ورزش کے بہت فوائد ہیں مثلاً ذہنی دبائو میں کمی ہونا لیکن آپ کو ایک دن میں تھوڑی سی کیلوریز جلانے کیلئے بہت وقت درکار ہوتا ہے۔ مثلاً ایک چھوٹے مفن میں 5 سو کیلوریز ہوتی ہیں اور یہ پانچ سو کیلوریز جلانے کیلئے آپ کو ایک جگہ پر چلنے والی سائیکل پرکم از کم دو گھنٹے صرف کرنے کی ضرورت ہے
ایک انسان دبلا پتلا رہنے کیلئے جس میں تقریباً ہر روز پانچ میل بھاگتا ہے کیونکہ وہ زور دار ورزش کرتا ہے وہ سوچتا ہے کہ اسے اس بات کا حق مل گیا ہے کہ وہ جو چاہے کھائے ۔ اس کی شریک حیات اپنی کمپنی کا بغور مائنہ کرنے کو کسی قسم کی ورزش کرنے پر ترجیح دیتی ہے۔ وہ اپنے وزن کو قابو میں رکھنے کیلئے جو کچھ کھاتی ہے اس کا انتخاب بڑے دھیان سے کرتی ہے۔ اسی لیے جب اس کا کچھ کھانے کو دل چاہتا ہے تو کیک کے پیس یا کسی میٹھی چیز کی بجائے کسی پھل کو کھاتی ہے۔
ان دونوں میں دبلا پتلا رہنے کیلئے کونسا طریقہ زیادہ بہتر ہے اس کا انحصار اس بات پر ہے کہ ان کا وزن کیلئے تعین کردہ گول قلیل دورانیے کا ہے یا طویل دورانیے کا۔ اگر آپ کا مقصد یہ ہے کہ جسم سے فیٹ کو کم کرنا ہے اور اپنے وزن کو ایک صحت مند حد تک رکھنا ہے تو اس کے متعلق ریسرچ سے ثابت ہوا ہے کہ طویل دورانیے کی کامیابی کیلئے بلاناغہ ورزش کرنا بے حد ضروری ہے۔
آپ ورزش کے بغیر بھی وزن کم کرسکتے ہیں۔ بہت سے لوگ ایسے کرتے ہیں لیکن یوٹریشنسٹ فریڈفرماتی ہیں کہ وہ لوگ جو وزن کم کرنے کے بعد اس کو کم از کم ایک برس کیلئے برقرار رکھ پاتے ہیں بلاناغہ ورزش کرتے ہیں اور وہ لوگ جو صرف ڈائٹنگ سے وزن کم کرتے ہیں ان کا وزن ایک برس کے اندر دوبارہ واپس اسی حد تک پہنچ جاتا ہے۔
اس کی کئی وجوہات ہیں اکثر لوگوں کیلئے ایک لمبے عرصے تک ڈائٹنگ کرنا بے حد مشکل ہے۔ یہ پانی پر چلنے کی کوشش کی طرح ہے۔ جلد ہی آپ ڈوبنے لگتے ہیں اور عموماً ڈائٹنگ کرنے والے مایوس ہوجاتے ہیں ناخوش ہوجاتے ہیں اور کھانے میں زیادتی کی طرف رجحان بڑھ جاتا ہے۔
وزن کم کرنے کیلئے ورزش ایک نہایت ہی موثر طریقہ ہے کیونکہ اس سے بدن میں موجود قوت کا توازن تبدیل ہوجاتا ہے اس سے دن بھر میں استعمال ہونے والی قوت کی مقدار بڑھ جاتی ہے۔ اس عمل کو میٹابولزم بھی کہتے ہیں۔ ورزش سے بدن میں موجود کیلوریز تیزی سے جلتی ہیں اور جو لوگ ورزش کرتے ہیں دن بھر متحرک اور چست رہتے ہیں جس کی بدولت مزید کیلوریز استعمال ہوتے ہیں۔
اہم ترین بات یہ ہے کہ ورزش سے پٹھوں میں موجود فائبر کا سائز بڑھتا ہے جس کی وجہ سے پٹھوں کا سائزبھی بڑا ہوتا ہے۔ ان فائبرز کو برقرار رکھنے کیلئے یہ کیلوریز استعمال ہوتی ہیں اور جلتی ہیں جو فیٹ سے حاصل کی گئی ہوں۔ یعنی جتنا پٹھا بڑھے گا آپ کا میٹابولزم ریٹ بھی اتنا ہی زیادہ ہوگا۔
اس لیے اگر آپ محض ورزش سے ہی اپنا وزن کم کرنا چاہتے ہیں تو آپ کو بڑے صبر سے کام لینا پڑے گا۔ جسم میں موجود ایک پونڈ فیٹ میں 35 سو کیلوریز ہوتی ہیں اس کا مطلب یہ ہے کہ اگر آپ ایک پونڈ وزن کم کرنے کے خواہشمند ہیں تو کھانے میں سے 35 کیلوریز کی کمی کرنا ہوگی یا 35 سو کیلوریز ورزش کے ذریعہ جلانی ہوں گی۔
اگر آپ وزن کم کرنے کیلئے واقعی سنجیدہ ہیں تو آپ کو خوراک میں کمی کے ساتھ ساتھ ورزش کا بھی باقاعدگی کے ساتھ معمول بنانا ہوگا کیونکہ آپ یہ بات جان کر حیران ہوں گے کہ آپ جتنی ورزش کرتے ہیں اس میں بہت زیادہ کیلوریز نہیں جلاتے۔ ورزش کے بہت فوائد ہیں مثلاً ذہنی دبائو میں کمی ہونا لیکن آپ کو ایک دن میں تھوڑی سی کیلوریز جلانے کیلئے بہت وقت درکار ہوتا ہے۔ مثلاً ایک چھوٹے مفن میں 5 سو کیلوریز ہوتی ہیں اور یہ پانچ سو کیلوریز جلانے کیلئے آپ کو ایک جگہ پر چلنے والی سائیکل پر کم از کم دو گھنٹے صرف کرنے کی ضرورت ہے۔ بیلی ٹوٹل فٹنس کے ڈائریکٹر جان جوئس کہتے ہیں کہ پانچ منٹ کی کھانے میں زیادتی کیلئے بڑی محنت درکار ہے۔
تو شروع کہاں سے کریں؟؟؟ بعض لوگوں کیلئے کسی آنے والا واقعہ مثلاً شادی یا کوئی اور اہم پروگرام میں شرکت وزن کم کرنے کیلئے ایک اچھا جذبہ ہے جو اکثر استعمال ہوتا ہے تاکہ وزن کو مناسب حد میں کرسکیں۔ اس میں کوئی نقصان نہیں اگر آپ اس کی تیاری کیلئے واقعہ سے کافی عرصہ پہلے آغاز کریں اور آپ کامقصد حقیقت پسندانہ ہو ایک اچھا اصول یہ ہے کہ ہفتہ میں محض آدھا پونڈ وزن کم کیا جائے اگر آپ وزن کو آہستہ آہستہ کم کریں گے تو آپ کے کھانے کی مقدار میں بہت زیادہ کمی ایک دم نہیں ہوگی کیونکہ اگر آپ مناسب مقدار میں نہیں کھائیں گے تو آپ کو بہت بھوک لگے گی اور آپ کا مزاج چڑچڑا سا ہوجائے گا اور ساتھ ساتھ میٹابولزم میں کمی واقع ہوگی۔
اپنی خوراک میں کیلوریز کو کم کرنے کیلئے ایک اچھا طریقہ یہ ہے کہ اپنے کھانے میں سبزیات اور پھلوں کی مقدار بڑھادیں کیونکہ ان میں کیلوریز کم جبکہ فائبر یا ریشہ زیادہ ہوتا ہے۔ اس طرح آپ کا پیٹ بھی بھر جائے گا اور زیادہ کیلوریز بھی جسم میں نہیں جائیں گی۔
کھانے کے اوقات کے درمیان کھائے جانے والے سنیکس کیلئے بھی یہ اصول اچھا ہے۔ اگر آپ سنیک کیلئے چپس یا کوئی ٹافی یا کینڈی کھاتے ہیں تو یاد رکھیں اس میں دو سو کیلوریز ہوتی ہے جس کو جلانے کیلئے آپ کو 45 منٹ تک چہل قدمی کرنی ہوگی۔ بہتر یہ ہے کہ آپ ایک سیب کھائیں جس میں 80 کیلوریز ہوتی ہیں اور چہل قدمی 45 منٹ ہی کریں۔ اس سے آپ کیلوریز کی برابری کرنے کی بجائے 120 کیلوریز زائد جلالیں گے اور سیب میں کئی غذائی اجزا بھی پائے جاتے ہیں۔
آج کل تو ایسی ایسی مشینیں ورزش کیلئے بن چکی ہیں جن میں ورزش کے دوران ہی معلوم ہوجاتا ہے کہ کتنی کیلوریز جل رہی ہیں۔ ایسا نہ ہو کہ ان مشینوں کو استعمال کرنے کا جوش آپ کو مناسب مقدار سے یا آپ کے بدن کی برداشت سے زیادہ ورزش کرنے پر مجبور کردے۔ اگر آپ ورزش کا آغاز ہی کررہے ہیں تو ان مشینوں پر اپنی برداشت کی آخری حد تک محنت کرنے سے آپ جلد تھک جائیں گے اور چوٹ لگنے کا بھی خطرہ ہے ۔
کیلوریز جلانے کا ایک اچھا طریقہ یہ ہے کہ پہلے کسی ایسی ورزش کا انتخاب کریں جو آپ اکیلے یا کسی دوست یا خاندان کے ساتھ کرنا پسند کرتے ہیں۔ہم یہ نہیں چاہتے کہ چند روز کرنے کے بعد آپ اس سے اکتا جائیں اور یہ ایسی ورزش ہونی چاہیے جو آپ بیس منٹ سے 30 منٹ تک آسانی سے کرسکیں۔ مثلاً چہل قدمی کی بجائے دوڑنے سے زیادہ کیلوریز جلتی ہیں لیکن اگر تھوڑا دوڑنے سے آپ بہت تھک جاتے ہیں مزید ورزش نہیں کرپاتے تو بہتر ہے کہ آپ چہل قدمی کریں جو زور دار نہیں اور آپ کافی دیر تک کرپاتے ہیں۔
پہلے چند ہفتوں کے بعد آپ یہ دیکھ کر حیران ہونگے کہ ورزش کے دوران اور بعد میں بھی آپ کتنا اچھا محسوس کرتے ہیں۔ لیکن چند ماہ ایک ہی ورزش کرنے کے بعد ممکن ہے کہ آپ اس حد تک پہنچ جائیں جس سے آگے بڑھنا ممکن نہیں تو آپ کسی اور ورزش کو بھی آہستہ آہستہ پہلی ورزش کے ساتھ ملاتے جائیں۔ زیادتی نہ کریں۔اگر آپ نے ورزش ہی ایک ذریعہ اپنایا ہے وزن کم کرنے کیلئے تو آپ کو ورزش میں کافی ردوبدل کرنا پڑےگا اور واپسی کا راستہ بڑی محنت مانگتا ہے۔ اگر ایسا ہو ہی جاتا ہے تو کم کیے ہوئے وزن کو کم ہی رکھنے کیلئے آپ کو چاہیے کہ ایسی خوراک کھائیں جس میں فیٹ کم ہو اور میٹھی اشیاءخوردنی سے تو بہت دور رہنا پڑیگا۔
یادرکھیں! یہ وزن ایک دن میں نہیں بڑھا اس لیے ایک دن میں یہ وزن کم کرنا بھی ممکن نہیں۔ اگر آپ کے خاندان کی خوراک اچھی ہے اور ورزش کرنے کا پروگرام متواتر ہے تو آپ اورآپ کا سارا گھرانہ اچھا محسوس کرے کا اور دیکھنے میں بھی اچھا لگے گا۔ یہ ایسی تبدیلی ہے جس سے آپ سب کو استفادہ ہوگا۔
٭٭٭٭٭٭٭
حضرت حکیم محمد طارق محمود مجذوبی چغتائی (دامت برکاتہم) فاضل طب و جراحت ہیں اور پاکستان کونسل سے رجسٹرڈ پریکٹیشنز ہیں۔حضرت (دامت برکاتہم) ماہنامہ عبقری کے ایڈیٹر اور طب نبوی اور جدید سائنس‘ روحانیت‘ صوفی ازم پر تقریباً 250 سے زائد کتابوں کے محقق اور مصنف ہیں۔ ان کی کتب اور تالیفات کا ترجمہ کئی زبانوں میں ہوچکا ہے۔ حضرت (دامت برکاتہم) آقا سرور کونین ﷺ کی پُرامن شریعت اور مسنون اعمال سے مزین، راحت والی زندگی کا پیغام اُمت کو دے رہے ہیں۔
مزید پڑھیں