(بنت حوا، لاہور)
محترم حکیم صاحب السلام علیکم! اللہ تعالیٰ آپ اور آپ کی نسلوں پر رحمتیں، برکتیں اور آسانیاں عطا فرمائے۔ آمین۔ میں نے آج سے پہلے یہ بات کسی سے نہیں کی لیکن چاہتی ہوں کہ میری وجہ سے دکھی بہنوں اور بیٹیوں کی زندگی دوبارہ بس جائے۔ آج سے تقریباً پچیس سال پہلے میرے سسرال والوں نے مل کر مجھے میرے گھر بھیج دیا کہ ہمارا بیٹا کہتا ہے کہ تم مجھے پسند نہیں آئی۔ لہٰذا تم واپس جائو۔ میری ساس جو کہ میری خالہ ہیں بغیر کچھ بتائے بہانے سے مجھے میری امی کے گھر چھوڑ دیا اور میری امی سے کہا اپنی بیٹی سنبھال کر رکھ جبکہ میں ماں بننے والی تھی اور وہ سب یہ بات جانتے تھے۔ عجیب چھوٹی چھوٹی باتوں کا بتنگڑبناکر میرے والدین کو بتایا۔ کئی مہینے تک میرے سسرال میں سے کسی نے میری خبر نہ لی۔ اس دوران میرا بھائی میری خالہ کے پاس گیا تو اسے بھی بُرا کہہ کر نکال دیا۔ ہمارا گھرانہ بہت غریب مگر دین دار ہے۔ جب اس طرح کے واقعات ہوں تو پاس پڑوس والے اور باقی خاندان والے باتیں کرنے سے نہیں چوکتے۔ وقت گزرتا جارہا تھا ہمارے گھرانے میں کسی پیر بابا کے پاس جانے کا رواج نہیں تھا۔ کوئی دم درود کروانے کا رواج نہیں تھا۔ غرض میرے والدین نے میری زندگی اللہ کے حوالے کردی۔
میری دادی کی منہ بولی بیٹی یعنی ہماری پھوپھو آئی تو کہنے لگی بیٹی! تمہارا برا حال ہے کب تک اپنے والدین کے گھر بوجھ بن کر رہو گی۔ کل کو اگر بھابھی آگئی تو کوئی تمہیں نہیں پوچھے گا۔ تم میری مانو میرے ساتھ چلو مگر گھر میں کسی کو بھی نہ بتانا میری والدہ سے انہوں نے کہا بھابھی میں اسے تھوڑا بازار لے جائوں تو دل بہل جائے گا وہ مجھے اپنے ساتھ ایک بابا جی کے پاس لے گئی ۔ وہ بزرگ بہت ہی بوڑھے پلکوں اور بھنوئوں کے بال بھی سفید تھے۔ میں بہت گھبرا گئی انہوں نے کہا بیٹی گھبرائو نہیں جس کا کوئی نہیں ہوتا اس کا خدا ہوتا ہے۔ انہوں نے مجھ سے میرا نام وغیرہ پوچھ کر کچھ لکھنا شروع کیا کچھ دیر بعد بولے کہ بیٹی تمہاری شادی ہی غلط جگہ ہوئی ہے مگر تم کیا چاہتی ہو؟ میں نے کہا باباجی! مجھے معلوم ہے کہ میرا سسرال اچھا نہیں مگر میں پھر بھی وہاں زندگی بسر کرنا چاہتی ہوں۔ تو ان بابا جی نے مجھے ’’یاعزیز‘‘ پڑھنے اور اللہ سے خصوصی دعا کرنے کا کہا۔ خاص کر عشاء کی نماز کے بعد تین بار سورئہ یٰسین پڑھ کر اپنی آنکھوں کے سامنے اپنے شوہر کی تصویر لاکر یہ دعا مانگو کہ وہ تم کو عزت سے لے جائے۔ اور جب یہ کام ہو جائے تو میرے پاس دوبارہ آنے کی بجائے تم جاکر کسی مسجد میں نیا جھاڑورکھ دینا اور کسی غریب کو مٹھائی کھلا دینا۔ کچھ عرصہ بعد میرے ہاں بیٹاپیدا ہوا اور وہ لوگ پھر بھی نہ آئے خاندان والے باتیں بنائیں میں نے اور گڑگڑا کر اللہ تعالیٰ سے مانگنا شروع کردیا۔ پھر ایک دن اللہ نے میری سن لی وہ سب آئے اور پوری عزت کے ساتھ مجھ کو لے کر گئے۔ میں آج بھی کوئی مشکل آئے تو اللہ پاک کا یہی اسم اعظم پڑھتی ہوں۔
حضرت حکیم محمد طارق محمود مجذوبی چغتائی (دامت برکاتہم) فاضل طب و جراحت ہیں اور پاکستان کونسل سے رجسٹرڈ پریکٹیشنز ہیں۔حضرت (دامت برکاتہم) ماہنامہ عبقری کے ایڈیٹر اور طب نبوی اور جدید سائنس‘ روحانیت‘ صوفی ازم پر تقریباً 250 سے زائد کتابوں کے محقق اور مصنف ہیں۔ ان کی کتب اور تالیفات کا ترجمہ کئی زبانوں میں ہوچکا ہے۔ حضرت (دامت برکاتہم) آقا سرور کونین ﷺ کی پُرامن شریعت اور مسنون اعمال سے مزین، راحت والی زندگی کا پیغام اُمت کو دے رہے ہیں۔ مزید پڑھیں