نصاب اللہ کے ہاں پہنچ رہا ہے
میں نے کہا ایک پیالہ اور پلاؤاس نے کہا سارا حوض تو پی جا میں تجھے پلاؤں گی۔ میں نے کئی پیالے پیے ہر پیالہ پیتا تھا مجھے ڈکار آتی تھی اور اس کے بعد میری آنکھ کھل گئی۔ مجھے خوشی ہوئی کہ میرے کلمے کے سترہزار دفعہ پڑھے نصاب اللہ کے ہاں پہنچ رہے ہیں۔ وہ غریب آدمی کہنے لگا: میں نے اس نیک جن سے پوچھا کہ سترہزار دفعہ کلمے کا نصاب پڑھا کیسے جاتا ہے؟۔ کہنے لگا کہ سارا دن وضو بے وضو پڑھتے رہیں اٹھتے بیٹھتے‘ چاہیں تو ایک دفعہ بیٹھ کر بھی پڑھ سکتے ہیں۔ لا الہ الاللہ… پڑھتے رہیں۔ سو دو سو کے بعد محمدالرسول اللہ پڑھ لیں۔ اسی طرح سترہزار دفعہ کلمہ پورا کرنا ہے اور پھر کہنے لگے کہ وہ نیک جن کہنے لگا کہ یہ تو میری زندگی میں بہت واقعات ہیں کہ میں نے لوگوںکو پڑھ کر دیا ہو اور مجھے خواب نہ آئے ہوں۔ سب کے خواب نہیں آتے لیکن میں نے اپنی اس صدیوں پرانی زندگی میں بے شمار لوگوں کی بخشش کے آثار دیکھے ہیں اور میں نے یہاں تک دیکھا کہ ایسے لوگ کہ موت کے وقت جن کے منہ کالے ہوگئے تھے اور ایسے لوگ جن کا جنازہ پڑھنے سے ساتھ کی آبادی والوں نے انکار کردیا تھا اور وہ معاشرے پر بوجھ تھے اور اتنے برے تھے لیکن میں نے تجربہ کیا کہ جس کو میں نے ستر ہزار مرتبہ کلمہ پڑھ کردیا اور اس کو بخشا اللہ نے اس کی مغفرت فرما دی اور اللہ نے اس کی بخشش کردی۔ یہ عمل بہت طاقتور ہے۔
کیا میں اس قابل ہوں…؟؟؟
ایک دفعہ کا واقعہ ہے کہ ہمارے ایک جن… جن کے مزاج میں نیکی کی طبیعت نہیں تھی۔ دن رات مزاج اور طبیعت میں بس ایک ہی دھن تھی اور گناہ‘ موسیقی اور اس طرح کی زندگی میں دن رات گزرے۔ موت سے پہلے مجھے بلوایا۔ بوڑھے ہوگئے تھے کہنے لگے مجھے پتا چلا ہے کہ آپ لوگوں کو اعمال پڑھ پڑھ کر دیتے ہیں اور خاص طور پر کلمہ دیتے ہیں۔ کیا میں اس قابل ہوں…؟؟؟ کہ مجھے کچھ کلمے کا ہدیہ مل جائے۔ میں نے کہا بالکل ٹھیک ہے‘ میں تو بن مانگے دیتا ہوں آپ نے مانگا تو آپ کو ضرور دوں گا۔ وہ نیک جن کہنے لگے کہ میں نے انہیں ایک کلمے کا نصاب بخش دیا۔ چند دنوں کے بعد وہ فوت ہوئے تو کلمہ پڑھ کر فوت ہوئے۔ مجھے اطلاع ملی خوشی ہوئی‘ ان کے جنازے میں شرکت تو نہ کرسکا۔ کچھ عرصے کے بعد مجھے احساس ہوا کہ وہ گنہگار کچھ زیادہ ہی ہیں لہٰذا مجھے مزید کلمے کے دو نصاب… ستر ستر ہزار کے بخش دینے چاہئیں تو میں نے انہیں ستر ہزار کے مزید دو نصاب بخش دئیے۔
جنت میں میری پذیرائی
ایک رات میں نے خواب دیکھا ایک بڑا محل بہت ہی خوبصورت ہے بالکل سفید محل… میں اس کی سیڑھیاں چڑھ رہا ہوں‘ سیڑھیاں ہیں کہ ختم ہونے کا نام ہی نہیں لے رہیں لیکن ہر سیڑھی ایسی خوبصورت ہے کہ میں سیڑھیاں چڑھتے تھک نہیں رہا بلکہ مجھے احساس ہورہا ہے کہ میں اور سیڑھیاں چڑھوں۔ اتنی دیر میں مجھے دائیں طرف سے آواز آتی ہے کہ اب بس کرو ہم آپ کا انتظار کررہے ہیں۔ میں حیران ہوا… ادھر ادھر نظر دوڑائی مجھے کوئی نظر تو نہ آیا۔ میں مزید سیڑھیاں چڑھتا گیا پھر آواز آئی کہ بس کرو ہم آپ کا انتظار کررہے ہیں۔ میں مزید اوپر چڑھا تو ایک بہت بڑا ہال آگیا اور اس ہال میں جب میں پہنچا تو ہر طرف کرسیاں لگی ہوئی تھیں جیسے کوئی محفل ہے‘ خوبصورت لوگ بیٹھے ہوئے تھے اور قطار اندر قطار سب کے سروں پر تاج رکھے ہوئے تھے۔ انوکھی خوشبوئیں آرہی تھیں اور ان کے تاجوں سے انوکھی کرنیں نکل رہی تھیں۔ میں انہیں دیکھ کر حیران ہوہی رہا تھا کہ ان میں سے ایک شخص ایک خالی کرسی کی طرف اشارہ کرکے کہنے لگے کہ یہ کرسی آپ کی ہے آپ اس پر بیٹھیں۔ میں خاموشی سے بیٹھ گیا اور حیران ہوا کہ یہ کون ہے؟ یہ جگہ کون سی ہے؟ اور میں اس محفل میں اتنی پذیرائی کیوں پارہا ہوں؟ مجھے سمجھ نہ آئی۔
آپ امیر محفل ہیں
میں خاموش بیٹھ گیا میری عادت ہے کہ جب میں خاموش بیٹھتا ہوں تو فوراً تسبیح نکال کر میں درود شریف پڑھنا شروع کردیتا ہوں اور کلمہ پڑھنے کیلئے میں نے ایک وقت مقرر کیا ہوا ہے۔ اللہ کافضل ہے کہ میری کلمے کی رفتار اتنی زیادہ ہے کہ اس مقررہ وقت کے اندر میں ستر ہزار کا ایک نصاب مکمل کرلیتا ہوں ۔ باقی اوقات سارا دن میں درودشریف پڑھتا ہوں۔ درود شریف پڑھنا شروع ہوگیا‘ درود شریف پڑھتے پڑھتے اعلان ہوا کہ آج آپ اس محفل کے امیر محفل ہیں۔ یعنی اس محفل کی صدارت آپ کے پاس ہے۔ میں نے ساتھ والے سے پوچھا یہ کونسی جگہ ہے؟ فرمایا: یہ جنت ہے میں نے پوچھا: یہ کون ہیں؟ فرمایا: یہ جتنے لوگ بیٹھے ہیں یہ وہ ہیں جنہیں آج تک آپ نے پڑھ کر کلمہ بخشا ہے۔ اور میں نے کہا یہ مزید دائیں بائیں کون کھڑے ہیں؟ فرمایا: کہ نیک اولیاء صالحین کی روحیں جو آپ کا استقبال کررہی ہیں اور جتنے لوگوں کو آپ نے کلمہ پڑھ کر بخشا ہے اور جتنا ان سب کو درجہ ملاہے اتنا اکیلا آپ کو ملا ہے۔
اورآپ ان سب سے اونچے اس لیے ہیں کہ سب کے درجے اکٹھے ہوکر ایک بڑا درجہ آپ نے پایا ہے۔ لہٰذا آج یہ سب آپ کو سلام کریں گے اور آپ کا شکریہ ادا کریںگے۔ آج یہ تقریب اس لیے مقرر کی گئی۔ میں حیران بیٹھا تھا سب میرے قریب آتے‘ سلام کرتے‘ شکریہ ادا کرتے اور جارہے تھے۔ بڑی دیر تک… کیونکہ صدیوں میں نے بے شمار لوگوں کو کلمہ پڑھ کر دیا تھا اور مجھے تو یاد بھی نہیں کہ کتنے لوگوں کو میں نے دیا‘ بس میں پڑھتا جاتا ہوں اور اللہ کی مخلوق کو بانٹتا جاتا ہوں۔
میں آخری انسان ہوں!!!
آخر میں ایک شخص مجھے ملے۔ کہنے لگے میں آخری انسان ہوں‘ میں نے اللہ سے اجازت لی تھی کہ میں آپ سے کچھ بات کرسکوں اور میں آپ سے ایک بات کرنا چاہتا ہوں وہ یہ ہے کہ مخلوق خدا کو پڑھ کر بخشنے کا عمل آپ کبھی نہ چھوڑنا۔ آپ کو علم نہیں ہے کہ ان سب کی جتنی جنت ہے ان سب کی جنت سے زیادہ بڑی جنت صرف آپ کی ہے اور ان سب کے جتنے درجے ہیں ان سب سے بڑے درجے صرف آپ کے ہیں اور آپ ان سب کے سردار ہیں۔
بس صرف قیامت کا انتظار ہے ایک جھنڈا آپ کے پاس ہوگا اور وہ جھنڈا لے کر آپ چل رہے ہوں گے یہ پیچھے ہوں گے آپ آگے ہوں گے۔ فرشتے آپ کا استقبال کریں گے۔ جنت کا داروغہ رضوان آپ کا انتظار اور استقبال کرے گا اور جنت میں وہ مقامات اور کمالات آپ پائیں گے جو کبھی سوچے اور سنے بھی نہیں ہوں گے۔
مرنے سے پہلے اور بعد ہمیشہ ہمیشہ کی کامیابی
لہٰذا میرے دوست… آپ میرے محسن ہیں۔ میں ایک انجان انسان ہوں آپ ایک جگہ جنازہ پڑھ رہے تھے تو آپ نے مجھے ستر ہزار کلمے کا ہدیہ کیا تھا۔ لہٰذا یہ عمل نہ چھوڑنا اس عمل کی وجہ سے آپ کو بہت کمالات ملیں گے۔ لہٰذا اس نیک جنتی روح نے اگلی بات جو بتائی وہ یہ تھی کہا کہ دنیا والوں کو میرا ایک پیغام دے دینا کہ جس ستر ہزار کلمہ پڑھنے سے مرنے کے بعد کی ہمیشہ ہمیشہ کی زندگی سے کامیابی مل جاتی ہے اور ہمیشہ ہمیشہ کی زندگی کے مسائل حل ہوجاتے ہیں کیا اس سترہزار کا کلمہ پڑھنے سے مرنے سے پہلے کی زندگی کے مسائل حل نہیں ہوں گے؟ آخر کیوں نہیں ہوں گے؟ اس ستر ہزار کلمے کی وجہ سے مرنے کے بعد والی زندگی کے جہاں مسائل ہوتے ہیں وہاں مرنے کے پہلے کی زندگی کے مسائل بھی حل ہوتے ہیں ۔
مردے کا زندہ انسانوں کو پیغام
زندہ انسانوں کو میرا پیغام مزید دے دینا آپ کو کوئی مسئلہ ہو مشکل ہو آپ ستر ہزار مرتبہ کلمہ پڑھو اور اللہ سے عرض کرو کہ اللہ تیرے نیک لوگوں سے یہ سنا ہے کہ مرنے کے بعد کے مسائل حل ہوتے ہیں۔ اے اللہ! ایک کلمے کی ایک چھوٹی سی پرچی ترازو میں رکھی جائے گی تو ترازو میں رکھنے سے وہ ترازو بھاری ہوجائے گا اور وہ ترازو جھک جائےگا اورانسان کے گناہ تھوڑے ہوجائیں گے یااللہ میں یہ کلمہ اس لیے پڑھ رہا ہوں کہ میرے مسائل اور مشکلات کا ترازو بہت بھاری ہے میرے گناہوں کی وجہ سے… میری نافرمانی کی وجہ سے… لیکن تیری رحمت کا ترازو اس سے بہت زیادہ وزنی ہے۔ لہٰذا اس کلمے کی وجہ سے مشکلات اور مسائل حل ہوتے ہیں۔
ہر پریشانی او ر مسئلہ کا حل
وہ نیک جن کہتے ہیں کہ میں نے اس پیغام کی وجہ سے انسانوں اور جنات کو یہ بتانا شروع کردیا ہے کہ جس کی بھی کوئی مشکل ہو مسائل ہوں کسی بھی قسم کا دنیا کا کوئی مسئلہ ہو اور ایسا مسئلہ ہو کہ جو ہمارے بس میں نہ ہو جو کسی بھی طرح حل نہ ہورہا ہو تو اسے چاہیے کہ وہ سترہزار کا ایک نصاب‘ دو نصاب تین نصاب پانچ نصاب مسلسل پڑھتا جائے۔ اس کا کوئی مسئلہ مسئلہ نہیں رہے گا۔ اس کی کوئی مشکل مشکل نہیں رہے گی۔ اور اس کی پریشانی پریشانی نہیں رہے گی اور اس کے مسائل ایسے حل ہوں گے کہ اس نے کبھی سوچا تک نہیں ہوگا اور زندگی کے مسئلے اور پریشانیاں اس کی دور ہوجائیں گی۔
وہ نیک جن مزید کہنے لگا کہ میں نے جس جس کو یہ عمل بتایا اس کے مسئلے حل ہوئے اس کی پریشانی حل ہوئی اور اس کی زندگی کے وہ مسئلے حل ہوئے جس کی کوئی حد نہیں۔
کیا آپ سے بھی برکت روٹھ گئی ہے؟؟؟
پھر اس جن نے مجھے تین واقعے سنائے کہنے لگا کہ جنات میں سے ہمارا ایک ساتھی تھا وہ دن رات محنت کوشش کرتا محنت مزدوری کرتا‘ پھر مزدوری سے کاروبار میں آگیا لیکن اس کے مسائل حل ہونے میں نہیں آرہے تھے معلوم یہ ہوتا تھا کہ اس سے برکت نام کی چیز روٹھ گئی ہے۔ لوگوں نے اسے کہا تیرے اوپر جادو ہوا ہے تو وہ جادو کے توڑ کیلئے انسان عاملوں کے پاس بھی گیا جنات عاملوں کے پاس بھی گیا لیکن کہیں سے بھی اس کے جادو کا کوئی حل نہ ہوا۔ آخر کار وہ مایوس ہوکر پریشان ہوکر بیٹھ گیا۔
اتنی برکت ملی کہ لوگ حیران…!!!
مجھے پتہ چلا تو میں اس کے پاس گیا اور صرف اس کو سمجھانے کے لیے گیا اور اسے کہا کہ اگر تو اپنے مسائل کا سوفیصد حل چاہتا ہے تو بس ایک کام تو کرلے اور وہ کام یہ ہے کہ تو دن رات کلمہ پڑھ اور ایک نصاب دو نصاب تین نصاب کلمے کے پورے کر پھر دیکھ تیرے مسئلے کیسے حل ہوتے ہیں؟ پھر دیکھ تیری مشکل کیسے حل ہوتی ہے؟ انشاء اللہ تیرے مسئلے ایسے حل ہوں گے کہ تو نے کبھی سوچے بھی نہیں ہوں گے۔ اس نے میرا شکریہ ادا کیااور شکریہ ادا کرنے کے بعد کہنے لگا کہ میں انشاء اللہ ضرور کلمہ پڑھوں گا اور اس کو ضرور اپنی زندگی کا معمول بناؤں گا وہ کہنے لگا کہ میں نے کلمہ پڑھنا شروع کردیا ایک نصاب‘ دو نصاب‘ تین نصاب …میرے حالات بہتر ہونا شروع ہوگئے‘ میری مشکلات حل ہونا شروع ہوگئیں اور میں بندشوں اور مسائل اور مشکلات سے نکلنا شروع ہوگیا بس اس کے بعد میرے حالات اتنے بہتر ہوگئے کہ خود لوگ حیران تھے کہ اس کے حالات بہتر ہوئے تو کیسے ہوئے؟ اور کہا کہ میں اس دن سے آج تک یہی کلمے والا عمل کررہا ہوں اب عالم یہ ہے کہ میرا روز کا لنگرچلتا ہے جس میں ساڑھے تین ہزار بندے کھاتے ہیں‘ غریب مسکین‘ انسان بھی جنات بھی…اور اللہ پاک مجھے دے رہا ہے۔
جننی کاواقعہ پڑھیے اور چونک جائیے
اس نے دوسرا واقعہ اس سترہزار کلمے کی برکت کا اور سنایا۔ وہ بھی اپنے جنات کے گروہ میں سے ہی سنایا۔ کہنے لگے میری پھوپی زاد جوانی ہی میں بیوہ ہوگئیں ان کا شوہر قتل ہوگیا ہمارے ہاں بڑی بڑی عدالتیں لگتی ہیں اور قتل کا بدلہ ہمیشہ ہی قتل ہی ہوتا ہے۔ لیکن ان کے مجرم اور قاتل پکڑے نہ جاسکے ایک دکھ یہ دوسرا دکھ یہ کہ ان کے مقتول شوہر نے کوئی مال و دولت کوئی چیزیں حتیٰ کہ گھر کھانے پینے کا سامان تک نہیں چھوڑا تھا کیونکہ وہ خود ہی عیال دار غریب تھے‘ بچے زیادہ تھے اور تیسرا دکھ یہ ہے کہ ان کے اوپر بہت سخت جادو تھا جو کہ مسلسل چل رہا تھا یہ تینوں مسائل ان کے بڑھتے چلے گئے‘ مسائل تو پہلے بھی تھے لیکن شوہر کے قتل ہونے کے بعد یہ اور بڑھ گئے اور زندگی انہی مسائل اور مشکلات میں الجھنا شروع ہوگئی۔ انہوں نے اس کے حل کیلئے بہت کوشش کی بہت محنت کی لیکن حل نہ ہوسکا۔ نہ ہی قاتل پکڑے گئے نہ جادو ٹوٹا اور نہ کوئی ان کے روزگار کاسلسلہ بہتر ہوا۔ دن رات یہی کشمکش رہی اور دن رات یہی الجھنیں رہیں اور اسی کشمکش اور الجھنوں میں ان کی صبح وشام گزرتے چلے گئے۔
کلمہ پڑھیں تینوں کام ہوجائینگے
وہ نیک جن ایک ٹھنڈی سانس لے کر بولا کہ جب میں ان کے پاس گیا تو ان کے گھر کی حالت کو دیکھا تو مجھے بہت حیرت ہوئی اتنی غربت اور تنگدستی …میری آنکھوں میں آنسو آگئے اور ایک بات کا احساس مجھے ہوا کہ میں نے کیوں ان کے مسائل میں توجہ نہ کی۔ بس یہی بات میرے اندر گھومتی رہی۔ میں نے ان سے کہا ایسا ہے کہ آپ سب کچھ چھوڑ دیں بس… دن رات کلمہ پڑھیں اور سترہزار کلمے کے کئی نصاب کریں۔ آپ کے تینوں کام ہوجائیں گے قاتل بھی پکڑا جائے گا اور اس کو واقعی سزا ہوگی جادو بھی ٹوٹ جائیں گے رزق کے دروازے بھی ضرور کھلیں گے۔ کیونکہ انہوں نے میر ے کئی واقعات دیکھے ہوئے تھے اور زندگی کے کئی مسائل اور مشکلات میں انہوں نے میری باتوں کو آزمایا ہوا تھا تو انہیں میری بات پر یقین آیا اور وہ کہنے لگیں سوفیصد ٹھیک ہے ہم آپ کی بات مانیں گی میں انہیں کہہ کر چلا آیا دن اور رات اپنے وقت کے مطابق گزرتے گئے۔ دن ہفتوں میں‘ اور ہفتے مہینوںمیں بدل گئے کچھ مہینوں کے بعد ان کی طرف سے مجھے کچھ ہدیہ آیا جس میں کئی بہترین کھانے پینے کی چیزیں تھیں۔ وہ چیزیں بتارہی تھیں کہ ان کے حالات بدل گئے ہیں اور ان کے نقشے بدل گئے ہیں۔
کلمہ کے ورد نے سب بدل دیا
میں ان چیزوں کو دیکھ کر بہت حیران ہوا اور ایسا حیران ہوا کہ میں فوراًانکے گھر چلا گیا۔ گھر جاکر دیکھا تو ان کے حالات بہت بدلے ہوئے‘ رزق کی فراوانی‘ گھر میں غربت کا نشان نہ تھا جو کچھ عرصہ پہلے میں نے حالات دیکھے تھے وہ حالات بہت بہتر ہوگئے۔ کہنے لگیں ایک بہت بڑا قاضی دیو اپنے منصب پر آیا تھا تو اس نے آتے ہی پرانے مقدمات کو دیکھا تو پرانے مقدمات میں میرے شوہر کے قاتل کو سرفہرست رکھ لیا اور اس نے اس کے قاتلوں کو پھر گرفتار کرلیا ہے اور انہوں نے اس قتل کا فیصلہ کرلیا ہے عنقریب اس قاتل کو قتل کردیا جائے گا اور دوسرا جادو اتنے تیزی سے ٹوٹے ہیں کہ ہم حیران ہیں اور تیسرا رزق کی فراوانی کے اللہ نے غیب سے دروازے کھولنے شروع کردئیے ہیں ہم نے گٹھلیاں رکھی ہوئی ہیں روزانہ سارے گھر والے مل کر اس کو بیٹھ کر پڑھتے ہیں اللہ پاک نے رزق کے دروازے کھول دئیے ہیں برکت کے دروازے کھول دئیے ہیں اور میں خود حیران ہوں کہ اللہ نے میرے ساتھ اتنی کریمی فرمائی کہ میں خود اس قابل نہ تھا۔
کلمہ کے ورداور زچگی کی تکلیف بالکل ختم
تیسرا واقعہ اس نیک جن نے ایک انسان کا سنایا کہنے لگے میں ایک پہاڑی علاقے میں جارہا تھا تو وہاں میں گزرا تو ایک جھونپڑی سے رونے کی آواز آرہی تھی تو میں نے قریب جاکر دیکھا تو ایک خاتون ہے جس کے زچگی کی کیفیت ہے اور وہ بار بار کچھ کھانے پینے کو مانگ رہی ہے لیکن ان کے گھر میں کھانے کیلئے کچھ نہیں تھا اور وہ زچگی کی تکلیف‘ بھوک کی تکلیف اور کچھ بیمار بھی تھی وہ بے چاری ان تکلیفوں سے گزر رہی تھی اور ادھر شوہر سخت مزاج تھا تکلیفیں چار ہوگئیں۔مجھے ترس آیا… حالانکہ میں نے قریب قریب بہت جنات دیکھے جو وہاں موجود تھے لیکن ان کو اس کی تکلیف کا احساس نہ ہوا میں تو راہ چلتا مسافر تھا مجھے ان کی تکلیفوں کا احساس ہوا اور مجھے آگے جانے سے اس احساس نے روک دیا میں پریشان حال یااللہ میں کیا کروں… فوراً ہی قریب کچھ میلوں کے فاصلے پر ایک جگہ دودھ کی دکان تھی‘ وہاں سے گرم گرم دودھ میں نے لیا اور ایک انسان کی شکل میں جاکر ان کا دروازہ کھٹکھٹایا اور انہیں میٹھا ڈالاہوا گرم گرم دودھ دیا۔ اور ساتھ میں جلیبیاں لایا وہ میں نے دودھ میں پہلے ہی بھگو دیں تھیں اور انہیں دودھ جلیبیاں دیں وہ مائی بہت خوش ہوئیں انہوں نے دودھ جلیبیاں کھائیں پھر میں نے ان کیلئے مسلسل کلمہ پڑھنا شروع کردیا اس نے بھی کلمہ پڑھا اس کی برکت سے زچگی میں بھی سہولت ہوگئی‘ صحت و تندرستگی ہوگئی‘ اور طبیعت بھی بہتر ہوگئی‘ وہ مجھے دعائیں دینے لگی میں ایک بوڑھے درویش بزرگ کی شکل میں گیا تھا۔
میں آپ کی مدد کروں گا
وہ کہنے لگی کہ آپ کہاں سے آئے ہیں میں نے فرضی اپنی جگہ بتادی وہ بہت حیران ہوگئی‘ کہنے لگی آپ تو ہمارے لیے رحمت کا فرشتہ بن کر آئے ہیں میں نے اس خاتون کو تاکید کہ وہ سارا دن وضو بے وضو حتیٰ کہ پاک ناپاک بس کلمہ ہی پڑھتی رہے اس کے نصاب پڑھنے کی ترکیب میں نے بتادی ان کو میں نے تسلی دی تین بچے ان کے پہلے تھے‘ جن کے اندر میں نے بھوک افلاس‘ غربت‘ تنگدستی دیکھی اور ان کی بھوک افلاس اور تنگدستی کو بہت زیادہ محسوس کیا اور حیران اس بات پر ہوا کہ ان کو کوئی پوچھنے والا نہیں ہے قریب ہی ان کے رشتے د ار رہتے تھے جو سوفیصد کھاتے پیتے تھے انہوں نے آج تک ان کا خیال ہی نہ کیا۔
یہ ساری باتیں میں اس غریب آدمی سے سن رہا تھا جو مجھے اس نیک جن کی ملاقات کے احوال بتارہا تھا وہ غریب آدمی کہنے لگا میں نے جب اس کی یہ بات سنی تو مجھے خود اپنے رشتے داروں کی ساری باتیں سمجھ آنا شروع ہوئیں کہ میرے رشتے د اروں نے میرے ساتھ کیاکیا تھا اور میرے رشتے د اروں نے میرے حالات میں مجھے ہرگز نہیں پوچھا تھا میں اسی کشمکش میں تھا کہ میرے ساتھ کیا ہوا اور آئندہ کیا ہوگا۔ تو وہ نیک جن پھر بولا کہ وہ غریب لوگ کہنے لگے کہ ہمارے قریب کے رشتے داروں نے ہمیں کبھی نہیں پوچھا آپ دور کے مسافر‘ پردیسی‘ بزرگ بوڑھے آپ کو تو خود ضرورت ہے خدمت کی آپ نے خود ہماری اتنی خدمت کی۔ نیک جن نے کہا نہیں نہیں میں تو آپ کا ساتھ دوں گا کچھ بڑے نوٹ نکال کر میں نے انہیں گفٹ کیے اور کہا اس سے اپنی ضرورتیں پوری کرو اور ان نوٹوں پر میں نے کلمہ مسلسل پڑھا ہوا ہے تو انشاء اللہ اسمیں برکت بھی ہوگی میں دے کر چلا آیا۔
گھر میں سکون‘ چین‘ خوشحالی
بہت زمانہ گزر گیا ایک دفعہ پھر میں وہاں سے گزر رہا تھا تو مجھے احساس ہوا کہ یہی ایک جھونپڑی تھی جہاں بچے کی ولادت کے سلسلے میں ایک واقعہ ہوا تھا اور میں نے انہیں دودھ جلیبیاں دی تھیں تو وہ کہنے لگے کہ میں وہاں سے گزرا تو میں نے ان کے حال دیکھے کہ بہت اچھا حال ہے۔ شوہر کے ساتھ بیوی کا رویہ اچھا اور بیوی کے ساتھ شوہر کا رویہ اچھا۔ گھر میں سکون، چین ،خوشحالی کے آثار تھے میں نے پھر اسی بزرگ کا روپ دھارا ان کا دروازہ کھٹکھٹایا دروازہ ان کے بیٹے نے کھولا جو بڑا ہوگیا تھا۔ اس نے گھر جاکر بتایا تو وہ خاتون دیکھ کر حیران ہوئی اور بڑی گرم جوشی سے استقبال کیا اور گھر میں لے گئیں شوہر بھی اندر بیٹھا ہوا تھا بڑی محبت سے کھڑا ہوکر ملا ۔
ہمارا رونا خوشحالی‘ شکراور نعمتوں کا ہے
میرے ہاتھوں اور پاؤں کو بوسہ دیا اور رونے لگے… میں نے ان کے رونے کا سبب پوچھا کہنے لگے دراصل ہمارا رونا پہلے پریشانی کا تھا غربت کا تھا‘ تنگدستی کا تھا اب ہمارا رونا خوشحالی کا ہے‘ شکر کا ہے اور نعمتوں کے اظہار کا ہے کہ اللہ پاک نے ہمارے اوپر اتنی نعمتوں کی بارش کردی ہے کہ ہم خود حیران ہیں اور ہمارے اوپر نعمتوں کا اللہ پاک نے حیرت انگیز کرم کردیا ہے اور وہ نعمتیں اتنی زیادہ ہیں کہ میں خود حیران ہوں۔ وہ نعمتیں میرے اوپر مسلسل برس رہی ہیں اور اللہ کی رحمت بھی برس رہی ہے۔ اس نعمت پر اب میرے آنسو ہیں… میں انکے گھر تھوڑی دیر بیٹھا اور اس کے بعد خوش خوش میں واپس آیا کہ میں اگر ان کے گھر نہ ٹھہرتا انہیں کلمے کا نصاب نہ بتاتا تو آج ان کی یہ خوشحال زندگی نہ دیکھ پاتا۔
واقعی کلمے کے اندر بہت طاقت ہے
اس خاتون کے وہ آنسو وہ غربت کی حالت‘ وہ زندگی کے مسائل اور مشکلات اور آج… سکھ ،خوشحالی کی یہ کیفیت… میں خود حیران… اور پریشان رہا کہ یااللہ تیرا کتنا کرم ہے تو اپنے بندوں پر اپنے کلمے کی برکت سے کتنا فضل فرماتا ہے وہ غریب شخص مجھے کہنے لگا کہ یہ تین واقعات مجھے اس نیک جن نے بتائے اور اس نیک جن نے مزید بھی بہت سے واقعات بتائے جو میں بھول گیا۔ واقعی کلمے کے نصاب کے اندر بہت طاقت اور تاثیر ہے۔
فالوس جن سے عجیب ملاقات
کلمے کے یہ کمالات سن کر میرے دل میں آیا کہ میں کیوں نہ اس جن سے ملوں جس جن کی ڈیوٹی میں نے اس غریب آدمی کے لیے لگائی تھی دراصل میرے بے شمار خدام جنات ہیں ہر جن سے ملنے کی انفرادی ملاقات کرنے کا وقت نہیں ملتا لیکن جب یہ کلمے کے فضائل سنے تومجھے ایک شوق پیدا ہوا۔ تو میں نے اس غریب آدمی سے کہا کہ میں آپ کے گھر کبھی آؤں گا تو وہ اس نیک جن کو بلائیں گے اور پھر وہ اس سے باتیں کریں گے۔ میں وہاں سے واپس آگیا پھر اپنی زندگی کے مشاغل میں مصروف ہوگیا وہ غریب آدمی بار بار میرے پاس آتا اور کہتا کہ جی آپ نے وعدہ کیا تھا کہ آپ آئیں گے لیکن آپ آئے نہیں میں اسے … ہر بار یہی کہتا کہ ہاں ضرور آؤں گا۔ دل میں خیال آتا کہ وقت نکال کر ضرور جاؤں لیکن ہر دفعہ مصروفیت آڑے آجاتی ایک دن جمعہ کی نماز پڑھ کر میں اس غریب آدمی کے گھر چلا گیا ایک طرف علیحدہ بیٹھ گئے میں نے جن کوحاضر کیا وہ جن آیا… بہت خوش ہوا کہ آپ نے مجھے بلالیا۔ دور سے آپ کی ملاقات ہوئی تھی آپ کی باتیں سننے کا موقع تو ملا تھا لیکن اتنا قریب سے ملاقات کا موقع مل نہیں سکا تو اس لیے آج مجھے خوشی ہوئی کہ آپ نے مجھے ملاقات کے قابل سمجھا اور میں آپ سے ملاقات کررہا ہوں میں نے اس جن سے پوچھا کہ تیرا نام کیا ہے اس نے کہا جی میرا نام ’’فالوس‘‘ ہے۔ میں نے کہا تم کیا کرتے ہو؟ کہا میں اجناس کا کاروبار کرتا ہوں‘ اجناس کا کاروبار کرنا میرے شعبے میں شامل ہے‘ چاول‘ گندم‘ دالیں‘ چینی وغیرہ کاکاروبار کرتا ہوں۔
رزق میں وسعت اور برکت کا عجیب ٹوٹکہ
میں نے اس سے پوچھا کہ اجناس کے کاروبار میں آپ کو کیا فائدہ ہوتا ہے کہنے لگا کہ میں اگر کاروبار ایمانداری کروں تو فائدہ ہوتا ہے ایمانداری نہ کروں تو فائدہ نہیں ہوتا اور پھر کہنے لگا کہ میں نے زندگی میں تجربہ کیا ہے کہ جب بھی میں نے اناج کے کاروبار میں تول میں کمی کرنے کوشش کی ہے اللہ نے اسی وقت بدلہ لے لیا ہے میں حیران ہوا کہ بد
حضرت حکیم محمد طارق محمود مجذوبی چغتائی (دامت برکاتہم) فاضل طب و جراحت ہیں اور پاکستان کونسل سے رجسٹرڈ پریکٹیشنز ہیں۔حضرت (دامت برکاتہم) ماہنامہ عبقری کے ایڈیٹر اور طب نبوی اور جدید سائنس‘ روحانیت‘ صوفی ازم پر تقریباً 250 سے زائد کتابوں کے محقق اور مصنف ہیں۔ ان کی کتب اور تالیفات کا ترجمہ کئی زبانوں میں ہوچکا ہے۔ حضرت (دامت برکاتہم) آقا سرور کونین ﷺ کی پُرامن شریعت اور مسنون اعمال سے مزین، راحت والی زندگی کا پیغام اُمت کو دے رہے ہیں۔ مزید پڑھیں