شیخ الوظائف حضرت حکیم محمد طاارق محمود مجذوبی چغتائی دامت برکاتہم العا لیہ
عبداللہ مجذوب(عبدالحمید) کی کچھ نصیحتیں: عبداللہ مجذوب میرے مرشد ہجویری رحمۃ اللہ علیہ کے پاس ہوتے تھے ان کانام تو عبدالحمید تھا مگر مرشد ہجویری رحمۃ اللہ علیہ ان کو عبداللہ کے نام سے پکار تے تھے۔عبداللہ(عبدالحمید) مجذوب رحمۃاللہ علیہ کبھی کبھی کہتے تھے کہ: ’’ملازم پیشہ لوگوں سے سیکھوکہ رب کیسے ملتاہے ۔‘‘جو ملازم پیشہ ہوتے ہیں ان کی نظر کبھی اپنی کرسی پر نہیں ہوتی بلکہ اپنے سے بڑی کرسی پرنظر ہوتی ہے کہ کوئی ایسا موقع ملے کہ میں اس کرسی پر چلا جاؤں۔ایک دفعہ کہنے لگے :’’یہ جذبہ بعض اوقات اتنا قوی ہو جاتاہے،اور اتنا مضبوط ہوجاتاہے کہ پھر دعائیںمانگتے ہیںکہ جلدی ریٹائر ہوجائے یا میرا افسرجلدی مر جائے تاکہ مجھے اس کی کرسی مل جائے اورپھر جب وہ اس کرسی تک پہنچ جاتاہے توپھر اپنے بقیہ دن گنتاہے ۔‘‘
صوبے کا ایک بہت بڑا افسر ایک دفعہ مجھے کہنے لگا کہ میری ریٹائرمنٹ کونوماہ اتنے دن رہتے ہیں اور پھر جب وہ اپنی ملازمت سے ریٹائر ہوتاہے ،ریٹائر ہونے سے مراد جبر ی ریٹائر ہونا بھی ہے،تو پھر وہ بیمار ہوجاتاہے اور پھرپریشان بھی ہوجاتاہے۔بہت کم ایسے لوگ ہونگے جو بیمار اور پریشان نہیں ہوتے ہونگے۔یہ میرےذاتی مشاہدے کی بات ہےاور یہ وہی لوگ ہوتے ہیں جن کا پہلے سے ہی اللہ سے تعلق بنا ہوتاہے اوروہ جان چکے ہوتے ہیںکہ کرسی کا اقتدار یا دنیاوی اعلیٰ منصب یہ سب کچھ عارضی ہے۔۔۔ !یہ میری زندگی کی گلی کی راہ گزر تھی ۔۔۔۔!میری منزل کہیں اور ہے اور میری راہیں کہیں اور ہیں ۔ پھر کبھی کبھی وہ مجذوب کہتاتھا کہ اگر اللہ کو پانا ہے تواندازفرمانبردار بیوی سے سیکھو۔ فرمانبردار بیوی ہمیشہ شوہر کی چاہت پر نظر رکھتی ہے۔۔۔! اس کی ہرپسندوناپسند کا خیال رکھتی ہے۔۔۔!بس اس فرمانبرداربیوی سے سیکھ لوکہ رب کی چاہت کیسے پوری کرنی ہے!۔
ماں کی ممتا سے رب کی تلاش:اور کبھی کبھی وہ مجذوب کہتے تھے کہ اگر اللہ جل شانہٗ کو پانا ہے تو پھر ماں کی ممتاسے سیکھ لو۔بیٹے کی ماں سے پوچھو کہ تیرا دل سارادن اولاد کی فکر میں اٹکا رہتاہے یا نہیں۔۔۔؟پھنسارہتاہےیا نہیں۔۔۔؟ بھٹکا رہتاہے یا نہیں ۔۔۔۔؟ جب وہ سکول جاتاہے توماںبیٹھے بیٹھے ہی اس کے تصور میں کھوجاتی ہے اورسوچتی رہتی ہے کہ میرا بچہ اس وقت کس کیفیت میں بیٹھا ہوگا۔۔۔؟ کس حالت میں بیٹھا ہوگا۔۔۔؟ اب کیا کررہا ہوگا۔۔۔ ؟ نامعلوم اس کو پیشاب کی حاجت ہوگی۔۔۔!پیاس لگ رہی ہوگی۔۔۔! بھوک لگ رہی ہوگی ۔۔۔!میرا چاند کیساہوگا۔۔۔! انہیں خیالوں میں گم سم اس کا طلسم اس وقت ٹوٹتاہے جب اس کا بچہ آکر ماں کو پکارکر سلام کرتاہے۔۔! اس کی چاہت بھری نظریں جو سارادن اس کی آمد کی منتظر تھیں‘ ایک دم اس کو اٹھا کر سینے سے لگا کر چومتی ہے۔اسی طرح جب ساری زندگی بندہ اللہ کو چاہتارہے گا ۔۔۔!ہر حال میں‘ ہر ہر سانس میں‘ ہر ہر پل میں‘ ہر ہر موقع میں‘ ہر ہرلمحے میں‘ہرہر خوشی میںاورہر غم میںجب بندہ اپنے ساتھ رب کی چاہت اپنے رب کے پاس لے کر جائے گا تو رب بھی اسکو اپنی رحمت کی چھاتی سے لگالے گا ۔یہ مجذوب کی باتیں عرض کررہاہوں ۔ایسے جیسے ماں اپنے بچے کو اپنی رحمت اوراپنی محبت سے اسکو بھیجتی ہے ،تو ایسا بندہ جو اللہ جل شانہٗ کی محبت ہی میں جیتااور مرتاہے ۔
رب کا پیار اور موت کی تکلیف:توجب اس کوموت آتی ہے توپھریہ موت کی سختی اور قبر کی سختی اس کیلئے ایسے ہوتی ہے جیسے ماں کو بہت زیادہ پیار آئے تو ماں زور سے اورپیار سے بھینچ بھی لیتی ہے اور اس طرح بھینچنے سے وہ بچہ روپڑتاہے وہ تو ماں کی محبت میں روتا ہےاور اس کے دل میںاس وقت محبت کی کیفیات ہوتی ہیں ۔مجذوب نے فرمایا اس کی روح ایسے نکلے گی اور موت کا منکر ونکیر کا سوال وجواب بھی بس ایسے ہی ہوجائے گا ۔اور ان لمحوں میں اللہ پاک اس کے ساتھ عافیت کا معاملہ فرمائیں گے ۔
رابعہ بصریہ رحمۃ اللہ علیہاکی پاکیزہ زندگی :حضرت رابعہ بصریہ رحمۃ اللہ علیہا بیالیس سال کی عمر میں واصل بحق ہوئیں تھیں۔ اس دور میں اللہ کی کتنی ہی بندیاں آئیں اور کتنی ہی ایسی بندیاں تھیں جن کا نام بھی رابعہ تھا۔ زمانے نے نہ ان کا نقش و نگار یاد رکھا ۔۔۔!نہ ان کا نام۔۔۔۔!تیرہ سو سال میں کتنے نقش ونگار تھے جو مٹ گئے ۔زمانے نے تو صرف رابعہ بصریہ رحمۃ اللہ علیہا کو یاد رکھاحالانکہ وہ خالص حبشی خاتون تھیں ۔نہ کوئی حسب تھا نہ کوئی نسب تھا۔ بکتی ہوئی باندی تھیں۔ شوہر کے وصال کے بعد بیوہ بھی ہوگئیں ۔غربت، تنگ دستی اور فقرو فاقہ کی ماری ہوئی تھیں۔دنیا کے اعتبار سے کوئی ایسی قابل ذکرچیز نہیں تھی جس کی وجہ سے دنیا والے رابعہ بصری رحمۃ اللہ علیہا کوچاہیں ۔یا ان کی کوئی نشانی باقی رہ جائے۔ یاد گیری کی کوئی ایسی چیز نہیں تھی۔رات کو اپنے شوہر سے پوچھتیں آپ کو میری خدمت کی ضرورت ہے؟ اور پوچھتی کہ اگرآپ کو میری خدمت کی ضرورت نہیں تو کیا مجھے اجازت ہے کہ میں اپنے رب سے مصلے پر تھوڑی باتیں کرلوں ۔۔۔۔؟اور اجازت ملنے کے بعد پھر وہ ہوتی تھیں اور ان کا رب ہوتاتھا۔ جاری ہے)۔)
حضرت حکیم محمد طارق محمود مجذوبی چغتائی (دامت برکاتہم) فاضل طب و جراحت ہیں اور پاکستان کونسل سے رجسٹرڈ پریکٹیشنز ہیں۔حضرت (دامت برکاتہم) ماہنامہ عبقری کے ایڈیٹر اور طب نبوی اور جدید سائنس‘ روحانیت‘ صوفی ازم پر تقریباً 250 سے زائد کتابوں کے محقق اور مصنف ہیں۔ ان کی کتب اور تالیفات کا ترجمہ کئی زبانوں میں ہوچکا ہے۔ حضرت (دامت برکاتہم) آقا سرور کونین ﷺ کی پُرامن شریعت اور مسنون اعمال سے مزین، راحت والی زندگی کا پیغام اُمت کو دے رہے ہیں۔ مزید پڑھیں