خوداعتمادی کی کمی
میرا مسئلہ یہ ہے کہ میرے دل میں ہمیشہ ایک خوف رہتاہے کہ کہیں کچھ ہو نہ جائے یہ خوف کسی جن‘ چڑیل یا شخص کا نہیں بس ایک انجانا سا خوف ہے جس کے بارے میں آپ کو بتا نہیں سکتی۔ اس کے علاوہ چھوٹی چھوٹی باتوں پر میں بہت جلد پریشان ہوجاتی ہوں۔ مسئلہ اتنا بڑا نہیں ہوتا لیکن اس کے بارے میں گھنٹوں سوچتی رہتی ہوں۔ اتنا سوچتی ہوں کہ سردرد کرنا شروع کردیتا ہے اور ایسا محسوس ہوتا ہے کہ میرا دماغ پھٹ جائے گا مجھ میں خود اعتمادی کی بہت کمی ہے۔ میں نے ایف ایس سی کی ہوئی ہے جب امتحان کا وقت آتا ہے تو میری تیاری بھی ٹھیک ہوتی ہے میں کسی مضمون کی تیاری کرتی ہوں تو میرے ذہن میں صرف ایک ہی سوچ ہوتی ہے کہ میں اس کی تیاری نہیں کرپائوں گی مجھے ایسے لگتا ہے کہ یہ بہت مشکل ہے۔ مجھے کسی سوال کا جواب آبھی رہا ہوتا ہے تو میں پریشانی اور گھبراہٹ کی وجہ سے اسے غلط کردیتی ہوں۔ اسی کیفیت کے باوجود بھی میں نے ایف ایس سی کرلی جب بی ایس سی میں داخلہ لیا اور امتحان کا وقت آیا تو میرا مسئلہ شدت اختیار کرگیا کہ میں تیاری کے دوران کتاب سامنے رکھ کر یہ سوچتی رہتی کہ میں بی ایس سی نہیں کرپائوں گی۔ اس سوچ کے دوران میرا دل زور زور سے دھڑکتا تھا‘ پسینے آنے لگتے تھے اور پھر اتنی شدید کمزوری ہوجاتی تھی کہ میں بالکل نڈھال ہوجاتی تھی۔ غرضیکہ میں نے بی ایس سی کا امتحان نہیں دیا اور پڑھائی نا مکمل چھوڑ دی۔
مشورہ: محترمہ آپ کا مسئلہ یہ ہے کہ آپ کوئی بھی کام شروع کرنے سے پہلے اس کانتیجہ سوچ لیتی ہیں۔ ابھی امتحان دیا نہیں حتیٰ کہ تیاری بھی نہیں کی اور یہ سوچ لیا کہ اس میںناکام ہوجائیں گی۔ جب پڑھا ہی نہیں تو پھر تو لازمی طور پر فیل ہی ہوں گے لیکن جب پڑھیں گے‘ تیاری کریں گے تو امتحان دیں تو کامیابی بھی یقینا ہوگی۔ اس بات کا علم آپ کو بھی ہے اور ہونا بھی چاہیے کہ مسائل کا حل پریشانی میں نہیں ملتا بلکہ پرسکون انداز میں مسئلے کو حل کرنے سے ملتا ہے۔ آپ کا یہ خیال ہے کہ آپ میں خوداعتمادی کی کمی ہے بھی قطعاً درست نہیں ہے۔ آپ میں خوداعتمادی ہے اور جو کام چاہیں کرسکتی ہیں۔ یاد رکھیں کہ جب آپ کوئی کام کررہی ہیں اور آپ کے ذہن میں یہ خیال ہے کہ یہ کام بہت اچھا ہو گا اور اس پر آپ کو ایوارڈ بھی ملے گا اور اس کیلئے آپ پوری جدوجہد کررہی ہیں تو اس میں آپ کو لازمی کامیابی ہوگی۔ اس کے ساتھ ساتھ اگر آپ روزانہ صبح اٹھ کر نماز کے بعد ہلکی پھلکی سیر اور ورزش کی عادت اپنالیں تو پھر بھی صورت حال بدل سکتی ہے۔
وہ راستہ روکتا ہے
میں اس وقت ایف ایس سی کی طالبہ ہوں۔ میرا مسئلہ یہ ہے کہ میں جب کالج جانے کیلئے گھر سے نکلتی ہوں تو ایک آدمی مجھے روز دیکھتا ہے ایک دن اس نے مجھے روک کر کہا کہ وہ مجھ سے شادی کرنا چاہتا ہے۔ وہ پہلے سے شادی شدہ ہے اور دو بچوں کا باپ بھی ہے۔ بعد میں معلوم ہوا کہ وہ ہمارے جاننے والوں میں سے ہے اور ہمارے گھر آتا جاتا رہتا ہے۔ میرے ساتھ یہ بات کرنے کے بعد تو وہ اکثرکسی نہ کسی بہانے آجاتا ہے۔ میں باہر نکلتی ہوں تو وہ عجیب وغریب حرکات کرکے میری توجہ حاصل کرتا ہے۔ میں اس سے اپنی جان چھڑانا چاہتی ہوں کیونکہ مجھے اس سے بہت ڈر لگتا ہے کہ کہیں وہ کوئی ایسی ویسی بات کسی سے نہ کہہ دے وہ تقریباً تیس سال کا ہے اور ایف اے پاس ہے۔ اس کی بیوی سے میں کسی وقت پڑھا کرتی تھی۔ میں اپنے پانچ بھائیوں کی اکلوتی بہن ہوں اور انہیں مجھ پر بے حداعتماد ہے۔ میرے والدین بھی مجھ سے بے حد محبت کرتے ہیں۔ ڈرتی ہوں کہ کسی وجہ سے میرے گھر والے میرے اوپر شک نہ کریں۔ آپ مجھے اس الجھن کا کوئی حل بتادیں۔ (مہرو....کامونکے)
مشورہ: محترمہ آپ نے خط میں جس مسئلے کا ذکر کیا ہے اس سے ہمارے معاشرے کی اکثر لڑکیاں دوچار ہیں۔ راستہ چلتے ہوئے اوباش اور لوفر قسم کے لوگ نیک اور شریف لڑکیوں کو تنگ کرتے ہیں۔ بہرحال آپ کے معاملے میں آپ کو یہ مسئلہ اپنے اہل خانہ کے نوٹس میں لانا چاہیے سب سے پہلے تو اس کا اپنے گھر میں داخلہ روکیں۔ آپ کے گھر والے ایسے شخص کو گھر میں داخل کیوں ہونے دیتے ہیں؟ اور پھر اس کی بیوی کے علم میں یہ بات لائیں کہ وہ آپ سے دوسری شادی کرنا چاہتا ہے۔ آپ کا یہ کہنا کہ آپ اس بات سے خوفزدہ ہیں کہ وہ کہیں کوئی ایسی ویسی بات نہ کہہ دے درست نہیں ہے اگر آپ نے کوئی ایسی غلط حرکت یا بات نہیں کی تو پھر آپ کو پریشان ہونے کی ضرورت نہیں ہے۔ آپ پورے اعتماد کے ساتھ یہ بات اپنے اہل خانہ کے گوش گزار کردیں اور خود اطمینان سے بیٹھ جائیں۔
مذاق حقیقت نہ بن جائے
میں اس وقت یونیورسٹی میں پڑھتی ہوں۔ میرا تعلق بہت ہی مذہبی اور شرعی پردہ کی پابند فیملی سے ہے۔ ہم چار بھائی اور دو بہنیں ہیں سب سے بڑی میری بہن جو شادی شدہ اور بچوں والی ہیں اس کے بعد دو بھائی اور پھر میرا نمبر ہے اور میرے بعد دو بھائی مجھ سے چھوٹے ہیں اور سب غیرشادی شدہ ہیں۔ صورتحال یہ ہے کہ میرے ایک کلاس فیلو نے مجھے منہ بولی بہن بنالیا ہے۔ وہ میرے ساتھ بالکل بھائیوں کی طرح ہی ملتا ہے وہ کئی مرتبہ اپنی سگی بہن کے ہمراہ ہمارے گھر بھی آیا ہے اور میری امی اور چھوٹے بھائیوں سے بھی ملا ہے۔ ہمارے گھر آنے پر کبھی ہماری بات چیت نہیں ہوتی بلکہ اس کی بہن سے ہی بات چیت ہوتی ہے۔ مگر یونیورسٹی میں ہماری اکثر گپ شپ ہوتی ہے۔ میری امی کہتی ہیں کہ تمہارے اپنے بہن بھائی ہیں تمہیں کیا ضرورت ہے کہ کسی اور کو بھائی بنائو۔ مگر مجھے اس پر اعتماد ہے۔ لیکن اب مسئلہ یہ ہے کہ میرے علم میں یہ بات آئی ہے کہ وہ اپنے ملنے والوں سے کہتا تھا کہ میں اس کی گرل فرینڈ ہوں۔میں نے اس سے اس بات کی تصدیق کرنے کیلئے پوچھا تو کہنے لگا کہ تم بتائو تمہارا دل کیا کہتا ہے میں نے کہا میں تو تم کو اپنے سگے بھائیوں کی طرح سمجھتی ہوں تو اس نے کہا پھر غم کیو ں کرتی ہوں۔ ایک دن پھر یہی موضوع چھڑگیا کیونکہ مجھے کسی اور کی زبانی بھی یہی سننے کوملا تو کہنے لگاتو تم بن جائو نا میری گرل فرینڈ اور زور زور سے ہنسنے لگا اور ساتھ ہی مجھے بہن کہہ کر مخاطب کردیا یعنی یہ سب مذاق تھا ۔ یہ مذاق کہیں حقیقت کا روپ ہی نہ دھار لے۔ مجھے مشورہ دیں میں کیا کروں؟(ر۔ ف۔ کراچی)
مشورہ: محترمہ! آپ کی والدہ صحیح تو کہتی ہیں کہ آپ کو منہ بولے بھائی بنانے کی کیا ضرورت ہے؟ مگر حقیقت یہ ہے کہ اگر کسی لڑکی کا کوئی سگا بھائی بھی نہ ہو اور کسی لڑکے کی کوئی ایک سگی بہن بھی نہ ہو تو پھر بھی منہ بولے بھائی بہن بننے کی ضرورت نہیں ہوتی خصوصاً ان حالات میں جبکہ پردے اور شریعت کی سختی سے پابندی بھی کی جارہی ہو کیونکہ شریعت میں تو منہ بولے بھائی بہن کی کوئی حیثیت ہی نہیں ہے اور وہ ایسے ہی غیرمحرم ہوتے ہیں جیسے کوئی بھی دوسرا غیرمحرم شخص۔چلیں اگر یہ مان بھی لیں کہ وہ آپ کو اپنی بہن سمجھتا ہے تو پھر کوئی شخص اپنی بہن سے کبھی یہ نہیں کہہ سکتا کہ تم میری گرل فرینڈ بن جائو۔مذہب اور شریعت نے نوجوان لڑکے اور لڑکیوں کو آپس میں ملنے سے منع کیا ہے تو آپ کو بھی اس پابندی کا احترام کرنا چاہیے۔
٭٭٭٭٭٭
Ubqari Magazine Rated 4.0 / 5 based on 201
reviews.
شیخ الوظائف کا تعارف
حضرت حکیم محمد طارق محمود مجذوبی چغتائی (دامت برکاتہم) فاضل طب و جراحت ہیں اور پاکستان کونسل سے رجسٹرڈ پریکٹیشنز ہیں۔حضرت (دامت برکاتہم) ماہنامہ عبقری کے ایڈیٹر اور طب نبوی اور جدید سائنس‘ روحانیت‘ صوفی ازم پر تقریباً 250 سے زائد کتابوں کے محقق اور مصنف ہیں۔ ان کی کتب اور تالیفات کا ترجمہ کئی زبانوں میں ہوچکا ہے۔ حضرت (دامت برکاتہم) آقا سرور کونین ﷺ کی پُرامن شریعت اور مسنون اعمال سے مزین، راحت والی زندگی کا پیغام اُمت کو دے رہے ہیں۔
مزید پڑھیں