دنیا بھر میں صحت دوست افراد شعور صحت کی وجہ سے ورزش کے ذریعے سے صحت کی دولت پانے اور خود کو اس کے ذریعے سے محفوظ رکھنے کی کوشش کررہے ہیں۔ آج نت نئے کھیل اور ورزشیں عام ہورہی ہیں لیکن ماضی میں بھی لوگ ورزش کی افادیت کے قائل تھے۔ جنوبی ہند کی اکثر پرانی مساجد میں مختلف وزن اور سائز کے تراشے ہوئے گیند یا گول پتھر مسجدوں کے صحن میں پڑے ہوتے تھے۔ نماز فجر کے بعد لوگ انہیں ادھر ادھر لڑھکا لیا کرتے تھے۔ یہ ورزش بالعموم بڑی عمر کے لوگ کرتے تھے۔ مقصد کسی طرح جسم کو حرکت دیکر عضلات کو تازہ دم کرنا ہوتا تھا۔
آج کے دور میں تحقیق وتجربات نے ثابت کردیا ہے کہ صرف اچھی غذا سے کام نہیں بنتا‘ اچھی صحت کیلئے ورزش‘ غذا ہی کی طرح ضروری ہوتی ہے۔ باقاعدگی سے ورزش کرنے والے بھی تسلیم کرتے ہیں کہ ورزش کا ایک اہم مقصد بہتری کے احساس کا حصول ہوتا ہے۔ ورزش کرنے والے خود کو چست تازہ دم اور اچھا محسوس کرتے ہیں۔ اگرچہ ایسے لوگوں کی نظر میں ورزش کا یہی اہم مقصد ہوتا ہے۔ اچھی صحت اور جسمانی چستی ان کی نظر میں ثانوی حیثیت رکھتی ہے لیکن ورزش کے ذریعے اچھی صحت اور چستی حاصل کیے بغیر ورزش کے فائدوں کا اعتراف بھی ممکن نہیں ہوتا۔ ورزش کرکے ہی آپ ہی فائدہ محسوس کرسکتے ہیں۔
ورزش کا فائدہ
باقاعدہ ورزشسب سے بڑا فائدہ یہ ہے کہ اس کی وجہ سے قلب و شرائن کے امراض‘ ہائی بلڈپریشر‘ ذیابیطس‘ پستی (ڈیپریشن) اور فکرو پریشانی جیسے امراض دور رہتے ہیں۔ چرچڑاپن‘ اعصابیت‘ وہم و بدگمانی جیسے منفی خیالات و احساسات سے تحفظ حاصل رہتا ہے۔ باقاعدگی سے ورزش کرنے والے بردبار‘ سلجھے مزاج اور برداشت وتحمل جیسے اوصاف کے مالک ہوتے ہیں۔
اس کے علاوہ ورزش کی وجہ سے ہڈیاں مضبوط رہتی ہیں بدن میں کیلشیم وغیرہ خوب جذب ہوتا ہے اس طرح خواتین کے علاوہ مرد بھی ہڈیوں کے گھلائو (اوسیٹوپروسس) سے بچے رہتے ہیں اور ان کا وزن بھی اعتدال اور حد میں رہتا ہے اور ان کی عمریں بھی لمبی ہوتی ہیں۔
مختلف ورزشوں کے فائدے
ورزشوں کی چار بڑی اقسام ہوتی ہیں:
1۔ ہوازا (ائروبک) ورزشیں
2۔ حسن افزا (کیلس تھینک) ورزشیں
3۔ راحت وسکون بخش ورزشیں
4۔ ناہوائی (اینے روبک) ورزشیں
ہوازا ورزشیں
یعنی وہ ورزشیں جس میں آپ زیادہ گہرے سانس لے کر خون میں آکسیجن خوب شامل کرتے ہیں۔ ان میں واک‘ جوگنگ‘ پیراکی‘ رسی کودنا‘ گیند کے کھیل‘ ریکٹ کے کھیل جیسے بیڈمنٹن‘ باسکٹ بال‘ فٹ بال‘ اسکواش اور ٹینس شامل ہیں۔
ان میں عضلات کا زیادہ استعمال ہونے کی وجہ سے خاص طور پر جسم کے نچلے حصے کے عضلات زیادہ استعمال ہوتے ہیں۔ انہیں جس قدر تیزی سے کیا جائے‘ خون میں آکسیجن اتنی ہی زیادہ جذب ہوتی ہے۔ انہیں تیزتیز کرنے ہی سے فائدہ حاصل ہوتا ہے۔ ان کی وجہ سے قلب کی حرکت میں 60 سے 85 فیصد اضافہ ہوجاتا ہے یعنی ورزش کرنے والے کو پسینہ آنے لگتا ہے‘ سانس گہرے ہوجاتے ہیں۔ البتہ ان ورزشوں کے دوران سانس پھولنا نہیں چاہیے ورنہ یہ مرض کی علامت ہوگی۔ یہ ورزشیں ایک وقت میں کم از کم15 منٹ تک کرنا چاہئیں۔
یہ ورزشیں شریانوں‘ قلب اور پھیپھڑوں میں دوران خون کو بہتر بناتی ہیں اس طرح ان کی صحت بہتر رہتی ہے اور برداشت وسکت میں اضافہ ہوجاتا ہے جسے ہم عام اصطلاح میں ”دم بنانا“ کہتے ہیں۔ یہ ورزشیں ہرعمر اور صحت کا آدمی اپنی برداشت کے مطابق کرسکتا ہے۔ مالی اعتبار سے بھی ان پر کچھ خرچ نہیں ہوتا۔
فائدہ
ائروبک ورزشوں کا دوسرا اہم فائدہ ان میں وزن کم کرنے کی صلاحیت ہے‘ صحیح طور پر کرنے کی صورت میں یہ ورزشیں‘ نقصان پہنچائے‘ بغیر زائد وزن گھٹادیتی ہیں‘ اسی لیے دوسری ورزشوں کے مقابلے میں ان کی سفارش زیادہ کی جاتی ہے۔ یہ سب کیلئے موزوں ہوتی ہیں یہاں تک کہ قلب اور سانس کی تکلیف کے مریض بھی انہیں مرض سے صحت یابی کے دوران کرسکتے ہیں یعنی ان کے ذریعے سے اپنی صحت بتدریج بہتر بناسکتے ہیں اور ان کا سلسلہ باقاعدگی سے جاری رکھ کر بقیہ زندگی صحت وآرام کے ساتھ گزارسکتے ہیں۔
حسن افزا ورزشیں
بازوئوں کو حرکت دینا‘ پیر کے انگوٹھوں کا چھونا‘ جسم کو دائیں بائیں‘ آگے پیچھے بل دینا‘ جھکنا‘ مڑنا‘ ڈنٹر نکالنا‘ بیٹھکیں لگانا جیسی ورزشیں عضلات کو مضبوط بناتی اور جوڑوں اور عضلات کو بھی لچکدار رکھتی ہیں۔ یہ ورزشیں احتیاط اور اعتدال سے کرنے کی صورت میں یہ جسم میں قوت اور عضلات میں برداشت کی صلاحیت بڑھاتی ہیں۔ جوڑ اور عضلات کو نرم و لچکدار رکھنے کیلئے پنجے چھونے کی ورزش زیادہ کرنی چاہیے اور اس دوران تسلسل کے ساتھ گہرے سانس لینے کا سلسلہ بھی جاری رکھنا چاہیے اچھلنے کودنے کی ورزشوں کے مقابلے میں یہ زیادہ محفوظ اور مفید ثابت ہوتی ہے۔
مختلف کھیل
ان میں شامل کھیلوں سے جسم چست و توانا رہتا ہے‘ لیکن ہر کھیل سے جسم کے مختلف حصوں کو فائدہ پہنچتا ہے۔
بیڈمنٹن
یہ شٹل کاک سے مختلف کھیل ہوتا ہے جو ایک ہلکی گیند سے کھیلا جاتا ہے اس کے دوسیٹ کھیلنے سے کندھے‘ گھٹنے‘ ٹخنے اور پنڈلیوں کے عضلات اور بندھن بلکہ پورا جسم چست و توانا ہوسکتا ہے لیکن زیادہ زور پڑنے سے ان میں درد اور دکھن بھی ہوسکتی ہے۔
باسکٹ بال
ٹیم کی صورت میں کھیلے جانے والے اس کھیل سے بھی خاص طور صحتمند افراد کا جسم چست رہتا ہے لیکن اس میں ٹخنے زخمی ہوسکتے ہیں۔
تن سازی
یہ عضلات بنانے کیلئے بہت موزوں ورزشیں ہوتی ہیں ان ورزشوں سے جسمانی لچک اور ہوازائی کی صلاحیت بھی بڑھتی ہے اور مجموعی طور پر بدن چست و توانا رہتا ہے۔
دیگر کھیل
ان کے علاوہ فٹ بال‘ اسکواش‘ پیراکی‘ ٹیبل ٹینس‘ ہاکی‘ ٹینس‘ والی بال‘ کرکٹ ملک میں خاصے مقبول ہیں۔ خاص طور پر فٹ بال چونکہ بڑے زور اور طاقت سے کھیلا جاتا ہے نوجوانوں میں بہت مقبول ہے۔
حضرت حکیم محمد طارق محمود مجذوبی چغتائی (دامت برکاتہم) فاضل طب و جراحت ہیں اور پاکستان کونسل سے رجسٹرڈ پریکٹیشنز ہیں۔حضرت (دامت برکاتہم) ماہنامہ عبقری کے ایڈیٹر اور طب نبوی اور جدید سائنس‘ روحانیت‘ صوفی ازم پر تقریباً 250 سے زائد کتابوں کے محقق اور مصنف ہیں۔ ان کی کتب اور تالیفات کا ترجمہ کئی زبانوں میں ہوچکا ہے۔ حضرت (دامت برکاتہم) آقا سرور کونین ﷺ کی پُرامن شریعت اور مسنون اعمال سے مزین، راحت والی زندگی کا پیغام اُمت کو دے رہے ہیں۔ مزید پڑھیں