آپ ایک چھوٹا سیب بھی کھالیں تو آپ کی صحت پر مثبت اثر پڑے گا۔ برطانیہ کی کیمبرج یونیورسٹی کے سائنس دانوں کی حالیہ تحقیق سے انگریزی کے اس مقولے کو مزید تقویت ملتی ہے کہ روز ایک سیب کھائیں اور معالج کے مطب کے چکر لگانے سے بچے رہیں۔
آئیے یہ دیکھتے ہیں کہ سیب میں ایسی کیا بات ہے جو یہ اس قدر مفید صحت ہے۔
سیب کے چھلکے میں پیکٹین نامی قابل حل ریشہ بہت زیادہ ہوتا ہے جس سے کولیسٹرول کم ہوتا ہے۔ درمیانے سائز کا ایک سیب کھانے سے ہمارے جسم کے ریشے کی ضرورت پندرہ فیصد پوری ہوجاتی ہے۔ پیکٹین سے خون میں شکر کی سطح برقرار رکھنے میں بھی مدد ملتی ہے۔ معدے میں پہنچ کر جب سیب کا چھلکا نمی جذب کرتا ہے تو یہ لیس دارجیلی کی طرح ہوجاتا ہے اور اس طرح یہ اس رفتار میں کمی کردیتا ہے جس رفتار سے نظام ہضم سیب کی قدرتی شکر جذب کرتا ہے۔ قدرتی شکر جذب کرنے کی رفتار اتنی سست رہتی ہے کہ خون میں شکر کی سطح اپنی جگہ قائم رہتی ہے اور بڑھ نہیں پاتی۔
سیب میں پائے جانے والے نباتی مقویات غذا ہضم کرنے میں ممد ہوتے ہیں۔ نیز پھل کو بالائے بنفشی (الٹراوائلٹ) شعاعوں‘ کیڑوں اور جراثیم سے محفوظ رکھتے ہیں کیونکہ ان کی وجہ سے سیب کا چھلکا محفوظ ہوجاتا ہے۔
سیب میں چوراسی فیصد تک تو پانی ہوتا ہے لیکن اس میں مختلف النوع اور اہم مقویات بھی ہوتے ہیں مثال کے طور پر اس میں حیاتین ج (وٹامن سی) خوب ہوتا ہے۔ یہ حیاتین ایک ایسی پروٹین پیدا کرنے کے سلسلے میں بہت اہم ہے جو جلد‘ ہڈیوں‘ دانتوں اور کری ہڈیوں میں کولاجن بناتا ہے۔ اس کے علاوہ یہ دوسری غذا سے فولاد جذب کرنے میںبھی مدد دیتا ہے۔ سیب میں خفیف سا حیاتین ھ (وٹامن ای) ہوتا ہے جو جلد کو مضراثرات سے محفوظ رکھنے میں مدد دیتا ہے۔
سیب میں بورون نامی معدنی نمک کی بھی خفیف مقدار ہوتی ہے جو جسم میں توانائی کی سطح بلند رکھنے میں مدد دیتی ہے۔ بورون بظاہر کیلشیم کو بھی ضائع ہونے سے بچاتی ہے جس کے باعث بوسیدگی استخواں (آسٹیوپوروسس) کا امکان کم ہوجاتا ہے۔ سیب میں پایا جانے والا پوٹاشیم جسم کے تمام خلیوں‘ اعصاب اور عضلات کی صحیح کارکردگی کے لیے اہم ہے۔ یہ نمک سوڈیم کے ساتھ مل کر جسم کے نمکیات کا توازن صحیح رکھنے میں مدد دیتا ہے جس کی وجہ سے فشار خون اور حرکت قلب درست رہتی ہے۔
نہ صرف سیب بلکہ ہر پھل کھانے کے بعد خوب کلی کرکے منہ صاف کرلینا چاہیے کیونکہ ان میں پائے جانے والے بعض اجزا دانتوں کیلئے مضر ہوسکتے ہیں۔ عموماً لعاب دہن سے ان مضراثرات کا توڑ ہوجاتا ہے۔
سیب کے نباتی سرخ رنگ فلیوونائڈز مقویات کے حصول کا اچھا ذریعہ ہیں۔ یہ خون کے مانع تکسید عمل کو بڑھا کر ان کیمیائی مادوں کا توڑ کرتے ہیں جو سرطان زا ہوتے ہیں اور مرض قلب کا بھی سبب بنتے ہیں۔
سیب کھانے سے تمباکونوشی کرنے والوں کو خصوصی طور پر فائدہ پہنچتا ہے۔ تمباکونوشی سے مثانے کو جو نقصان پہنچتا ہے اور جو سرطان زا اثرات مرتب ہوتے ہیں کوئرسٹین نامی فلیوونائڈ سے ان سے کسی حد تک محفوظ رہنے میں مدد ملتی ہے کوئرسٹین سے مضرصحت کولیسٹرول (ایل ڈی ایل) بھی کم ہوتا ہے جس کی وجہ سے مرض قلب کے امکان میں کمی ہوجاتی ہے۔ کوئرسٹین جلد کیلئے بھی مفید ہے۔
سیب کے بیج تلخ ہوتے ہیں لیکن ان میں سے کوئی نقصان نہیں پہنچتا۔ ان میں بہت تھوڑا سا ریشہ ضرور ہوتا ہے‘ لیکن کوئی خاص فائدہ مند چیز نہیں ہوتی۔
کیمبرج یونیورسٹی کے تحقیق کاروں نے یہ بھی کہا ہے کہ اگر پھل اور سبزیوں کے استعمال میں تھوڑا بہت اضافہ بھی کردیا جائے تو صحت کو بہت فائدہ پہنچ سکتا ہے۔ پھل اور سبزیاں زیادہ کھانے سے سرطان سے محفوظ رہنے میں یقینی مدد ملتی ہے۔
اندازہ یہ ہے کہ لوگ جتنے پھل اور سبزی کھاتے ہیں اس میں اگر روزانہ پچاس گرام تک کا اضافہ کردیں تو ان لوگوں میں مجموعی طور پر مختلف امراض سے واقع ہونے والی اموات کی شرح میں پندرہ فیصد کے قریب کمی ہوسکتی ہے۔
حضرت حکیم محمد طارق محمود مجذوبی چغتائی (دامت برکاتہم) فاضل طب و جراحت ہیں اور پاکستان کونسل سے رجسٹرڈ پریکٹیشنز ہیں۔حضرت (دامت برکاتہم) ماہنامہ عبقری کے ایڈیٹر اور طب نبوی اور جدید سائنس‘ روحانیت‘ صوفی ازم پر تقریباً 250 سے زائد کتابوں کے محقق اور مصنف ہیں۔ ان کی کتب اور تالیفات کا ترجمہ کئی زبانوں میں ہوچکا ہے۔ حضرت (دامت برکاتہم) آقا سرور کونین ﷺ کی پُرامن شریعت اور مسنون اعمال سے مزین، راحت والی زندگی کا پیغام اُمت کو دے رہے ہیں۔ مزید پڑھیں