میں عبدالحکیم ضلع مظفرگڑھ کے نواحی علاقے سے لکھ رہا ہوں۔ پچھلے سال آنے والے سیلاب نے ہمارے پورے علاقے میں جو تباہی مچائی وہ میڈیا والے بھی مکمل نہیں دکھاسکے لیکن اس سے بڑا دکھ اور تباہی لوٹ مار کرنے والوں نے مچائی وہ سیلاب سے کہیں بڑھ کر ہے۔
جب ہم اپنے گھر بار چھوڑ کر مال مویشی چھوڑ کر بچوں کو لے کر محفوظ مقام کی طرف منتقل ہوئے تو لوٹنے والوں نے کشتیاں لے کر ہمارے زیورات‘ برتن اور دوسری اشیاء لوٹ لیں لیکن ہم بے بس کیا کرسکتے تھے؟ ہمارے پاس تو کھانے کو کچھ نہیں تھا اور امداد کا انتظار کررہے تھے لیکن امداد بھی صرف سفارشیوں کو اور زور والوں کو مل رہی تھی۔ غریب آدمی کی کون سنتا؟ بس ایک ہی سہارا تھا اور اسی رب کی طرف امیدیں لگا کر بیٹھے تھے۔ امدادی اداروں کی طرف سے ہم مایوس ہوچکے تھے۔ ایک دن ایک صاحب آئے لیکن وہ خالی ہاتھ تھے وہ ہمارے درمیان گھومتے پھرتے رہے ہم سے حال احوال پوچھتے رہے۔ ہم نے زیادہ توجہ نہیں دی کیونکہ ہماری نظریں تو امدادی سامان سے بھرے ہوئے ٹرکوں پر لگی تھیں وہ صاحب نام اور کیمپ نمبر لکھتے رہے۔
کچھ دن بعد وہ صاحب اور ان کے ساتھ چند اور صاحبان امدادی سامان راشن خیمے اور دوسری ضروریات زندگی لے کر آئے۔ وہی لوگ جو پہلے بھی تمام سامان پر ہاتھ صاف کرلیتے تھے ان کی طرف بڑھے لیکن انہوں نے سب کو ہٹا دیا اور جو نام لکھ کر لے گئے تھے یعنی جو واقعی حقدار تھے صرف ان کو دیا اور باقاعدہ ان کے کیمپوں تک خود پہنچایا۔ ہمیں ایسی امداد کی توقع ہی نہیں تھی۔ خوشی کے آنسو بہہ رہے تھے اور دل کی گہرائیوں سے دعائیں نکل رہی تھیں۔ پوچھنے پر پتا چلا کہ یہ عبقری ٹرسٹ والے ہیں جن کا نہ کوئی بینر تھا‘ نہ کوئی اشتہار تھا‘ نہ پبلسٹی تھی‘ نہ کوئی ویڈیو بنائی گئی۔ اسی لیے امداد صرف حقداروں تک پہنچی۔ اس کے بعد بھی گھر واپسی میں عبقری ٹرسٹ نے مدد کی اور عبقری ٹرسٹ کی معاونت سے ہم نے نئی زندگی شروع کی۔ ہمارے پاس ان لوگوں کیلئے صرف دعائیں ہی دعائیں ہیں جو ہم دن رات کرتے ہیں۔
حضرت حکیم محمد طارق محمود مجذوبی چغتائی (دامت برکاتہم) فاضل طب و جراحت ہیں اور پاکستان کونسل سے رجسٹرڈ پریکٹیشنز ہیں۔حضرت (دامت برکاتہم) ماہنامہ عبقری کے ایڈیٹر اور طب نبوی اور جدید سائنس‘ روحانیت‘ صوفی ازم پر تقریباً 250 سے زائد کتابوں کے محقق اور مصنف ہیں۔ ان کی کتب اور تالیفات کا ترجمہ کئی زبانوں میں ہوچکا ہے۔ حضرت (دامت برکاتہم) آقا سرور کونین ﷺ کی پُرامن شریعت اور مسنون اعمال سے مزین، راحت والی زندگی کا پیغام اُمت کو دے رہے ہیں۔ مزید پڑھیں