صرف عرق گلاب پینے سے قبض دور ہوجاتا ہے اور یہ انتڑیوں کو جراثیم سے پاک کردیتا ہے گویا عرق گلاب حسن اور صحت کا ایسا مظہر ہے جس کے اندر قدرت نے انسانوں کیلئے شفا رکھی ہے۔ عرق گلاب جلدی امراض کے علاوہ جسم انسانی کے دیگر اعضاء کیلئے بھی کارآمد دوا کی حیثیت رکھتا ہے۔
ہمارے یہاں عموماً حسن و خوبصورتی کیلئے مختلف اقسام کی بازاری چیزوں پر انحصار کیا جاتا ہے جس کی وجہ سے چہرہ دلکشی کے چند مناظر دکھانے کے بعد مختلف عوارض میں مبتلا ہوجاتا ہے کیونکہ حسن وزیبائش کیلئے استعمال ہونے والی یہ کاسمیٹکس اشیاء عموماً کیمیائی اجزاء سے تیار کی جاتی ہیں اس لیے زیادہ تر غیرمعیاری ثابت ہوتی ہیں جن کی وجہ سے انسانی چہرہ مختلف بیماریوں کا مسکن بن کر رہ جاتا ہے۔
حقیقت تو یہ ہے کہ آج سے دو تین عشرے قبل ہمارے یہاں ایسی بازاری کاسمیٹکس کا کوئی رجحان نہیں تھا۔ خواتین اپنے چہرے کی دلکشی کیلئے قدرتی اجزاء سے بنی اشیاء استعمال کرتی تھیں اور قدرتی اشیاء اور جڑی بوٹیوں کے استعمال سے ان کا چہرہ صاف شفاف اور ترو تازہ رہتا تھا جو خواتین حسن و زیبائش اور خصوصاً جلدی امراض سے محفوظ رہنے کیلئے عرق گلاب اور لیموں کا رس استعمال کرتی تھیں انہیں یہ جان کر اطمینان ہوگا کہ بعد میں جدید طب نے ان دونوں چیزوں کو دلکشی اور جلد کی صحت کا امین قرار دیا۔
جلد کیلئے گوہر نایاب: عرق گلاب انسانی جلد کیلئے ایک گوہر نایاب ہے اور جلدی امراض کے ماہر انہیں متعدد بیماریوں میں استعمال کراتے ہیں۔ عرق گلاب جلد کی قوت مدافعت بڑھانے کے ساتھ ساتھ جلد میں پانی کی صحیح مقدار قائم رکھنے میں مددگار ثابت ہوتا ہے جس کی وجہ سے جلد ملائم‘ چمکدار اور ہموار رہتی ہے۔ سردیوں میں بچوں کے چہرے پر عموماً سفید اور کھردرے نشان سے بن جاتے ہیں جن کو عموماً کیلشیم کی کمی سمجھا جاتا ہے حالانکہ یہ خیال بالکل غلط ہے۔ یہ نشانٖPityriasis Alpa کہلاتے ہیں جو ایک جلدی بیماری ہے۔ عرق گلاب کے مسلسل استعمال سے نہ صرف اس مرض کا علاج ممکن ہے بلکہ اس مرض کی روک تھام کیلئے یہی قدرتی دواسستی اور موثر ترین ہے۔ عرق گلاب جلد سے پانی کے غیر ضروری اخراج کو روکتا ہے۔ عموماً گرمیوں کے دنوں میں جنہیں زیادہ پسینہ آتا ہے ان کیلئے عرق گلاب کا استعمال نہ صرف پسینے کی زیادتی کو روکتا ہے بلکہ انہیں پسینے کی بدبو سے بھی نجات دلاتا ہے۔
عرق گلاب جلد کی کئی بیماریوں میں نہایت مفید ہے۔ چہرے کی جھائیاں دور کرنی ہوں یا جلد کی رنگت میں نکھار پیدا کرنا ہو تو عموماً بازاری کریمیں استعمال کی جاتی ہیں مگر ماہرین امراض جلد عرق گلاب کو ہی ترجیح دیتے ہیں۔ نیز ان ماہرین کا مشورہ ہے کہ چہرے کو خشکی اور جھریوں سے بچانے اور رنگت صاف کرنے کیلئےعرق گلاب میں گلیسرین اور لیموں کا رس ملا کر استعمال کیا جائے تو مطلوبہ نتائج حاصل کیے جاسکتے ہیں۔ گھریلو خواتین جن کے ہاتھوں کی انگلیاں کپڑے اور برتن دھونے والے صابن سرف اور وم کے استعمال سے کھردری ہوکر پھٹ جاتی ہیں اور ان میں زخم بن جاتے ہیں اگر وہ گلیسرین اور عرق گلاب ملا کر دن میں تین سے چار مرتبہ استعمال کریں تو اس موذی مرض سے بچاجاسکتا ہے۔ بعض مردو خواتین کی ایڑیاں پھٹ جاتی ہیں اگر وہ عرق گلاب اور گلیسرین کا مکسچر لگائیں تو ان کی یہ بیماری ختم ہوسکتی ہے۔
عرق گلاب زیتون اور شہد کے ساتھ ملا کر پیا جائے تو یہ جلد اور معدہ کی حفاظت کے متعدد امور انجام دیتا ہے۔ خصوصاً صرف عرق گلاب پینے سے قبض دور ہوجاتی ہے اور یہ انتڑیوں کو جراثیم سے پاک کردیتا ہے گویا عرق گلاب حسن اور صحت کا ایسا مظہر ہے جس کے اندر قدرت نے انسانوں کیلئے شفا رکھی ہے۔ عرق گلاب جلدی امراض کے علاوہ جسم انسانی کے دیگر اعضاء کیلئے بھی کارآمد دوا کی حیثیت رکھتا ہے۔ جدید طب نے عرق گلاب کو آنکھوں کا نور کہا ہے اور آج ماحولیاتی آلودگی کے اس دور میں اس کا استعمال ناگزیر قرار دیا ہے۔
آنکھوں کے امراض میں عرق گلاب کا کمال: ڈاکٹر صاحبان کا تو یہ کہنا ہے کہ آنکھوں کی حفاظت کیلئے ادویات کا استعمال بھی ضروری ہے۔ ڈاکٹر اس بات پر بھی اتفاق کرتے ہیں کہ گردوغبار اور دھوئیں کے مضراثرات سے بچنے کیلئے آنکھوں میں چند قطرے عرق گلاب ڈال لینے سے بھی آنکھوں کی مکمل صفائی ہوجاتی ہے جبکہ اطباء کہتے ہیں کہ عرق گلاب بطور ڈراپر سب سے مؤثر دوا ہے کیونکہ یہ آنکھوں کو صاف ستھرا رکھ کر جراثیم سے محفوظ کرتا ہے۔ آشوب چشم جیسے خوفناک مرض سے نجات حاصل کرنے کیلئے عرق گلاب کے چند قطرے مؤثر دوا ثابت ہوتے ہیں۔ عرق گلاب آنکھوں کا ایک ایسا محافظ ثابت ہوا ہے جس سے نہ صرف بصارت تیز ہوتی ہے بلکہ آنکھوں میں طلسماتی چمک بھی پیدا ہوتی ہے اور آنکھوں کا گدلا پن ہمیشہ ہمیشہ کیلئے دور ہوجاتا ہے۔ لیزر اور کمپیوٹر کے سامنے کام کرنے والے روزانہ عرق گلاب کے چند قطرے آنکھوں میں ڈال لیا کریں تو ان کی آنکھیں لیزر شعاعوں کے اثرات سے بچ سکتی ہیں۔
عرق گلاب دل ودماغ کیلئے مقوی دوا: عرق گلاب دل اور دماغ کیلئے ایک مقوی اور راحت آمیز دوا ہے۔ یہ کمزور دل اور دماغ کو توانا اور چست کردیتا ہے۔ ہمارے یہاں ڈیپریشن اور اعصابی دباؤ کی وجہ سے اکثر لوگ سکون آور ادویات استعمال کرتے ہیں جس کی وجہ سے ان کی زندگی کے معمولات بدل کر رہ گئے ہیں یہ لوگ فطرت سے اس قدر دور ہوچکے ہیں کہ ان کی زندگیاں بے سکونی کا شکار ہوکر رہ گئی ہیں۔ زندگی کی گہما گہمی کا شکار یہ لوگ عرق گلاب شہد اور اسپغول کو اپنی خوراک کا حصہ بنالیں تو انہیں ان تمام عوارض سے نجات مل سکتی ہے۔ وہ مصنوعی انداز میں جینا چھوڑ دیں گے اور ان کیلئے جینا سہل ہوجائے گا کیونکہ یہ قدرتی غذائیں معجزاتی اثرات کی حامل ہیں۔ آہنی دباؤ اور اعصابی تناؤ کا شکار لوگوں کیلئے یہ نسخہ کیمیا ثابت ہوتی ہیں۔ یہ اعصاب کو مضبوط اور ذہن کو توانا بناتی ہیں مگر ہمارا المیہ ہے کہ ہم ان فائدہ مند قدرتی ادویات کو چھوڑ کر انگریزی اور مضرصحت ادویات کا استعمال کرنے لگتے ہیں۔ حالانکہ عرق گلاب شہد اور اسپغول ان ادویات سے زیادہ اثر انگیز ہیں۔ اطباء کا کہنا ہے کہ ذہنی اور جسمانی مشقت کرنے والے افراد کیلئے ان کا استعمال نہایت ضروری ہے اگر یہ لوگ انہیں اپنی خوراک کا حصہ بنالیں تو وہ کبھی بیمار نہ ہوں گے۔
دنیا میں خوشبویات کے ذریعے علاج کا طریقہ نہایت مقبول ہورہا ہے۔ اس کیلئے اگرچہ مصنوعی خوشبویات بنائی جارہی ہیں مگر زیادہ تر قدرتی جڑی بوٹیوں اور پھولوں کے عرق حاصل کرکے خوشبویات بھی تیار ہورہی ہیں کیونکہ سائنس نے یہ ثابت کردیا ہے کہ جہاں دیگر ادویات ناکام ہوجاتی ہیں وہاں خوشبویات بطوردوا اپنا کردار احسن طریقے سے ادا کرتی ہیں۔ اس وقت سب سے زیادہ خوشبو گلاب کے عرق سے حاصل کی جارہی ہے۔ امریکہ اور انگلینڈ سمیت دوسرے یورپی ممالک میں گلاب بطور پرفیوم استعمال کیا جارہا ہے جبکہ بطور دوا اس کے رجحان میں کافی اضافہ ہوا ہے۔
حضرت حکیم محمد طارق محمود مجذوبی چغتائی (دامت برکاتہم) فاضل طب و جراحت ہیں اور پاکستان کونسل سے رجسٹرڈ پریکٹیشنز ہیں۔حضرت (دامت برکاتہم) ماہنامہ عبقری کے ایڈیٹر اور طب نبوی اور جدید سائنس‘ روحانیت‘ صوفی ازم پر تقریباً 250 سے زائد کتابوں کے محقق اور مصنف ہیں۔ ان کی کتب اور تالیفات کا ترجمہ کئی زبانوں میں ہوچکا ہے۔ حضرت (دامت برکاتہم) آقا سرور کونین ﷺ کی پُرامن شریعت اور مسنون اعمال سے مزین، راحت والی زندگی کا پیغام اُمت کو دے رہے ہیں۔ مزید پڑھیں