1992ء میں راقم کا جگر بعمرچھ سال خراب ہوگیا۔ بہت انگریزی علاج کے بعد والد صاحب کو کسی نے فائدہ نہ ہونے پر ایک جڑی بوٹی لاکر دی۔ وہ جڑ نما بوٹی والدہ رات کو مٹی کے برتن میں بھگو دیتیں اور صبح نہار منہ مل چھان کر عاجز کو پلادی جاتی‘ چائے بالکل بند کردی گئی‘ آپ یقین کریں خود میرا ذاتی تجربہ ہے کہ تھوڑے ہی دنوں میں میرا رنگ سرخ اور چکر غنودگی کمزوری ہر چیز کا نام و نشان باقی نہ رہا اور صحت قابل رشک ہوگئی۔ اب عرصہ دراز بعد جڑی بوٹی نمبر میں اس کا نام گورکھ پان پڑھا۔
پنجاب کے اکثر علاقوں میں یہ بوٹی اس نام سے مشہور ہے‘ اگر اس کے پتوں کو چبا کر اس کی پیک پھینکیں تو رنگ سرخ ہوجاتا ہے لہٰذا گورکھ پان کے نام سے مشہور ہے۔ بعض علاقوں میں پنا چنی‘ چڑی پنجہ‘ کتھوی اور پانا بوٹی کہتے ہیں یہ ساون بھادوں کے آخر میں جوار باجرہ کے کھیتوں میں یا پانی کے کنارے بکثرت ملتی ہےاس کا پودا چار انگلی اونچا زمین پر پھیلا ہوتا ہے اس کے پتے باریک باریک اور تین تین ملے ہوتےہیں جیسے چڑیا کا پنجہ ہوتا ہے۔
گورکھ پان کی بہترین چائے اور فوائد
گورکھ پان بطور چائے پینا بہت زیادہ فائدہ مند ہے۔ اس کو برسات کے موسم میں اکھاڑ کر سائے میں سکھالیں اور نیم کوب کرکے ڈبوں میں بھرلیں۔ پھر اس کو بطور چائے پینا بہت مفید ہے۔ روزانہ استعمال کریں ذائقہ رنگ ہوبہو چائے جیسا ہوگا جتنا چائے کانقصان ہے اتنا ہی اس کا فائدہ ہے جن لوگوں کو چاہے ہضم نہیں ہوتی اور خشکی کرتی ہے یہ جسم میں کوئی خرابی پیدا نہیں ہونے دیتی جگر کو طاقت ور بناتی ہے جس سے جسم میں خوب خون پیدا ہوتا ہے۔ بلغمی بیماریوں کا بھی جسم سے خاتمہ ہوجاتا ہے چونکہ گورکھ پان مصفی خون ہے اس لیے جن لوگوں کو خون کی خرابی ہوتی ہے وہ فائدہ اٹھائیں۔
گورکھ پان بعض علاقوں میں چیدہ چیدہ لوگ چائے کے نعم البدل کی حیثیت سے جانتے ہیں اور اکثر اس کا استعمال بھی کرتے ہیں لیکن اس کی زیادہ شہرت چائے کے نعم البدل کی حیثیت سے نہیں بلکہ جریان احتلام و سرعت انزال و دفعیہ سوزاک کی حیثیت سے ہے۔ اگر گورکھ پان کو چائے کے نعم البدل کے حیثیت سے استعمال کیا جائے تو اس کے فوائد یہ ہیں:۔
بچہ بوڑھا جوان مرد سب کو یکساں مفید ہے۔ بینائی کو طاقت دینے کیلئے اس کا استعمال بے حد مفید ہے۔ خونی اور بادی دونوں قسم کی بواسیر کی شکایت کو رفع کرتی ہے۔ تازہ خون بکثرت پیدا کرتی ہے جگر کو طاقت دیتی ہے۔ خون کو صاف کرنے کیلئے اس قدر مؤثر ترین ہے کہ آتشک خنازیر‘ جذام تک کو دور کردیتی ہے۔ معدہ کو طاقت دیتی ہے‘ بھوک لگاتی ہے۔ جریان احتلام اور سرعت انزال کا شرطیہ علاج ہے۔ مقوی باہ اور ممسک ہے۔ دل کو تفریح بخشتی ہے اور دماغ کو روشن کرتی ہے۔ پیشاب کی جلن اور سوزاک کا شرطیہ علاج ہے۔ صحت عامہ کیلئے بیحد مفید اور درازی عمر کا باعث ہے۔ اس میں اجزائے غذائیہ بڑی مقدار میں پائے جاتے ہیں۔ تحلیل شدہ قوت کو پورا کرکے تکان کو رفع کرتی ہے۔ بالکل مفت ملتی ہے اسے کسی نشیلی چیز کی پٹھہ نہیں دی جاتی۔
چائے گورکھ پان اور اس کے تیار کرنے کی ترکیب
گورکھ پان سے تیار کردہ چائے کا رنگ بو اور ذائقہ بالکل چائے جیسا ہوتا ہے اور اگر اس کے ساتھ اعلیٰ درجہ کی چائے کی کسی قدر شمولیت کرلی جائے تو نہ صرف یہ کہ چائے کے مضراثرات کی اصلاح ہوجاتی ہے بلکہ ذائقہ چائے سے اتنا مماثل ہوجاتا ہے کہ ہوشیار سے ہوشیار آدمی بھی یہ نہیں کہہ سکتا کہ یہ چائے نہیں ہے۔ چائے کی شمولیت کے بعد تو کون اسے چائے نہ کہے گا جبکہ چائے کی شمولیت کے بغیر بھی اسے چائے نہ کہنا دشوار ہے۔ گورکھ پان سے تیار کردہ چائے رنگ اور ذائقہ میں دیسی یا ولائتی چائے سے کچھ فرق نہیں رکھتی۔ ہاں ایک نئی چیز ہونے کی وجہ سے استعمال کرنے والوں کو اس کا شبہ ہونا اور غالباً چند روز ہوتے رہنا ممکن ہے کہ اس کا ذائقہ چائے سے کچھ ملتا تو ہے مگر بالکل چائے جیسا نہیں۔
ترکیب: گورکھ پان کو تیز گرم پانی میں ڈال کر چند منٹ تک چائے کی طرح ڈھانپ کر رکھا جائے تو اس طریقہ سے جو چائے تیار ہوتی ہے اس کا رنگ بہت ہلکا ہوتا ہے اور ذائقہ بھی اچھا نہیں ہوتا۔ اس لیے گورکھ پان سے چائے تیار کیلئے گورکھ پان کو ابلتے ہوئے پانی میں(باقی صفحہ نمبر40پر )
(بقیہ:گورکھ پان کی چائے اور اس کے فوائد)
ڈال کر اسے 5،7 منٹ تک ابلنے دیا جائے تو اس کا رنگ اس قدر سرخ ہوجاتا ہے کہ سیاہی کی جھلک دینے لگتا ہے۔ 5،7 منٹ تک ابلی ہوئی گورکھ کی چائے کا ذائقہ اتنی دیر ابلی ہوئی چائے کے ذائقے کی طرح تلخی مائل نہیں ہوتا۔ چائے کی ایک پیالی کیلئے ایک ماشہ سے دو ماشہ تک گورکھ پان کی پتیوں اور پھولوں کا سفوف کافی ہے۔گورکھ پان کا مزاج سرد خشک ہے اس لیے اس کی خشکی رفع کرنے کیلئے اس میں دودھ کی ملاوٹ کرلی جائے مگر اس کی خشکی چائے کی خشکی سے بدرجہا کم ہوتی ہے اور سردی کی اصلاح کیلئے دارچینی لونگ بڑی الائچی وغیرہ سے تیار ہونے والی چائے کے مصالحہ کی شمولیت کرلی جائے مگر موسم گرما میں اس مصالحہ کی شمولیت نہ کی جائے تو بہتر ہے۔برگد کی چائے:تازہ ڈاڑھی برگد‘ برگد کی تازہ نرم کونپلوں اور پتوں کو موسم پر اکٹھا کرکے کوٹ پیس کر ڈبوں میں بھر کر بطور چائے پینا سالن سے کم نہیں۔ اعلیٰ درجہ کی ممسک‘ مقوی‘ دافع جریان احتلام‘ سرعت اور مؤلد خون ہے۔ کم از کم 10منٹ تک اگر ابالیں تو دودھ ملانے سے بھی چائے جیسا رنگ ہوتا ہے۔ نزلہ و زکام کو بھی فائدہ کرتی ہے۔
حضرت حکیم محمد طارق محمود مجذوبی چغتائی (دامت برکاتہم) فاضل طب و جراحت ہیں اور پاکستان کونسل سے رجسٹرڈ پریکٹیشنز ہیں۔حضرت (دامت برکاتہم) ماہنامہ عبقری کے ایڈیٹر اور طب نبوی اور جدید سائنس‘ روحانیت‘ صوفی ازم پر تقریباً 250 سے زائد کتابوں کے محقق اور مصنف ہیں۔ ان کی کتب اور تالیفات کا ترجمہ کئی زبانوں میں ہوچکا ہے۔ حضرت (دامت برکاتہم) آقا سرور کونین ﷺ کی پُرامن شریعت اور مسنون اعمال سے مزین، راحت والی زندگی کا پیغام اُمت کو دے رہے ہیں۔ مزید پڑھیں