ایڈیٹر کی ڈھیروں ڈاک سے صرف ایک خط کاانتخاب نام اورجگہ مکمل تبدیل کر دیئے ہیں تاکہ رازداری رہے۔ کسی واقعہ سے مماثلت محض اتفاقی ہو گی۔اگر آپ اپنا خط شائع نہیں کراناچاہتے تو اعتماد اور تسلی سے لکھیں آپ کا خط شائع نہیں ہوگا۔ وضاحت ضرور لکھیں
میں نے 1988ءمیں اپنے دو بڑے بیٹوں کی شادی اپنی ماموں زاد بہن کی دو بیٹیوں سے کی تھی جو کہ تقریباً 7ماہ بعد بغیرکسی وجہ سے ٹوٹ گئی تھی۔ پھر میں نے اپنے انہی دونوں بیٹیوں کی شادیاں 1993ءمیں سرگودھا میں کی تھی۔
حکیم صاحب اسی سال شادی کے پہلے مہینے میری 17 سالہ بیٹی سخت بیمار ہوگئی تھیں میں نے اپنی بیٹی کو اچھے سے اچھے ڈاکٹر کو دکھایا اسلام آباد کے پمز میں بھی داخل رہی پھر کچھ لوگوں نے کہا کہ یہ ڈاکٹروں کا کیس نہیں ہے کیونکہ بیماری میں بھی کوئی کمی واقعہ نہیں ہوئی تھی تو میں نے ایک قاری صاحب سے دم بھی کروایا جبکہ انہوں نے کہا کہ بیٹی پر تعویذات کروائے ہوئے ہیں اسی دوران گھر سے بھی دو تعویذات نکلے جو کہ ہم نے ضائع کردئیے۔ قاری صاحب نے ہمیں گھر میں پڑھنے کیلئے کچھ سورتیں اور سورہ بقرہ کی تلاوت چالیس روز تک کرنے کو بتائی جو ہم نے باقاعدگی سے پڑھی۔ مگر اللہ کو کچھ اور ہی منظور تھا اور میری بیٹی اللہ کو پیاری ہوگئی۔
کچھ عرصہ بعد ہی میری دوسری بیٹی بیمار پڑگئی اس کو بھی تمام ڈاکٹروں کے پاس لیکر گئے مگر بیماری کم نہ ہوئے اسی دوران گھر سے دو تعویذات نکلے قریبی قاری صاحب کو دکھایا انہوں نے بتایا کہ یہ تعویذات اس بیٹی پر کروائے ہوئے ہیں۔ قاری صاحب نے بھی پڑھنے کیلئے اسی طرح کچھ سورتیں بتائیں جو پڑھنے کا موقع بھی نہ ملا اور میری یہ بیٹی بھی اللہ کو پیاری ہوگئی۔ اس دن سے لیکر آج تک میری بیوی شائستہ سخت بیمار رہنے لگی‘ ڈاکٹر کوئی خاص بیماری نہیں بتاتے صرف کمزوری بتاتے ہیں اور کچھ دوائی دے دیتے ہیں۔
اس کے بعد میں نے اپنی تیسری بیٹی کی شادی اپنے کزن کے بیٹے سے کی۔ جس کا نام ساجد ہے ساجد شادی کے دو سال بعد ہی کام کیلئے کراچی چلا گیا اور کچھ عرصہ بعد میری بیٹی کو بھی کراچی بلالیا۔ پھر کچھ عرصہ بعد دونوں واپس اوکاڑہ آگئے۔ اوکاڑہ آکر ان کے کچھ مالی حالات خراب ہوئے تو میں نے ان کو اپنے پیسوں سے کاروبار کروا کے دیا شروع میں تو بہت اچھا رہا لیکن بعد میں ساجد کی کاروبار میں دلچسپی کم ہونے کی وجہ سے کاروبار کم ہوتا گیا اور ساجد نے میری بیٹی کوطرح طرح سے تنگ کرنا شروع کردیا اور نوبت طلاق تک پہنچ گئی لیکن میرے اللہ نے اپنی کرم نوازی کی کہ معاملہ ٹھیک ہوگیا مگر تنگ کرنے کا سلسلہ ابھی بھی جاری ہے۔
میںنے اپنے ایک بیٹے کی شادی اپنے رشتہ داروں سے باہر لاہور میں کی تھی۔ میرے اس بیٹے کے پاس ایک بیٹا اور ایک بیٹی ہے لیکن میرا یہ بیٹا بھی اپنی بیوی سے اکثر لڑتا رہتا ہے کیونکہ اس کی بیوی بہت زیادہ زبان درازی کرتی تھی۔ ایک دن میرے بیٹے کے پیٹ میں کچھ درد محسوس ہوا ہم صبح سات بجے ڈاکٹر کے پاس لے گئے جہاں اس کو کچھ ٹیکے لگنے کے بعد درد میں کچھ کمی محسوس ہوئی اور ہم گھر لے آئے لیکن شام چار بجے درد کا سلسلہ پھر شروع ہوا اور میرا بیٹا ساری رات درد کی وجہ سے تڑپتا رہا ڈاکٹر جو بھی دوا دیتے درد میں کمی نہ آتی۔ سب ٹیسٹ بھی کروائے جو کہ ٹھیک آئے۔ تین چار دن ایسے ہی گزر گئے۔ ایک دن میں اپنے بیٹے کو لاہور کے ایک بڑے ہسپتال میں لے جانے والا تھا کہ میرے بیٹے نے خود کپڑے بدلے اور گاڑی میں جاکر بیٹھا کہ اتنے میں ظہر کی اذان کا پہلا اوردوسرا بول ہوا اور ساتھ ہی میرے بیٹے نے کلمہ پڑھنا شروع کردیا ہم گھبرا کر بیٹے کو مقامی ہسپتال لیکر گئے وہاں پہنچتے ہی بیٹا بھی اللہ کو پیارا ہوگیا۔ مرنے کے دو دن بعد گھر سے تین تعویذ نکلے جو میں نے قاری صاحب کو دکھائے اور پھر ان کو بھی ضائع کردیا۔
حکیم صاحب مجھے ایسا لگتا ہے کہ کسی نے میرے سینے کو جھکڑ رکھا ہے جو مقناطیس کی طرح میرے سینے کو جھکڑیہوئے ہیں اور میں اپنی دونوں بازوں کو سر سے اوپر نہیں اٹھا سکتا میں نے تین ڈاکٹروں کو باری باری چیک کروایا اور چھ مہینے سے مسلسل دوائیں کھارہا ہوں ڈاکٹر کہتے ہیں کہ بلڈپریشر کی وجہ سے ایسا ہوتا ہے۔
حکیم صاحب میں نہیں جانتا کہ میرے ساتھ کیا ہورہا ہے کس کی نظر لگی میرے گھرانے کو‘ خوشیوں سے مہکتا گھرانہ دکھوں اور غموں کی سسکیوں میں ڈوبہ جارہا ہے کس حاسد کی نظر لگی ہے یا کون ظالم ہے جو میری دو جوان بیٹیوں اور ایک بیٹے کو تعویذات کی لپیٹ میں لیکر ہم سے دور کرچکا ہے۔
حکیم صاحب میں بڑی امید اور آس سے آپ کو اپنے دل کا دکھ اور درد لکھ رہا ہوں کیونکہ آپ درد دل رکھنے والے اور اللہ کے نیک بندے ہیں خدا کیلئے مجھ درد کے مارے کی مدد کرو اور مجھے ان حاسدوں اور ظالموں سے جو میرے گھر کی طرف نظر کیے ہوئے ہیں سے بچائیں....
(قارئین الجھی زندگی کے سلگتے خط آپ نے پڑھے ، یقیناآپ دکھی ہو ئے ہو ں گے ۔ پھر آپ خو د ہی جواب دیں کہ ان دکھوں کا مدا و ا کیا ہے ؟)
حضرت حکیم محمد طارق محمود مجذوبی چغتائی (دامت برکاتہم) فاضل طب و جراحت ہیں اور پاکستان کونسل سے رجسٹرڈ پریکٹیشنز ہیں۔حضرت (دامت برکاتہم) ماہنامہ عبقری کے ایڈیٹر اور طب نبوی اور جدید سائنس‘ روحانیت‘ صوفی ازم پر تقریباً 250 سے زائد کتابوں کے محقق اور مصنف ہیں۔ ان کی کتب اور تالیفات کا ترجمہ کئی زبانوں میں ہوچکا ہے۔ حضرت (دامت برکاتہم) آقا سرور کونین ﷺ کی پُرامن شریعت اور مسنون اعمال سے مزین، راحت والی زندگی کا پیغام اُمت کو دے رہے ہیں۔ مزید پڑھیں