پھلوں کی افا دیت سے بھلا کون انکار کر سکتا ہے ۔ ہر پھل کی اپنی خصوصیات ہیں ‘ لیکن ظاہر ہے کہ فوائد کے لحاظ سے بعض پھل زیا دہ اہم ہیں اور بعض کم ۔ سیب کے فوائد کے سبھی لوگ عرصہ دراز سے قائل ہیں ۔ انگریزی کی ایک مشہور کہا وت کا مفہوم یہ ہے کہ اگر کوئی شخص روزانہ ایک سیب کھائے تو اسے معا لج کے پا س جانے کی ضرورت نہیں پڑے گی ۔ لیکن اب جو تحقیق ہوئی ہے اس سے ظاہر ہو تاہے کہ کیلا بہترین پھل ہے ۔ جدید تحقیق کے مطابق کیلا توانائی ، حیا تین اور معدنی اجزا کے حصول کا بہترین ذریعہ ہے ۔ ننھے منے بچوں کے لیے یہ خصوصی طور پر بہت مفید ہے ۔ کیلا زود ہضم ہے اور جسم میں مقویات کی کمی دور کرنے اور وزن گھٹانے میں مدد دیتا ہے۔ کیلے کی ایک خصوصیت یہ بھی بتائی جا تی ہے اگر اسے مسل کر اس میں ایک بڑا چمچہ جئی کا آٹا ملا یا جائے اور پھر چہرے پر ملا جائے تو اس سے جلد نکھر جا تی ہے ۔ جدید تحقیق سے یہ بھی معلو م ہو اہے کہ کیلاکسی حد تک بڑھا پے کا راستہ بھی روکتا ہے اور ذہنی اضمحلا ل دور کر نے میں مدد دیتا ہے۔ درمیا نے کیلے میں 90 حرارے ہو تے ہیں جب کہ پروٹین ، نشاستہ ، ریشہ ، فاسفورس ، فولا د، سوڈیم ، پوٹاشیم اور حیا تین الف، ب اور ج (وٹامن اے، بی اورسی ) اس میں خاصی مقدار میں پائے جاتے ہیں ۔ مغربی ممالک میں لو گ عموماً چتری دار کیلا پسند نہیں کر تے اور ایسے کیلے کو ترجیح دیتے ہیں جو پوری طر ح پکا نہ ہو ، لیکن نئی تحقیق بتاتی ہے کہ چتری دار کیلا زیا دہ مفید ہو تا ہے ۔ وجہ یہ ہے کہ جب کیلا خو ب پک جاتا ہے۔ تو اس کا زیا دہ نشاستہ شکر میں تبدیل ہو کر اسے مزے دار بھی بنا دیتا ہے اور زود ہضم بھی۔ کیلا اس لیے زیادہ مقبول ہو رہا ہے کہ اس میں پائی جانے والی نشاستے کی زیادہ مقدار ہمارے جسم میں توانائی کی گرتی ہو ئی سطح کو فوری طور پر سنبھال لیتی ہے ۔ پھر یہ بھی ہے کہ جو لوگ عام غذا ہضم کر نے میں دقت محسو س کرتے ہیں وہ کیلا بہ آسانی ہضم کر لیتے ہیں ۔ معدے کی حساسیت میں بھی کیلا کھا نے سے کمی ہو تی ہے ۔ ماہرین یہ تو پہلے سے ہی تسلیم کرتے رہے ہیں کہ کیلا کھانے سے معدے کی تیزابیت کم ہوتی ہے ، لیکن یہ انکشاف جدید تحقیق سے ہو اکہ کیلا ایسے خلیوں کے نشوونما میں مدد دیتا ہے جو معدے کی اندرونی جھلی کو تیزاب سے محفوظ رکھتے ہیں ۔ ماہرین کا خیا ل ہے کہ چو نکہ کیلے میں پو ٹاشیم بھی خو ب ہو تاہے لہذا یہ فشار خون کی زیادتی (ہا ئی بلڈ پریشر ) پر قابو پانے میں مدد دیتا ہے ۔ کیلا اسہال روکنے میں بھی ممد ہو تاہے اسے مسل کر ابلے ہو ئے چاول میں ملا کر کھا یا جا سکتا ہے۔ انیسویں صدی کی بات ہے کہ بعض لو گ کیلے کے چھلکے سے مہا سوں ، مسوں اور چھا ئیوں کا علاج کر تے تھے ۔ جہاں مہا سے اور مسے ہو تے وہاں وہ کیلے کا چھلکا چپکا لیتے تھے ۔ رات کے وقت چھلکا چپکا یا جا تا اور صبح ہٹا دیا جا تا تھا اور یہ علاج ہفتے بھر جاری رہتا تھا۔ اب اس مقصد کے لیے چھلکے چپکانے کی ضرورت نہیں ، کیوں کہ بہت سی کریموں سے اس کا علاج کیا جاتا ہے۔ ماہرین عام طو ر پر یہ کہتے ہیں کہ ہمیں دن بھر میں پانچ با ر پھل اور سبزی مناسب مقدار میں کھا نی چاہیے ۔ کیوں کہ یہ جسمانی نشو ونما میں بڑی اہمیت کے حامل ہیں ۔
حضرت حکیم محمد طارق محمود مجذوبی چغتائی (دامت برکاتہم) فاضل طب و جراحت ہیں اور پاکستان کونسل سے رجسٹرڈ پریکٹیشنز ہیں۔حضرت (دامت برکاتہم) ماہنامہ عبقری کے ایڈیٹر اور طب نبوی اور جدید سائنس‘ روحانیت‘ صوفی ازم پر تقریباً 250 سے زائد کتابوں کے محقق اور مصنف ہیں۔ ان کی کتب اور تالیفات کا ترجمہ کئی زبانوں میں ہوچکا ہے۔ حضرت (دامت برکاتہم) آقا سرور کونین ﷺ کی پُرامن شریعت اور مسنون اعمال سے مزین، راحت والی زندگی کا پیغام اُمت کو دے رہے ہیں۔ مزید پڑھیں