قرآن پاک اللہ تعالیٰ کی ایسی عظیم کتاب ہے جو دنیا و آخرت دونوں میں کامیابی کا ذریعہ ہے۔اللہ تعالیٰ نے اس کتاب کو صرف اس لئے نازل نہیں فرمایا تھا کہ اس کے ذریعے سےمحلات کی دیواروں کو مزین کیا جائے‘نہ ہی اس لئے کہ اسے صرف مرحومین کے ایصال ثواب کی نیت سے اس کی تلاوت کی جائے۔ان مذکورہ معاملات میں بھی بلا شبہ قرآن پاک کی برکات اورکمالات موجود ہیں مگر اس کتاب کے نزول کا مقصد اس سے بھی زیادہ عظیم ہے اور وہ یہ ہے کہ انسان کی اخروی زندگی کے ساتھ ساتھ دنیاوی زندگی کے تمام معاملات میں بھی یہ ازل سے کامیابی ‘عافیت ‘رحمت اور شفاء کا ذریعہ ہے اور ابد تک رہے گا۔اس بات کا عملی مشاہدہ چند سال پہلے ہوا ۔
بے اولادی کا صدمہ
ہمارے علاقے میں ایک مسجد ہے جہاں میں نماز کی ادائیگی کے لئے جاتا ہوں۔وہاں ایک صاحب جن کا گھر بھی مسجد کے قریب تھا وہ بھی اسی مسجد میں نماز کے لئے آتے اور کچھ دیر نہایت ادب اور سوز کے ساتھ قرآن پاک کی تلاوت کرتے۔میرے ان کے ساتھ دیرینہ تعلقات ہیں۔ وہ صاحب اولاد کی نعمت سے محروم تھے‘علاج کی غرض سے مختلف معالجوں سے رجوع کیا۔ڈاکٹروں نےبھی اپنی طرف سے کوشش کی مگر دونوں میاں بیوی کی ٹیسٹ رپورٹس آنے کے بعد بتایا گیا کہ انہیں اولاد نہیں ہو سکتی۔انہیں اس بات کا کافی صدمہ ہوا مگر انہوں نے مایوس ہونے کی بجائے خود کو اور بیوی کو سنبھالا اور تسلی دی۔اسی مسجد میں ایک مدرسہ بھی تھا جہاں چھوٹے چھوٹے بچے قرآن پاک پڑھنے کے لئے آتے تھے۔وہ صاحب ان بچوں سے انتہائی محبت‘ شفقت اور ادب کے ساتھ پیش آتے تھے اور مختلف طریقوں سے ان کی حوصلہ افزائی بھی کرتے۔اکثر اوقات دن اور رات کے وقت انہیں دیکھا کہ وہ قرآن کو ہاتھوں میں لے کر اور بعض اوقات سینے سے لگا کر خاموش بیٹھے رہتے یا قرآن کی طرف دیکھتے رہتے اور دل ہی دل میں نہ جانے کیا باتیں کرتے تھے ‘آج تک انہوں نے کبھی اس بارے میں نہیں بتایا۔بس اتنا جانتا ہوں کہ میں نے زندگی میں کبھی کسی کو قرآن سے اتنی محبت ‘اس کا اور اس کے پڑھنے والوں کا ادب کرتے نہیں دیکھا۔کیونکہ جب بچے مسجد میں قرآن پڑھ رہے ہوتے تو قریب بیٹھ کر وہ خاموشی کے ساتھ سنتے رہتے۔
قرآن پڑھنے والوں سے محبت
ایک دن میں نے انہیں انوکھا کام کرتے دیکھا جسے دیکھ کر حیران رہ گیا۔نماز مغرب کے بعد جب بچےقرآن پاک پڑھنے کے لئےمسجد میں آئے تو انہوں نے بچوں کے جوتوں کے نیچے سے کچھ مٹی اکھٹی کی‘شاپر میں ڈالی اور چلے گئے۔ اگلے دن جب ملاقات ہوئی تو ان سے اس متعلق استفسار کیا مگر انہوں نے بات کو پلٹ دیا۔ تقریباً ایک سال بعد دیکھا کہ وہ صاحب مسجد میں مٹھائی تقسیم کر رہے تھے‘معلوم ہوا اللہ تعالیٰ نے انہیں اولاد نرینہ کی نعمت سے نوازا ہے۔ بہت زیادہ خوشی ہوئی مگر اس کے ساتھ ہی ایک جھٹکا بھی لگا کہ انہوں نے تو خود بتایا تھا کہ ڈاکٹروں نے لا علاج قرار دیا ہے۔اس دن ان کی خوشی کا کوئی ٹھکانہ نہ تھا۔
پاک مٹی کی کرامت
وہ میرے چہرے پر خوشی کے ساتھ حیرانی کے تاثرات بھی دیکھ رہے تھے۔پھر خود بتانے لگے کہ گزشتہ سال جب آپ نے یہاں سےمٹی اکٹھی کرتے دیکھا تھا یہ سب اسی کی کرامت ہے۔میں نے یہ سنا تھا کہ قرآن میں شفاء ہے‘ اسی لئے قرآن کے ذریعے ہی تنہائی میں بیٹھ کر اللہ سے شفاء مانگتا تھا تاکہ جو بھی ہم میاں بیوی میں کمیاں ہیں وہ ختم ہو جائے اوراولاد کی نعمت مل جائے۔ایک دن اللہ نے دل میں بات ڈالی کہ جب قرآن میں شفاء ہے تو جو معصوم بچے قرآن سیکھنے اور تلاوت کرنے کے لئے آتے ہیں یقیناً ان کے قدموں میں بھی شفاء موجود ہے۔میں نے اور میری بیوی نے اسی نیت سے ان کے جوتوں کی مٹی کھائی اور قرآن کو سفارشی بنا کر اللہ سے التجا کی کہ یا اللہ تو ‘تیرے حبیبﷺ اور قرآن سچاہے‘بس اس کلام پاک کو سیکھنے اور تلاوت کرنے والے بچوں کے قدموں کی خاک کےصدقے ہمیں بھی شفاء اور اولاد عطا فرمائے۔رب کو ہماری یہ ادا پسند آئی اور اس کی شان کریمی نےچند ہفتوں بعد ہی اولاد کی امید لگا دی اور آج صاحب اولاد بنا دیا۔
حضرت حکیم محمد طارق محمود مجذوبی چغتائی (دامت برکاتہم) فاضل طب و جراحت ہیں اور پاکستان کونسل سے رجسٹرڈ پریکٹیشنز ہیں۔حضرت (دامت برکاتہم) ماہنامہ عبقری کے ایڈیٹر اور طب نبوی اور جدید سائنس‘ روحانیت‘ صوفی ازم پر تقریباً 250 سے زائد کتابوں کے محقق اور مصنف ہیں۔ ان کی کتب اور تالیفات کا ترجمہ کئی زبانوں میں ہوچکا ہے۔ حضرت (دامت برکاتہم) آقا سرور کونین ﷺ کی پُرامن شریعت اور مسنون اعمال سے مزین، راحت والی زندگی کا پیغام اُمت کو دے رہے ہیں۔ مزید پڑھیں