غالباً 1986ءکی بات ہے میں ان دنوں سعودیہ الریاض میں تھا وہاں پر میرے ایک پیر بھائی صوفی محمداسلم صاحب بھی رہتے تھے جو کہ آج کل لاہور ہی میں ٹاون شپ میں رہتے ہیں۔ ایک دن میں ان کے گھر گیا تو ان کی اہلیہ نے مجھ سے کہا ہمارے یہاں ایک ملنے والی فیملی ہے اور وہ گوجرانوالہ کے رہنے والے ہیں‘ ان کے ہاں اولاد نرینہ نہیں ہے صرف تین بچیاں ہی ہیں اور وہ بیٹے کے خواہش مند ہیں۔ اس سلسلے میں وہ ڈاکٹری اور روحانی علاج کافی جگہ سے کرواچکے ہیں مگر اولاد نرینہ سے محروم ہی رہے ہیں آپ اس سلسلے میں کوئی روحانی علاج کرسکتے ہیں؟ میں نے کہا کہ کسی وقت ملاقات کروادینا۔ پھر دیکھیں گے کئی روز کے بعد میں ایک دن محمداسلم صاحب کے گھر گیا تو ان کی اہلیہ نے مجھ سے کہا کہ اولاد نرینہ کے سلسلے میں جس فیملی کی میں نے بات کی تھی وہ آئی ہوئی ہے یعنی عورت بمع بچوں کے ملنے کیلئے آئی ہوئی ہے اگر آپ پسند کریں تو میں بات کرادوں۔ میں نے کہا کہ ٹھیک ہے آپ بات کروادیں۔ تھوڑی دیر کے بعد وہ عورت کو کمرے میں لے آئی۔
اس عورت نے اپنے کچھ حالات بتاتے ہوئے بتایا کہ عجیب بات یہ ہے کہ میں جب بھی حاملہ ہوتی ہوں تو مجھے گھر کے اندر بہت سی چھپکلیاں نظر آتی ہیں اور پھر ان کی وجہ سے میں بہت خوفزدہ رہتی ہوں اور یہ نو ماہ پورے سلسلہ چلتا ہے اور یہ نو ماہ میرے لیے بہت بھاری ہوجاتے ہیں اور اسی وجہ سے اب میں حاملہ ہونے سے بھی بہت گھبراتی ہوں۔ عورت کی اس بات پر مجھے شک گزرا کہ اس کو اثرات نہ ہوں۔ تو میں نے ایک نقش تشخیص کا لکھ کر اس عورت کے ہاتھ میں دیا تو اس عورت کا ہاتھ اور جسم بھاری اور وزنی ہوگیا اور گھبراہٹ و بے چینی شروع ہوگئی۔ میں نے کہا کہ بی بی آپ کے اوپر آسیب کے اثرات ہیں اسی لیے حمل کے دوران آپ کو چھپکلیاں وغیرہ نظر آتیں ہیں پہلے ان اثرات کا علاج ہوگا۔ اس کے بعد اولاد نرینہ کا علاج ہوگا۔ عورت نے کہا کہ میں اپنے خاوند سے پوچھ لوں۔ میں نے کہا ٹھیک ہے عورت نے گھر جاکر اپنے خاوند سے بات کی جو کہ حافظ قرآن بھی ہے تو اس نے اثرات ماننے سے انکار کرتے ہوئے کہا کہ میں حافظ ہوں‘ گھر میں ہر وقت قرآن پڑھا جاتا ہے‘ نمازیں پڑھی جاتی ہیں اس لیے ایسا ہو نہیں سکتا اور پھر ہم نے گھر میں کوئی ایسی چیز بھی نہیں دیکھی اس لیے یہ سب غلط ہے اس کی بیوی نے کہا کہ آپ ایک مرتبہ مولوی صاحب کو مل تو لیں۔ شاید وہ آپ کو بہتر طریقے سے بتاسکیں۔ اس کے بعد حافظ محمدمقصود نے صوفی محمداسلم صاحب کو فون کرکے مجھ سے ملنے کا ٹائم لے لیا اور اس ٹائم پر اپنی بیوی کے ساتھ ملنے آگیا اور اپنی بیوی کے اوپر آسیبی اثرات کے متعلق بات کرتے ہوئے کہنے لگا کہ کوئی ثبوت ہو تو میں مانوں گا ورنہ نہیں۔ میں نے تشخیص کا نقش لکھ کر اس کی بیوی کو دوبارہ دیا تو اس نے وہی پہلے دن والی بات دوبارہ کی۔ بیوی کے اس بتانے پر بھی حافظ صاحب کو پورا یقین نہ آیا۔ میں نے کہا حافظ صاحب اگر آپ مطمئن نہیں ہیں تو علاج نہ کروائیں‘ کوئی زبردستی تو منوانا نہیں ہے۔
تھوڑی دیر کے بعد میرے دل میں خیال آیا کہ کہیں حافظ صاحب کے اوپر بھی اثرات نہ ہوں تو میں نے وہی تشخیص والا نقش حافظ صاحب کے ہاتھ میں دیدیا تو حافظ صاحب کا جسم بھی وزنی اور ہاتھ کانپنے لگا میں نے کہا کہ اب تو آپ کو یقین آگیا ہوگا کہ اثرات تو آپ کے اوپر بھی ہیں۔ حافظ صاحب کہنے لگے کہ ایسا پہلے کبھی ہوا نہیں ہے جیسا ابھی ہوا ہے۔ میں نے کہا شکر ہے کہ آپ کو یقین آگیا ہے۔
پھر میں نے آسیب کو حاضر کرنے کیلئے اور نقش لکھ کر عورت یعنی حافظ صاحب کی بیوی کے ہاتھ میں دیا تو تھوڑی ہی دیر میں آسیب عورت کے جسم میں داخل ہوکر بولنے لگا اور وہ عورت کی آواز میں بولی کہ مجھے کیوں پریشان کیا جارہا ہے‘ میں نے کہا تم کون ہو اور ان میاں بیوی کے پیچھے کیوں پڑی ہو اور کب سے ہو؟ تو اس جننی عورت نے جواب دیا کہ میں تو حافظ مقصود کی بچپن کی ساتھی ہوں اور اس سے محبت کرتی ہوں۔ میں نے حافظ صاحب سے کہا آپ خود اس سے بات کریں۔ حافظ صاحب نے کہا میں تو آپ کو نہیں جانتا اور نہ ہی کبھی دیکھا ہے‘ جننی عورت نے کہا میں آپ کے گھر کے سامنے جو پرانا درخت وہی رہتی ہوں جب تم پیدا ہوئے تھے میں بھی انہی دنوں پیدا ہوئی تھی اور تمہارے ساتھ ہی جوان ہوئی ہوں‘ میں ہر وقت تمہارے ساتھ ہی رہتی تھی اور میں نے ارادہ کرلیا ہوا تھا کہ میں تمہارے ساتھ ہی شادی کروںگی۔ مگر تم نے اپنی عورت کے ساتھ شادی کرلی جس پر مجھے بہت رنج اور غصہ آیا‘ تو میں نے تم دونوں میاں بیوی کے ذاتی معاملات میں دخل دینا شروع کردیا۔ میں نے پوچھا کونسے معاملات میں دخل دیتی ہو؟ تو جننی عورت نے کہا جب یہ میاں بیوی انٹرکورس (حق زوجیت) کیلئے اکٹھے ہوتے ہیں تو ان دونوں کے درمیان میں آجاتی ہوں اور ان کی بجائے میں لطف اندوز ہوتی ہوں اور یہ سلسلہ شادی والے دن سے جاری ہے اور جب ان کی بیوی حاملہ ہوتی ہے تو میں ہی خوف زدہ کرتی ہوں اس کے علاوہ اس جننی عورت نے اور بھی بہت سی باتیں بتائیں‘ پھر میں نے پوچھا کہ ان میاں بیوی کے درمیان میں آنے والی بات کی صداقت کیا ہے؟ تو اس جننی عورت نے کہا کہ ان میاں بیوی سے پوچھیں کہ وظیفہ زوجیت کے وقت ان کو کبھی لطف یا راحت حاصل ہوئی ہے؟ جب حافظ مقصود سے اس کے متعلق پوچھا تو حافظ صاحب نے کہا ہاں یہ بات سچ ہے۔ ہمیں وظیفہ زوجیت کے وقت راحت کی بجائے بے چینی‘ گھبراہٹ شروع ہوجاتی ہے بلکہ بعد میں پشیمانی ہوتی ہے کہ ہم میاں بیوی نے کیوں کیا وغیرہ وغیرہ۔ یہ چند باتیں پوچھنے کے بعد میں نے اس کو جانے کو کہہ دیا اور وہ چلی گئی۔
حافظ صاحب کہنے لگے اس سے پہلے ہم پر کبھی کوئی چیز ظاہر نہیں ہوئی جو ہمارا خیال اس طرف جاتا۔ میں نے کہا سایہ دو طرح کا ہوتا ہے ایک گم سایہ اور دوسرا ظاہر سایہ ہوتا ہے۔ گم سایہ میں جنات انسان کے ساتھ رہتے ہیں مگر وہ اپنے آپ کو ظاہر نہیں کرتے۔ دوسرا ظاہر سایہ جو ہوتا ہے اس میں جنات و شیاطین اپنے آپ کو ظاہر کرنا شروع کردیتے ہیں۔ اور انسان کو طرح طرح کے طریقوں سے پریشان کرتے ہیں۔ گم سایہ کا اندازہ صرف عامل یا کامل اللہ والا ہی تشخیص کے ذریعے کرسکتا ہے۔
میں اس جننی عورت کو دوبارہ حاضر کرکے ہمیشہ کیلئے جانے کیلئے کہا تو اس نے کہا کہ میں اس سے بچپن سے پیار کرتی ہوں مر توسکتی ہوں مگر چھوڑ کر جانہیں سکتی۔ تھوڑا ڈرانے دھمکانے کے بعد جانے پر رضامند ہوگئی اور میں نے چھوڑ دیا۔
میں نے میاں بیوی کو آیات شفا (منرل یعنی 33 آیات) صبح و شام پڑھنے کیلئے دیں کہ یہ پڑھ کر اپنے اوپر دم بھی کرلیا کریں اور پانی پر بھی دم کرکے استعمال کریں۔
ہفتے کے بعد دوبارہ حافظ صاحب ملے کہ وہ جننی عورت دوبارہ آگئی ہے اور کہتی ہے میں تم سے محبت کرتی ہوں اس لیے مجھے اپنے ساتھ ہی رہنے دو‘ میں آپ کو کبھی بھی پریشان نہیں کرونگی۔
میں نے اسے کچھ نقش پینے کیلئے دئیے اور بتی سونگھنے کیلئے لکھ دی کہ نقش پینے ہیں اور بتی کا دھواں لینا ہے جب بھی نظر آئے۔ انشاءاللہ یہ جننی بھاگ جائے گی پھر کچھ دن نقش اور بتی استعمال کرنے سے سکون و آرام مگر پھر دوبارہ وہی سلسلہ شروع ہوگیا۔ بلکہ اب کی بار اس جننی عورت کے ساتھ اور بھی جنات نظر آنا شروع ہوگئے اس جننی عورت نے کہا کہ یہ میرے خاندان کے لوگ ہیں اگر مجھے بھگانے کی کوشش کریں گے تو یہ میرے خاندان والے تم میاں بیوی اور بچوں کو ختم کردیں گے۔ حافظ مقصود صاحب پریشان میرے پاس آئے اوربچوں سمیت مار دینے کی بات بتائی۔ میں نے انہیں تسلی دیتے ہوئے کہا کہ آپ گھبرائیں نہیں انشاءاللہ یہ آپ کو نقصان نہیں پہنچاسکتے صرف ڈراتے ہیں اور منزل (33 آیات) کی پڑھائی اور نقش کا استعمال جاری رکھیں۔اور ان کے ساتھ ایک بتی رات کو دئیے میں جلانے کیلئے دی جو کہ حضرت شاہ ولی اللہ رحمتہ اللہ علیہ کی لکھی ہوئی اچھڑبتی کے نام سے مشہور ہے۔ وہ مسلسل رات کو جلانے کیلئے دی۔ میاں بیوی نے یہ بتی مسلسل 21 دن جلائی اور بتی میں یہ تمام جنات جلتے ہوئے ان کو نظر آتے رہے اور پھر 21 دن کے بعد ہمیشہ کیلئے ان کو سکون ہوگیا۔حافظ صاحب نے بتایا کہ بتیاں جلانے کے بعد ہم میاں بیوی ملے تو وظیفہ زوجیت کے دوران پہلے کی طرح نہ بے چینی ہوئی اور نہ ہی گھبراہٹ ہوئی اور نہ ہی بعد میں پشیمانی ہوئی بلکہ ایسے تھا جیسے آج ہی شادی ہوئی ہے اور پوری طرح لطف اندوز ہوئے۔ کہنے لگے اس سے معلوم ہوا کہ اس جننی عورت کی بات صحیح تھی کہ میں تم دونوں میاں بیوی کے درمیان حائل ہوجاتی تھی۔ اس کے بعد حافظ صاحب کی بیوی حاملہ ہوئیں اور اللہ نے ان کو خوبصورت بیٹا عطا کیا اور دوران حمل ان کوکوئی چھپکلی نظر نہیں آئی اور نہ ہی کوئی خوف وڈر آیا جس پر میاں بیوی کی خوشی کی انتہاءنہ رہی۔
Ubqari Magazine Rated 3.7 / 5 based on 851
reviews.
شیخ الوظائف کا تعارف
حضرت حکیم محمد طارق محمود مجذوبی چغتائی (دامت برکاتہم) فاضل طب و جراحت ہیں اور پاکستان کونسل سے رجسٹرڈ پریکٹیشنز ہیں۔حضرت (دامت برکاتہم) ماہنامہ عبقری کے ایڈیٹر اور طب نبوی اور جدید سائنس‘ روحانیت‘ صوفی ازم پر تقریباً 250 سے زائد کتابوں کے محقق اور مصنف ہیں۔ ان کی کتب اور تالیفات کا ترجمہ کئی زبانوں میں ہوچکا ہے۔ حضرت (دامت برکاتہم) آقا سرور کونین ﷺ کی پُرامن شریعت اور مسنون اعمال سے مزین، راحت والی زندگی کا پیغام اُمت کو دے رہے ہیں۔
مزید پڑھیں