ہر ماہ توحید و رسالت سے مزین مشہور عالم کتاب کشف المحجوب سبقاً حضرت حکیم صاحب مدظلہ پڑھاتے ہیں‘ قارئین کی کثیرتعداد اس محفل میں شرکت کرتی ہے۔ تقریباًدو گھنٹے کے اس درس کا خلاصہ پیش خدمت ہے۔
(آئندہ حلقہ کشف المحجوب 15مئی بروز اتوار کو ہوگا)
پیر علی ہجویری رحمة اللہ علیہ فرماتے ہیں کہ جملہ اہل معرفت کی معرفت وجود سے برطرف کردی گئی ہے۔ اللہ جل شانہ کے چند خاص بندوں کے سوا باقی سب کے ہاں اس کی (معرفت کی) عبارت ہی رہ گئی ہے۔ جان و دل سے اس کے حجاب کے خریدار بن گئے ہیں اور کام تقلید سے نکل کر تنقید میں پڑگیا ہے۔ چنانچہ امر حق کی تحقیق نے ان سے اپنا رخ چھپالیا ہے۔ پس عام لوگ اس بات پر کفایت کرتے ہیں کہ ہم حق کو پہچانتے ہیں اور خاص لوگ اس پر خوش ہیں وہ اپنے دلوں میں اس کی تمنا نفس میں احساس سینہ میں رغبت رکھتے ہیں۔ تصوف کا جھوٹا دعویٰ کرنے والے اپنے دعوے کے باوجود تمام حقائق کی دریافت کرنے سے قاصر ہیں۔ مریدوں نے مجاہد سے ہاتھ اٹھا کر اپنے ظن فاسد کا نام مشاہدہ رکھ لیا ہے۔
بزرگ فرماتے ہیں کہ کسی فقیر کے ساتھ چلتے ہوئے جو حال آتا ہے وہ تربیت کیلئے آتا ہے۔ حال آتا ہی اس لیے ہے کہ تربیت ہورہی یا نہیں ہورہی۔ اس وقت دیکھے کہ اللہ کی ذات سے قریب ہورہا یا دور ہورہا ہے۔
ہمارا ماجرا یہ ہے کہ ادھر حال آتا ہے یعنی ترقی ہونی ہوتی ہے ادھر ہم گھبرا جاتے ہیں۔ امتحان میں کامیاب وہی ہوتا ہے جو امتحان دیتا ہے اور جو امتحان سے ہی بھاگ جائے اور گھبرا جائے وہ کیسے کامیاب ہوسکتا ہے۔ اس لیے مومن کا امتحان ترقی کیلئے ہوتا ہے اور اللہ سے قریب کرنے کیلئے ہوتا لیکن ہم گھبرا جاتے ہیں۔
مجاہدہ کسّی اٹھا کر زمین پھاڑنے کو نہیں کہتے۔ مجاہدہ رب کی مان مان کر چلنے کو کہتے ہیں کیونکہ اس پر ہمیشہ حال آتا ہے ‘ آزمائش آتی ہے۔
٭٭٭٭٭
حضرت حکیم محمد طارق محمود مجذوبی چغتائی (دامت برکاتہم) فاضل طب و جراحت ہیں اور پاکستان کونسل سے رجسٹرڈ پریکٹیشنز ہیں۔حضرت (دامت برکاتہم) ماہنامہ عبقری کے ایڈیٹر اور طب نبوی اور جدید سائنس‘ روحانیت‘ صوفی ازم پر تقریباً 250 سے زائد کتابوں کے محقق اور مصنف ہیں۔ ان کی کتب اور تالیفات کا ترجمہ کئی زبانوں میں ہوچکا ہے۔ حضرت (دامت برکاتہم) آقا سرور کونین ﷺ کی پُرامن شریعت اور مسنون اعمال سے مزین، راحت والی زندگی کا پیغام اُمت کو دے رہے ہیں۔
مزید پڑھیں