خالق کائنات نے جہاں مجھے مرد بنایا‘ ذہانت‘ قوت‘ محنت‘ برداشت جیسی نعمتوں سے نوازا ۔ صبح جاتا ہوں سارا دن دھوپ‘ گرمی‘ گرد‘ پسینہ‘ شور وغیرہ کو برداشت کرتا ہوں۔ رات کو تھکا ہارا گھر لوٹتا ہوں تو دروازے پر جس مسکراتے ہوئے چہرے کو دیکھ کر تمام تھکن دور‘ پسینہ خشک‘ دل میں ٹھنڈک ‘ سکون اور آرام ملتا ہے وہ میری ماں یا میری بیوی یا میری پیاری بیٹی ہی تو ہوتی ہے۔ میں جب سو کر اٹھتا ہوں تو جلدی میں ہوتا ہوں دکان یا آفس جانا ہوتا ہے۔ صاف ستھرے استری کئے ہوئے کپڑے میرا انتظار کر رہے ہوتے ہیں‘ پانی گرم ہوتا ہے۔ صابن‘ تولیہ (دھلا ہوا) موجود ہے۔ میں نہا کر نکلتا ہوں پہنے ہوئے کپڑے‘ گیلا تولیہ وہیں چھوڑ دیا۔ باہر آکر ناشتہ تیار‘ مزے سے ناشتہ کیا ۔برتن وہیں چھوڑ دئیے۔ بوٹ پالش‘ دوپہر کے کھانے کا باکس تیار۔ یہ جا! وہ جا!۔ اب میرے میلے کپڑے‘ گیلا تولیہ‘ ناشتہ کے برتن کھانے کے برتن‘ میرے نئے کپڑے استری‘ رات کے کھانے کی تیاری‘ سبزی لینا‘ کاٹنا‘ پکانا‘ روٹی کے لئے آٹا گوندھنا‘ روٹی گرمی میں بیٹھ کر پکانا‘ گھر کی صفائی‘ دھلائی‘ جھاڑو وغیرہ‘ گھر کو سنوارنا‘ سجانا‘ خود بھی آپ کیلئے سنورنا سجنا ۔
عبداللہ اور فاطمہ کو ناشتہ کروانا‘اسکول کےلئے تیار کرنا‘ واپسی پر کپڑے بدلوانا‘کھاناکھلانا‘ا سکول کا کام‘ ان کے کپڑے دھونا‘ استری کرنا وغیرہ۔ آپ کے بوڑھے والدین کے کپڑے‘ ان کا پرہیزی کھانا‘ ان کی ادویات و غذا کا خیال رکھنا‘ ان کی چھوٹی موٹی باتوں کو برداشت کرنا‘ اس دوران آپ کے چھوٹے صاحبزادے جو کہ 3,4 ماہ کے ہیں ان کو اپنے تمام کاموں کو سرانجام دیتے ہوئے سنبھالنا‘ اس کی غذااور صحت اور اس سے متعلقہ تمام امورکو مستقل دیکھنا بھی شامل ہے۔ (گھبرائیے نہیں بلکہ خاموشی سے پڑھیے اور اعتراف کرتے جائیے) اس کے علاوہ اگر وہ اپنے ماہانہ ایام میں ہے تو ان تمام کاموں میں کوئی کمی نہیں آتی ہے بلکہ روز ہر چیز وقت پر خوبصورتی کے ساتھ ملتی ہے۔ اس کے علاوہ وہ آپ کے ہونے والے ولی عہد کو اپنے خون سے سینچ رہی ہے تو تب بھی جناب کے کاموں کو 99% پورا کرنے کی کوشش میں ہے۔
اگر آپ باہر دھوپ میں پسینہ بہاتے ہیںتو وہ سارا دن منے کو گود میں اٹھائے کچن میں ہانڈی روٹی اور کپڑے دھوتی ہے۔ اگر آپ کے ہاتھ منہ کام سے کالے پیلے ہوتے ہیں اور جسم تھک کر چکناچور ہوتا ہے تو وہ بھی صبح 8 بجے سے آپ کے گھر بار کی حفاظت اور تمام تر امور کو مکمل احسن طریقے سے پورا کرتے کرتے تھک چکی ہے۔ فرق صرف اتنا ہے کہ آپ تھک کر جب گھر آتے ہیں تو آپ کے چہرے سے تھکن عیاں ہوتی ہے بلکہ اس کا اظہار آپ کی کمر پکڑ کر انگڑائیاں لینے سے بھی ظاہر ہو رہا ہوتا ہے مگر اس کے چہرے پر پیاری سی مسکراہٹ جو اندر ہی اندر آپ کی تھکاوٹ اور کمزوری کو دور کرچکی ہوتی ہے اب یہ مسکراہٹ چاہے ماں کی ہو آپ کی بیوی کی ہو یا آپ کی پیاری بہن یا بیٹی کی ہو یہ تمام مسکراہٹیں اپنے اپنے رشتہ کے اعتبار سے نہایت پراثراورباعث فرحت ہوتی ہیں۔
کیا میں نے اعتراف کرلیا؟کیا آپ نے اعتراف کرلیا؟
تو آئیے! چھٹی کے دن ہم منے کو سنبھال لیتے ہیں۔ بوڑھے والدین کی دوائی‘ ان کی خدمت‘ کچھ ہم بھی کرلیتے ہیں۔ آج سبزی ہم خرید لاتے ہیں۔ گھر میں آنے جانے والوں کی مہمان نوازی کا کام آج ہم سرانجام دے لیتے ہیں۔ عبداللہ اور فاطمہ کو ہوم ورک کروا دیتے ہیں۔ گھر کو سنوارنے اور سجانے میں اس کا ہاتھ بٹالیتے ہیں۔ اگرآپ یہ کام نہیں بھی کریں گے تب بھی آپ کی خدمت میں کوئی کمی نہیں آئیگی کیونکہ آج آپ کے گھر بہترین ڈش اور میٹھا آپ کے 3 وقت کے Menu میں شامل ہوگا۔ ارے بھائی صاحب!اب تو اعتراف کرہی لیں۔
اس کاآپ پرحق ہے اگر آپ اس کے مجازی خدا ہیں تو وہ بھی آپ کی مجازی بندگی میں اپنی حیاءاپنی عزت حتیٰ کہ اپنا سب کچھ آپ پر لٹاچکی ہے۔
ارے جناب!اگر آپ کی دعا(بحیثیت باپ ہونے کے) آسمان سے واپس خالی نہیں لوٹتی تو اس کے بھی پاوں تلے جنت ہے ۔
اگر آپ کا رتبہ( بحیثیت باپ) کے بلند ہے توبحیثیت ماں ہونے کے اس کی شان بھی انتہائی بلند وبالا ہے۔ اگر آپ دیندار ہوکر دین گھر لاتے ہیں تو وہ دین گھر کی دہلیز سے گھر کے اندر آپ کی بیوی ماں یا بہن‘ بیٹی پہنچاتی ہے۔ ورنہ آپ اپنی نسل کی خیر منائیں۔ اگر آپ بیٹا بن کر گھر کی تمام ضروریات کی فکر میں سارا دن پھرتے ہیں تو وہ بیٹی بن کر گھر کے تمام امور کو احسن طریقے سے پورا کرنے کی کوشش میں شب وروز مصروف عمل ہے۔اگر آپ بڑا بھائی بن کر ماں باپ اور چھوٹے بہن بھائیوں کی فکر میں ہیں تو وہ بڑی بہن بن کر چھوٹے بہن بھائیوں اور ماں باپ کی خدمت میں ہے اور انکی ضرورتوں کا بڑے احسن انداز سے خیال رکھے ہوئے ہے۔
اگر آپ شوہر بن کر حلال رزق سے تمام گھر کی پرورش‘ ضروریات و خواہشات کو پورا کررہے ہیں تو وہ نیک بیوی بن کر آپ کے حلال مال کو احسن طریقے سے خرچ کرکے آپ کا بہترین امانت دار ساتھی ہونے کا فریضہ سرانجام دے رہی ہے ۔
اگر آپ باپ بن کر بیٹے بیٹیوں کے رشتے کی فکر میں وسائل اکٹھے کررہے ہیں تو وہ بیٹی کی بہترین تربیت کرکے اسے اس قابل بنارہی ہے کہ باپ کی عزت دوسرے گھر میں بنی رہے اور بیٹے کو باپ کی عزت اور مقام اور ادب کی ہمیشہ سے یاد دہانی کروارہی ہے۔ارے صاحب! کون کونسی باتوں میں اس ساتھی کو نظرانداز کریں گے؟
کیا آپ کی جائز لذت و خواہش آپ کے ہمسفر کے بغیر پوری ہوسکتی ہے؟ کیا آپ کی نسل کی بقاءو ارتقاءہمسفر کے بغیر ممکن ہے؟ کیا آپ کا حلال محنت سے کمایا ہوا مال جائز‘ امانتداری کے ساتھ احسن طریقے سے اس کے بغیر خرچ ہوسکتا ہے؟ کیا آپ کی نام نہاد عزت کہ میرا گھر‘ میری بیٹی‘ میری بیوی میری غیرت ہے میرا گھر باپردہ ہے یہ سب باتیں آپ کے ہمسفر کے بغیر ہوسکتی ہیں؟
جناب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم پر جب پہلی بار وحی نازل ہوئی تو اس بے چینی و گھبراہٹ میں جس نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو تسلی و تشفی دی اور آپ کا حوصلہ بلند کیا وہ بھی ایک ہمسفر ‘ ایک عورت ہی تھی۔
Ubqari Magazine Rated 4.0 / 5 based on 838
reviews.
شیخ الوظائف کا تعارف
حضرت حکیم محمد طارق محمود مجذوبی چغتائی (دامت برکاتہم) فاضل طب و جراحت ہیں اور پاکستان کونسل سے رجسٹرڈ پریکٹیشنز ہیں۔حضرت (دامت برکاتہم) ماہنامہ عبقری کے ایڈیٹر اور طب نبوی اور جدید سائنس‘ روحانیت‘ صوفی ازم پر تقریباً 250 سے زائد کتابوں کے محقق اور مصنف ہیں۔ ان کی کتب اور تالیفات کا ترجمہ کئی زبانوں میں ہوچکا ہے۔ حضرت (دامت برکاتہم) آقا سرور کونین ﷺ کی پُرامن شریعت اور مسنون اعمال سے مزین، راحت والی زندگی کا پیغام اُمت کو دے رہے ہیں۔
مزید پڑھیں