(حریرہ‘ کراچی)
کیا آپ کے جسم کی مشینری نے انسولین بنانا بند کردی ہے جبکہ آپ امید سے ہیں‘ اگر جواب ہاں میں ہے تو قدرے احتیاط کی ضرورت ہے آپ صرف کھانے پینے میں احتیاط کرلیں‘ معاملہ سنبھل جائے گا۔ جب ہم کہتے ہیں کہ زچگی کو پرلطف بنائے رکھئے تو آپ اپنی طرف سے کوشش کریں کہ یہ خطرات سے بھی خالی ہوجائے پھر زندگی کے اس سنہرے دور کا مزہ لیجئے۔کچھ ماؤں کو زچگی کے عرصے میں شوگر ہوجاتی ہے اورزچگی کے اٹھائیسویں ہفتہ میں کہیں جاکہ پتہ چلتا ہے کہ آپ ذیابیطس کی مریضہ ہوگئی ہیں‘ یہ عارضی بیماری ہوسکتی ہے تاہم یہ آپ کے بچے کے لیے غیرمعمولی خطرہ ہے اور ممکن تو یہ بھی ہے کہ بچے کی پیدائش کے بعد آپ ذیابیطس کی ٹائپ ٹو کی مستقل شکار رہیں۔
ذیابیطس ماں اور بچے دونوں کیلئے خطرہ
خطرہ اپنی جگہ مگر آپ زیادہ کشمکش میں نہ پڑیں‘ یہ خوراک آرام اور دیگر احتیاطی تدابیر کی مدد سے کنٹرول کی جاسکتی ہے تاہم آپ کو مسلسل چہل قدمی کی ضرورت ہے۔ عام طور پر خوش خوراکی اور لگاتار آرام کرنے سے جسمانی میٹابولزم متاثر ہوتا ہے انسولین بھی اہم مسئلہ ہے مگر یہ ضروری نہیں کہ آپ کی ڈلیوری نارمل نہ ہوسکے۔
غذائی احتیاط کیسے ممکن ہے؟
حاملہ خاتون کو اضافی توانائی اور خوراک کی ضرورت ہوتی ہے تاکہ بچے کو بروقت اور غذائیت سے بھرپور خوراک ملتی ہے ماں کا ہر ہفتہ وزن کا بڑھنا معمول کے عین مطابق ہے۔ آپ صرف چٹخاروں میں ہی نہ الجھی رہیں غذائی اجناس کو خوراک کا اہم جز بنائیں۔ یہ بیضہ دانی کی صحت کے لیے بہت مفید ہے۔
غذائی اجناس اور کاربوہائیڈریٹس بہت ضروری
غذائی اجناس کا اب تک تو آپ سے تعارف ہوچکا ہے مثلاً دلیے‘ گندم‘ جَو‘ سبزیاں‘ چنے اور دالیں یہ سب روزانہ کی خوراک میں بقدر ضرورت شامل کریں اور ایک وقت میں پیٹ بھر کر نہ کھائیں۔ یہ کاربوہائیڈریٹس آپ کے خون میں شامل ہونے والی شکر کو گھلادیں گے ذیابیطس کو توازن دیں گے اور آپ کو بہت جلد بھوک نہیں لگے گی۔
لحمیات آپ کے ٹشوز کیلئے بہترین
دودھ‘ اس سے تیار کی جانے والی تمام غذائیں‘ گوشت‘ انڈے‘ سویاں اور میوہ جات اس زمانے میں آپ کی خوراک کے اہم جز ہونے چاہئیں۔ لحمیات اور کیلشیم خون کی پیداواری صلاحیت بڑھاتے ہیں‘ یہ افزائش نارمل ہوگی تو بچے کومناسب غذا مل سکےگی۔ بچے کی بڑھوتری اور ہڈیوں کی افزائش کے ساتھ ساتھ مضبوطی بھی درکار ہوتی ہے۔ غذا میں لحمیات شامل کرنے سے جینٹی مائع بہتر ہوتا ہے اور اس کے گرد لپٹی جھلی کو تقویت ملتی ہے۔
بہت زیادہ تلی ہوئی چیزیں‘ بیکری کی اشیاء یعنی بسکٹ اور پیسٹریز نہ کھائیں۔یہ غذائیت بخش نہیں ہیں۔
چکنائی اور توانائی کے مظہر
یہ چکنائی قدرتی ذرائع سے حاصل کی جانی چاہئے 15فیصد سے 20 کی حد تک روغنی حرارے استعمال میں لائیں۔ تیلوں میں تیل تو زیتون‘ سرسوں اور سویابین ہی ہوتے ہیں البتہ موٹاپے کا خوف ہوتو اخروٹ‘ بادام‘ مچھلی اور اومیگا و فیٹی ایسڈ خوراک میں شامل کرلیں۔ غیراضافی دیسی گھی‘ بہت زیادہ تلی ہوئی چیزیں‘ بیکری کی چیزیں یعنی بسکٹ اور پیسٹریز نہ کھائیں۔ یہ غذائیت بخش نہیں ہیں۔
خوشی خوشی کھانا سیکھئے
خوفزدہ ہو کر کھانا زیادہ رنج و ملال‘ اضطرابی کیفیت میں گم ہوکر کھانا کھانے سے طبیعت میں بگاڑ پیدا ہوگا۔ صبح کے وقت نیم دلی‘ غنودگی اور نقاہت کو غذائی اجناس سے مات دیں۔ ہلکا پھلکا سینڈوچ لیں یا دلیہ کا آدھاکپ دونوں مفید رہیں گے۔ممکن ہے آپ کو قبض کی شکایت ہو اس لیے نشاستہ اور پانی کو معمولات میں شامل کرلیں اگر خوراک میں چالیس گرام تک تازہ پھل‘ سبزیاں‘ دلیے‘ مختلف پھلیاں‘ بیج اور میوہ جات موجود ہوں تو اس شکایت کو بڑھنے پھولنے کو موقع نہیں ملے گا۔ سلاد‘ نارنگیوں‘ سنگتروں‘ میتھی اور جو یہ سب مل کر آپ کو ذیابیطس کے خلاف ڈھال بناسکتے ہیں بشرطیکہ آپ صرف ذائقوں کی پسند و ناپسند کا خود ساختہ معیار بدل سکیں۔غرض یہ کہ انٹ شنٹ کھانا اور ہر چیز کو وضع حمل کے اس نازک دور کی ضرورت سمجھ کر کھاتے جانا ماں اور بچے دونوں کی جانوں کو خطرہ میں ڈال سکتا ہے لمحہ بھر کو اپنی پلیٹ کو دیکھئے خیریت کیسے ممکن ہے؟
متوازن وسادہ غذائی چارٹ
بیڈٹی: صبح ساڑھے چھ سے سات بجے کے دوران۔ اس چائے کے ہمراہ براؤن بریڈ سینک کر کھیرے کی چند قاشوں سمیت کھائیں۔
ناشتہ: صبح نو بجے‘ ایک گلاس دودھ کوئی بھی موسمی پھل (ایک چھوٹا کپ) دلیہ‘ پالک (بھاپ میں سینکی ہوئی) بیسن کی چپاتی (روزانہ اجناس کی شکلیں بدل لیں)
ناشتہ: (2) پنیر‘ سبزیوں کی سلاد (چھوٹا پیالہ) دلیہ حسب پسند‘ انڈا (سفیدی)
صبح اور دوپہر کے درمیانی عرصہ میں
گیارہ سے ساڑھے گیارہ بجے تک لیموں کا پانی‘ ناریل کا پانی‘ سلاد‘ ابلے ہوئے کالے چنے کی سادہ چاٹ
دوپہر کا کھانا: ڈیڑھ سے دوبجے تک سلاد ایک پیالہ‘ چپاتیاں دو عدد‘ دال ایک پیالہ‘ کھیرے کا رائتہ یا سادہ دہی‘ پنیر تیس گرام‘ انڈا (صرف سفیدی)
شام کے چائے: ساڑھے چار بجے سے پانچ بجے تک سبزچائے یا دودھ والی چائے یا لیموں پانی‘ سلاد اور مونگ کی بھنی ہوئی دال (نمکو)
شام کاناشتہ: سات بجے کوئی پسندیدہ سوپ یا یخنی۔
رات کا کھانا: دلیہ ایک کپ‘ چپاتیاں دو عدد‘ شوربے والا سالن اور دال کے علاوہ مرغی یا گرل کی ہوئی مچھلی دو چھوٹے ٹکڑے‘ کوئی کولا مشروب دن کے کسی حصے میں نہ لیا جائے۔رات کو سونے سے پہلے ساڑھے نو بجے سے گیارہ بجے شب۔ کوئی پسندیدہ مٹھائی‘ پھل‘ کینو‘ کسٹرڈ یا کم شکر کی سوجی ۔
حضرت حکیم محمد طارق محمود مجذوبی چغتائی (دامت برکاتہم) فاضل طب و جراحت ہیں اور پاکستان کونسل سے رجسٹرڈ پریکٹیشنز ہیں۔حضرت (دامت برکاتہم) ماہنامہ عبقری کے ایڈیٹر اور طب نبوی اور جدید سائنس‘ روحانیت‘ صوفی ازم پر تقریباً 250 سے زائد کتابوں کے محقق اور مصنف ہیں۔ ان کی کتب اور تالیفات کا ترجمہ کئی زبانوں میں ہوچکا ہے۔ حضرت (دامت برکاتہم) آقا سرور کونین ﷺ کی پُرامن شریعت اور مسنون اعمال سے مزین، راحت والی زندگی کا پیغام اُمت کو دے رہے ہیں۔ مزید پڑھیں