1944ءمیں جون پور (یوپی) کے دو آدمیوں نے مل کر کاروبار شروع کیا۔ ابتدائی سرمایہ ان لوگوں کے پاس چند سو سے زیادہ نہیں تھا۔ مگر ان کے مشترکہ کاروبار میں خدا نے برکت دی اور چھ سال میں ان کے کاروبار کی حیثیت 30 ہزار تک پہنچ گئی۔ اب دونوں میںاختلاف شروع ہوگیا اور نتیجہ علیحدگی تک پہنچا ایک ثالث کے مشورہ سے طے ہوا کہ کاروبار تقسیم نہ کیا جائے بلکہ اس کی مالیت کا اندازہ کرکے بٹوارہ ہو کہ ایک شخص نصف کے بقدر رقم لے لے اور دوسرے کو اثاثہ سونپ دیا جائے۔ چنانچہ ایسا ہی ہوا اور ایک شخص کو مال و اسباب اور دوسرے کو نقد پندرہ ہزار روپے دے دئیے گئے۔
1949 میں پندرہ ہزار روپے آج کی قیمت کے لحاظ سے کئی لاکھ روپے کے برابر تھے جس شخص نے نقد رقم لی تھی۔ اس نے جون پور کے ایک بازار میں کپڑے کی دکان کھول لی۔ اپنے کاروبارکے شروع میں ہی ان کے سامنے ترقی اور کامیابی کا ایک نہایت وسیع دروازہ تھا۔
مگر اب ایک کمزوری نہایت آہستگی سے ان کے اندر داخل ہوگئی وہ خرچ کے بارے میں لاپرواہ ہوگئے۔ اپنی ذات پر بیوی بچوں اور دوستوں پر ان کا خرچ بے حساب بڑھ گیا۔ وہ بھول گئے کہ دن بھر کی بکری سے ایک ہزار روپے جو ان کے گلہ میں آئے ہیں ان میں سے صرف دس فیصد ان کا ہے۔ باقی نوے فیصد مہاجن کا ہے۔ وہ اپنے گلہ کی رقم اس طرح خرچ کرنے لگے گویا یہ سارا روپیہ ان کی آمدنی ہے ٹھیک ویسے ہی جیسے وکیل کی جیب میں فیس کی جو رقم آتی ہے وہ سب اس کی آمدنی ہوتی ہے۔
دکانداری کے ساتھ اس رقم کی شاہ خرچی نہیں چل سکی نتیجہ یہ ہوا کہ وہ دیوالیہ ہوگئے اور ایک روپیہ بھی ان کے پاس نہیں رہا۔ اس واقعہ کے بعد وہ تقریباً پندرہ سال تک زندہ رہے مگر دوبارہ کوئی کام نہ کرسکے کسی نے مشورہ دیا کہ تم ایک ”چلہ“ دیدو تو تمہارا کام بن جائیگا۔انہوں نے یہ بھی کیا مگر قانون قدرت کی خلاف ورزی کی تلافی چلہ کے ذریعہ نہیں ہوسکتی۔ چنانچہ ان کی حالت بگڑتی رہی یہاں تک کہ پریشانی کے عالم میں وہ 1971ءمیں ایک جیپ سے ٹکڑا گئے اور سڑک پر ہی ان کا انتقال ہوگیا۔
حضرت حکیم محمد طارق محمود مجذوبی چغتائی (دامت برکاتہم) فاضل طب و جراحت ہیں اور پاکستان کونسل سے رجسٹرڈ پریکٹیشنز ہیں۔حضرت (دامت برکاتہم) ماہنامہ عبقری کے ایڈیٹر اور طب نبوی اور جدید سائنس‘ روحانیت‘ صوفی ازم پر تقریباً 250 سے زائد کتابوں کے محقق اور مصنف ہیں۔ ان کی کتب اور تالیفات کا ترجمہ کئی زبانوں میں ہوچکا ہے۔ حضرت (دامت برکاتہم) آقا سرور کونین ﷺ کی پُرامن شریعت اور مسنون اعمال سے مزین، راحت والی زندگی کا پیغام اُمت کو دے رہے ہیں۔ مزید پڑھیں