اگر موت کو حکومت کے ذریعے ٹالا جاسکتا تو فرعون کو کبھی موت نہ آتی۔ اگر موت کو وزارت سے ٹالا جاسکتا تو ہامان کو کبھی موت نہ آتی۔ اگر موت کو مال ودولت سے ٹالا جاسکتا تو قارون کو کبھی موت نہ آتی۔ اگر موت کو قوت بازو سے ٹالا جاسکتا تو رستم اور سہراب کو کبھی موت نہ آتی۔ اگر موت کو دواؤں سے ٹالا جاسکتا تو افلاطون و جالینوس کو کبھی موت نہ آتی۔ اگر موت کو وفاؤں سے ٹالا جاسکتا تو کبھی بھی نیک بیوی اپنی آنکھوں کے سامنے جوان خاوند کو کبھی نہ مرنے دیتی۔ اگر موت کو محبت سےٹالا جاسکتاتو کبھی بھی ماں اپنی گود میں پڑے معصوم بچے کو مرنے نہ دیتی۔ اگر موت کو شفقت پدری سے ٹالا جاتا تو حضرت یحییٰ علیہ السلام ‘ حضرت زکریا علیہ السلام کے سامنے شہادت نہ پاتے۔اگرکسی بڑے پر موت نہ آتی تو حضور نبی کریم ﷺدنیا سے نہ جاتے۔جب نبی کریمﷺ دنیا سے چلے گئے تو پھر کائنات میں کسی نے نہیں رہنا۔ ایک نہ ایک دن سب پر موت آئےگی اور انسان دنیا سے چلا جائیگا۔ ہمیشہ موت کو یاد رکھیں اور گناہوں سے بچنے کی کوشش کریں۔ ’’ہر نفس نے چکھنا ہے موت کاذائقہ‘‘ (القرآن)۔ (قاضی محمد اسرائیل‘ مانسہرہ)
حضرت حکیم محمد طارق محمود مجذوبی چغتائی (دامت برکاتہم) فاضل طب و جراحت ہیں اور پاکستان کونسل سے رجسٹرڈ پریکٹیشنز ہیں۔حضرت (دامت برکاتہم) ماہنامہ عبقری کے ایڈیٹر اور طب نبوی اور جدید سائنس‘ روحانیت‘ صوفی ازم پر تقریباً 250 سے زائد کتابوں کے محقق اور مصنف ہیں۔ ان کی کتب اور تالیفات کا ترجمہ کئی زبانوں میں ہوچکا ہے۔ حضرت (دامت برکاتہم) آقا سرور کونین ﷺ کی پُرامن شریعت اور مسنون اعمال سے مزین، راحت والی زندگی کا پیغام اُمت کو دے رہے ہیں۔ مزید پڑھیں