میں جب بھی کسی مریض یا مصیبت زدہ کو دیکھ کر اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم کی تعلیم کردہ یہ دعا۔
اَلحَمدُلِلّٰہِ الَّذِی عَافَانِی مِمَّا ابتَلَاکَ بِہ وَفَضَّلَنِی عَلَی کَثِیرٍ مِمَّن خَلقَ تَفضِیلاً۔
کہ ”اے اللہ تیرا ہی شکر ہے تو نے مجھے اس آزمائش سے محفوظ رکھا اور تیرے بہت سارے بندوں پر تو نے مجھے فضیلت بخشی“ پڑھتا ہوں تو ہمیشہ میرے ذہن میں یہ بات آتی ہے کہ یہ دعا صرف مریضوں اور مشکلات میں گھر ے اللہ کے بندوں کو دیکھ کر پڑھنے کی نہیں ہے بلکہ عام حالات میں بھی ہم میں سے ہر ایک کو یہ دعا دن میں کئی کئی بار پڑھتے رہنا چاہئیے۔ وہ اس طرح کہ جب بھی کوئی شخص ہمیں ایسا نظر آئے جس کے مقابلہ میں اللہ نے ہم کو کسی بھی طرح کی زائد عافیت دی ہے اور خصوصی راحت ونعمت سے نوازا ہے تو ہمیں یہ دعاپڑھتے رہتا چاہیے اس دعا کے اس معجزانہ ٹکرے وَفَضَّلَنِی عَلَی کَثِیرٍ مِمَّن خَلَقَ تَفضِیلاً کہ اے اللہ تیرا ہی شکر ہے کہ تو نے مجھے اپنے بہت سے بندوںپر فضیلت بخشی ہے ،پر میں نے مسلسل کئی کئی دن غور کیا اور ہر بار اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلمکو اللہ کی طرف سے الہام کردہ اس دعائیہ جملہ کے اعجاز سے لطف اندوز ہی ہوتا رہا۔ اللہ تعالیٰ فرماتے ہیں کہ ہم نے اکثر انسانوں کو مجموعی طور پر دوسروں پر ترجیح دی ہے۔ اس ارشاد خدا وندی کی روشنی میں ہم میں سے ہر ایک صرف اپنے گھر والوں اور اپنے ہم عمروں کا ہی جائزہ لے تو اس کلمہ شکر کے اعجاز کی حقیقت سامنے آجاتی ہے اور اس قول خداوندی کی صداقت کا یقین ہو جاتا ہے۔
مثلاً زید آپ کا خالہ زاد بھائی ہے یہ لیکن پست قد ہے‘ حامد آپ کا ماموں زاد بھائی ہے لیکن اتنا موٹا ہے کہ اس کی توند نکلی ہوئی ہے اور لوگ اس کا مذاق اڑاتے ہیں‘ عبدالاحد آپ کا چچا زاد بھائی ہے لیکن اس کے سر کے بال کم عمری کے باوجود کسی بیماری سے جھڑ گئے ہیں‘ عبدالکریم آپ کا پھوپھی زاد بھائی ہے لیکن وقت سے پہلے اس کے بال سفید ہو گئے ہیں‘ ایاز خود آپ کا بھائی ہے لیکن اس کی نظر کمزور ہے جس کی وجہ سے اس کو چشمہ لگانا پڑتا ہے‘ آپ کے دوست زاہد کی والدہ کا ابھی چند سالوں قبل انتقال ہوا ہے لیکن آپ کی والدہ حیات ہے‘ آپ کے پڑوسی ابوبکر کی شادی کی عمر ہو چکی ہے لیکن اس سے بڑی اس کی بہن کی نسبت طے نہ ہونے کی وجہ سے وہ 32 سال کا ہونے کے باوجود شادی نہیں کر سکا ہے جب کہ آپ کی عمر صرف 26 سال ہے اور آپ کے دو بچے ماشاءاللہ ہیں‘ آپ کا ہم عمر فضیل اپنی پڑھائی مکمل نہیں کر سکا اور ایک دوکان میں ملازم ہے اس لیے کہ اس کے والد کا بچپن ہی میں انتقال ہو گیاتھا اور اپنے بہن بھائیوں میں وہی سب سے بڑا اور گھر کا ذمہ دارتھا۔آپ کے کلاس فیلو خالد کی شادی تو ہو چکی ہے لیکن 8/9 سال گزرنے کے باوجود وہ اولاد کی نعمت سے محروم ہے‘ آپ کے برادر نسبتی اسعد کی شادی بھی ہو چکی ہے اور بچے بھی ہیں اس کا خود کا کاروبار ہے اور وہ خوشحال بھی ہے لیکن اس کی ماں اور بیوی کے درمیان نباہ نہیں ہو رہاجس کی وجہ سے ان دونوں کے آپسی جھگڑے اور بحث و تکرار سے وہ مسلسل پریشان رہتا ہے‘ آپ کے محلہ میں موجود مزمل کی پہلی بچی کو پیدائشی نقص ہے اور اس کے دل میں سوراخ ہے لیکن وہ دل کے اس مہنگے آپریشن کی سکت نہیں رکھتا اور کسی سے قرض لیکر علاج کرنے کی بھی اس میں ہمت نہیں ہے‘ آپکے قریبی عزیز ساجد کا خود کا مکان نہیں وہ کرایہ کے فلیٹ میں رہتا ہے‘ اس کی آمدنی اتنی کم ہے کہ ماہانہ خرچ ہی پورا نہیں ہوتا اور ہر ماہ اس کے قرض میں اضافہ ہی ہو رہا ہے‘ آپ کے ساتھ کمپنی میں کام کرنے والا عیسیٰ کئی ماہ سے گردے میں پتھری کی شکایت میں مبتلا ہے‘ آپ کی مسجد کے مو ¿ذن جلال کی بیوی مسلسل بیمار رہتی ہے جس کے علاج کے اخراجات سے وہ مسلسل فکر مند رہتا ہے‘ اللہ کا شکر ہے کہ آپ ان مذکورہ بالا مسائل و مصائب میں سے کسی میں بھی مبتلا نہیں ہیں۔آپ کے آس پاس موجود اکثر لوگوں کے مقابلہ میں آپکو اللہ رب العزت نے بہتر حالت میں رکھا ہے اور آپ کو اس کا احساس بھی ہے اور اقرار بھی۔ لیکن سوال یہ ہے کہ آپ نے روز، آپ کے سامنے گزرنے والے ان عزیزوں و دوستوں کو دیکھنے کے بعد اللہ کا شکر ادا کیا ہے اور یہ کہا ہے یااللہ تو نے محض اپنے فضل سے ان کو جن آزمائشوں میں مبتلا کر رکھا ہے اس سے مجھے محفوظ رکھا ہے اس میں یا اللہ صرف تیرے ہی فضل و کرم کا دخل ہے۔
اس کا جواب یقینا ہم میں سے اکثروں کا نفی میں ہے تو آئیے کیوں نہ آج ہی سے ہم اپنے روزانہ کے معمولات میں اس پیاری دعا کو شامل کریں جس کی برکت سے اور مصیبت کے نہ آنے کے باوجود اس کے ذریعہ پیشگی اللہ کا شکر ادا کرنے کی وجہ سے اللہ ہمیں آئندہ اپنی بقیہ زندگی میں بھی اس طرح کے مسائل و مصائب سے محفوظ رکھنے کا وعدہ کر رہا ہے۔ دعا ہے۔
اَلحَمدُ لِلّٰہِ الَّذِی عَافَانِی مِمَّا ابتَلَاکَ بِہ وَفَضَّلَنِی عَلَی کَثِیرٍ مِمَّن خَلقَ تَفضِیلاً۔
اے اللہ تیرا ہی شکر ہے کہ تو نے مجھے اس آزمائش سے بچایا جس میں تو نے اس کو مبتلا کیا اور مجھے اپنی بہت ساری مخلوق پر فضیلت بخشی۔
Ubqari Magazine Rated 3.7 / 5 based on 333
reviews.
شیخ الوظائف کا تعارف
حضرت حکیم محمد طارق محمود مجذوبی چغتائی (دامت برکاتہم) فاضل طب و جراحت ہیں اور پاکستان کونسل سے رجسٹرڈ پریکٹیشنز ہیں۔حضرت (دامت برکاتہم) ماہنامہ عبقری کے ایڈیٹر اور طب نبوی اور جدید سائنس‘ روحانیت‘ صوفی ازم پر تقریباً 250 سے زائد کتابوں کے محقق اور مصنف ہیں۔ ان کی کتب اور تالیفات کا ترجمہ کئی زبانوں میں ہوچکا ہے۔ حضرت (دامت برکاتہم) آقا سرور کونین ﷺ کی پُرامن شریعت اور مسنون اعمال سے مزین، راحت والی زندگی کا پیغام اُمت کو دے رہے ہیں۔
مزید پڑھیں