( سانول چغتائی)
قارئین السلام علیکم! سر کو ڈھانپنے کے سائنس کی نظر میں کیا فوائدو خصوصیات ہیں، آج ہم ان فوائد کا تذکرہ کریں گے کہ کیا وجہ ہے کہ جب بھی کوئی بڑا عہدہ، بڑی نشست ملنے لگتی ہے تو سرڈھانپنا عین فرض ہو جاتا ہے۔ آپ نے یہ چیز مطالعہ میں محسوس کی ہوگی کہ باپ کے مرنے کے بعد بیٹے کی تاج پوشی ہوئی۔ تاج کیا ہے سر کوڈھانپنےکی ایک عظیم الشان چیز ہے۔ آئیں! اب ہم ان تحقیقات کو زیر غور لاتے ہیں جس سے آپ کی آنکھیں حیرانی سےکھلی کی کھلی رہ جائیں گی۔ تحقیق کے مطابق ’’سورج سے بالائے بنفشی کرنیں پیدا ہوتی ہیں جو آپ کی جلد کیلئے خطرناک ہیں۔ سورج کے کچھ خوفناک مختصر مدتی اثرات ہیں۔ آپ کی جلدسرخ ہو جاتی یا تکلیف ہونے لگتی ہے۔ اس سے آپ کو سردرد، متلی، بخار اور کمزوری کابھی اندیشہ ہے۔ اگر ٹوپی کو سر پر پہن لیا جائے تو ہم ان بیماریوں سے آسانی سے لڑسکتے ہیں‘‘۔ اسی تحقیق کے ایک اور مختصر سے باب کو پڑھیےکہ وہ کیا کہنا چاہتا ہے ’’ٹوپی آپ کو جلد کے کینسر کے خطرے سے محفوظ رکھتی ہے۔کیونکہ سر ہی جسم کا وہ حصہ ہے جو سال بھر سورج کی کرنوں کا سب سے زیادہ سامنا کرتا ہے۔ ٹوپی سے آپ کے بالوں کی حفاظت ہوتی ہے۔ آپ کے جسمانی درجہ حرارت کو اعتدال پر رکھنے کے لیے طویل مدتی صحت اور سکون دونوں کے لیے ٹوپی ضروری ہے۔‘‘ آپ انٹرنیٹ کے ذریعے تلاش کریں اور دنیا کی کسی بھی فوج کی تصاویر نکال کر ملاحظہ فرمائیں تو پھر آپ کو یقین ہو جائے گا کہ کوئی بھی ننگے سر نہیں، آپ دیکھیں گے کہ تمام افواج کے اداروں کےہر رکن کا سر ٹوپی سےڈھکا ہوگا۔ آپ فلپائن ملک کے صدر کی تصویر دیکھیں جس کا نام فیڈل وی لاموس ہے اس کے سر پر ٹوپی ہے۔ جس طرح قراقل ٹوپی کو ہم جناح کیپ کہتے ہیں‘ اسی طرح بھارت میں گاندھی کیپ مشہور ہے۔ گاندھی جیسےعقلمند ترین لیڈر نے بھی ٹوپی پہننا نہیں چھوڑی۔ یسونڈ بریزنیف سویٹ یونین کا ایک بہت بڑا سیاست دان تھا وہ اپنے سر پر قراقل ٹوپی پہنتا تھا جسے اُزبک ٹوپی بھی کہتے ہیں۔ فاروق عبداللہ چوتھے جموں کشمیر کے وزیراعلیٰ آپ ان کی تصویر دیکھیں اس کے سر پر ٹوپی ہے۔ بھارت کا 13 واں وزیراعظم جو کہ سکھ ہے، وزیراعظم بن کر بھی اس نے اپنے مذہبی پگڑی سر سے نہیں اُتاری جس کام نام منموہن سنگھ ہے۔ حامد کارزئی 13 سال افغانستان کا صدر رہا لیکن اس کی تصاویر ننگے سر نہیں ہیں۔ کرم چند اتم چند گاندھی جو کہ ماہتما گاندھی کا والد تھا اس کی تصویر دیکھیں تو آپ کو اس کے سر پر پگڑی نظر آئے گی۔ میں زیادہ دور نہیں جاتا میں آپ کو اپنے حکمرانوں کی مثال دیتا ہوں جیسے کہ قائداعظم محمد علی جناحؒ، لیاقت علی خان، جنرل ایوب خان، جنرل ضیاء الحق، محمد رفیق تارڑ وغیرہ ہیں انہوں نے سر پر ٹوپی موتیوں کی طرح سجا کر ہمیں پیغام دیا ہے کہ ٹوپی کو زندگی کا حصہ بنائو۔ میں آپ کو اپنے شہر بہاولپور کی بہترین مثال پیش کرتا ہوں کہ نواب آف بہاولپور سرصادق محمد خان پنجم اور گزشتہ نواب کسی نے بھی ننگے سر زندگی نہیں گزاری۔ اگر یہ لوگ اپنے سرٹوپی کے بغیر نہیں رکھتے تھے‘ کوئی تو وجہ ہوگی کہ ان مسلم رہنماؤں نے اتنے بڑے عہدوں اور دنیا کی ساری سہولیات پاکر بھی انہوں نے کہا کہ نہیں ہم نے سنت رسولﷺ کو نہیں چھوڑنا اور جن غیر مسلم حکمرانوں کے نام آپ کو پیش خدمت کیے ہیں یہ وہ ہیں جو سر ڈھک کر رکھتے تھے۔ اس مرتبہ کے لیے اتنا ہی کافی والسلام۔
حضرت حکیم محمد طارق محمود مجذوبی چغتائی (دامت برکاتہم) فاضل طب و جراحت ہیں اور پاکستان کونسل سے رجسٹرڈ پریکٹیشنز ہیں۔حضرت (دامت برکاتہم) ماہنامہ عبقری کے ایڈیٹر اور طب نبوی اور جدید سائنس‘ روحانیت‘ صوفی ازم پر تقریباً 250 سے زائد کتابوں کے محقق اور مصنف ہیں۔ ان کی کتب اور تالیفات کا ترجمہ کئی زبانوں میں ہوچکا ہے۔ حضرت (دامت برکاتہم) آقا سرور کونین ﷺ کی پُرامن شریعت اور مسنون اعمال سے مزین، راحت والی زندگی کا پیغام اُمت کو دے رہے ہیں۔ مزید پڑھیں