قرآن کے بیان کیے ہوئے کائناتی علوم پر تحقیق میرا خاص شعبہ ہے اس مضمون سے مجھے جنون کی حد تک لگاو ہے اور اس میں نئی نئی تحقیقات کرنا اور پڑھنا میرا پسندیدہ مشغلہ ہے جن چیزوں کو سائنس آج ثابت کررہی ہے وہ قرآن نے 14 سو سال پہلے بیان کردی ہیں۔ میں نے اس موضوع پر بہت مطالعہ بھی کیا انشاءاللہ وقتاً فوقتاً اپنے مضامین قارئین کی خدمت میں پیش کرتا رہوں گا۔
عموماً ایک پھول کے دو حصے ہوتے ہیں نرومادہ۔ جب تک مادہ نرسے حاملہ نہ ہو وہ پھل یا بیج کی صورت اختیار نہیں کرسکتی۔ پھول کے نرحصے میں ایک غبار سا ہوتا ہے جسے انگریزی میں پولن اور اردو میں مادہ منویہ کہتے ہیں اور حصہ مونث پر چھوٹے چھوٹے بال ہوتے ہیں جب مادہ منویہ کا کوئی ذرہ ان بالوں پر گرتا ہے تو اسے یہ پھانس لیتے ہیں اور اس طرح مادہ حاملہ ہوجاتی ہے۔ بعض ایسے پودے بھی ملتے ہیں جن کے نرو مادہ الگ الگ ہوتے ہیں نر کا غبار مادہ تک پہنچانے کا کام شہد کی مکھیاں‘ بھونرے اور تتلیاں سرانجام دیتی ہیں ان پودوں کیساتھ نہایت حسین پھول لگتے ہیں جن کی خوشبو اور رنگت ان بھونروں اور مکھیوں کو اپنی طرف کھینچتی ہے جب یہ نر پر بیٹھتی ہیں تو ان کی ٹانگوں اور پروں کے ساتھ غبار منویہ چمٹ جاتا ہے اور پھر جب مادہ پھول پر بیٹھتی ہیں تو اس غبار کا کچھ حصہ وہیں رہ جاتا ہے اور اس طرح یہ پھول حاملہ ہوجاتے ہیں۔
بعض اشجار مثلاً چیل وغیرہ کے پھول نہ تو خوشبودار ہوتے ہیں اور نہ خوبصورت اس لیے وہ تتلیوں اور مکھیوں کو نہیں کھینچ سکتے اس لیے یہاں ہوا سے کام لیا جاتا ہے۔ ہوا نر درخت کا غبار اڑا کر مادہ تک پہنچا دیتی ہے چونکہ ہواوں کا رخ بدلتا رہتا ہے اور اس غبار کی ایک کثیرمقدار ضائع ہوجاتی ہے اس لیے ایسے درختوں پر غبار منویہ بہت زیادہ مقدار میں پیدا کیا جاتا ہے تاکہ ضائع ہونے کے بعد بھی کچھ نہ کچھ بچ رہے۔
چیل‘ دیودار اوردیگر پہاڑی اشجار ہماری معاشرت کا جزو اعظم ہیں۔ اگر پہاڑوں پر ہوائیں نہ چلتیں تو مادہ پھول حاملہ نہ ہوسکتے۔ نتیجہ یہ کہ بیج تیار نہ ہوتے اور یہ ہرے بھرے پہاڑ جو آج جنت نظیر بنے ہوئے ہیں کھانے کو دوڑتے غور فرمائیے کہ ہوا کا وسیع و عریض کرہ انسانی خدمت میں کس انہماک سے مصروف ہے۔اب خالق فطرت کا کلام کیا ہے وہ بھی سنیے”ہم نے ایسی ہوائیں چلائیں جو غبارِ منویہ سے لدی ہوئی تھیں۔ (حجر22)
مغرب کے علمائے نباتات نے صدیوں کی تلاش و جستجو کے بعد نباتات میں نرومادہ کا نظریہ قائم کیا اور ہمارے پیغمبر صلی اللہ علیہ وسلم نے آج سے 1400ءسال پہلے بہ بانگ دہل اعلان کیا تھا۔
”ہرچیز سے ہم نے نرومادہ جوڑے پیدا کیے۔“ (ذالریات 49)
قرآن حکیم کے الہامی ہونے پر اس سے بڑا ثبوت اور کیا ہوسکتا ہے کہ اس تاریک ترین زمانے میں رسول عربی فداہ ابی دامی نے ایک ایسی حقیقت سے پردہ اٹھایا جسے آج جدید ترین اور ماڈرن نظریہ سمجھا جاتا ہے۔اسی طرح سورہ یٰسین میں فرمایا ”پاک ہے وہ ذات جس نے ہر چیز کے جوڑے بنائے“
کچھ عرصہ کا ذکر ہے کہ میں نے ایک ہندو پروفیسر دوست سے (جس کی ساری زندگی نباتات کی چھان بین میں بسر ہوئی تھی) ذکر کیا کہ پودوں میں نرومادہ کا نظریہ قرآن میں موجود ہے وہ کہنے لگا یہ کبھی نہیں ہوسکتا قرآن پاک ایک پرانی کتاب ہے اور یہ نظریہ بالکل تازہ ہے جب میں نے انگریزی ترجمے سے آیت بالا کا ترجمہ نکال کر اسے دکھلایا تو وہ کہنے لگا کہ اگر مجھے اطمینان ہوگیا کہ جو کچھ آپ کہہ رہے ہیں وہ درست ہے اور یہ ترجمہ بھی درست ہے تو میں قرآن کی صداقت پر ایمان لے آونگا اور رسول عربی صلی اللہ علیہ وسلم کی ثناو تمجید سے مجھے کوئی خیال نہیں روک سکے گا۔
”تم دیکھتے ہو کہ پہلے زمین پیاسی ہوتی ہے پھر جب ہم بارش برساتے ہیں تو وہ خوش ہوتی ہے اس کے توائے نموبیدار ہوتے ہیں اور وہ خوش نما اشجار دازہار کے جوڑے (نرومادہ) اگانے لگ پڑتی ہے۔
حضرت حکیم محمد طارق محمود مجذوبی چغتائی (دامت برکاتہم) فاضل طب و جراحت ہیں اور پاکستان کونسل سے رجسٹرڈ پریکٹیشنز ہیں۔حضرت (دامت برکاتہم) ماہنامہ عبقری کے ایڈیٹر اور طب نبوی اور جدید سائنس‘ روحانیت‘ صوفی ازم پر تقریباً 250 سے زائد کتابوں کے محقق اور مصنف ہیں۔ ان کی کتب اور تالیفات کا ترجمہ کئی زبانوں میں ہوچکا ہے۔ حضرت (دامت برکاتہم) آقا سرور کونین ﷺ کی پُرامن شریعت اور مسنون اعمال سے مزین، راحت والی زندگی کا پیغام اُمت کو دے رہے ہیں۔
مزید پڑھیں