کہتے ہیں کہ اورنگ زیب عالمگیر کے پاس ایک بہروپیا آتا تھا‘ وہ مختلف روپ بدل کر آتا تھا۔ اورنگ زیب اس کو پہچان لیتے‘ وہ فوراً کہہ دیتے کہ تو فلاں ہے، میں جانتا ہوں۔ وہ ناکام رہتا، پھر دوسرا بھیس بدل کرآتا پھر وہ تاڑ جاتے اور کہتے میں نے پہچان لیا ۔ بہروپیا عاجز آگیا، آخر میں کچھ دنوں تک خاموشی رہی، ایک عرصہ تک وہ بادشاہ کے سامنے نہیں آیا، سال دو سال کے بعد شہر میں یہ افواہ گرم ہوئی کہ کوئی بزرگ آئے ہوئے ہیں چلہ کھینچے ہوئے ہیں، بہت مشکل سے لوگوں سے ملتے ہیں۔ بادشاہ حضرت مجدد الف ثانی رحمة اللہ تعالیٰ کی تحریک کے مکتب کے پروردہ تھے، اور ان کو اتباع سنت کا خاص اہتمام تھا۔وہ اتنی جلدی کسی کے معتقد ہونے والے نہیں تھے۔ انہوں نے اس کا کوئی نوٹس نہیں لیا۔ ان کے اراکین دربار نے کئی بار عرض کیا کبھی جہاں پناہ بھی تشریف لے چلیں اور بزرگ کی زیارت کریں اور ان کی دعا لیں، انہوں نے ٹال دیا دو چار مرتبہ کہنے کے بعد بادشاہ نے فرمایا کہ اچھا بھئی چلو کیا حرج ہے‘ اگر خدا کا کوئی مخلص بندہ ہے اورخلوت گزیں ہے تو اس کی زیارت سے فائدہ ہی ہو گا‘ بادشاہ تشریف لے گئے اور دعا کی درخواست کی اور ہدیہ پیش کیا، درویش نے لینے سے معذرت کی۔ بادشاہ وہاں سے رخصت ہوئے تو درویش کھڑے ہوگئے اور آداب بجا لائے‘ فرشی سلام کیا اور کہا کہ جہاں پناہ! مجھے نہیں پہچان سکے، میں وہی بہروپیا ہوں جو کئی بار آیا اور سرکار پر میری قلعی کھل گئی‘ بادشاہ نے اقرار کیا‘ کہا بھائی بات تو ٹھیک ہے‘ میں اب کے نہیں پہچان سکا لیکن یہ بتاﺅ کہ میں نے جب تمہیں اتنی بڑی رقم پیش کی جس کےلئے تم یہ سب کمالات دکھاتے تھے، تو تم نے کیوں نہیں قبول کی؟ اس نے کہا سرکار میں نے جن کا بھیس بدلا تھا ان کا یہ شیوہ نہیں، جب میں ان کے نام پر بیٹھا اور میں نے ان کا کردار ادا کرنے کا بیڑا اٹھایا تو پھر مجھے شرم آئی کہ میں جن کی نقل کررہا ہوں‘ ان کا یہ طرز نہیں کہ وہ بادشاہ کی رقم قبول کریں، اس لیے میں نے نہیں قبول کیا۔ اس واقعہ سے دل و دماغ کو ایک چوٹ لگتی ہے کہ ایک بہروپیا یہ کہہ سکتا ہے‘ تو صاحب دعوت انبیاءعلیہم السلام کی دعوت قبول کرکے ان کا مزاج اختیار نہ کریں، یہ بڑے ستم کی بات ہے۔ میں نے یہ لطیفہ تفریح طبع کیلئے نہیں بلکہ ایک حقیقت کو ذرا آسان طریقہ پر نشین کرنے کیلئے سنایا ہے۔
حضرت حکیم محمد طارق محمود مجذوبی چغتائی (دامت برکاتہم) فاضل طب و جراحت ہیں اور پاکستان کونسل سے رجسٹرڈ پریکٹیشنز ہیں۔حضرت (دامت برکاتہم) ماہنامہ عبقری کے ایڈیٹر اور طب نبوی اور جدید سائنس‘ روحانیت‘ صوفی ازم پر تقریباً 250 سے زائد کتابوں کے محقق اور مصنف ہیں۔ ان کی کتب اور تالیفات کا ترجمہ کئی زبانوں میں ہوچکا ہے۔ حضرت (دامت برکاتہم) آقا سرور کونین ﷺ کی پُرامن شریعت اور مسنون اعمال سے مزین، راحت والی زندگی کا پیغام اُمت کو دے رہے ہیں۔
مزید پڑھیں