جب بچے سے کوئی بات خوبی کی ظاہر ہو اس پر خوب شاباش دو‘ پیار کرو بلکہ اُس کو کچھ انعام دو تاکہ اس کا دل بڑھے اور جب اس کی بُری بات دیکھو تو تنہائی میں اس کو سمجھاؤ کہ دیکھو بُری بات ہے دیکھنے والے دل میں کیا کہتے ہوں گے اور جس جس کو معلوم ہوگا وہ کیا کہے گا
بچوں کی پرورش کا دستور العمل: اولاد کی پرورش کا طریقہ کے ذیل میں کچھ ضروری دستور العمل ہے۔ بچپن میں جو عادت بھلی یا بُری پختہ ہوجاتی ہے وہ عمر بھر نہیں جاتی‘ اس لیے بچپن سے جوان ہونے تک ان باتوں کا ترتیب وار ذکر کیا جاتا ہے۔
٭نیک بخت دین دار عورت کا دُودھ پلائیں‘ دودھ کا بڑا اثر ہوتا ہے۔ ٭ اُس کے دودھ پلانے کیلئے اَور کھلانے کیلئے وقت مقرر رکھیں تاکہ وہ تندرست رہے۔ ٭عورتوں کی عادت ہے کہ بچوں کو کبھی پولیس سے ڈراتی ہیں اورکبھی کسی ڈراؤنی چیزسے۔۔۔ یہ بُری بات ہے اس سے بچے کا دل بے حد کمزور ہوجاتا ہے۔٭ اُس کو صاف ستھرا رکھو کیونکہ اس سے تندرستی رہتی ہے۔٭ اُس کا بہت زیادہ سنگھار نہ کرو۔٭ اگر لڑکا ہو تو اُس کے سر پر بال مت بڑھاؤ۔٭ اگر لڑکی ہے تو اُس کو جب تک پردہ میں بیٹھنے کے لائق نہ ہوجائے زیور نہ پہناؤ۔ اس سے ایک تو ان کی جان کا خطرہ ہے دوسرے بچپن ہی سے زیور کا شوق دل میں پیدا ہونا اچھا نہیں۔٭ بچوں کے ہاتھ سے غریبوں کو کھانا کپڑا اور ایسی چیزیں دلوایا کریں۔ اسی طرح کھانے کی چیزیں اُن کے بھائی بہنوں کو یا اور بچوں کو تقسیم کرایا کرو تاکہ ان کو سخاوت کی عادت ہو مگر یہ یاد رکھو کہ تم اپنی چیزیں ان کے ہاتھ سے دلوایا کرو خود جو چیز ان ہی کی ہو (یعنی جس کے وہ مالک ہوں) اس کا کسی کو دلوانا درست نہیں۔٭ زیادہ کھانے والوں کی برائی اس کے سامنے کیا کرو مگر کسی کا نام لے کر نہیں بلکہ اس طرح کہ جو کوئی بہت زیادہ کھاتا ہے لوگ اس کواچھا نہیں سمجھتے‘وہ بہت موٹا ہوجاتا ہے۔
٭ اگر لڑکا ہو تو سفید کپڑے کی رغبت اُس ے دل میں پیدا کرو٭ اگر لڑکی ہو تو بھی زیادہ مانگ چوٹی اور بہت تکلف کے کپڑوں کی عادت اس کو مت ڈالو۔٭ اس کی سب ضدیں پوری مت کرو کیونکہ اس سے مزاج بگڑ جاتا ہے۔٭ چلا کر بولنے سےروکو خاص کر اگر لڑکی ہو تو چلانے پر خوب ڈانٹو ورنہ بڑی ہوکر وہی عادت ہوجائے گی۔٭ جن بچوں کی عادتیں خراب ہیں یا پڑھنے لکھنے سے بھاگتے ہیں یا تکلف کے کپڑے یا کھانے کے عادی ہیں ان کے پاس بیٹھنے سے اور انکے پاس کھیلنے سے ان کو بچاؤ۔٭ ان باتوں سے ان کو نفرت دلاتی رہو‘ غصہ‘ جھوٹ بولنا‘ کسی کو دیکھ کر جلنا یا حرص کرنا‘ چوری کرنا‘ چغلی کھانا‘ اپنی بات کو منوانا‘ خواہ مخواہ بات بنانا‘بے فائدہ باتیں کرنا‘ بے بات ہنسنا یا زیادہ ہنسنا‘ دھوکہ دینا‘ بھلی بات کو نہ سوچنا اور جب ان باتوں میں سے کوئی بات ہوجائے تو فوراً اس پر تنبیہ کرو۔٭ اگر کوئی چیز توڑ پھوڑ دے یا کسی کو ماربیٹھے تو مناسب سزا دو تاکہ پھر ایسا نہ کرے ایسی باتوں میں لاڈ پیار بچوں کو کھودیتا ہے۔
٭ بہت جلدی سونے مت دو‘ جلدی جاگنے کی عادت ڈالو۔٭ جب سات برس کی عمر ہوجائے تو نماز کی عادت ڈالو۔٭سکول میں جانے میں کبھی رعایت نہ کرو۔ جہاں تک ہوسکے دین دار اُستاد سے پڑھواؤ۔ ٭کسی کسی دن ان کو نیک لوگوں کی حکایتیں (قصے) سنایا کرو۔٭ اُن کو ایسی کتابیں مت دو جن میں عاشقی معشوقی کی باتیں یا شریعت کے خلاف مضمون یا اور بے ہودہ قصے یا غزلیں وغیرہ ہوں۔٭ ایسی کتابیں پڑھواؤ جس میں دین کی باتیں اور دنیا کی مہذب شخصیت کا ذکر ہو۔٭ سکول سے آنے کے بعد کسی قدر دل بہلانے کیلئے اُس کو کھیلنے کی اجازت دو تاکہ اس کی طبیعت اکتا نہ جائے لیکن کھیل ایسا ہو جس میں گناہ نہ ہو جھوٹ بولنے کا اندیشہ نہ ہو۔٭ آتش بازی یا باجہ‘ فضول چیزیں خریدنے کیلئے پیسے مت دو۔ ٭زیادہ کھیل تماشہ دکھلانے کی عادت مت ڈالو۔٭ اولاد کو ضرور کوئی ایسا ہنر سکھلا دو جس سے ضرورت اور مصیبت کے وقت چار پیسے کما کر اپنا اور اپنے بچوں کا گزارہ کرسکے۔
٭ بچوں کو عادت ڈالو کہ اپنا کام اپنے ہاتھ سے کیا کریں۔ اپاہج اور سست نہ ہوجائیں۔ ان سے کہو کہ رات کو بچھونا اپنے ہاتھ سے بچھائیں۔ صبح کو جلدی اُٹھ کر تہہ کرکے احتیاط سے رکھ دیں۔ اپنے کپڑوں کو خود احتیاط سے رکھیں۔ پھٹا ہوا خود سی لیا کریں‘ کپڑے خواہ میلے ہوں یا صاف ایسی جگہ رکھیں جہاں کیڑے چوہے کا اندیشہ نہ ہو۔ دھوبی کو خود گن کردیں اورلکھ لیں اور گن کرلیں۔ ٭لڑکیوں کو تاکید کرو کہ جو زیور تمہارے بدن پر ہے رات کو سونے سے پہلے اور صبح جب اٹھو دیکھ بھال لیا کرو۔٭ لڑکیوں کو جو کھانے پکانے‘ سینے پرونے کے کام دیا کرو پھراس کو غور سے دیکھا کرو کہ کیسے ہورہا ہے۔اگر اچھا کیا ہے تو خوب تعریف کرو اور اگر غلط ہوا ہے تو پیار و محبت سے سمجھاؤ۔٭ جب بچے سے کوئی بات خوبی کی ظاہر ہو اس پر خوب شاباش دو‘ پیار کرو بلکہ اُس کو کچھ انعام دو تاکہ اس کا دل بڑھے اور جب اس کی بری بات دیکھو تو تنہائی میں اس کو سمجھاؤ کہ دیکھو بری بات ہے دیکھنے والے دل میں کیا کہتے ہوں گے اور جس جس کو معلوم ہوگا وہ کیا کہے گا۔ خبردار پھر آئندہ مت کرنا اچھے بچے ایسا نہیں کیا کرتے اور اگر وہی کام پھر کرے تو مناسب سزا دو۔ ٭ماں کوچاہیے کہ بچہ کو باپ سے ڈراتی رہے۔
٭ بچہ کو کوئی کام چھپا کر مت کرنے دو۔ کھیل ہو یا کھانا یا اور کوئی کام ہو‘ جو کام چھپا کر کرے گا سمجھ جاؤ کہ وہ اس کو برا سمجھتا ہے سو اگر وہ برا ہے تو اس کو چھڑاؤ اور اگر اچھا ہے جیسے کھانا پینا تو اس سے کہو کہ سب کے سامنے کھائے پیے۔٭ کوئی کام محنت کا اس کے ذمہ مقرر کرو جس سے صحت اور ہمت رہے‘ سستی نہ آنے پائے مثلاً لڑکوں کیلئےہلکی ورزش کرنا‘ ایک آدھ میل چلنا یا دوڑنا اور لڑکیوں کیلئے گھر میں ہلکی پھلکی ورزش کا انتظام کریں۔٭ چلنے میں تاکید کرو کہ بہت جلدی نہ چلے‘ نگاہ اوپر اٹھا کر نہ چلے۔٭ اس کو عاجزی انکساری اختیار کرنے کی عادت ڈالو۔ زبان سے‘ چال سے برتاؤ سے شیخی نہ بھگارنے پائے‘ یہاں تک کہ اپنے ہم عمر بچوں میں بیٹھ کر اپنے کپڑے یا مکان یا خاندان یا کتاب و قلم دوات تختی تک کی تعریف نہ کرنے پائے۔٭ کبھی کبھی اس کو کچھ پیسے دے دیاکرو تاکہ اپنی مرضی کے موافق خرچ کیا کرے مگر اس کو یہ عادت ڈالو کہ کوئی چیز تم سے چھپا کر نہ خریدے۔٭ اس کو کھانے کا طریقہ اور محفل میں اٹھنے بیٹھنے کا طریقہ سکھلاؤ۔امید ہے کہ اہل و عیال کو تعلیم وتربیت کے متعلق یہ مضمون کافی ہوجائے گا۔ والدین کو چاہیے کہ درج بالا ہدایات کو کم از کم تین مرتبہ غور سے پڑھیں۔اپنے بچوں کی تربیت اسلام کے سنہری اصولوں پر کرکے اپنی اور اپنے بچوں کی دنیا و آخرت سنواریں۔
حضرت حکیم محمد طارق محمود مجذوبی چغتائی (دامت برکاتہم) فاضل طب و جراحت ہیں اور پاکستان کونسل سے رجسٹرڈ پریکٹیشنز ہیں۔حضرت (دامت برکاتہم) ماہنامہ عبقری کے ایڈیٹر اور طب نبوی اور جدید سائنس‘ روحانیت‘ صوفی ازم پر تقریباً 250 سے زائد کتابوں کے محقق اور مصنف ہیں۔ ان کی کتب اور تالیفات کا ترجمہ کئی زبانوں میں ہوچکا ہے۔ حضرت (دامت برکاتہم) آقا سرور کونین ﷺ کی پُرامن شریعت اور مسنون اعمال سے مزین، راحت والی زندگی کا پیغام اُمت کو دے رہے ہیں۔ مزید پڑھیں