رات جاگنے کی عادت
امتحان سے فارغ ہونے کے بعد مجھے رات کو جاگنے کی عادت ہو گئی، نیند نہ آنے پر بہت بے چینی اور پریشانی ہوتی ہے بستر سے اٹھ کر کوئی نہ کوئی کام شروع کر دیتا ہوں، مثلاً ای میل چیک کر لی یا فیس بک پر مصروف ہو گیا۔ کسی نے ورزش کا مشورہ دیا اس سے بھی فرق نہیں پڑا۔(حمزہ۔ لاہور)
مشورہ:سونے سے پہلے سخت ورزش نہ کریں، اس کیلئے صبح کا وقت بہتر ہے۔ نیند نہ آنے پر فکر اور پریشانی نیند کو دور بھگاتی ہے۔ اس سے اینگزائٹی پیدا ہوتی ہے جو بے خوابی کی طرح تکلیف دہ صورت حال ہے۔ نیند لانےکے لیے کمرے کے ماحول کو پرسکون اور خواب ناک بنائیں۔ اس طرح کہ کمرے میں اندھیرا ہو، لیپ ٹاپ اور اسمارٹ فون ہرگز استعمال نہ کیا جائے کیوں کہ اس سے ذہن پوری طرح جاگتا رہتا ہے۔ بھاری کھانا نہ کھائیں۔ نیم گرم پانی سے نہانا بھی بے خوابی کا اچھا علاج ہے۔ ان سب کے ساتھ ذہنی پریشانیوں اور تفکرات سے خالی ہونا ضروری ہے۔ اس کیلئے دن بھر میں ہونے والی کوئی اچھی بات ذہن میں لائی جا سکتی ہے اور جسم کے ہر حصے میں آرام و سکون محسوس کریں، کچھ دن کی کوشش سے وقت پر سونے کی عادت ہو جائے گی۔
دوستانہ ماحول
ہماری بڑی بہن کی خاندان میں سب لوگ مثالیں دیتے ہیں۔ اس نے اپنی محنت سے پڑھا اور اب تقریباً گیارہ سال سے جاب کر رہی ہے۔ چند ماہ سے اسے پتا نہیں کیا ہو گیا وہ اپنی ایک دوست کی باتوں کا بہت زیادہ اثر لینے لگی ہے۔ اس لڑکی نے اپنی مرضی سے شادی کی ہے۔ بہن کو بھی یہی مشورہ دیا ہے۔ امی کہتی ہیں اتنی جلدی کس طرح شادی ہو گی۔ فکر یہ ہے کہ بہن رات کو دیر سے آنے لگی۔ گھر میں کوئی دلچسپی نہیں لیتی، گھر کی خوشی پریشانی میں بدلتی جا رہی ہے۔(رفعت۔ جگہ نامعلوم)
مشورہ:گھر کی خوشی بہن کی خوشی میں ہے۔ عام طور پر وہ لڑکیاں اور لڑکے دوستوں میں دلچسپی لینے لگتے ہیں جن کے گھروں میں دوستانہ ماحول نہیں ہوتا۔ آپ لوگ بہن کی شادی میں دلچسپی ظاہر کریں اور ذکر کریں کہ رشتہ اچھا ہوا تو جلدی کرنے کی کوشش کریں گے۔ اس سے پہلے کہ وہ خود کوئی قدم اٹھائیں آپ لوگ فیصلہ کرنے میں ان کا ساتھ دیں۔
وہ پھر نہ آجائے۔۔۔!!!
گھر میں سب سو رہے تھے، صرف میں جاگ رہا تھا کہ دروازے پر بہت زور سے دستک ہوئی، میں نے گھبرا کر دروازہ کھولا تو تایا زاد بھائی کھڑا تھا۔ وہ خوف سے کانپ رہا تھا گھر میں آکر میرے کمرے میں بیٹھ گیا۔ اس کے پاس پستول تھا، وہ کہنے لگا کہ پولیس ا س کا تعاقب کر رہی ہے۔ کبھی ایک دم بہادری کا مظاہرہ کرتا کہ میں کسی سے نہیں ڈرتا۔ اس نے اپنے ہاتھوں پر رسیوں سے باندھے جانے کے نشان دکھائے کہ گھر والوں نے اتنا برا سلوک کیا ہے۔ یہ ساری باتیں ہم سے چھپائی گئی تھیں۔ صبح ہوتے ہی ابو اس کو اس کے گھر چھوڑ آئے اور اب میں ہر رات سوچتا ہوں کہ وہ پھر نہ آجائے۔ بعد میں معلوم ہوا پولیس کی کوئی بھی حقیقت نہ تھی۔(نعمان۔ راولپنڈی)
مشورہ:آپ کا کزن نفسیاتی مریض معلوم ہوتا ہے۔ کیوں کہ وہ خود کو خطرے میں محسوس کر رہا ہے جب کہ درحقیقت ایسا کچھ بھی نہیں۔ اس نے پستول ساتھ رکھ لی یہ بھی خوف اور بیماری کی حالت ہے کہ انسان اپنے خیالی دشمنوں سے لڑنے اور ان کا مقابلہ کرنے کے لیے ہتھیار اٹھا لے۔ اب ایسے لوگ بھی قابل علاج ہیں جب کہ پہلے زمانے میں ان کو رسیوں اور زنجیروں سے باندھ کر رکھا جاتا تھا۔
اچھی تربیت! فکرمند ہوں!
میرا ایک ہی بیٹا ہے اس کے بارے میں بہت فکرمند ہوں۔ ابھی وہ سات سال کا ہے غلطی پر اس کو ڈانٹ دیتا ہوں۔ حالانکہ پھر فوراً ہی محبت کا اظہار بھی کرتا ہوں کہ میری طرف سے کی گئی ڈانٹ یا تھپڑ وغیرہ کا اثر زیادہ دیر نہ ہو لیکن وہ ناراض ہو تا ہے تو دیر تک روتا ہے۔ موڈ بگاڑ لیتا ہے۔ پہلے ایسا نہیں تھا۔ اچھی تربیت میں سختی اور نرمی دونوں سے کام لینا ہے لیکن بچے پر کسی بھی بات کا اچھا اثر نہیں ہو رہا۔ (وجاہت۔ ساہیوال)
مشورہ:سزا اور جزا کو اکٹھا نہ کریں ، جس وقت ڈانٹا اسی وقت محبت کا اظہار یا خواہشات کی تکمیل مناسب نہیں کیوں کہ بچے کو غلط بات سے روکنے کے لیے نصیحت کی، ابھی اس کا اثر نہیں ہوا کہ خواہشات پوری کرنی شروع کر دیں۔ اس طرح اس کی سمجھ میں نہیں آئے گا کہ وہ کیا کرے؟ ایک اور بات کا خیال رکھیں کہ جب بچے کی کسی بات پر شدید غصہ آئے تو فوراً ہی اپنا ردعمل ظاہر نہ کریں کیوں کہ غصے میں لوگ غیرضروری، سخت اور ناپسندیدہ رویے کا اظہار کرتے ہیں، بہتر ہے کچھ سیکنڈ یا منٹ خود کو کنٹرول کریں، اس کے بعد مناسب آواز اور اچھے الفاظ کے ساتھ نصیحت کی جائے۔ سات سال کے بچے کو مثبت توجہ دینی ضروری ہے، ورنہ وہ منفی رویہ اپنائے گا۔
آزادی اور پابندی
میں اسکول میں پڑھاتی تھی ‘ بھائی نے مجھے ایک پرائیویٹ کمپنی میں جاب دلوا دی۔ اس کے بعد وہ یہ دیکھنے لگے کہ میں کس سے بات کر رہی ہوں، کس وقت دفتر آتی ہوں کس وقت چھٹی ہوتی ہے‘ گھر کب پہنچتی ہوں وغیرہ۔ یعنی مجھے کسی بھی طرح کی آزادی حاصل نہیں۔ میں نے اپنی دوست سے ذکر کیا تو وہ کہنے لگی: بھائی تمہارا خیال رکھتے ہیں۔ مجھے غصہ آتا ہے ان کو میری زیادہ فکرکیوں ہے، کیاوہ نفسیاتی مریض بن گئے ہیں۔(ث خان۔ جگہ نامعلوم)
مشورہ:یہ بہت اہم وقت ہے، اپنی اصلاح کیجیے۔ وہ آپ کے بھائی ہیں ان کی فکر ‘ توجہ بالکل ٹھیک ہے۔ سنجیدگی سے اپنے کام پر توجہ دیں تاکہ کارکردگی بہتر ہو اور ترقی کے امکانات بڑھ سکیں۔ ذہن اپنے کام پر فوکس رہے گا تو کوئی نفسیاتی مسئلہ نہ بن پائے گا۔ اکثر اوقات پابندیاں آزادی سے اچھی ہوتی ہیں۔
حضرت حکیم محمد طارق محمود مجذوبی چغتائی (دامت برکاتہم) فاضل طب و جراحت ہیں اور پاکستان کونسل سے رجسٹرڈ پریکٹیشنز ہیں۔حضرت (دامت برکاتہم) ماہنامہ عبقری کے ایڈیٹر اور طب نبوی اور جدید سائنس‘ روحانیت‘ صوفی ازم پر تقریباً 250 سے زائد کتابوں کے محقق اور مصنف ہیں۔ ان کی کتب اور تالیفات کا ترجمہ کئی زبانوں میں ہوچکا ہے۔ حضرت (دامت برکاتہم) آقا سرور کونین ﷺ کی پُرامن شریعت اور مسنون اعمال سے مزین، راحت والی زندگی کا پیغام اُمت کو دے رہے ہیں۔ مزید پڑھیں