روزہ داروں کو اپنی مالی حیثیت کے مطابق دودھ‘ دہی‘ لسی کا استعمال ضرور کرنا چاہیے۔ میرے تجربہ میں روزہ کسی پھل یا دودھ دہی کے ساتھ کھول کرمغرب کی نماز کے بعد غذا کھانی مفید ہے۔ متبادل غذا کے طور پر آج کل گرمیوں میں جو سبزیاں میسر ہیں ملا جلا کر یا گوشت میں پکا کر کھانا زیادہ غذائیت بخش ہے
مالکُ المُلک نے اس ہری بھری دنیا میں انسان پیدا فرما کر سمندروں اور پہاڑوں اور زیرِ زمین میں چھپی ہوئی دولت کے خزانے اپنے استعمال میں لانے کیلئے دماغ‘ اعصاب‘ معدہ‘ انتڑیوں‘ گردن و جگر اور رنگا رنگ ہارمونز (سفید جوہری رطوبات) سے ہمارے بدن کا خوبصورت ڈھانچہ بنادیا۔ قرآن حکیم میں انسان کو ظالم کے نام سے یاد فرما کر ہمارے سامنے لاتعداد حقیقتیں ظاہر کردی گئی ہیں۔ سچ پوچھیے تو ہم لوگ صحت اور خوراک کے بارے میں اپنے اوپر بے حد ظلم کررہے ہیں۔ شاید ہی کوئی خوش نصیب ایسا ہو جو قوانین حفظ صحت کا خیال کرے اور جانچ پڑتال کرکے مناسب غذا کھاتاہو۔ روزمرہ کا مشاہدہ ہے کہ کام کرتے کرتے تھک کر ہمیں نیند آنے لگتی ہے مگر ہم دماغ کو آرام دینے کی جگہ گھنٹوں پڑھائی جاری رکھنے سے باز نہیں آتے۔ ہمارے دماغی عضلات اور رگ پٹھوں میں زہریلے فضلات جمع ہوجانے سے سردرد ہونے لگتا ہے۔ یہی وجہ ہے کہ ہماری قوت مدبرہ بدن سے زہریلے فضلات کو خارج کرنے اور آرام کرنے کے لیے درد اور تناؤ پیدا کرکے ہمیں خبردار کرتی ہے اور ہم اسپرین جیسی زہریلی دوائیں استعمال کرنی شروع کردیتے ہیں۔ عارضی فائدہ حاصل کرکے اصلی مرض کا علاج نہ کرنے سے دل کی کمزوری اور اعصابی امراض حاصل کرلیتے ہیں۔ ہمارا رگ پٹھوں سے بنا ہوا مضبوط معدہ جو سخت سے سخت غذا کو تین گھنٹے میں پیس کر رکھ دیتا ہے۔ وقت بے وقت کھانے‘ نشاستہ دار ثقیل غذاؤں کی کثرت یا اپنی ہاضمہ رطوبات کی کمزوری کی وجہ سے کبھی پیٹ درد‘ اپھارہ یا دست قے کی علامات ظاہر کرکے ہم سے آرام کرنے کی درخواست کرتا ہے تو ہم کھانا بند نہیں کرتے اور مستقل خرابی ہضم کے مریض بن جاتے ہیں۔ اللہ تعالیٰ نے سال بعد ایک ماہ کے روزے فرض کرکے ہمیں اپنی صحت درست کرنے اور تازہ دم ہونے کا علاج تجویز فرما دیا ہے۔ ہمارے سامنے رکشہ‘ ٹیکسی یا کوئی سی مشینری جس وقت اپنا دھواںخارج کرتی ہے تو اس کے زہریلے خراش کرنے والے ناخوشگوار ذرات سے ہماری ناک میں دم آجاتا ہے اور جلد اس جگہ سے بھاگنے کی کی کوشش کرتے ہیں۔ مشین کا دھواں نکلتے رہنے سے اس کے پرزے درست کام نہیں کرتے بلکہ دوسرے تیسرے دن لکڑی یا لوہے کی سلاخوں سے اس کی چمنی میں تہ بہ تہ جمے ہوئے دھوئیں کو کھرچنا ضروری ہوتا ہے بالکل اسی طرح ہمارے بدن میں بھی کھائی ہوئی غذا کے ناہضم زہریلے فضلات جمع ہوتے رہتے ہیں جن کا خارج کرنا ضروری ہوتا ہے۔ معدہ اور ہماری چھبیس فٹ لمبی چھ انتڑیاں ہر قسم کی غذا کو ہضم کرکے اسے خون اور کارآمد رطوبتیں جدا کرکے ناکارہ فضلات کو آگے سے آگے دھکیل کر پیشاب‘ پاخانہ‘ پسینہ اور تھوک کے ذریعے خارج کرتی رہتی ہیں۔
سب سے بڑی بدنی گلٹی یعنی جگر خون کی زہریلی کثافتیں دور کرکے صفراوی رطوبات جدا کرکے قبض کشائی کیلئے پتہ میں جمع کرنے کا کام جاری رکھتا ہے۔ رمضان میں بارہ گھنٹے آرام کرنے سے معدہ کی ہاضم رطوبات کی تراوش بڑھ جاتی ہے۔ معدہ کی اندرونی ساخت میں چمٹے اور رکے ہوئے زہریلے فضلات بھوک کی گرمی سے آگے کو دھکیلے جانے سے گیس درد اور معدہ ہلکا ہوجاتا ہے۔ ہمارے معاشرہ میں کھانے کا مزہ نہ آنے کی اکثر شکایت کی جاتی ہے۔ کسی بھائی کے منہ سے پانی بھربھر آتا ہے تو کسی کو غذا کا نوالہ کھاتے ہی غذا کی نالی میں جلن شروع ہوجاتی ہے۔ غذا دیر میں ہضم ہونے کی شکایت تو ہمارے ستر فیصد اشخاص کو عام ہے۔ افطاری کے وقت ایسے مریض مزے لے لے کر غذا کا لطف حاصل کرتے ہیں انہیں میرا مشورہ یہ ہے کہ افطاری حضور نبی اکرم ﷺ کی سنت کے مطابق کھجور‘ خرما‘ سیب‘ امرود‘ کیلا‘ مالٹا‘ خشک انجیر‘ خوبانی‘ منقیٰ یا کشمش سے کی جائے۔ بارہ تیرہ گھنٹے بھوکے رہنے سے حاصل کردہ انرجی کو سموسے‘ پکوڑے‘ کیک اور مٹھائی کھا کر ضائع نہ کریں۔ ہروقت الابلا کھاتے رہنے سے ہمارے مسوڑھے زخمی اور دانتوں پر میل کی تہ جم جانے سے ماسخورہ (پائیوریا) ڈاڑھوں میں سوراخ ہوجاتے ہیں اور دانت ہلنے لگتے ہیں۔
روزہ کی برکات ہمارے مسوڑھوں کی رطوبات دانتوں کو صاف کرکے ہمارے حسن میں اضافہ کردیتی ہے۔ اچھے دانت ہضم غذا میں بھی ہمیں مدد دیتے ہیں۔ نیند کی کمی اور بستر پر کروٹیں بدلنے والے اصحاب کو ہمیشہ یہ مشورہ دیتا ہوں کہ افطاری کھا کر اپنے کام میں لگ جائیں اور تراویح پڑھ کر سیدھے بستر میں چلے جائیں کوئی غذا استعمال نہ فرمائیں اور دماغ کو دنیا کے دھندوں سے فارغ کرکے سوجائیں‘ تراویح کی ہلکی ورزش سے ٹانگوں میں وافر دوران خون ہونے سے مضبوطی اور دماغ میں سکون ہونے سے میٹھی نیند کا لطف حاصل ہوجاتا ہے۔ اعصابی تناؤ دماغی کمزوری اور بلڈپریشر کا روزہ بے بدل علاج ہے۔
روزہ داروں کو اپنی مالی حیثیت کے مطابق دودھ‘ دہی‘ لسی کا استعمال ضرور کرنا چاہیے۔ میرے تجربہ میں روزہ کسی پھل یا دودھ دہی کے ساتھ کھول کرمغرب کی نماز کے بعد غذا کھانی مفید ہے۔ متبادل غذا کے طور پر آج کل جو گرمیوں میں موجود ہیںان کو گوشت میں پکا کر کھانا زیادہ غذائیت بخش ہے‘ گوبھی دیر ہضم ہے‘ دال ماش اور دال چنا ملا کر نہیں پکانا چاہیے۔ پراٹھا ایک تو دیرہضم ہے دوسرے اصلی یا بناسپتی گھی میں جلنے سے اس کی رہی سہی غذائیت ختم ہوجاتی ہے۔ محنتی اور مضبوط معدہ والے روزہ دار روٹی کو گھی لگا کر یا چپاتی گھی اور کھانڈ شکر کی چوری بنا کر کھائیں تو پراٹھے سے بہت زیادہ غذائیت حاصل کرسکیں گے۔
حکیموں کی تحقیق کے مطابق گرم دودھ میں انڈا پھینٹ کر یا نیم فرائی یا نیم جوش کرکے کھانا زود ہضم، بدن میں خون اور کیلشیم پیدا کرتا ہے‘ پٹھوں کو طاقت دیتا‘ ہڈیوں کو مضبوط بناتا اور حرارت غریزی پیدا کرتا ہے‘ زیادتی پیشاب میںمفید اور تھکے ماندے اعصاب کو ہلکی سی ٹکور کا کام دیتا ہے۔ ہمارے ہاں رائج طریقے سے انڈوں کی ٹکیہ بنا کر یا زیادہ جوش دے کر زردی کو سخت اور سیاہی مائل کرنے پر بدن کو طاقت دینے کی جگہ الٹا نقصان دیتا ہے۔
حضرت حکیم محمد طارق محمود مجذوبی چغتائی (دامت برکاتہم) فاضل طب و جراحت ہیں اور پاکستان کونسل سے رجسٹرڈ پریکٹیشنز ہیں۔حضرت (دامت برکاتہم) ماہنامہ عبقری کے ایڈیٹر اور طب نبوی اور جدید سائنس‘ روحانیت‘ صوفی ازم پر تقریباً 250 سے زائد کتابوں کے محقق اور مصنف ہیں۔ ان کی کتب اور تالیفات کا ترجمہ کئی زبانوں میں ہوچکا ہے۔ حضرت (دامت برکاتہم) آقا سرور کونین ﷺ کی پُرامن شریعت اور مسنون اعمال سے مزین، راحت والی زندگی کا پیغام اُمت کو دے رہے ہیں۔ مزید پڑھیں