کافی دنوں سے ایک سوال میرے دماغ میں گردش کررہا تھا کہ میں اسے کس کے ساتھ بانٹوں تقریباً ہر دوسرے تیسرے دن کوئی نہ کوئی خبر معاشی مسائل کے سلسلے میں آتی ہے۔
اصل میں بات یہ ہے کہ ہمارا اپنا ایمان اس ذات باری تعالیٰ پر کمزور ہوگیا ہے۔ ہم روزی کے چکر میں اس کو بھول بیٹھے ہیں جو وقت ہمیں نماز کے لیے دینا چاہیے وہ ہم اور اور کے چکر میں گزار دیتے ہیں حالانکہ اللہ کریم کا وعدہ ہے کہ جتنا رزق تمہارے حصے کا موجود ہے وہ تمہیں ضرور ملے گا۔ لیکن ہم عبادت نہیں کرتے اوررزق کے پیچھے بھاگتے ہیں اور دوسری بات یہ ہے کہ ہماری زندگیوں میں سے قناعت ختم ہوتی جارہی ہے جو چیز ہم اپنے کسی بہن‘ بھائی کے پاس دیکھتے ہیں تو بجائے خوش ہونے کے یا اسے اس کی اچھی چیز کے نصیب ہونے کی دعا دینے کی بجائے دل ہی دل میں جلنا کڑھنا شروع کردیتے ہیں اور ساتھ ہی یہ دعا بھی کرتے ہیں کہ اللہ یہ چیز یاتو ہمیں بھی دیدے نہیں تو اس سے بھی لے لے۔
میرا یہ ایمان ہے کہ اگر ہم اللہ کے دیئے ہوئے رزق پر قناعت کریں جیسا کہ اولیاءاور انبیاءکا شیوہ تھا تو اللہ تعالیٰ کبھی بھی ہمارے رزق سے برکت ختم نہیں ہونے دیگا اور ہمارے دلوں میں اطمینان اور سکون ڈال دے گا اور ہم بجائے پیسے کی دوڑ میں آگے اور آگے بھاگنے کی بجائے مزیدوقت اس کی عبادت میں گزاریں گے کیونکہ بے شک دلوں کا اطمینان تو اس کے ذکر ہی سے ملتا ہے اور یہ واقعی میری آزمائی ہوئی باتیں ہیں۔ توکل اس کی ذات کو بے حد پسند ہے اور میرے اللہ کی شان ہے کہ آپ جتنا قناعت اور توکل کرتے ہیں وہ اتنا ہی نوازتا ہے اور جتنا آپ پیسے کے پیچھے بھاگتے ہیں اتنی ہی وہ چیز آپ سے دور بھاگتی ہے۔ اللہ تعالیٰ ہمیں قناعت کی دولت سے مالا مال کردے اور ہماری روزی میں برکت ڈال دے اور ہمیں ناجائز ذرائع استعمال کرنے کی بجائے صرف اور صرف اس پر توکل کرنا نصیب فرمائے۔
شکر:ایک چیزاور وہ یہ کہ ہماری زندگی میں سے شکر کا بھی فقدان ہوگیا ہے ہم جب بھی بات کرتے ہیں یہی کہتے ہیں کہ گزارا بڑی مشکل سے ہورہا ہے کہاں پوری پڑتی ہے۔ کیا ہم دو لفظ شکر کے ادا نہیں کرسکتے کہ اس ذات پاک کا بڑا شکر ہے کہ اس نے اتنا عطا کیا ہے۔ چاہے تھوڑا ہی کیوں نہ ہو شکر کی نعمت کے ساتھ اسے قبول کرنا چاہیے وہ تو اتنا عظیم ہے کہ ہم اس کی نعمتوںکا جتنا شکر ادا کریں وہ اتنا ہی نوازتا ہے اور اگر اس کی دی ہوئی نعمتوں پر شکر کے بجائے رونا دھونا کرتے رہیں تو وہ پھر اسی حال میں رکھتا ہے۔ اگر ہم شکر اور توکل کا دامن تھام لیں تو وہ اتنا عطا کرے گا کہ جس کی کوئی حد نہیں اور ہمارے اپنے پیدا کردہ مسائل بھی ختم ہوجائیں گے۔
حضرت حکیم محمد طارق محمود مجذوبی چغتائی (دامت برکاتہم) فاضل طب و جراحت ہیں اور پاکستان کونسل سے رجسٹرڈ پریکٹیشنز ہیں۔حضرت (دامت برکاتہم) ماہنامہ عبقری کے ایڈیٹر اور طب نبوی اور جدید سائنس‘ روحانیت‘ صوفی ازم پر تقریباً 250 سے زائد کتابوں کے محقق اور مصنف ہیں۔ ان کی کتب اور تالیفات کا ترجمہ کئی زبانوں میں ہوچکا ہے۔ حضرت (دامت برکاتہم) آقا سرور کونین ﷺ کی پُرامن شریعت اور مسنون اعمال سے مزین، راحت والی زندگی کا پیغام اُمت کو دے رہے ہیں۔ مزید پڑھیں