(قارئین! آپ کا کبھی کسی پراسرار چیز یا کبھی کسی جن سے واسطہ پڑا ہو تو ہمیں ضرور لکھیں، چاہے بے ربط لکھیں، نوک پلک ہم خود سنوار لیں گے)
سکول سے جونہی چھٹی ہوئی میں سکول کے دفتر کی طر ف لپکا جہاں” ماہنامہ عبقری “میرا انتظار کر رہا تھا۔ میں نے جھٹ سے اسے لیا اور گھر کی طر ف چل دیا۔ ایک نیا رسالہ دیکھ کر شوق مطالعہ میں طغیا نی ابھری اور گھر جاتے ہی کھا نا کھانے کے بعد میں نے یہ رسالہ چند منٹوں میںمکمل پڑھ لیا۔اس میں ایک مو ضو ع آسیب یعنی (ا ماوس کا آسیب بھی تھا جسے پڑھ کر بہت حیرت ہوئی اس کے نیچے یہ لکھا تھا کہ آپ بھی ہمیں اپنی کوئی بات یا واقعہ لکھ سکتے ہیں ۔ تو میںیہ آپ کی نذر کرتا ہو جو بالکل حقیقت پر مبنی ہے ۔
جب سے میں نے ہو ش سنبھا لا تو میں نے اپنے آپ کو ایک درمیا نہ طبقے کے گھرانے میں پایا ۔ میرا نا م فخرالدین ہے اور میں جام پور کے قریب ہی بستی میں رہتا ہوں ۔ہماری بستی میں کا فی سارے گھر آباد ہیں۔ بچپن میں ہمیں یعنی جب ہم روتے یا شرارتیں کر تے تھے تو ہمیں زینب نا می عورت کا نام لیکر ڈرایا جاتا تھا اور بچے اس کا نام سنتے ہی رونا بھول جا تے آہستہ آہستہ وقت کا پہیہ چلتا رہا جب ہم عقل دار ہو ئے تو گھر والوں کی زبانی معلوم ہوا کہ یہ عورت بہت خطر نا ک تھی ۔ اس کو اماوس کی رات جنا ت اٹھا کر لے جا تے تھے ۔ اور پوری بستی میں اس دن خو ف وہرا س پھیل جا تا تھا۔ مائیں اپنے بچوں کو لے کردروازہ بند کر دیتی تھیں۔ اور یہ عورت رات کو بھی کبھی کبھار اپنے بستر سے غا ئب ہو جا تی تھی ۔ اور ایک بات یہ بھی ہے کہ اس کے ہاں مقررہ مدت 4 یا5 ماہ کے بعد بچہ پیدا ہوتاتھا جو پیدا ہو تے ہی مر جا تا تھا ۔حالانکہ اس کا خاوند باہر رہتا تھا ۔ ان کی زبانی معلوم ہو ا کہ ایک دن حویلی کی دیوار پر ایک چارٹ لگا ہو اتھا جس پر مختلف قسم کی شکلیں اور تعویز لکھے ہوئے تھے اسے بستی کی ایک عورت نے دیکھا تو فوراً اتار کر مسجد کے امام صاحب کو دکھا یا انہوں نے بتایا کہ یہ عورت کالے جا دو سے پوری بستی کو اپنی غلام بنانا چاہتی تھی۔ لیکن اس کی یہ ساز ش ناکام رہی ۔ ایک دن ہم گھر میں فلم دیکھ رہے تھے کہ اچانک لا ئٹ چلی گئی اور بستی میں چےخ و پکا ر کا سما پیدا ہو گیا زینب بہت ہی زور سے چےخ رہی تھی جب قوالی کی کیسٹ سنائی گئی تو وہ ٹھیک ہوگئی۔
ایک دفعہ ہماری ہمسائی کے ہاںبچہ پیدا ہو ا رات کو وہ ماں بچے کو لئے سوئی ہو ئی تھی کہ ایک چڑیل اس کے کمرے میں آگئی اس کی آنکھیں ٹماٹر کے برا بر اور اس کے دو دانت باہر کو نکلے ہوئے تھے اور اس کے بال قدموں کو چھورہے تھے جب اس عورت نے اسے دیکھا تو زور سے دھاڑی اس کا خاوند بندوق لے کر دوڑ کر آیا اور اس چڑیل کو با لوں سے پکڑ لیا اور اس کے بال کاٹ دےئے اور اسے چھوڑ دیا ۔جب صبح دیکھا تو زینب کے بال کٹے ہوئے تھے۔ ایک دن زینب کا بیٹا ایک پیر صاحب کو اپنے گھر لایا اور اسے سار ا واقعہ سنا یا اس نے ایک دمبار کھینچی اور سب بستی والوں کو اس میں جمع ہو نے کاکہا اور اس میں ایک آگ کا الاﺅ تیا رکیا گیا پیر صاحب اس عورت کو لیکر اس میں کو د گئے اور کچھ پڑھ بھی رہے تھے اچانک اس عورت کی چےخیں بلند ہوئیں اور مردانہ آواز سنائی دی میری تو بہ ہے میری تو بہ ہے ۔ آئندہ کبھی اسے تنگ نہیں کر ونگا۔ اس کے بعد وہ عورت بالکل ٹھیک ہو گئی ۔
حضرت حکیم محمد طارق محمود مجذوبی چغتائی (دامت برکاتہم) فاضل طب و جراحت ہیں اور پاکستان کونسل سے رجسٹرڈ پریکٹیشنز ہیں۔حضرت (دامت برکاتہم) ماہنامہ عبقری کے ایڈیٹر اور طب نبوی اور جدید سائنس‘ روحانیت‘ صوفی ازم پر تقریباً 250 سے زائد کتابوں کے محقق اور مصنف ہیں۔ ان کی کتب اور تالیفات کا ترجمہ کئی زبانوں میں ہوچکا ہے۔ حضرت (دامت برکاتہم) آقا سرور کونین ﷺ کی پُرامن شریعت اور مسنون اعمال سے مزین، راحت والی زندگی کا پیغام اُمت کو دے رہے ہیں۔
مزید پڑھیں