یہ وہ عدالت ہے جہاں انسان اپنے ارادوں کا جائزہ لیتا ہے‘ حقائق کوسمجھتا ہے‘ ماضی کا احتساب کرتا ہے‘ حال پر توجہ دیتا ہے
انسان کی زندگی میں یہ لمحات کم ہی آتے ہیں کہ انسان خود اپنی عدالت قائم کرے‘ خود ہی ملزم ہو‘ اپنے ہی خلاف مقدمہ قائم کرے‘ خود ہی اس کے مختلف پہلوؤں پر صفائی پیش کرے‘ خود ہی جج ہو اور خود ہی کو مجرم بھی ثابت کرے اور بعض اوقات خود کو بری بھی کردے۔ یہ عدالت احساس کی عدالت ہے۔
انسان بہت کم اس عدالت میں آتا ہے کیونکہ اس کے لیے عزم و ہمت چاہیے اور تنہائی کے لمحات چاہئیں۔ یہ وہ عدالت ہے جہاں انسان اپنے ارادوں کا جائزہ لیتا ہے‘ حقائق کوسمجھتا ہے‘ ماضی کا احتساب کرتا ہے‘ حال پر توجہ دیتا ہے اور مستقبل کی منصوبہ بندی کرتا ہے۔ یہ عدالت بعض واقعات کے ردعمل کے طور پر اور بعض اوقات اچانک جذباتی کیفیت میں قائم ہوجاتی ہے اور اس کیلئے کسی کورٹ کی عمارت کی ضرورت نہیں ہوتی۔ اس عدالت کے ذریعے انسان کو سزا یا جزا کے طور پر جو چیز ملتی ہے اسی کا نام کامیابی ہے۔ یعنی احتساب ایک ایسا عمل ہے جس کے بعد ہر صورت میں انسان کو کامیابی ملتی ہے۔ یہ عدالت روزانہ رات کو سونے سے قبل بستر پر لیٹنے کے بعد بھی قائم کی جاسکتی ہے۔ اس کیلئے چند لمحات درکار ہیں۔ اس کے بعد ہر آنے والی صبح اپنے ساتھ چوبیس گھنٹے پر مشتمل دن رات لاتی ہے جو آپ کیلئے عمل کی ایک شاہراہ کی حیثیت رکھتے ہیں۔ آپ اس شاہراہ پر اپنے مقاصد اور منزل کو سامنے رکھتے ہوئے سفر کرتے ہیں اورکامیاب ہوجاتے ہیں۔
یہ صبح ہر غریب‘ امیر‘ چھوٹے‘ بڑے‘ مرد‘ عورت غرض ہر ایک کو ملتی ہے۔ اسی انداز سے ہر زندہ شخص کو رات کے لمحات بھی ملتے ہیں۔ گویا عزم کی صبح اور احتساب کی رات ہر فرد کو ملتی ہے۔ دن اور رات میں انسان کو ایک ہزار چار سو چالیس منٹ ملتے ہیں۔ بس یہی وہ دولت اور وسائل کی مقدار ہے جو ہر زندہ شخص کو بلاتفریق ملتی ہے۔آئیے! آج ایک قدم آگے بڑھاتے ہیں۔ کل دو اور پرسوں چار‘ بس ایک مہینے تک اس رفتار کے ساتھ‘ پھر دیکھئے‘ کتنے قدم ہوگئے‘ انسان کاکام تو صرف کوشش کرنا ہے کامیابی اللہ ضرور دیتا ہے۔
حضرت حکیم محمد طارق محمود مجذوبی چغتائی (دامت برکاتہم) فاضل طب و جراحت ہیں اور پاکستان کونسل سے رجسٹرڈ پریکٹیشنز ہیں۔حضرت (دامت برکاتہم) ماہنامہ عبقری کے ایڈیٹر اور طب نبوی اور جدید سائنس‘ روحانیت‘ صوفی ازم پر تقریباً 250 سے زائد کتابوں کے محقق اور مصنف ہیں۔ ان کی کتب اور تالیفات کا ترجمہ کئی زبانوں میں ہوچکا ہے۔ حضرت (دامت برکاتہم) آقا سرور کونین ﷺ کی پُرامن شریعت اور مسنون اعمال سے مزین، راحت والی زندگی کا پیغام اُمت کو دے رہے ہیں۔ مزید پڑھیں