عطرمشک
یہ خوشبو پاگل پن اور مراق کو ٹھیک کرتی ہے۔ دوران خون تیز کرتی ہے۔ فالج لقوہ میںمفید ہے۔ اعصابی کمزوری‘ مالیخولیا اور نسیان میں سونگھنا‘ کپڑوں میں لگانا مفید ہے۔ یہ مرگی‘ رعشہ‘ تشنج کو دور کرتی ہے۔ نمونیا میں استعمال کرنا اکسیر ہے۔
اگر کہا جائے کہ وجو د سے ہے تصویر کائنات میں رنگ تو مجھے یقین ہے کہ اکثر لوگ مجھ سے اتفاق کریں گے۔ ذرا سوچیے تو اگر ہماری دنیا میں یہ پھول بوٹے اور ہریالی نہ ہوتی تو ہماری زندگی کتنی بے رونق اور بدنما ہوتی‘ یہی وجہ ہے کہ ہر انسان کی جمالیاتی حس کو ماپنے کا پیمانہ ہی بعض اوقات چمن آرائی کو سمجھا جاتا ہے۔ پھول ہماری معاشرت کا حصہ ہیں ۔
پھولوں کے رنگوں کے ساتھ ساتھ ان پھولوں کی خوشبو بھی بہت ہی مفید ہے۔ قارئین! آج ہم آپ کیلئے ان پھولوں کی خوشبو سے بے شمار بیماریوں کا علاج لائے ہیں۔ پڑھیے اور فائدہ اٹھائیے۔
عطر گلاب
یہ مقوی دل و دماغ ہے۔ بے خوابی کو دور کرکے نیند لاتا ہے۔ بے ہوشی میں سنگھائیں فائدہ ہوتا ہے۔ ضعف بصارت‘ دماغ کی کمزوری‘ جنون‘ مالیخولیا‘ اختلاج قلب‘ نسیان‘ آنکھیں دکھتی ہوں‘ خارش ہو‘ نہریان میں جادواثر ہے۔
عطرخِس
یہ ہسٹریا اور لیکوریا میں مفید ہے‘ لیکوریا میں گرم پانی کے ٹب میں ڈال کر بیٹھیں بیس منٹ تک۔
عطرموتیا
اس کی خوشبو خون کی گرمی کو دور کرتی ہے۔ بلڈپریشر کو کم کرتی ہے۔ کن پیڑوں میں سنگھائیں یا لگائیں‘ اسی طرح بواسیر میں سونگھیں اور کپڑوں میں لگائیں۔
عطرنرگس
یہ اعصابی امراض میں استعمال کرنی چاہیے اعصابی تنائو دور کرتی ہے‘ عورتوں میں لیکوریا کی بیماری میں سونگھنااور لگانا فائدہ مند ہے۔ برص‘ جذام اور دردوں میں مفید ہے‘ عضلات درد میں مفید ہے یہ خواب آور ہے‘ نیند لاتی ہے‘ لیکوریا میں ٹب میں ڈال کر بیٹھنا چاہیے بیس منٹ تک۔
عطر کیوڑہ
یہ دل و دماغ کو فرحت دیتا ہے‘ ذہنی و قلبی ہیجان دور کرتا ہے‘ بلڈپریشر کم کرکے سکون بخشتا ہے‘ مقوی اعضائے رئیسہ اور دل و ماغ کو فرحت بخشتا ہے‘ خنازیر میں سونگھنا‘ گلٹیوں پر لگانا مفید ہے اس کی خوشبو نیند لاتی ہے۔
عنبر
یہ تیز بخار کے سرسام میں سونگھنا پلانا مفید ہے۔ دماغی کمزوری دور کرتی ہے۔ مالیخولیا اور ذہنی پریشانیوں میں اس کی خوشبو مفید ہے مرگی میں سونگھنا فائدہ دیتا ہے۔ اسی طرح ہسٹریا میں سنگھانا مفید ہے۔ لیکوریا میں کھانا اور سونگھنا چاہیے اور ٹب میں ڈال کر بیس منٹ تک بیٹھنا چاہیے۔
عطر بیلا
اس کے سونگھنے سے دوران خون تیز ہوتا ہے رات کو نہ سونگھیں نیند نہیں آئے گی۔
عطرمشک
یہ خوشبو پاگل پن اور مراق کو ٹھیک کرتی ہے۔ دوران خون تیز کرتی ہے۔ فالج لقوہ میںمفید ہے۔ اعصابی کمزوری‘ مالیخولیا اور نسیان میں سونگھنا‘ کپڑوں میں لگانا مفید ہے۔ یہ مرگی‘ رعشہ‘ تشنج کو دور کرتی ہے۔ نمونیا میں استعمال کرنا اکسیر ہے۔
عطر مولسری
یہ عورتوں کی بیماریوں ایام کی کثرت‘ کمی اور درد میں سونگھنے اور کپڑوںمیں لگانے سے فائدہ ہوتا ہے۔ دوران خون ٹھیک کرتی ہے۔ بچہ دانی کی کمزوریوں میں سونگھنا مفید ہے۔ دوران حمل اسے سونگھتے رہنے سے حمل ضائع نہیں ہوتا۔ خوشی کے جذبات زیادہ ہوتے ہیں‘ حفاظت حمل کیلئے سونگھیں‘ غسل‘ کپڑوں پر لگائیں۔
عطر جوہی
ذیابیطس میں یہ خوشبو سونگھنا اور لگانا مفید ہے۔ ہر قسم کی بواسیر‘ گندر کو نافع ہے۔ بے خوابی دور کرکے سکون کی نیند لاتی ہے۔ پیشاب کی تکلیف اوردرد گردہ مثانہ میں مفید ہے۔
عطریاسمین
یہ خوشبو سونگھنا اور کپڑوں میں لگانا تپ محرقہ میں بہت مفید ہے۔ خنازیر گنٹھیا‘ جذام اور مردانہ بیماریوں میں سونگھنا بہت مفید ہے۔
عطر رات کی رانی
یہ خوشبو ذہنی تھکاوٹ‘ اعصابی تناو اور اختلاج قلب کو دور کرکے ذہنی و قلبی سکون پیدا کرتی ہے‘ جذبات انگیز ہے۔ اس کو سونگھنا اور کپڑوں میں لگانا بہت مفید ہے یہ خواب آور ہے۔
عطرکرنا‘ سنگترہ کا عطر
اسے بدہضمی‘ متلی‘ قے‘ اسہال‘ پیچش‘ ورم جگر اور معدہ کی تکلیف میں سونگھنا اور لگانا فائدہ دیتا ہے۔ سونگھنے سے پیٹ کے کیڑے مرجاتے ہیں‘ یرقان کو فائدہ دیتی ہے‘ اختلاج قلب میںمفید ہے۔
عطر چنبیلی
اس کی خوشبو سرسام کے مریضوں کو سونگھنا بہت مفید ہے‘ اگر کسی کو سکتہ ہوجائے تو سنگھائیں‘ اس کے سونگھنے سے بے خوابی دور ہوکر نیند آتی ہے۔
اب کچھ باتیں رنگوں کی........
رنگوں کے بغیر کائنات کا تصور نہیں کیاجاسکتا۔ رنگوں ہی سے ہماری زندگی میں رونق‘ دلکشی اور بہار ہے۔ رنگ ایک دوسرے سے مختلف ہوتے ہیں اور اپنے اندر خصوصی جاذبیت رکھتے ہیں۔ یہ زندگی کو رونق بخشتے ہیں۔ قدرتی مناظر‘ جن کو دیکھ کر خوشی اور سکون کا احساس ہوتا ہے وہ بھی دراصل رنگوں کے خوشگوار امتزاج کا نتیجہ ہوتے ہیں۔رنگوں کا طبیعت اور احساسات پر یقینی اثر ہوتا ہے۔ ٹھنڈے رنگ سکون اور خاموشی کا تاثر دیتے ہیں جبکہ گرم رنگ خوشی اور گرم جوشی کا احساس پیدا کرتے ہیں لیکن ان سے طبیعت جلد اکتا جاتی ہے۔رنگ ہمارے لیے جذباتی علامت کی اہمیت بھی رکھتے ہیں۔ مثلاً خوشی کے موقع پر بھڑکیلے اور چمکدار رنگوں کا انتخاب کیا جاتا ہے جبکہ سنجیدگی کے اظہار کیلئے سفید‘ کالے‘ گرے یا سلیٹی رنگ کا استعمال ہوتا ہے۔رنگ ٹھنڈک اور تپش کے تاثرات بھی رکھتے ہیں جس کی وجہ سے ہر رنگ ہر موسم میں استعمال نہیں کیا جاسکتا۔ مثلاً شوخ‘ سرخ اور نارنجی رنگ تپش کا احساس پیدا کرتے ہیں اس لیے انہیں ٹھنڈے موسم یعنی سردیوں میں زیادہ استعمال کیا جاتا ہے۔ گرم موسم میں ان کا استعمال الجھن اور بے چینی کا سبب بنتا ہے۔ آسمانی‘ ہلکا سبز اور کاسنی رنگ ٹھنڈے تاثرات پیدا کرتے ہیں اس لیے انہیں گرم موسم میں زیادہ استعمال کیا جاتا ہے۔رنگ خواتین کیلئے نہایت اہمیت کے حامل ہیں‘ لہٰذا نہیں اپنی شخصیت عمر اور موسم کے مطابق ہی رنگوں کا انتخاب کرنا چاہیے۔ رنگوں کا مناسب استعمال شخصیت کو زیادہ پرکشش اور سحرانگیز بناسکتا ہے اور لاپرواہی سے رنگوںکا انتخاب کرلیا جائے تو یہ آپ کی شخصیت کو مجروح بھی کرسکتا ہے۔ رنگوں کا انتخاب آپ کی ذاتی شناخت سے علیحدہ نہیں ہونا چاہیے۔ اگر آپ رنگوں کی زبان سے واقف ہیں تو پھر آپ کیلئے ان کا صحیح استعمال بہت آسان ہے۔ لیکن اگر آپ رنگوںکی زبان نہیں سمجھتے تو یہ مضمون آپ کو اس سلسلے میں بہت مدد دیگا۔
حضرت حکیم محمد طارق محمود مجذوبی چغتائی (دامت برکاتہم) فاضل طب و جراحت ہیں اور پاکستان کونسل سے رجسٹرڈ پریکٹیشنز ہیں۔حضرت (دامت برکاتہم) ماہنامہ عبقری کے ایڈیٹر اور طب نبوی اور جدید سائنس‘ روحانیت‘ صوفی ازم پر تقریباً 250 سے زائد کتابوں کے محقق اور مصنف ہیں۔ ان کی کتب اور تالیفات کا ترجمہ کئی زبانوں میں ہوچکا ہے۔ حضرت (دامت برکاتہم) آقا سرور کونین ﷺ کی پُرامن شریعت اور مسنون اعمال سے مزین، راحت والی زندگی کا پیغام اُمت کو دے رہے ہیں۔ مزید پڑھیں