امیرالمومنین حضرت عمر فاروق رضی اللہ عنہٗ جب قیامہ کے کنیسہ (گرجا) میں تشریف لے گئے اور وہاں نماز کا وقت آگیا تو وینس بطریق سے فرمایا: ’’میں نماز پڑھنا چاہتا ہوں‘‘ بطریق نے کہا: امیرالمومنین آپ اسی جگہ نماز پڑھ لیں‘ آپ رضی اللہ عنہٗ نے انکار فرمایا‘ بطریق قسطنطین کے گرجے میں نماز پڑھنے کیلئے گیا لیکن آپ نے وہاں بھی نماز نہیں پڑھی‘ آپ نے گرجے کے باہر دروازے پر نماز پڑھی اور بطریق سے فرمایا میں نے گرجے میں اس لیے نماز نہیں پڑھی کہ مسلمان آئندہ اس دلیل پر کہ عمر نے اس گرجے میں نماز پڑھی تھی اس پر قبضہ نہ کرلیں۔ اس کے بعد تحریر لکھ کر بطریق کے حوالہ کی‘ جس میں لکھا تھا کہ ’’کوئی مسلمان گرجے کی سیڑھیوں پر اذان اور جماعت کے ساتھ نماز نہیں پڑھ سکتا‘ البتہ تنہا پڑھ سکتا ہے۔
حضرت خالد بن ولید رضی اللہ عنہٗ نے غانات کے پادری سے حسب ذیل شرائط پر صلح کرلی تھی: ان کے گرجے نہ برباد کیے جائیں گے وہ بجز اوقات نماز کے شب و روز میں جب چاہیں ناقوس بجائیں اور تمام تہواروں پر صلیب لگائیں۔
چوگان کھیلنے میں والیٔ مصر حضرت عمرو بن العاص رضی اللہ عنہٗ کے گھوڑے سے ایک قبطی رئیس نے اپنا گھوڑا آگے نکال دیا‘ حضرت عمرو بن العاص رضی اللہ عنہٗ کے بیٹے نے طیش میں آکر قبطی کو کوڑے سے پیٹ دیا‘ قبطی نے مدینہ منورہ میںجاکر امیرالمومنین حضرت عمر رضی اللہ عنہٗ سے شکایت کی‘ امیرالمومنین نے دونوں باپ بیٹوں کو مصر سے طلب کیا اور قبطی کے ہاتھ میں کوڑا دے کر کہا: اس میں جس نے تجھے کوڑا مارا ہو تو بھی اس قدر مار‘ قبطی نے عبداللہ کو کوڑے لگائے‘ حضرت عمر رضی اللہ عنہٗ نے عمرو بن العاص رضی اللہ عنہٗ کی طرف اشارہ کرکے فرمایا: ’’ان پر بھی‘‘ قبطی نے کہا نہیں! یہ تو میرے مربی ہیں۔
حضرت حکیم محمد طارق محمود مجذوبی چغتائی (دامت برکاتہم) فاضل طب و جراحت ہیں اور پاکستان کونسل سے رجسٹرڈ پریکٹیشنز ہیں۔حضرت (دامت برکاتہم) ماہنامہ عبقری کے ایڈیٹر اور طب نبوی اور جدید سائنس‘ روحانیت‘ صوفی ازم پر تقریباً 250 سے زائد کتابوں کے محقق اور مصنف ہیں۔ ان کی کتب اور تالیفات کا ترجمہ کئی زبانوں میں ہوچکا ہے۔ حضرت (دامت برکاتہم) آقا سرور کونین ﷺ کی پُرامن شریعت اور مسنون اعمال سے مزین، راحت والی زندگی کا پیغام اُمت کو دے رہے ہیں۔ مزید پڑھیں