اب مجھے جناتی اولاد کی شادیوںکی فکر ہے میں پریشان اس وجہ سے ہوں کہ جناتی اولاد کی شادیوںکا کیا کروں؟ کیسے کروں؟ جنات میرا رشتہ لینے کو تیار نہیں وہ کہتے ہیں کہ ان کا باپ انسان ہے۔ یہ جن تو ہیں لیکن خالص جن نہیں میں بہت پریشان ہوں‘براہ کرم میری پریشانی کا ازالہ کریں مسلسل استخارے کے بعد آپ کا پتہ‘ آپ کانام اور سوفیصد آپ کا حلیہ بتایا گیا۔ میں نے اس کی بات سنی تو مسکرا دیا میں نے کہا یہ کوئی مسئلہ نہیں۔
میںجنات سے عرض کروں گا وہ رشتوں کے معاملے میں آپ کا ساتھ دیں گے اور پھر کچھ عرصے کے بعد اللہ کے فضل سے اس کی اولاد کی شادیاں ہوگئیں ہاں میں نے اسے ایک چیز ضرور بتائی چونکہ جن جنات نے آپ کے رشتے ٹھکرائے تھے وہ کہیں آپ کی اولاد پر جادو نہ کردیں تو یَاقَہَّارُ کاوظیفہ خود بھی انسانی بیوی بھی‘ جن بیوی اور اس کے بچے سب پڑھتے بھی رہیں اور پیتے بھی رہیں۔ آج وہ اتنا خوش ہے اس کی بیوی مجھ سے ملنے آئی یعنی جن بیوی.... اس نے شکریہ ادا کیا ڈھیروں ہدیے لائے‘ گفٹ لائے جو میں نے غریبوں میں تقسیم کردئیے اور ضرورت مندوں کو دے دئیے۔
شادیوں کے کیس تو ویسے بہت آتے ہیں میری ابتدائی زندگی میں جب میرا جنات سے تعارف ابھی ابتدا ئی تھا میں ان چیزوںکو حقیقت سے بہت دور سمجھتا تھا اور حیرت بھی ہوتی تھی بلکہ بعض اوقا ت تو میں خود کو جھٹلا دیتا تھا کہ یہ حقیقت نہیں ہے جنات سے شادی کیسے ہوسکتی ہے؟ لیکن پھر مسلسل جنات سے دوستی کے بعد میرے ساتھ یہ حقیقت کھلنا شروع ہوئی کہ جنات سے شادیاں ہوسکتی ہیں۔ ابھی کچھ ہی عرصہ پہلے کی بات ہے کہ میرے پاس ایک صاحب آئے اور کہنے لگے کہ ہمیں تو ایک مسئلہ درپیش ہے میں نے پوچھا کیا تو کہنے لگے کہ مسئلہ یہ ہے کہ میرے بیٹے پر پہلے ابتدائی طور پر دورے پڑنا شروع ہوئے اور دورے بڑھتے گئے بڑھتے گئے۔ اس کا مستقل علاج کرایا‘ ڈاکٹروں اور نفسیاتی ڈاکٹروںکو دکھایا پھر کچھ عاملوںکو دکھایا۔ کسی کی سمجھ میں کوئی کیس بالکل نہ آیا۔ آخرکار ایک بزرگ کے پاس لے گئے تو انہوں نے اس جن کی حاضری کرائی تو وہ جن نہیں تھا جننی تھی۔ کہنے لگی میں مسلمان جننی ہوں‘ بیوہ ہوں‘ مجھے کسی ساتھی اور شوہر کی تلاش تھی آپ کا بیٹا نمازی ہے‘ ذاکر شاغل روزے دار ہے‘ مجھے یہ پسند آیا تو میں اس سے شادی کرنا چاہتی ہوں اور اس سے اپنے ازدواجی تعلقات قائم کرنا چاہتی ہوں لیکن چونکہ میں نے پانچ حج کیے اور مجھے پتہ ہے کہ ازدواجی زندگی کیلئے نکاح ضروری ہے اور اس لیے مجھے اجازت دیں میں آپ کے بیٹے سے نکاح کرنا چاہتی ہوں اس کے والدین کہنے لگے کہ ہم تو اجازت نہیں دیں گے اور نہ ہی ہماری برادری میں یہ نسلوں میں زندگی میں ایسی کوئی کہانی ہم نے سنی ہے۔
کہنی لگی کہ میں آپ کی منت کرتی ہوں کہ ا ٓپ اجازت دیں۔ آپ کہیں تو میں آپ کی برادری کے بڑوں کے پاس جائوں گی اور انہیں منائوں اور ان کی منت کروں گی‘ میں جنات کی مخلوقات میں سے ہوں میرے پاس طاقت بھی ہے اور زور بھی ہے لیکن میں یہ طاقت اور زور استعمال نہیں کرنا چاہتی۔ آپ مہربانی کریں میرا ساتھ دیں۔ اور میں ہرحال میں اس نوجوان کو اپنا شوہر بنانا چاہتی ہوں ہم نے انکار کردیا وہ چلی گئی۔ اب ہمارے بیٹے کے بقول کہ وہ کبھی کبھی آتی تھی پھر اس نے ہماری برادری کے بڑوں کے خواب میں آنا شروع کیا پہلے تو خواب سمجھتے رہے پھر ان بڑوں نے ہم سے رجوع کیا کہ اصل بات کیا ہے؟ تو ہم نے ان سے کہا کہ اصل تو حقیقت یہی ہے کہ وہ عورت جننی شادی کرنا چاہتی ہے۔ اب ہم اس کی شادی کی اجازت کیسے دیں کہ ہم نے بیٹے کو اس کی پھوپھی کے گھر اس کی لڑکی کے ساتھ بات طے کردی تھی برادری والے بھی حیران کہ یہ سلسلہ کیسے شروع ہوا‘ جادو کا زور کیا گیا لیکن وہ جن لڑکی کسی طرح بھی جانے کو تیار نہیں تھی۔
لڑکے کی ماںکہنے لگی کہ ایک دن ہمارے گھر میں ایک فقیر عورت نے سوال کیا وہ نقاب اور برقعے میں تھی اور گھر کے اندر آگئی ہم نے اس کا سوال پورا کیا کہنے لگی مجھے پانی پلائیں جب ہم نے اسے پانی پلانے کیلئے گلاس میں پانی دیا تو جب اس نے اپنا نقاب ہٹایا تو وہ جوان اور نہایت خوبصورت جوان ایک لڑکی تھی جس کے روپ نکھار اور حسن و جمال کو دیکھ کر ہم خود حیران رہ گئے۔ اس نے پانی پیا پانی پینے کی دعا پڑھی اور ہمیں دعائیں دینے لگی اور ٹھنڈا سانس بھر کر کہنے لگی کہ آپ مجھے اس گھر کی خدمت دیں گے؟ ہم کہنے لگے کہ نہیں ہمارے پاس پہلے کام کرنے والی ہے وہ خوبرو لڑکی کہنے لگی میں آپ کے گھر کی بہو بننا چاہتی ہوں ہم حیران ہوگئے۔ ہم نے کہا نہیں ہمارے لڑکے کی پہلے سے بات طے ہے۔
کہنے لگی نہیں اگر آپ مجھے اپنے گھر کی بہو بنالیں تو میں آپ کی بہت خدمت کروں گی۔ آپ کیلئے سارے کام کروں گی۔ حتیٰ کہ آپ کی بخشش کیلئے اعمال کروں گی‘ کروڑوں کی تعداد میں کلمہ‘ قرآن پڑھوں گی‘ میں قرآن کی حافظہ اور قاریہ ہوں‘ میں اکوڑہ خٹک کے مدرسے میں بہت عرصہ پڑھتی رہی ہوں۔ اور پھر کراچی کے ایک بڑے مدرسے میں پڑھتی رہی ہوں۔ پھر ایک معلمہ سے میں نے قرات اور تجوید سیکھی ہے پھر ایک اور بڑا مدرسہ جس کا میں نام نہیںلینا چاہتا سے میں نے عالمہ کا کورس کیا ہے آپ مجھے اپنی بہو بنالیں۔ ہم حیران ہوئے کہ تو کہاں کی رہنے والی ہے؟ کون ہے؟ تو فوراً کہنے لگی میں وہی ہوں جو آپ کی کئی عرصے سے منت کررہی تھی‘ ہم ایک دم ڈر گئے کہنی لگی آپ ڈریں نہیں آپ ڈریں گے تو میں یہاں سے چلی جائوں گی ہم نے کہا چلی جا‘ وہ رونے لگی فریاد کرنے لگی کہ مجھے قبول کرلیں۔ آپ چاہے اپنے بیٹے کی شادی کہیں اور کرلیں لیکن میں زبردستی بھی اس سے شادی کرسکتی ہوں‘ اس سے اپنے ازدواجی تعلقات قائم کرسکتی ہوںلیکن میرا دین میری شریعت مجھے اس کی اجازت نہیں دیتا۔ آپ مجھے قبول کرلیں ۔لڑکی کی ماںکہنے لگی کہ وہ اتنا روئی.... اتنا روئی.... کہ ہمارا دل بھرآیا....(جاری ہے)
حضرت حکیم محمد طارق محمود مجذوبی چغتائی (دامت برکاتہم) فاضل طب و جراحت ہیں اور پاکستان کونسل سے رجسٹرڈ پریکٹیشنز ہیں۔حضرت (دامت برکاتہم) ماہنامہ عبقری کے ایڈیٹر اور طب نبوی اور جدید سائنس‘ روحانیت‘ صوفی ازم پر تقریباً 250 سے زائد کتابوں کے محقق اور مصنف ہیں۔ ان کی کتب اور تالیفات کا ترجمہ کئی زبانوں میں ہوچکا ہے۔ حضرت (دامت برکاتہم) آقا سرور کونین ﷺ کی پُرامن شریعت اور مسنون اعمال سے مزین، راحت والی زندگی کا پیغام اُمت کو دے رہے ہیں۔ مزید پڑھیں