میری والدہ تقریباً تین ساڑھے تین سال سے کینیڈا میں مقیم ہیں وہاں پر گئیں تو تندرستی کی حالت میں تھیں کم از کم ہماری معلومات کے مطابق ....وہاں پر کسی تکلیف کی بنا پر ان کو ہسپتال میں لے جایا گیا۔ پچھلے سال کی بات ہے ہسپتال میں ان کے تمام ٹیسٹ ہوئے تو تشخیص یہ ہوئی کہ ان کے پیشاب کے آخری قطرے میں خون کا قطرہ آتا ہے وہ کسی وجہ سے آتا ہے۔ انہوں نے Urinary bladding میں ایک چھوٹی سی cyst بتایا گیا کہ اس کی وجہ سے ہے اور اس کا آپریشن بہت ضروری ہے گو کہ اس کی ان کو کوئی تکلیف نہیں تھی لیکن وہاں کے ڈاکٹرز کے مطابق یہ ضروری تھا کہ اس کو نکال دیا جائے تاکہ اس کی جڑیں نہ بن سکیں پھر آپریشن کے بعد ان کو ہر تین ماہ کے بعد چیک اپ کیلئے جانا ہوتا تھا کہ اسے دوبارہ نہیں ہونا چاہیے۔ سب خوش تھے کہ پورا سال گزر گیا خیریت رہی اور دوبارہ نمودار نہیں ہوئی۔ لیکن نو اکتوبر کو مجھے فون آیا اس دفعہ امی جی گھبرا گئیں کہ بیٹے یہ پریشانی والی بات ہے کہ دوبارہ ہوگئی ہے۔ کنفرم ہوگیا ہے یہ کینسر ہے۔ ڈاکٹرز نے فوری طور پر کسی دوسرے مریض کا آپریشن کینسل کرکے ان کو 27 اکتوبر کی تاریخ مقرر کی کہ اس کو فوری طور پر باہر کرنا ہوگا ورنہ ٹھیک بات نہیں ہوگی۔ میں نے اس بیماری کا نام سن کر ہی فوراً ارادہ کرلیا کہ میںحکیم صاحب کی خدمت میں حاضر ہوکروظیفے کی اور دعا کی درخواست کرونگی۔ ادھر سے گھر کے حالات بھی بہت خراب تھے میں نے گھر میں کسی کو بھی نہیں بتایا تھا اور نہ ہی ابھی تک پتا ہے کسی کو کہ میری ماںجی کو یہ تکلیف رہی ہے۔ دل ہولنے لگتا ہے۔آپ سے ملاقات کا شرف حاصل ہوا اس پیارے کریم کا کرم ہے میرے سوہنے اللہ کا شکر ہے۔ میں نے آپ سے بیماری کے بارے میں عرض کیا آپ نے ارشاد فرمایا کہ جو آپ خود پڑھتی ہیں وہ ان کو بھی وظیفہ دے دیں۔ یعنی ”حٰمٰ لَایُنصَرُونَ“ ان کو کچھ نہیں ہے۔ cyst ختم ہوجائیگی کوئی آپریشن نہیں ہوگا۔ آپ بالکل پریشان نہیں ہوں۔ اللہ بڑا فضل کریگا۔ میں حیران بھی تھی اور پریشان بھی۔ یہ کیسے ممکن ہے لیکن میرے مرشد کے لہجے کا یقین اور قطعیت کے ساتھ تسلی دینے کا انداز مجھے بہت مضبوط کرگیا اور میرا یقین ہی نہیں میرا ایمان بھی ہے کہ رب کے حکم سے میرے مرشد کی زبان سے جو کلمات خیر جاری ہوگئے میرے سوہنے پیارے اللہ جی نے اس پر یوں جیسے مہر لگادی ہو۔ ویسے ہی ہوجاتاہے۔
دوسرے روز میں نے کینیڈا فون کرکے اپنی ماں جی سے فون پر بات کی جو الفاظ آپ نے جیسے کہے میں نے من و عن ویسے ہی یقین کے ساتھ ان کو اوپر والا وظیفہ پڑھنے کیلئے گزارش کردی۔ میری ماں جی جب کہنے لگیں ”پتر میں نے بہت کُج پڑھنا ہوندا اے‘ اے وی شروع کرلینی آں“ میں نے کہا کہ آپ جو کچھ پڑھتی ہیں وہ بغیر کسی بزرگ صاحب کی اجازت کے پڑھتی ہیں۔ یہ وظیفہ مبارک میرے بزرگوں نے عطا فرمایا ہے۔ آپ نے اس کو گیارہ اکتوبر سے لیکر 27 اکتوبر تک کم از کم ایک سوا لاکھ ضرور کرنا ہے بلکہ دو سوا دو لاکھ ہوجائیں تو بہت ہی بہتر جس طرح آپ باقی ادویات کھارہی ہیں اسی طرح اسے ضروری سمجھ کر آپ نے پڑھنا ہے۔ جب ایک سوا لاکھ ختم ہوگیا تو انہوں نے کہا کہ بیٹے اب تو میری زبان ہی نہیں میرا دل خودبخود پڑھتا رہتا ہے کروٹ بدلتی ہوں تو پتا چلتا ہے کہ زبان پر جاری ہے۔ میں نے ان سے کہا کہ آپ نے آپریشن کیلئے جانا ہے تو اس وقت بھی اس کو یاد رکھنا ہے۔ ماں جی گئیں شام کا وقت پاکستان میں اورکینیڈا میں صبح کے تقریباً گیارہ بج گئے۔ آپریشن کیلئے اندر لے جایا گیا۔ آپریشن سے پہلے چیک اپ ہوا ڈاکٹر ایک دم پریشان نظرآنے لگی کہ جس جگہ پر cyst تھی وہاں پر کوئی نام و نشان نہیں تھا۔ اس نے بار بار دیکھا لیکن کامیاب نہ ہوسکی۔ پھر دوسری ڈاکٹر کو بلایا کہ کہیں مجھ سے کوئی غلطی تو نہیں ہوئی پھر ماں جی سے کہنے لگیں کہ ہم حیران ہیں کہ cyst کدھر غائب ہوگئی ہے۔ ہمارے ٹیسٹ کیسے غلط ہوگئے۔ ماں جی کو ایسی نظروں سے دیکھتی تھیں جیسے کوئی بہت ہی خاص ہستی ہوں اور کہتی تھیں کہ آپ پر خدا کا خاص کرم ہے۔ خاص فضل ہے آپ کے پیچھے دعائوں کا بہت بڑا ہاتھ ہے جو دعائیں قبول ہورہی ہیں ورنہ ایسے عام طور پر نہیں ہوتا۔ ہم نے ایک دوسرے مریض کا آپریشن کینسل کرکے آپ کیلئے وقت مقرر کیا کہ اسے ضروری سمجھا لیکن اس کی شان ہے کہ اس نے اپنے پاک کلام سے اپنے نیک بندے کی دعا سے اسے ٹال دیا۔ اب ڈاکٹرز نے تصدیق کرنے کیلئے کہ آیا یہ ہمیشہ کیلئے نام و نشان ختم کرچکا ہے؟ ایک اور خاص بات کہ وہاں پر جن لوگوں کو پتا تھا کہ آپریشن ہے وہ عیادت کیلئے آئے تھے پتا چلا تھا کہ موجودہ چیز ختم ہوگئی آپریشن نہیں ہوا وہ لوگ سب ناقابل یقین کہتے ہیں اور کہتے ہیں کہ ہمیں بھی بتائیں کہ آپ کون سی آیت کا ورد کرتی رہی ہیں۔
حضرت حکیم محمد طارق محمود مجذوبی چغتائی (دامت برکاتہم) فاضل طب و جراحت ہیں اور پاکستان کونسل سے رجسٹرڈ پریکٹیشنز ہیں۔حضرت (دامت برکاتہم) ماہنامہ عبقری کے ایڈیٹر اور طب نبوی اور جدید سائنس‘ روحانیت‘ صوفی ازم پر تقریباً 250 سے زائد کتابوں کے محقق اور مصنف ہیں۔ ان کی کتب اور تالیفات کا ترجمہ کئی زبانوں میں ہوچکا ہے۔ حضرت (دامت برکاتہم) آقا سرور کونین ﷺ کی پُرامن شریعت اور مسنون اعمال سے مزین، راحت والی زندگی کا پیغام اُمت کو دے رہے ہیں۔ مزید پڑھیں