یہ کہانی سچی اور اصلی ہے۔ تمام کردار احتیاط سے دانستہ فرضی کر دئیے گئے ہیں‘ کسی قسم کی مماثلت محض اتفاقیہ ہوگی۔
محترم شیخ الوظائف صاحب السلام علیکم!اللہ تعالیٰ آپ کو صحت و عافیت اور برکت والی لمبی عمر عطا فرمائے‘ آمین!۔ آپ کی وجہ سے صرف میری ہی نہیں بلکہ ہمارے کئی خاندانوں کی زندگیاں بدل چکی ہیں۔
خاندانی دشمنی اور لڑائی جھگڑے
جب سے ہوش سنبھالا والد ‘ والدہ کے خاندانوں کے آپس میں لڑائی جھگڑے اور نفرتیں ہی دیکھنے کو ملیں۔اس کے علاوہ والد صاحب کی اپنے بھائی کے ساتھ بھی کافی عرصہ سے دشمنی چلی آرہی تھی۔آئے روز کسی نہ کسی بات پر جھگڑا ہوجاتا جو بہت زیادہ شدت اختیار کرجاتا پھر علاقہ کے کچھ لوگ مداخلت کرکے انہیںروکتے۔ان نفرتوں کو دیکھ کر ہی میں جوان ہوئی اور میرے اندر بھی باقی خاندان کےا فراد کی طرح ان کے لئے نفرتوں کی آگ تھی۔ایک بار خاندان میں بہت زیادہ جھگڑا ہوا س وقت ڈر تھا کہ کوئی جانی نقصان نہ ہو جائے کیونکہ دونوں طرف سے بہت زیادہ جارحانہ رویہ اختیار کیا جارہا تھا مگر اللہ نے کچھ ایسا نظام بنایا کہ معاملہ وقتی طور پر ٹل گیا۔اس دوران میرا عبقری سے تعارف ہوا۔عبقری کو پڑھنا شروع کیا تو اس میں ہر ماہ آپ کے شائع ہونے والا کالم ’’حال دل‘‘ میں رشتہ داروں کے ساتھ حُسن سلوک اور صلہ رحمی کے بارے میں پڑھا۔پھر آپ کی روحانی محافل کو سننا شروع کیا تو اس میں بھی بارہا آپ سے اس متعلق تذکرہ سنا اور میں نے فیصلہ کیا کہ اللہ کی رضا کے لئے ان نفرتوں اور لڑائی جھگڑوں کو ختم کردینا چاہیے۔سب سے پہلے اپنے دل سے خاندان کے دوسرے افراد کے لئے اپنے اندر سے نفرتوں کی آگ تھی اسے ختم کیا اور فیصلہ کیا کہ آپ نے صلہ رحمی کا جو سبق اور عملی طور پر اس کا نمونہ اپنے رشتہ داروں کےساتھ پیش کیا ہےمیں بھی اس پر عمل کی کوشش کروں گی اور برسوں پرانے رشتہ داروں کی دشمنی کو صلح کے ذریعے پیار اور محبت میں بدلوں گی۔میں نے آپ کی اس سوچ کو سب سے پہلے اپنے گھر کے افراد میں منتقل کرنے کی کوشش کی مگر لڑائی جھگڑے اور نفرتیں دلوں میں اس قدر رچ بس چکی تھی کہ کوئی بھی میری ماننے اور سننے کو تیار نہ ہوا۔
انتقام سے برداشت کا سفر
میں نے ہمت نہ ہاری اور کوشش جاری رکھی‘ اس دوران رشتہ داروں اور گھر والوں کی طرف سے بھی باتیں سننا پڑیں۔اس سے پہلے میں وہ تھی کہ کسی کی کوئی بھی بات برداشت نہ کرتی تھی مگر عبقری نے میرے اندر ایسا ظرف اور حوصلہ پیدا کردیا تھا کہ میں ان تمام حالات میں ثابت قدم رہی اور صبر کے ساتھ کام لیا۔اپنی طرف سے بھر پور کوشش جاری رکھی‘ خاندان اور علاقہ کے بڑوں سے رابطہ کرکے انہیں صلح کروانے پر آمادہ ہونے کی کوشش کی۔یہ کوششیں بھی فوری طور پر سود مند ثابت نہ ہوئیں۔اس دوران میں نے آپ کو خط میں اپنے تمام تر حالات لکھے۔جواب میںآپ نے تسلی کے بول دئیے اور ساتھ ہی خاندانی دشمنی کو دوستی میں بدلنے کے لئے ایک وظیفہ بھی دیا۔میں نے دن رات پاگلوں کی طرح وہ وظیفہ پڑھا اور اللہ سے گڑ گڑاکر مانگتی رہی۔
نفرتیں محبتوں میں تبدیل
بعض اوقات میں خود حیران ہوتی تھی کہ میں یہ سب کچھ کیوں کر رہی ہوں ‘پھر احساس ہوتا کہ اللہ تعالیٰ نے اب دل بدل دیا‘ زندگی بدل دی ہے ‘نفرتوں کو ختم کر کے محبت کو ڈال دیا۔چنانچہ میں نے وظیفہ جاری رکھا اور ساتھ کوشش بھی کرتی رہی۔اس کے علاوہ صلح کی نیت سے حسب توفیق عبقری کے رسالے بھی تقسیم کرتی رہی۔اللہ کے نام کی برکت اور طاقت سے ایسی تاثیر ملی کہ نفرتیں کم ہونا شروع ہو گئیں‘جھگڑے ختم ہونے لگے اور ایک دن ہمارے علاقے کے ایک بڑے بزرگ نے جن کا تمام خاندان اور علاقہ والے بہت احترام کرتے تھے انہوں نے خاندان والوں کو بلایا اور کوشش کر کے ان کی آپس میں صلح کروادی جبکہ اس سے پہلے بھی کافی لوگ کوشش کر چکے تھے مگر وہ کبھی بھی صلح کے لئے آمادہ نہیں ہوئے تھے۔لیکن اس بار اللہ کا شکر ہے وہصلح پر راضی ہو گئے۔تھوڑے ہی عرصہ میں نفرتیں محبتوں میں بدل گئی اور دوسرے خاندان والوں نے جن کےساتھ سالہا سال سے دشمنی چلی آرہی تھی میرا رشتہ بھی مانگ لیا۔میں نے بھی صلح رحمی کی نیت سے فوراً ہاں کردی۔اللہ نے کرم کیا ہمارا خاندان ٹوٹنے کی بجائے مزید مضبوط ہو گیا۔یہ سبق مجھے شیخ الوظائف اور عبقری سے ہی ملااللہ انہیں جزائے خیر عطا فرمائے۔جو وظیفہ مجھے ملا وہ یہ تھا۔یَارَبِّ موسٰی یَا رَبِّ کَلِیْم بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْمِ
حضرت حکیم محمد طارق محمود مجذوبی چغتائی (دامت برکاتہم) فاضل طب و جراحت ہیں اور پاکستان کونسل سے رجسٹرڈ پریکٹیشنز ہیں۔حضرت (دامت برکاتہم) ماہنامہ عبقری کے ایڈیٹر اور طب نبوی اور جدید سائنس‘ روحانیت‘ صوفی ازم پر تقریباً 250 سے زائد کتابوں کے محقق اور مصنف ہیں۔ ان کی کتب اور تالیفات کا ترجمہ کئی زبانوں میں ہوچکا ہے۔ حضرت (دامت برکاتہم) آقا سرور کونین ﷺ کی پُرامن شریعت اور مسنون اعمال سے مزین، راحت والی زندگی کا پیغام اُمت کو دے رہے ہیں۔ مزید پڑھیں