تقریباً 20 برس پہلے کی بات ہے کہ مجھے ایک سایہ محسوس ہونا شروع ہوا۔ یہ بات یہاں تک بڑھ گئی کہ جب وہ میرے سینے پر عموماً بیٹھ جاتا تو میں باقاعدہ اپنے ہاتھوں سے اس کے جسم کو محسوس کرکے زور لگا کر ہٹاتا/ گراتا۔ (ایک سیاہ رنگ کا بھرے جسم والا آدمی) یہ کام بہت عرصہ چلتا رہا اور اس عرصہ میں مختلف بزرگوں سے دم وغیرہ بھی کرواتا رہا۔
آج سے تقریباً 11سال قبل میری شادی ہوگئی‘ شادی کے بعد بھی یہ سلسلہ چلتا رہا‘ یہاں تک کہ میری بیوی کو بھی محسوس ہونے لگا۔ پھر ایک صاحب سے رابطہ کیا تو انہوں نے بتایا کہ یہ غیرمسلم ہے اور انہوں نے اس کا سدباب کردیا پھر یہ چیز کبھی محسوس نہ ہوئی۔
تقریباً ڈیڑھ سال قبل میں نے کھاڑک (ملتان روڈ) میں ایک پلاٹ خرید کر گھر بنایا دوران تعمیر پانچ ماہ تک کام ہوا اورمیں نے کوئی بات محسوس نہ کی۔ میں نے ڈبل پورشن بنایا اوپر اپنی رہائش رکھی اور نیچے والا پورشن ایک عورت کو کرایہ پر دے دیا۔
کرایہ دار نے بتایا کہ آپ کے گھر جن ہے
نیچے والے کرایہ دار نے ایک دن بتایا کہ آپ کے گھر میں سایہ ہے میں نے رونے کی آوازیں سنی ہیں۔ لیکن میں نے توجہ نہ دی کہ شاید یہ عورت ہمیں ڈرانے کیلئے یہ سب کچھ کہہ رہی ہے کیونکہ گھر میں میں اکیلا مرد ہوں‘ باقی میری والدہ‘ میری بیوی اور چھوٹے بچے ساتھ رہتے ہیں۔
تقریباً سات ماہ پہلے جب میں مغرب کے بعد سیڑھیاں چڑھ کر اوپر آرہا تھا تو سیڑھیوں کے پاس دروازے کے ساتھ میں نے اپنے بیٹے کی عمر کے بچے کو دونوں ٹانگوں کے درمیان سرجھکائے ہوئے دیکھا۔ میں نے اس کو اپنا بیٹا سمجھ کر ڈانٹا کہ اندھیرے میں یہاں کیوں بیٹھے ہوئے ہو؟ مگر بچہ مسلسل اسی طرح بیٹھا رہا یہاں تک کہ میں نے اس کو شدید ڈانٹ ڈپٹ کی تو ایک دم بچے نے سر اوپر اٹھا کر میری طرف دیکھا تومیں ڈر گیا۔ کیونکہ بچے کی آنکھیں بالکل سفید تھیں میں اسی وقت اونچی آواز میں کلمہ طیبہ پڑھنا شروع کردیا اور اس کو برا بھلا بھی کہا کہ تم جو کوئی بھی ہو یہاں سے بھاگ جاؤ۔ وہ بچہ میری آنکھوں میں آنکھیں ڈالنے کے بعد غائب ہوگیا۔ میرے اونچا بولنے اور گھبراہٹ کی وجہ سے میری والدہ اور بیوی بھی آگئے اور سب کہنے لگے کہ تمہارا وہم وغیرہ ہے۔
اس واقعہ کے بعد گھر میں باقاعدہ کسی کی موجودگی کا احساس ہونا شروع ہواجیسے کسی کے چلنے یا واضح طور پر باتیں کرنے کی باقاعدہ آواز آتی ہے جب دوسرے کمرے میں جاتے ہیں تو کوئی نظر نہیں آتا۔
سفید آنکھوں والے بچہ کے واقعہ کے چند دن بعد میری بیوی کو باقاعدہ ایک عورت نے رات کے وقت آواز دیکر جگا کر کہا اپنے خاوند کو باہر بھیجو میرے آدمی کے ساتھ بات کرے۔ میری بیوی ایک دم جاگ اٹھی آدھی رات کا وقت تھا سب سورہے تھے یہ سمجھی کہ اس نے کوئی خواب وغیرہ دیکھا ہے۔ مگر ابھی وہ مکمل طور پر سو بھی نہ سکی تھی کہ پہلے والی آواز دوبارہ آئی اور ساتھ ایک آدمی کے بولنے کی بھی آواز آئی کہ اب اس نے باہر نہیں آنا۔ میری بیوی ڈر گئی نہ تو اس نے مجھے جگایا اور نہ خود کمرے سے باہر گئی بلکہ کلمہ پاک کا ذکر کرتی رہی اور صبح یہ ساری کیفیت بتائی۔ پھر کچھ دن بعد کمرے کے اندر ہی گری اور بازو کی دونوں ہڈیاں ٹوٹ گئیں۔ کچھ دن بعد بڑا بیٹا کرسی سے گرا اور اس کے بازو کی ہڈی بھی فیکچر ہوگئی۔
کچھ دن بعد میرے سسر اور چچا جو کہ میرے گھر اچھے بھلے آئے۔ ہاتھ میں پانی کا گلاس پکڑے باتیں کر رہے تھے۔ ایک دم میری بیوی نے چیخ ماری کہ ابو کیا ہورہا ہے…؟؟؟ جب میں نے اپنے سسر اور چچا جان کے چہرے کی طرف ایک دم دیکھا تو وہ چھت کی طرف گھوررہے تھے ہاتھ میں پانی کاگلاس کانپ رہا تھا وہ ایک چارپائی پر گرے اور گرتے ہی ختم ہوگئے۔یہ تقریباً چار ماہ پہلے کی بات ہے اور ان کی موت کا ابھی تک یقین کسی کو نہیں ہورہا۔ مجھے تو چچا جان کی موت بھی رونما ہونے والے واقعات کی ایک کڑی لگتی ہے۔
اب تو گھر میں ایک مرد‘ ایک عورت اور بچے کی موجودگی محسوس ہوتی ہے جن کو میں نے بھی خواب میں دیکھا ہے۔ اب تو ساتھ والے کمرے سے باقاعدہ کسی کی باتیں کرنے کی آوازیں محسوس ہوتی ہیں مگر دیکھنے پرکوئی نظر نہیں آتا۔
حضرت حکیم محمد طارق محمود مجذوبی چغتائی (دامت برکاتہم) فاضل طب و جراحت ہیں اور پاکستان کونسل سے رجسٹرڈ پریکٹیشنز ہیں۔حضرت (دامت برکاتہم) ماہنامہ عبقری کے ایڈیٹر اور طب نبوی اور جدید سائنس‘ روحانیت‘ صوفی ازم پر تقریباً 250 سے زائد کتابوں کے محقق اور مصنف ہیں۔ ان کی کتب اور تالیفات کا ترجمہ کئی زبانوں میں ہوچکا ہے۔ حضرت (دامت برکاتہم) آقا سرور کونین ﷺ کی پُرامن شریعت اور مسنون اعمال سے مزین، راحت والی زندگی کا پیغام اُمت کو دے رہے ہیں۔ مزید پڑھیں