اندھی دنیا کے اندھے لوگوں کی جھوٹی کہانیاں:میری راتوں کی نیند کیسی ہوتی ہے؟ یہ بات میں اُس بندے کو کیسے سمجھاؤں جس نے اس کا ذائقہ چکھا ہی نہیں جو خود اندھیری دنیا میں ٹامک ٹولیاں مار رہا‘ وہ میری بات کو کیسے سمجھے گا؟ لیکن مجھے بتانا مطلوب ہے سمجھانا اور یقین کرانا مطلوب نہیں۔ میں نے شروع سے اب تک جو واقعات بیان کیے ہیں اندھی دنیا کے اندھے لوگ ضرور مبالغہ جھوٹ اور من گھڑت کہانیاں کہیں ۔۔۔میری بلا سے کہتے رہیں۔۔۔ لیکن نوری دنیا کے آنکھوں والے میری باتوں کی تصدیق کررہے ہیں مجھے تعریف اور تنقید سے ہٹ کر اپنی زندگی کے مشاہدات اور تجربات بیان کرنے ہیں۔
قارئین کے تجربات و مشاہدات:جب سے لاالہ الا اللہ اور پھر اس کے بعد محمدرسول اللہ کے کچھ کمالات میں نے بیان کرنے شروع کیے ہیں جوکہ یقیناً میں نے مکمل بیان نہیں کیے۔ ابھی میرے سینے میں کلمے کی تاثیر اور اس کی طاقت کے بے شمار کمالات ہیں میرا جی چاہتا ہے کہ میں اور بتاؤں لیکن یہ بتانے سے پہلے میں آپ کیلئے اپنے مشاہدات اور تجربات پیش کرنے سے پہلے وہ مشاہدات و تجربات بھی ساتھ ساتھ پیش کرنا چاہتا ہوں جو اس کالم کے چھپنے کے بعد مجھےمیرے لاکھوں پڑھنے والے قارئین کی طرف سے موصول ہوئے‘ جو کہ مختلف خطوط اور پیغامات کی شکل میں مجھے ملتے رہتے ہیں
میری زندگی کے مسائل اور لاالہ الا اللہ کے فوائد: ایک صاحب نے لکھا: جب سے کلمے کے کمالات میں نے سنے‘ میںاب تک لاالہ الا اللہ ستر ہزار دفعہ کےاکیس نصاب پڑھ چکا ہوں‘ اور یہ اکیس نصاب آج ختم ہوئے تو آپ کو خط لکھنے بیٹھ گیا اور جب آپ تک یہ خط پہنچے گا شاید میں کئی اورنصاب بھی کرچکا ہوں گا۔ میری زندگی کے اتنے مسائل حل ہوئے اور اتنی مشکلات دور ہوئیں‘ میں نے اپنی زندگی میں اپنے آپ کو ہرپل‘ ہر سانس عاجز سمجھا۔ میں اپنی زند گی سے مایوس‘ اپنی سانسوں سے مایوس‘ اٹھنے والے قدموں سے مایوس بلکہ مایوسی کی آخری سرحد پار کرگیا تھا کئی بار خودکشی کرنے کی کوشش کی ہر بار اپنے آپ کو ناکام پایا یا ہمت نہیں ہوتی تھی یا پھر آخرت سامنے آجاتی تھی۔
مزارات پرچلّے مگر۔:بہرحال مجھے کسی طاقت نے روکا‘ یہ خط اندرون سندھ سے تھا‘ لکھا تھا کہ میں نے کئی مزارات پر نوراتیں بھی کاٹیں کہ شاید میرا مسئلہ حل ہوجائے اور میری زندگی بھی کچھ خوشیوں اور بہار کا سانس لے لیکن مجھے ہر بار مایوسی ہوئی۔ جب سے عبقری میں آپ کا کالم لاالہ الا اللہ کے کمالات پڑھنا شروع کیے‘ میں نے سب کچھ چھوڑ دیا اور کلمے پر لگ گیا۔
کامیابی کا ڈوبا سورج طلوع ہوگیا: میں نے کلمے کے چند نصاب ہی پورے کیے تھے تو مجھے اپنی زندگی میں کامیابی کی کرن نظر آنا شروع ہوگئی اور میری کامیابی کا سورج جو ڈوب چکا تھا اس کی کرنیں محسوس کرنا شروع کردیں۔ میں اچانک چونک پڑا میں نے یقین اور طاقت سے اس کلمے کو پڑھنا شروع کردیا‘ آپ کو میں بتا نہیں سکتا مجھے اس کلمے سے کیا کمال ملا۔ میری بہنوں کی شادیاں ہوگئیں‘ ایک بہن کی شادی ہوئی تھی لیکن گزشتہ سوا سال سے گھر بیٹھی تھی وہ واپس باعزت اپنے گھر چلی گئی۔ بچے اکثر بیمار رہتے تھے جو کماتے تھے علاج معالجے میں لگ جاتاتھا‘ اس میں بہت بلکہ حیرت انگیز حد تک کمی آگئی۔ دن رات مایوسی اوراندھیرے تھے‘ اس میں اپنے آپ کو بہت بہتر پایا۔
ازلی طاقت ور وظیفہ: میں آپ کا مشکور ہوں کہ آپ نے مجھے ایسا وظیفہ دیا جس کے ازلی اور طاقت ور ہونے میں کسی کو شک نہیں۔میں اس وقت رو رو کر آپ کو خط لکھ رہا ہوں اور آپ کی نسلوں کیلئے دعائیں کررہا ہوں۔
خون سے لکھا ہوا عجیب خط: قارئین! ایک اور خط ملا جو کہ دستی رقعہ تھا وہ خون سے لکھا ہوا تھا بڑی مشکل سے پڑھا جارہا تھا‘ موصوف نے لکھا کہ میں نے اپنے جسم کا سرنج کے ذریعے خون نکالا پھر اس سے مجھے اور تو سمجھ نہ آئی میں نے کاٹن برڈ لیکر اس سے آپ کو خط لکھا اس لیے کہ غربت‘ تنگدستی‘ جادو جنات‘ اثرات‘ بندش اورمعاشرے کی ستم ظریفی نے میرے جسم کا خون اور میری آنکھوں کے آنسوؤں کو ختم کردیا تھا۔ زمانے کا ٹھکرایا ہوا انسان:میں زمانے کا ٹھکرایا ہوا انسان ہوں جو گزشتہ چھبیس سال سے سعودی عرب میں ہوں‘ میرا عالم یہ ہے کہ میرے پاس واپسی کا کرایہ نہیں‘ اولاد پیسے مانگتی ہے کہاں سے دوں۔۔۔؟؟؟ میرے پاس خود پانچ ریال نہیں کہ ایک وقت کا کھانا کھاسکوں۔۔۔ میں بڑی چاہ سے نکلا تھا کہ شاید میں زندگی میں سعودی عرب جاکر اپنی قسمت اور اپنے مقدر کوسنوار سکوں گا۔
چھبیس سال سے مسلسل ناکامیاں: لیکن آج چھبیس سال کے عرصے نے مجھے ہرطرف ناکامیاں دکھائیں جو کمایا گھر بھیجا‘ یہاں بھی کچھ نہ بن سکا‘ جو کمایا بچایالیکن پھر بھی بچ نہ سکا۔ ناکامیاں میرا مقدر ہیں‘ میرے ساتھ والے کتنے لوگ ایسے ملے جو چند سال سعودی عرب لگا کر غنی بن گئے۔ وہ مسکین آئے تھے‘ مالدار ہوگئے ‘وہ فقیر آئے تھے‘ اونچے ہوگئے۔ میں جب انہیں دیکھتا ہوں تو بہت روتا ہوں‘ میرے پاس ایک مہمان آئے ان کے ہاں عبقری رسالہ تھا‘ میں نے دیکھا‘ اچھا لگا اتفاقاً اس میں لاالہ الا اللہ کی اقساط چل رہی تھیں۔ کلمے کے فوائد پڑھے‘ بہت اچھے لگے‘ جی میں آیا کہ اس کی پچھلی اقساط پڑھوں۔ موصوف نے کہا کہ پاکستان جاکر اور رسالے بھجوا سکتا ہوں وہ بھی اگر آیا تو۔۔۔ بےچینی بڑھ گئی‘ ایک جاننے والے کے پاس انٹر نیٹ تھا‘ رسالے سے دیکھ کرعبقری کی ویب سائٹ کھلوائی‘ پھر کلمے کی پچھلی اقساط پڑھیں۔
زندگی کا آخری وظیفہ: میری دلچسپی بڑھ گئی بلکہ میں نے تو علامہ صاحب کی ساری اقساط پڑھ ڈالیں لیکن میری طبیعت کلمے کی طرف زیادہ مائل ہوئی‘
میں نے محسوس کیا جیسے آخری وقت میں کلمہ ہی کام آتا ہے اور آخرت سنور جاتی ہے اب چھبیس سال گزر گئے‘ میں خود پچاس سال سے اوپر کاہوگیا ہوں اور آخری وظیفہ یہی مجھے سمجھ آیا اور میں نے اس کو پڑھنا شروع کردیا۔ ایک نصاب‘ دو نصاب۔۔۔ بس میں پڑھتا گیا اور مجھے مزا آتا گیا۔
الجھے کام سلجھنا شروع: میں نے محسوس کیا کہ میرے سالہاسال کے اٹکے اور الجھے ہوئے کام سلجھنا شروع ہوگئے۔ میری زندگی کی ناکامیاں کامیابیوں کی طرف بڑھنا شرو ع ہوگئیں۔ میرے دو بیٹے پاکستان میں ناکام زندگی گزار کر ہارے ہوئے کھلاڑی اور جواری کی طرح دردر کی ٹھوکریں کھارہے تھے‘ کہیں کام نہیں لیکن اب انہیں شاندار نوکریاں مل گئیں‘ گھر میں سکون آگیا‘ جھگڑے ختم ہوگئے‘ بیماریاں جانے لگیں‘ میرے رزق کے بہترین راستے کھلنا شروع ہوچکے ہیں۔
مجھے نئی زندگی مل گئی: میں اپنی زندگی کی چھبیس سالہ ناکامیوں میں محسوس کررہا ہوں کہ میں پچاس فیصد سفر طے کرچکا ہوں آپ نے میرے جسم کا خون بڑھا دیا‘ سوچ سوچ کر میرا خون خشک ہوچکا تھا تواب سوچا کہ کچھ خون کا حصہ آپ کو بھی گفٹ کروں‘ اب یہی خون میں خط لکھنے میں استعمال کررہا ہوں۔ آپ کو میں کیا دعا دوں۔۔۔ میں نے خاص طور پر آپ کیلئے عمرہ کیا‘ آپ کیلئے دعائیں کیں۔ پھر باقاعدہ روضہ رسول ﷺ پر حاضری دی اور آپ کی طرف سے صلوٰۃ والسلام پڑھ کر رو رو کر بہت زیادہ دعائیں کیں۔ میں اپنے لیے بہت رویا ہوںلیکن اس دن روضہ مبارک پر حاضری کے دوران جو آپ کیلئے رویا شاید میں پھر اپنے یا اپنے گھر کیلئے بھی نہیں رویا۔ میں آپ کا
نہایت مشکور ہوں‘ آپ نے مجھے زندگی کے اندھیروں سے نکالا‘ میں نے اپنے بیٹے اور بیٹیوں کو کلمے کے وظیفے پر لگا دیا ہے۔
میت کا آخری بول: کچھ عرصہ پہلے کلمہ پڑھنے کے دوران مجھے ایک خواب آیا‘ میں نے دیکھا میں جنت المعلیٰ مکہ مکرمہ میں ایک میت کی تدفین میں مصروف ہوں‘ تھوڑی ہی دیر میں دیکھا تو میت نے آنکھیں کھول دیں‘ میں حیران ہوا اور کچھ ڈر بھی گیا تو میت کہنے لگی حیران بھی نہ ہواور ڈر بھی نہ۔۔۔ میں نے دراصل کئی ستر ہزار کے نصاب پڑھے تھے‘ اس لیے میں دنیا میں بس تھوڑا سا مرا ہوں‘ اصل میں مرا نہیں اور میں زندہ ہوں اور تو تو مجھ سے زیادہ زندہ ہے ۔۔۔تو نے مجھ سے زیادہ ستر ہزار کے کئی نصاب پڑھے اس میت کا ایک بول جو کہ آخری بول تھا میرے دل میں گونجا اور نقش ہوگیاکہ تیری دنیا اور دنیا کے مسائل بھی اور آخرت بھی اسی کلمے سے سنوریں گے‘ بس اس کو نہ چھوڑنا۔ اس کے بعد خواب ختم ہوگیا جب میں خواب سے بیدار ہوا تو اپنے آپ کو نہایت ہلکا پھلکا ‘ کمرے میں خوشبو‘طبیعت میں فرحت اور اپنے آپ کو نہایت پرسکون پایا۔
دنیا کا ہمدرد ترین انسان: ہمارے یہاں ایک بزرگ ہیں جو کہ یمن کے رہنے والے ہیں‘ ساری عمر انہوں نے مکہ مکرمہ میں اللہ کے گھر کے سامنے گزاری ہے ‘میں نے ان سے یہ خواب اور وظیفہ بیان کیا۔ نہایت چونک پڑے اورکہنے لگے: تجھے یہ وظیفہ کس نے بتایا‘ میں نے آپ کا تذکرہ کیا‘ عبقری رسالہ کا تذکرہ کیا تو کہنے لگے کہ وہ دنیا کا ہمدرد ترین انسان ہے جس نے مخلوق کو اس وظیفے پر ڈال دیا ہے اگر وہ میرے سامنے ہوتا تو میں اس کو اپنے گلے لگاتا اور اس کے سینے سے کلمے کے اس نور کو اپنے سینے میں منتقل کرتا۔
یمنی بزرگ کی نصیحت: مجھے نصیحت کی دیکھ یہ وظیفہ پڑھتے رہنا اور اس وظیفے کو نہ چھوڑنا کیونکہ تمہاری ہر قسم کی نجات اور ہر قسم کی آفات سے چھٹکارا صرف اسی وظیفے سے ہے۔ موصوف نے آخر میں لکھا کہ میں بے شمار لوگوں کو اس کلمے کے وظیفے پر لگا چکا ہوں بلکہ میں نے جس کو بھی یہ وظیفہ بتایا ہے سب نے یہی وظیفہ پڑھا اور سب حیران ہیں کہ ستر ہزار کلمہ کاسنا تو تھا لیکن اس کے یہ کمالات تو کبھی نہیں سنے۔ میں سعودی عرب میں اس وظیفے کا شاید اپنے آپ کو ایجنٹ کہوں یا سفیر۔۔۔ میں واقعی سفیر ہوں میں لوگوں کو مشکلات اور مسائل کے حل کیلئے یہی وظیفہ بتاتا ہوں۔
اجڑے گھرآباد کرنے والےکاگھر کیسے اُجڑ سکتا ہے: جب سے میں نے یہ وظیفہ بتانا شروع کیا ہے خود میرے مسئلے اور زیادہ حل ہونے شروع ہوئے ہیں مجھے ایک احساس ہوا ہے اور میرے اندر ایک آواز اٹھتی ہے جو لوگوں کے اجڑے گھر آباد کرتا ہے آخر کیوں نہ اس کی اجڑی زندگی اور اجڑے گھر آباد ہوں گے اور علامہ صاحب آپ کتنے لاکھوں لوگوں کے برباد نصیب آبادکررہے ہیں اور سوئے ہوئےمقدر کو جگا کر لوگوں کے دکھ درد اور مشکلات میں ساتھ دے رہے ہیں۔ میں آپ کو مبارکباد دیتاہوں‘میں آپ کا مشکور ہوں بلکہ جن جن لوگوںکو میں نے وظیفہ بتایا وہ سب آپ کا شکریہ ادا کررہے ہیں۔
پریشان خاتون کا عجیب خط:ایک اور خط محمدرسول اللہ کے کمالات کے متعلق ملا‘ ایک خاتون نے لکھا میں بہت پریشان تھی کہ میں کونسا وظیفہ پڑھوں اور کونسا نہ پڑھوں؟ سوچا کہ استخارہ کیوں نہ کرلوں۔ پھر میں نے استخارہ کیا‘ کئی راتیں استخارہ کیا‘ کچھ سمجھ نہ آیا اور استخارہ میں کوئی بات نہ کھلی۔
منہ سےکیانکلا؟:ایک دن صبح فجر کی نماز پڑھتے ہوئے میں نے اللہ اکبر کہتے ہوئے نیت باندھی تو میرے منہ سے بے اختیار محمدرسول اللہ نکلنے لگا‘ ضبط کرکے آخر اللہ اکبر کہا نماز کی نیت باندھی اب میں ثناء پڑھنا چاہتی ہوں تو میرے منہ سےمحمدرسول اللہ نکلتا تھا پوری نماز میں میں نے ضبط کرکے مکمل کلمات پڑھے سلام پھیرنے کے بعد پھر میں نے گیارہ تسبیح محمدرسول اللہکی پڑھی تو پھر میرے دل کو قرار آیا۔
میرے لیے عرشی فیصلہ آگیا: میں سمجھ گئی کہ عرشی فیصلہ میرے لیے یہی ہے کہ میں محمدرسول اللہ پڑھوں۔ اب میں نے محمد رسول اللہپڑھنا شروع کردیا یہ لفظ لکھتے ہوئے شاید آپ سمجھیں کہ میں مبالغہ کررہی ہوں اور میں جھوٹ بول رہی ہوں‘ ایسا ہرگز نہیں اگر میں جھوٹ بولوں اور مبالغہ کروں تو میرا منہ کالا ہو۔ محمدرسول اللہ کا وظیفہ پڑھتے ہی میری زبان میں وہ تاثیر پیدا ہوگئی ہے جو دعا مانگتی ہوں قبول ۔۔۔جو ذکر کرتی ہوں قبول۔۔۔ جو دل میں چاہت لاتی ہوں قبول۔۔۔ جلدی یا دیر میں میری ہر چاہت پوری ہونا شروع ہوگئی ہے۔ میری ہر دعا قبول ہونا شروع ہوگئی ہے حتیٰ کہ میں جس کیلئے دعا کرتی ہوں اُس کے حق میں بھی قبول ہوتی ہے اور اس کا مسئلہ بھی حل ہوجاتا ہے اور یہی پڑھ کر جس پر دم کرتی ہوں اس کی تمام مشکلیں ٹل جاتی ہیں اس کی تکلیف ختم ہوجاتی ہے اور وہ صحت یاب ہوجاتا ہے۔
غیبی طور پر اللہ کا عجیب معاملہ: میں مطمئن ہوں کہ غیبی طور پر اللہ پاک نے عجب معاملہ کیا ہے اور مجھے ایک ایسے وظیفے کی طرف متوجہ کردیا جو واقعی میری زندگی کا ساتھی ہے اور مجھے اللہ تعالیٰ نے اس وظیفے کی
برکت سے رزق‘ صحت‘ خوشیاں‘ کامیابیاں‘ عزتیں‘ وقار‘ شان و شوکت‘ جلال‘ وجاہت اور عظمت عطا فرمائی ہے۔ میں اب کبھی اس وظیفے کو نہیں چھوڑوں گی یہ وظیفہ نہیں اسم اعظم ہے یہ اسم اعظم نہیں کمال اعظم ہے۔ یہ خوشیوں کا سامان ہے اور آخرت کا وسیلہ ہے۔
سب کی مشکلیں ٹالنے والا وظیفہ:قارئین! یہ صرف تین کیفیات میں نے آپ کی خدمت میں لاالہ الا اللہ کی اور محمدرسول اللہ کی بیان کی ہیں جب سے یہ لکھنا شروع کیا اب تو میں اپنی کیفیات اور مشاہدات بھول گیا بلکہ لوگوں نے اس کے پڑھنے سے اس کے جو کمالات پائے اور آنکھوں سے برکتیں دیکھیں ‘میں تو خود اُن میں کھوگیا کسی کا کیا مسئلہ حل ہوا اور کسی کا کیا۔۔۔ کسی کی کیا مشکل ٹلی اور کسی کی کیا۔۔۔۔ سب کی منزلیں آسان ہوئیں‘ سب کی مشکلیں ٹلیں‘ سب کو برکات ملیں‘ ان دونوں وظائف کی وجہ سے سب اس دنیا میں سرخرو ہورہے ہیں۔دراصل یہ ایک ہی وظیفہ ہے یعنی کلمہ طیبہ لیکن میں نے اس کے جدا جدا کمالات لکھ دئیے۔ اس لیے ان کو دونوں وظائف لکھ رہا ہوں‘ آپ بھی پڑھیں اور اس کلمے کی گہرائی تک پہنچیں۔ جو جہنم کی آگ سے نکال سکے وہ دنیا کے غموں کی آگ ‘ دکھوں کی آگ‘ مشکلات کی آگ ‘ بیماریوںکی آگ‘ بندشوں کی آگ ‘ جادو کی آگ‘ جنات کی آگ‘ بے اولادی کی آگ اور جھگڑوں کی آگ سے کیسے نہ نکالے گا۔ یہ ممکن ہی نہیں کوئی یقین سے پڑھے اور اس کا کام نہ ہو‘ میں کیسے مانوں۔۔۔ ہوتا ہے یقینا ًہوتا ہے اور انشاء اللہ سوفیصد ہوتا ہے۔ (جاری ہے)
حضرت حکیم محمد طارق محمود مجذوبی چغتائی (دامت برکاتہم) فاضل طب و جراحت ہیں اور پاکستان کونسل سے رجسٹرڈ پریکٹیشنز ہیں۔حضرت (دامت برکاتہم) ماہنامہ عبقری کے ایڈیٹر اور طب نبوی اور جدید سائنس‘ روحانیت‘ صوفی ازم پر تقریباً 250 سے زائد کتابوں کے محقق اور مصنف ہیں۔ ان کی کتب اور تالیفات کا ترجمہ کئی زبانوں میں ہوچکا ہے۔ حضرت (دامت برکاتہم) آقا سرور کونین ﷺ کی پُرامن شریعت اور مسنون اعمال سے مزین، راحت والی زندگی کا پیغام اُمت کو دے رہے ہیں۔ مزید پڑھیں