ایک آدمی پیدل حکیم صاحب کی دکان کے سامنے سےگزرا۔ اس شخص نے جوتا نہیں پہنا تھا۔ حکیم صاحب کی نظر جب اس کے مٹی پر بنے ہوئے پاؤں کے نشان پر گئی تو فوراً اپنے ایک شاگرد کو بھگایا کہ دیکھ گاؤں میں جس کسی کے گھر مہمان آیا ہے ان سے کہو کہ اسے بڑا گوشت کھانے کو نہ دیں
ہمارے ابو کے کافی مزدور تھے ان میں سے ایک ڈیرہ اسماعیل خان کا تھا جو کہ کافی عمر کا تھا‘ وہ ایک مرتبہ ڈاکٹر سے چیک اپ کراکے آئے تو بولے آج کل کے ڈاکٹر اتنے اتنے مہنگے ٹیسٹ کروا کے پھر بھی اکثر صحیح بیماری کی تشخیص نہیں کرسکتے‘ پرانے وقتوں کے حکیم اچھے تھے۔ نبض پکڑ کے سب سمجھ جاتے تھے پھر انہوں نے اپنے علاقے کے حکیموں کے واقعات سنائے جو خاص عبقری کے قارئین کیلئے حاضر خدمت ہیں۔
ماں صرف اپنی ماں ہوتی ہے: بولے ایک مرتبہ جب ہم چھوٹے تھے تو ہمیں شرارت سوجھی کہ ہر کوئی کہتا ہے ہمارا حکیم بڑا سیانا ہے تو چلو دیکھتے ہیں‘ میرے ساتھ دوست بھی تھے‘ ہمارے گھر کی طرف سے حکیم صاحب نماز پڑھ کر گزرتے تھے نماز کے بعد کا ٹائم تھا تو ہم دوستوں نے گھر میں بھینس کی ٹانگ سے دھاگہ باندھ کر باہر کھڑے ہوگئے کیونکہ جو عورت پردے کی وجہ سے حکیم صاحب کے سامنے نہیں جاتی تھی۔ وہ کہتے تھے اس کی کلائی سے دھاگہ باندھ کر لے آؤ اور دھاگے سے نبض کی حرکت سمجھ کر دوائی دے دیتے تھے پھر ہم دوست بھی بھینس کی ٹانگ سے دھاگہ باندھ کر باہر کھڑے ہوگئے جب حکیم صاحب گزرے تو میں نے کہا ماں کی طبیعت ٹھیک نہیں۔ انہوں نے کہا دھاگہ پکڑاؤ۔ تھوڑی دیر دھاکہ پکڑنے کے بعد بولے بیٹا ماں صرف اپنی ماں ہوتی ہے اور جس کی کلائی سے تم دھاگہ باندھ کر لائے ہو نا اسے صرف ونڈا اور گھاس زیادہ دیا کرو زیادہ دودھ دیگی۔ ہم سب دوست بہت شرمندہ ہوئے اور یہ بھی مان گئے کہ واقعی حکیم صاحب سیانے ہیں اورآئندہ سے ایسی بیوقوفی کرنے سے توبہ کرلی۔
مہمان کو بڑا گوشت نہ کھلانا ورنہ۔۔۔۔!!! ایک مرتبہ ایک آدمی پیدل حکیم صاحب کی دکان کے سامنے سےگزرا۔ اس شخص نے جوتا نہیں پہنا تھا۔ حکیم صاحب کی نظر جب اس کے مٹی پر بنے ہوئے پاؤں کے نشان پر گئی تو فوراً اپنے ایک شاگرد کو بھگایا کہ دیکھ گاؤں میں جس کسی کے گھر مہمان آیا ہے ان سے کہو کہ اسے بڑا گوشت کھانے کو نہ دیں اور اس شخص کو میرے پاس لاؤ۔ شاگرد بیچارہ ایک ایک گھر کا دروازہ کھٹکھٹا کر پوچھتا رہا کہ آپ کے گھر کوئی مہمان آیا ہے کیا؟ آخر ایک گھر والوں نے کہا کہ ہاں ہمارے گھر مہمان آیا ہے تو اس لڑکے نے پوچھا کہاں ہے وہ بولے سورہا ہے پھر لڑکے نے پوچھا اس کو کھانا کھلایا ہے تو گھر والوں نے کہا ہاں کھلایا ہے تو لڑکے نے پوچھا کیا کھلایا ہے؟ گھر والوں نے کہا بھنا ہوا بڑا گوشت۔ پھر لڑکے نے کہا اس کو جاکر دیکھیں وہ ٹھیک توہے کیونکہ حکیم صاحب نے کہا تھا کہ اسے بڑا گوشت نہ دیں۔ واقعی جب گھر والوں نے جاکر دیکھا تو وہ شخص مرچکا تھا۔
وڈیرن کی بیماری کا عجیب و غریب علاج: اسی طرح گاؤں کے وڈیرے کی بیوی بیمار تھی کہیں سے بھی آرام نہیں آرہا تھا کسی نے ان حکیم صاحب کا بتایا۔ جب انہیں نوکر لے کر آئے تو وڈیرے نے کہا کہ میری بیوی سخت پردے کی پابندی ہے وہ سامنے نہیں آئیں گی تو حکیم صاحب بولے کوئی بات نہیں ایک کمرے میں ٹھنڈی راکھ بچھا دیں۔ وڈیرن سے کہیں کہ راکھ پر سے گزر کر دوسرے کمرے میں چلی جائے۔ جب راکھ بچھا دی گئی تو نوکر باہر آگیا۔ وڈیرن ایک کمرے سے نکل کر راکھ سے گزرتی ہوئی دوسرے کمرے میں چلی گئی۔
حکیم صاحب نے راکھ پر بنے پاؤں کے نشان دیکھے۔ کچھ دیر بعد کمرے سے نکلے اور نوکرانی سے کہا وڈیرن سے کہہ اسی طرح الٹے پاؤں واپس جائے یعنی اپنے پاؤں کے نشان پر قدم رکھتے ہوئے جائے جب وڈیرن وہاں سے گزری تو ایک دم چیخی۔ وڈیرہ پریشان ہوگیا توحکیم صاحب بولے ان کے پاؤں کے نشان میں جو بیماری والی جگہ تھی میں نے وہاں سوئیاں چبھادی تھیں۔ وہاں کچھ گندہ خون اس بیماری کا موجب تھا سوئی چبھنے سے گندہ خون نکل گیا اب وڈیرن بالکل صحت یاب ہیں اور ساتھ تھوڑی سی دوائی دی اور واقعی وڈیرن کچھ لمحوں میں بالکل صحت یاب ہوگئی ۔
حضرت حکیم محمد طارق محمود مجذوبی چغتائی (دامت برکاتہم) فاضل طب و جراحت ہیں اور پاکستان کونسل سے رجسٹرڈ پریکٹیشنز ہیں۔حضرت (دامت برکاتہم) ماہنامہ عبقری کے ایڈیٹر اور طب نبوی اور جدید سائنس‘ روحانیت‘ صوفی ازم پر تقریباً 250 سے زائد کتابوں کے محقق اور مصنف ہیں۔ ان کی کتب اور تالیفات کا ترجمہ کئی زبانوں میں ہوچکا ہے۔ حضرت (دامت برکاتہم) آقا سرور کونین ﷺ کی پُرامن شریعت اور مسنون اعمال سے مزین، راحت والی زندگی کا پیغام اُمت کو دے رہے ہیں۔ مزید پڑھیں