوسری قسم ایسی ہوتی ہے جس میں بیوی کی خدمت کا صلہ صرف سردمہری سے دیا جاتا ہے بعض بیوی کی اہمیت جانتے ہوئے اس کے حقوق سے انحراف کرنا ان خاوندوں کا پسندیدہ مشغلہ ہوتا ہے۔ دراصل خاوندوں کی یہ قسم جانتے بوجھتے ہوئے بھی انجان بنی رہتی ہے۔ محبت کا اصل راز خودسپردگی ہے اپنے آپ کو دوسرے کے حوالے کردینے سے ہی دو دل ایک ساتھ دھڑکتے ہیں اور ایسے شادی شدہ جوڑے جو ایک دوسرے کی مصروفیات سے بخوبی آگاہ ہوں جن کے مابین ذہنی ہم آہنگی پائی جاتی ہو اور جو زندگی کی گاڑی مزید چلانے کےخواہاں ہوں ان میں کبھی بھی سردمہری کی شکایات پیدا نہیں ہوتیں۔
سرد مہری کی ایک اہم اور بڑی وجہ سٹیٹس کانشیس ہونا ہے یعنی امیری غریبی کا فرق پیدا کرنا یا تعلیم یافتہ اور ان پڑھ جانے کا غرور۔کیونکہ جب رشتوں میں فوقیت اور عہدے کی برتری کا تصور پیدا کرلیا جائے تو ایسی ہی صورتحال پیدا ہوجاتی ہے۔ کسی بھی رشتے کی مضبوطی اور پائیداری کا انحصار اس رشتے کی اہمیت اجاگر کرنے اور اسے نبھانے کے انداز پر ہوتا ہے۔ میاں بیوی کے رشتے میں حالات و واقعات کے پیش نظر اونچ نیچ تو ہوتی رہتی ہے لیکن اگر دونوں چاہیں تو سمجھ بوجھ اور عقل و شعور سے اس پر قابو پایا جاسکتا ہے۔ نہ صرف یہ بلکہ گاڑی کے انجن کو توانائی بھی محبت سے ہی ملتی ہے ناکہ سرد مہری سے۔ زندگی کی مصروفیات ایک طرف لیکن اپنے ہمسفر کا خیال رکھنا اس سے ہم آہنگی پیدا کرنا خود آپ کے حق میں مفید ثابت ہوتا ہے۔
حضرت حکیم محمد طارق محمود مجذوبی چغتائی (دامت برکاتہم) فاضل طب و جراحت ہیں اور پاکستان کونسل سے رجسٹرڈ پریکٹیشنز ہیں۔حضرت (دامت برکاتہم) ماہنامہ عبقری کے ایڈیٹر اور طب نبوی اور جدید سائنس‘ روحانیت‘ صوفی ازم پر تقریباً 250 سے زائد کتابوں کے محقق اور مصنف ہیں۔ ان کی کتب اور تالیفات کا ترجمہ کئی زبانوں میں ہوچکا ہے۔ حضرت (دامت برکاتہم) آقا سرور کونین ﷺ کی پُرامن شریعت اور مسنون اعمال سے مزین، راحت والی زندگی کا پیغام اُمت کو دے رہے ہیں۔ مزید پڑھیں