اگر آپ اپنے بچوں کی نفسیات اور ان کی پریشانیوں اور ان کے نفسیاتی مسائل کو سمجھ اور حل نہیں کرسکتے تو آپ کو اپنے بچوں کو مطعون قرار دینے اور ان کے تابندہ مستقبل کے خواب دیکھنے کا کوئی حق حاصل نہیں ہے، ماں باپ ہی بچوں کا آئیڈیل ہوتے ہیں
آپ بہت اچھے ماں باپ بن سکتے ہیں! بشرطیکہ آپ اپنے بچوں کو سمجھیں، ان کا خیال رکھیں، ان کی باتیں توجہ سے سنیں اور اپنی رائے دیں۔ آپ اس وقت بھی اپنے جذبات کو قابو میں رکھیں جب آپ کا بچہ آدھی رات کو اٹھ کر آپ سے کوئی سوال کرے اور کوئی مسئلہ پیدا کرے جسے فوری حل کرنا ضروری ہو جب آپ اپنے بچوں کی دن رات کی پریشانیوں کا حل نکالیں گے تو بچوں کو گھر میں تحفظ کا احساس ہوگا اور وہ پراعتماد ہوں گے۔ اگر آپ اپنے بچوں کی نفسیات اور ان کی پریشانیوں اور ان کے نفسیاتی مسائل کو سمجھ اور حل نہیں کرسکتے تو آپ کو اپنے بچوں کو مطعون قرار دینے اور ان کے تابندہ مستقبل کے خواب دیکھنے کا کوئی حق حاصل نہیں ہے۔
بچوں کو کامیاب بنائیں
اگر آپ بچوں کو زندگی میں کامیاب دیکھنا چاہتے ہیں تو بہتر ہوگا کہ ان کی مسلسل نگرانی کرنا چھوڑ دیں لیکن اس کا یہ مطلب نہیں کہ وہ جو چاہے کرتے رہیں، آپ ان پر نظر رکھیں لیکن اس طرح کہ انہیں یہ احساس نہ ہو کہ ان پر ہر وقت نظر رکھی جارہی ہے اگر آپ کے والدین بچوں کے معاملے میں بہت زیادہ حساس ہوتے ہیں۔ وہ بچوں کے سوالات کا بھی نہ صرف سختی سے جواب دیتے ہیں بلکہ ان کو مار پیٹ کر سمجھانے کی کوشش کرتے ہیں اگر آپ کا بچہ اپنے ہم عمروں کے ساتھ دوستانہ طریقے سے رہتا ہے اور اپنے ماحول سے مانوس ہے تو پریشان ہونے کی ضرورت نہیں ہے کچھ بچے ایسے ہوتے ہیں جن میں اللہ تعالیٰ نے فنکارانہ صلاحیتیں مضمر رکھی ہوتی ہیں لیکن وہ اپنا زیادہ وقت بے کار کاموں میں صرف کرتے ہیں ایسا کیوں ہوتا ہے؟ یاد رکھیں! بچپن کی مارپیٹ، بچوں کی صلاحیتوں کو ختم کردیتی ہے اگر آپ مسلسل بچوں کے بارے میں پریشان رہیں گے تو اس کا نتیجہ نکلے گا کہ آپ خود الجھن اور پریشانی کا شکار ہوجائیں گے۔ اس لئے بچوں کی حرکتوں کی وجہ سے جذبات میں نہ آئیں بلکہ ٹھنڈے دل سے ان کی باتوں پر غور کریں۔ بچوں کے ماہر ڈاکٹروں کا کہنا ہے کہ والدین خوش باش یا چڑچڑے بچے کا اندازہ تین سال کی عمر تک لگاسکتے ہیں اگر اس کی صحت اچھی ہے اور وہ اپنے آپ سے کافی دیر تک کھیلتا رہتا ہے ماں باپ کی توجہ کے بغیر تو بہت خوش آئند بات ہے، یہ اچھی بات ہے کہ آپ اپنے بچے کو بہت زیادہ توجہ دے کر اپنا محتاج نہ بنائیں۔ آپ اس کو باکمال شخصیت بنانے میں اس کی مدد کریں۔ گھر کے ماحول کو پرسکون رکھیں کیونکہ ماں باپ ہی بچوں کا آئیڈیل ہوتے ہیں جب آپ دونوں گھر پر موجود ہوں تو اپنا زیادہ سے زیادہ وقت بچوں کو دیں، اگر آپ ایسا نہیں کریں گے تو بچے آپ سے دور ہونا شروع ہوجائیں گے۔ بچے کو تیرہ سال کی عمر تک آپ کی زیادہ توجہ کی ضرورت ہوتی ہے جب وہ کالج جانا شروع کرتا ہے تو پھر اپنا وقت گزارنے کا خود فیصلہ کرلیتا ہے۔ اس وقت اس کی مصروفیات پوچھیں مگر بلاوجہ روک ٹوک نہ کریں۔ چھٹی کے دن بچوں کو گھمانے ضرور لے کرجائیں۔ بچوں کی بہتر نشوونما کے لئے ان کی غیر محسوس طریقے سے مدد کریں تاکہ ان میں اچھے انسان بننے کی صلاحیتیں بتدریج پیدا ہوں۔
عموماً پہلی بار والدین بننے والے اپنے بچے سے بہت غلط فہمی کا شکار ہوتے ہیں اور ان کی سمجھ میں نہیں آتا کہ بچے کو کیسے ایک مکمل اور اچھا انسان بنائیں۔ وہ اپنا زیادہ وقت بچے کو مختلف باتیں سمجھاتے ہوئے گزارتے ہیں اور بچے کے سامنے لوگوں کو یہ بتاتے رہتے ہیں کہ وہ اپنے بچے سے بہت پیار کرتے ہیں اور اس کے لئے بہت قربانی دے رہے ہیں۔ اس طرح کی باتیں کہنا اور وہ بھی بچوں کے سامنے مناسب نہیں ہے بلکہ بچوں کیلئے مضر ہے۔
بچے کبھی کبھی اپنے رویہ سے پریشانی میں مبتلا کردیتے ہیں۔ مثلاً مالی لحاظ سے یا خرابی صحت کی وجہ سے یہ ایسے لمحات ہیں جن میں بچے اپنے آپ کو غلط نہیں سمجھتے۔ یقینا یہ بہت اہم مسئلہ ہے اس طرح کے مسائل میں اول تو آپ خود میں تھوڑا صبر پیدا کریں، غصے کو قابو میں رکھیں اور حسن اخلاق کا مظاہرہ کریں اس سے آپ کی بیزاری اور غصہ کم ہوگا۔
اپنے بچوں کو مکمل انسان بنانے کیلئے درج ذیل نکات کو ضرور ذہن میں رکھیں۔ مکمل بارعب شخصیت اور باکمال انسان بنانے کیلئے درجہ ذیل نکات کو ضرور مدنظر رکھیں۔
.1بچوں کو ہر وقت نصیحت نہ کریں۔
.2خود ان کو اپنے طور پر سوچنے کا موقع دیں تاکہ وہ آپ کے سامنے اپنے آپ کو اچھا پیش کرسکیں۔
.3آپ اس بات پر غور کریں کہ آپ اپنے بچے سے کیا کہہ رہے ہیں۔
.4بچے کی بے عزتی نہ کریں۔
.5انہیں یہ احساس نہ دلائیں کہ آپ انکی وجہ سے کسی قسم کی پریشانی میں مبتلا ہیں۔
.6بچوں پر ہر وقت تنقید نہ کریں ورنہ ایک وقت آئے گا کہ وہ بھی آپ کی باتوں کو نظرانداز کرنا شروع کردیں گے یا پھر آپ کو پلٹ کر جواب دے دیں گے۔
.7زیادہ بلند آواز میں بچوں سے بات نہ کریں۔
.8بہت ساری نصیحتیں ایک ساتھ نہ کریں بلکہ اس کو اپنی صلاحیتوں کو اجاگر کرنے کا موقع فراہم کریں۔
.9بچوں کو گھر میں بند رکھنے کی کوشش نہ کریں بلکہ ان کی عمر کے مطابق ان کو کھلونے یا میدان میں کھیلنے کی ترتیب دیں۔
.10اپنے رویے پر غور کریں بچہ آپ کے غصے، خوشی اور مایوسی سے بہت زیادہ سیکھتا ہے۔
.11بچے کو سزا دینے کی بجائے سمجھائیں۔
12۔بچے کو اچھے کاموں کی نقل کرنے دیجئے اس طرح بچہ زندگی کی ذمہ داریوں کی نقل کرتا ہے جن کو وہ پسند کرتا ہے۔
13۔بچے کے گرد ایسا ماحول بنائیے جب اس کو نقل کرنے کی خواہش ہو تو وہ اپنے سامنے اچھی ہی چیز نقل کیلئے پائے۔
14۔ بچے کی نازیبا حرکت پر اس کی اصلاح کیجئے اور اس کی ایسی حرکتوں سے لطف نہ لیجئے ورنہ وہ آپ کو خوش کرنے کیلئے نازیبا حرکتیں کرنے لگے گا۔
15۔ جب وہ کوئی اچھا کام کرے تو اسے ہرگز نہ ٹوکیے صرف اسی وقت ٹوکیے کہ جب وہ قابل مذمت حرکت کررہا ہو۔
16۔بچوں کے ساتھ شفقت سے پیش آئیے اور خیال رکھیے کہ وہ آپ کی محبت سے متاثر ہوکر آپ کی اچھی باتیں اختیار کریں۔
حضرت حکیم محمد طارق محمود مجذوبی چغتائی (دامت برکاتہم) فاضل طب و جراحت ہیں اور پاکستان کونسل سے رجسٹرڈ پریکٹیشنز ہیں۔حضرت (دامت برکاتہم) ماہنامہ عبقری کے ایڈیٹر اور طب نبوی اور جدید سائنس‘ روحانیت‘ صوفی ازم پر تقریباً 250 سے زائد کتابوں کے محقق اور مصنف ہیں۔ ان کی کتب اور تالیفات کا ترجمہ کئی زبانوں میں ہوچکا ہے۔ حضرت (دامت برکاتہم) آقا سرور کونین ﷺ کی پُرامن شریعت اور مسنون اعمال سے مزین، راحت والی زندگی کا پیغام اُمت کو دے رہے ہیں۔
مزید پڑھیں