دہی صاف اور تازہ استعمال کیا جائے تو بہتر ہے۔ کھٹی دہی میں غذائیت کی تاثیر تبدیل ہوجاتی ہے لیکن اگر اسے ماسک یا ابٹن کے طور پر استعمال کرنا چاہیں تو بہتر افادیت رکھتا ہے یا پھر شہد کے ساتھ معتدل کرلیا جائے تو موافق آتا ہے۔
ہم میں سے کون ہے جو بیکٹیریا کے نام سے ہی خوفزدہ نہیں ہوتا اور اس سے بچاؤ کی تدبیر نہیں کرتا لیکن دہی ایسا Probioticeہے جو صحت کے مسائل حل کردیتا ہے۔ غیرصحت بخش غذائیں‘ کم پانی کا استعمال ہر وقت تشویش یا انتشار کی کیفیت میں رہنا یا کسی طویل بیماری کے بعد نظام ہاضمہ کا بُری طرح متاثر ہونا ایسی کیفیتیں اور رویے ہیں جن سے لوگ اکثر و بیشتر متاثر ہوتے ہیں لیکن ان مسائل پر توجہ نہیں دیتے جس وقت کسی بیماری کے علاج کے طور پر اینٹی بایوٹکس استعمال کرنا ناگزیر ہوجائے تو عموماً منہ خشک ہونے اور رنگت کے زرد پڑجانے کی شکایت میں مبتلا ہوجاتے ہیں اور پھلوں کے عرقیات یا سادہ پانی کا استعمال بڑھا دیتے ہیں۔ یہ محتاط رویہ ایسا غلط نہیں ہوتا تاہم اگر وہ اپنی غذا میں دہی کا استعمال شامل کرلیں تو چند دنوں میں حیرت انگیز تبدیلی محسوس کریں گے۔ بیشتر بیماریاں معدے کے افعال بگڑنے سے ہوتی ہیں۔ کم کھانا یا ضرورت سے زیادہ کھالینا دونوں روئیے معدے پر گرانی کا باعث بنتے ہیں۔ ہماری غذا خاص کر کھانوں میں دہی کا استعمال ہوتا ہے۔ مشرقی لوگ رائتے اور چٹنیوں میں دہی شامل کرتے ہیں یا میٹھے دہی سے کھانے کا اختتام کرتے ہیں۔ اس شکل میں یہ معدے میں اچھے اور بُرے بیکٹیریا کا ایک توازن قائم کرتا ہے۔ اگر ہم کئی روز تک کسی بھی شکل میں دہی نہیں کھاتے تو اس کا مطلب ہے کہ صحت خراب کرنے والے بیکٹیریا اپنے قدم جمالیں گے۔ اینٹی بایوٹکس کے مضرصحت اثرات اچھے بیکٹیریا کو مار دیتے ہیں‘ اسی وجہ سے چہرے اور پورے جسم کی ہئیت اور رنگت متاثر ہوتی ہے۔ مختلف تیزابی ردعمل معدے میں سرائیت کرجانے کی صورت میں نئی شکایات پیدا ہوتی ہیں جن میں قبض‘ اسہال یا دستوں کی بیماری یا قے کی صورت میں بدنظمی جیسے مسائل پیدا ہوسکتے ہیں۔
جسم کا مدافعتی نظام درست کرنے کیلئے دہی کا استعمال بڑھا دینا چاہیے۔ معدے میں تیزابیت کے خاتمے اور ٹھنڈک کے احساس کیلئے دہی نہایت اکسیر پروبایوٹکس ہے۔ ڈائریا کا خاتمہ کرتا ہے اور دودھ یا دیگر غذاؤں سے پیدا ہونے والی حساسیت کا خاتمہ کرتا ہے۔ عام طور پر اسہال کی صورت میں دہی کو بطور دوا استعمال کریں تو چونکانے والے نتائج سامنے آتے ہیں یہ توانائی کا مؤثر ترین ذریعہ ہے۔
جلدی امراض اور دہی کا استعمال
ماں بننے والی خواتین غذائی عادتوں کی تبدیلی کے باعث حساسیت کا شکار ہوسکتی ہیں۔ نوعمر بچے بدہضمی کا شکار ہوسکتے ہیں‘ اسی طرح مختلف گرم تاثیر والی یا مقوی غذاؤں کے استعمال کے بعد الرجی کی شکایت دہی کھانے سے دور ہوسکتی ہے۔ طبی ماہرین کہتے ہیں کہ بیرونی علاج کے طور پر ادویات کا استعمال جاری رکھنے میں کوئی قباحت نہیں لیکن اگر غذائی علاج میں محتاط رویہ اپنالیا جائے یعنی دہی کا استعمال جاری رکھا جائے تو تکلیف سے بہت جلد چھٹکارا مل سکتا ہے۔ بچوں میں جلدی خارش‘ چھوٹے چھوٹے دانے نکلنے اور Atopic Eczemaسے نجات کیلئے دہی کا استعمال بڑھا لینا چاہیے۔
دہی چہرہ نکھارنے کا وعدہ پورا کرتا ہے
نوجوان بچیوں کو کیل مہاسوں اور دانوں کے علاوہ چہرے کے دورنگی ہونے کی شکایت ہوسکتی ہے۔ ماہرین کے مطابق پچاس فیصد کیسز میں دہی نے ہارمونز کے نظام کو توازن دے کر چہرے کو ان مسائل سے نجات دلادی جس کیلئے ایکنی لوشنز وغیرہ استعمال کیے جاتے رہے تھے تاہم ڈائیٹیشنز کے مطابق دہی کا استعمال روزانہ کرنا بہتر نتائج دیتا ہے۔ دہی صاف اور تازہ استعمال کیا جائے تو بہتر ہے۔ کھٹی دہی میں غذائیت کی تاثیر تبدیل ہوجاتی ہے لیکن اگر اسے ماسک یا ابٹن کے طور پر استعمال کرنا چاہیں تو بہتر افادیت رکھتا ہے یا پھر شہد کے ساتھ معتدل کرلیا جائے تو موافق آتا ہے۔
دمہ‘ ٹی بی اورمعدہ کی سوزش کیلئے
بھیکڑ (بانسہ) کے پتے ایک چمچ ایک پاؤ پانی میںابال کر شہد حسب ذائقہ ملا کر پئیں۔دن میں تین مرتبہ۔ ٹی بی کےبخار کیلئے بہت مفید ہے۔ معدے کی سوزش کیلئے: معدے کی سوزش کیلئے نیم کے پتے ابال کر پئیں‘ اس کےعلاوہ قسط شیریں سفوف بنا کر آدھا چائے کا چمچہ دن میں دو مرتبہ استعمال کریں۔(خالد محمود رضا‘ واہ کینٹ)
حضرت حکیم محمد طارق محمود مجذوبی چغتائی (دامت برکاتہم) فاضل طب و جراحت ہیں اور پاکستان کونسل سے رجسٹرڈ پریکٹیشنز ہیں۔حضرت (دامت برکاتہم) ماہنامہ عبقری کے ایڈیٹر اور طب نبوی اور جدید سائنس‘ روحانیت‘ صوفی ازم پر تقریباً 250 سے زائد کتابوں کے محقق اور مصنف ہیں۔ ان کی کتب اور تالیفات کا ترجمہ کئی زبانوں میں ہوچکا ہے۔ حضرت (دامت برکاتہم) آقا سرور کونین ﷺ کی پُرامن شریعت اور مسنون اعمال سے مزین، راحت والی زندگی کا پیغام اُمت کو دے رہے ہیں۔ مزید پڑھیں